"توانائی افراد سے لے کر قوموں تک ہر سطح پر ترقی کو متاثر کرتی ہے"
"ہندوستان نے اپنا غیر فوسل نصب شدہ برقی صلاحیت کا ہدف نو سال پہلے حاصل کر لیا"
"ہماری کوشش سب کے لیے جامع، لچکدار، مساوی اور پائیدار توانائی کے لیے کام کرنا ہے"
"باہم مربوط گرین گرڈز کے وژن کو سمجھنا ہم سب کو اپنے آب و ہوا کے اہداف کو پورا کرنے، ماحول دوست سرمایہ کاری کو تحریک دینے اور لاکھوں ماحول دوست ملازمتیں پیدا کرنے کے قابل بنائے گا"
"ہمارے خیالات اور اعمال کو ہمیشہ ہماری 'ایک زمین' کو محفوظ رکھنے، ہمارے 'ایک خاندان' کے مفادات کی حفاظت کرنے اور ایک ماحول دوست 'ایک مستقبل' کی طرف بڑھنے میں مدد کرنی چاہیے"

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو پیغام کے ذریعہ گوا میں جی 20 ممالک کے  توانائی کے وزراء کے اجلاس سے خطاب کیا۔

ہندوستان میں معززین کا خیرمقدم کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ مستقبل، پائیداری، نشو و نما اور ترقی کے بارے میں کوئی بھی بحث توانائی کے ذکر کے بغیر ادھوری ہے کیونکہ یہ ہر سطح پر افراد اور قوموں کی ترقی کو متاثر کرتی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ ہر قوم کے پاس توانائی کی منتقلی کے لیے ایک الگ حقیقت اور راستہ ہے، لیکن انہیں پختہ یقین ہے کہ ہر ملک کے مقاصد ایک ہیں۔ماحول دوست ترقی اور توانائی کی منتقلی میں ہندوستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ ہندوستان سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے اور پھر بھی ماحولیات کے تئیں  اپنے عہد کی طرف مضبوطی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان نے اپنے غیر فوسل نصب شدہ  الیکٹرک صلاحیت کے ہدف کو نو سال پہلے حاصل کر لیا ہے اور اپنے لیے ایک اعلیٰ ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے  بتایا کیا کہ ملک 2030 تک 50 فیصد غیرفوسل نصب  شدہ صلاحیت حاصل کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ "ہندوستان شمسی اور ہوا کی توانائی میں بھی عالمی رہنماؤں میں شامل ہے"، وزیر اعظم نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ورکنگ گروپ کے مندوبین کو پاواگڈا سولر پارک اور موڈھیرا  سولر ولیج کا دورہ کرکے صاف توانائی کے  تئیں ہندوستان کے عزم کی سطح اور پیمانے کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا۔

گزشتہ 9 سالوں میں ملک کی حصولیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان نے 190 ملین سے زیادہ خاندانوں کو ایل پی جی سے جوڑا ہے جبکہ ہر گاؤں کو بجلی سے جوڑنے کا تاریخی سنگ میل بھی ریکارڈ کیا ہے۔ انہوں نے لوگوں کو پائپ سے  رسوئی گیس فراہم کرنے کی سمت میں کام کرنے پر بھی زور دیا جو چند سالوں میں 90 فیصد سے زیادہ آبادی کا احاطہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔وزیر اعظم نے مزید کہا، "ہماری کوشش یہ ہے کہ ہم سب کے لیے جامع، لچکدار، مساوی اور پائیدار توانائی کے لیے کام کریں۔"

وزیر اعظم نے بتایا کہ 2015 میں ہندوستان نے ایل ای ڈی لائٹس کے استعمال کے لیے ایک اسکیم شروع کرکے ایک چھوٹی تحریک کا آغاز کیا جو دنیا کا سب سے بڑا ایل ای ڈی ڈسٹری بیوشن پروگرام ثابت ہوا جس سے سالانہ 45 بلین یونٹ سے زیادہ توانائی کی بچت ہوئی۔ انہوں نے دنیا کے سب سے بڑے زرعی پمپ سولرائزیشن کے اقدام کو شروع کرنے اور 2030 تک ہندوستان کی گھریلو الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ میں 10 ملین سالانہ فروخت کے پیش خیمہ پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس سال 20 فیصد ایتھنول کی آمیزش والے پٹرول کے آغاز پر بھی روشنی ڈالی جس کا مقصد 2025 تک پورے ملک کا احاطہ کرنا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کوکاربن سے آزاد بنانے کے لیے ملک متبادل کے طور پر ماحول دوست ہائیڈروجن پر مشن موڈمیں کام کر رہا ہے اور اس کا مقصد ہندوستان کو ماحول دوست ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کی پیداوار، استعمال اور برآمد کے لیے ایک عالمی مرکز میں تبدیل کرنا ہے۔

 ایک متبادل ملک کے طور پر ماحول دوست اور ڈی کاربونائزیشن پر کام کرنے والے ملک کے لیے، وزیر اعظم نے کہا۔ گرین ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کی پیداوار، استعمال اور برآمد کے لیے ہندوستان کو ایک عالمی مرکز میں تبدیل کرنا۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دنیا پائیدار، منصفانہ، کفایتی ، جامع اور صاف توانائی کی منتقلی کو آگے بڑھانے کے لیےجی 20 ممالک کی طرف دیکھ رہی ہے، وزیر اعظم نےعالمی جنوب کو ساتھ لے کر چلنے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے کم لاگت کی مالیات کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کے خلاء کو پر کرنے، توانائی کے تحفظ کو فروغ دینے اور سپلائی چین کو متنوع بنانے پر کام کرنے کے طریقے تلاش کرنے پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے ’مستقبل کے لیے ایندھن‘ پر تعاون کو مضبوط بنانے کی تجویز بھی دی اور کہا کہ ’ہائیڈروجن سے متعلق اعلیٰ سطحی اصول‘ درست سمت میں ایک قدم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی گرڈ کے باہمی رابطے توانائی کی سلامتی کو بڑھا سکتے ہیں اور ہندوستان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اس باہمی فائدہ مند تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا "باہم مربوط گرین گرڈز کے وژن کو سمجھنا ہم سب کو اپنے آب و ہوا کے اہداف کو پورا کرنے، ماحول دوست سرمایہ کاری کو تحریک دینے اور لاکھوں ماحول دوست ملازمتیں پیدا کرنے کے قابل بنائے گا" ۔ انہوں نے تمام شریک ممالک کو ماحول دوست گرڈزاقدام - 'ایک سورج، ایک دنیا، ایک گرڈ' کے لیے بین الاقوامی شمسی اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ماحول کی دیکھ بھال قدرتی یا ثقافتی ہو سکتی ہے لیکن یہ ہندوستان کی روایتی حکمت ہے جو مشن لائف –  لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ کو مضبوط کرتی ہے، یہ ایک ایسی تحریک  ہے جو ہم میں سے ہر ایک کو ماحولیات کا چیمپئن بنائے گی۔ خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے خیالات اور اعمال کو ہمیشہ ہماری 'ایک زمین' کے تحفظ، ہمارے 'ایک خاندان' کے مفادات کے تحفظ میں مدد کرنی چاہیے، اور ایک ماحول دوست 'ایک مستقبل' کی طرف بڑھنا چاہیے، چاہے، خواہ  ہم  جیسے بھی منتقل ہوں۔

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.