وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج گتی شکتی اور مرکزی بجٹ 2022 کے ساتھ اس کے انضمام کے تصور سے متعلق ایک ویبنار سے خطاب کیا ۔ بجٹ کے بعد منعقد ہونے والے ویبناروں کے سلسلے کی یہ چھٹی کڑی ہے جس کو وزیراعظم نے خطاب کیا ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ رواں سال کے بجٹ میں 21 ویں صدی میں ہندوستان کی ترقی کی رفتار یعنی گتی شکتی کو تیز کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے پر مبنی ترقی کی اس پیش رفت سے ہماری معیشت کے استحکام میں غیرمعمولی طور پر اضافہ دیکھنے میں آئے گا اور نئے روزگار کے امکانات بھی سامنے ا ٓ ئیں گے۔
وزیراعظم نے پروجیکٹوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے روایتی طریقوں میں اسٹیک ہولڈرس کے درمیان تعاون کی کمی پر بھی روشنی ڈالی،اس کا سبب مختلف متعلقہ محکمہ جات کے درمیان واضح معلومات کی کمی تھی ۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ پی ایم گتی شکتی کی بنا پر ، اب ہر شخص مکمل معلومات کے ساتھ اپنے منصوبے تیار کرنے میں کامیاب رہے گا ۔ اس کے علاوہ ملکی وسائل سے بھر پور استفادہ میں بھی اس پروگرام سے مدد ملے گی ۔
حکومت جس رفتار سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے مشن پر کام کررہی ہے اس پر زور دیتے ہوئے پی ایم گتی شکتی پروگرام کی ضرورت پر بھی وزیراعظم نے زور دیا ۔ انہوں نے اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ‘‘سال 2013-14 کے دوران ہندوستانی حکومت کے براہ راست سرمایہ جاتی اخراجات تقریباً 1.75 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر تھے، جو 2022-23 میں بڑھ کر ساڑھے سات لاکھ کروڑ روپئے تک پہنچ گئے ہیں ’’۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ پی ایم گتی شکتی پروگرام سے بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی ، عمل درآمد اوراس کی نگرانی کے عمل کو ایک نئی سمت حاصل ہو گی ۔ اس کے علاوہ پروجیکٹوں پر خرچ ہونے و الے وقت اور لاگت کی مقدارمیں بھی تخفیف کی جاسکے گی ’’۔
جناب مودی نے کہا کہ ‘‘ امداد باہمی پر مبنی وفاقیت کے اصول کو استحکام بخشتے ہوئے ، ہماری حکومت میں اس سال کے بجٹ میں ریاستوں کو مدد دینے کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپئے کاا لتزام کیا ہے ۔ ریاستی حکومتیں کثیر ماڈل بنیادی ڈھانچے اور دیگر پیداواری اثاثوں پر اس رقم کو کامیابی کے ساتھ خرچ کرسکیں گی’’۔ انہوں نے دورافتادہ پہاڑی علاقوں میں رابطہ کاری کو بہتر بنانے کے لئے نیشنل روپ وے ڈیولپمنٹ پروگرام اور شمال مشرقی علاقوں کے لئے وزیراعظم کی ترقیاتی پہل قدمی (پی ایم- ڈی ای وی آئی این ای) کابھی اس سلسلے میں ذکر کیا۔ پی ا یل آئی پہل قدمی کا ذکر کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے نجی شعبے سے ملک کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق پروگرام میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کی۔
وزیراعظم نے اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کے تحت اس وقت اعداد وشمار سے متعلق 400 سے زیادہ سطحیں دستیاب ہیں ، جن سے نہ صرف موجودہ اورمجوزہ بنیادی ڈھانچے کی معلومات فراہم ہوتی ہے ، بلکہ جنگلاتی اراضی اور دستیاب صنعتی اراضی کے متعلق بھی معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ انہوں نے یہ تجویز دی کہ پرائیویٹ سیکٹر کو اپنی منصوبہ بندی کے لئے اس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہئے اور قومی ماسٹرپلان سے متعلق تمام اہم معلومات اس وقت ایک واحد پلیٹ فارم پر دستیاب ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ‘‘ اس کی بنا پر پروجیکٹوں کو متوازن بنانے اور خود ڈی پی آر کے مرحلے میں ہی مختلف قسم کی منظوریاں حاصل کرنا ممکن ہوسکے گا ، اس سے آپ کے تعمیلی وزن کو بھی کم سے کم کرنے میں مدد ملے گی ۔وزیراعظم نے ریاستی حکومتوں سے ان کے پروجیکٹوں اوراقتصادی خطوں کے لئے پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کو بنیاد بنانے کے لئے اپیل بھی کی ۔
وزیراعظم نے اس رائے کااظہار کیا کہ ‘‘ ا ٓج بھی ہندوستان میں لوجسٹکس کی لاگت کو جی ڈی پی کا 13 سے 14 فیصد تک تصور کیا جاتا ہے، یہ دوسرے ملکوں کے مقابلے میں زیادہ ہے ۔ پی ایم گتی شکتی کا بنیادی ڈھانچے کی کارگری میں بہت زردست کردار ہے ’’۔ وزیر اعظم نے یونیفائڈ لاجسٹک انٹرفیس پلیٹ فارم (یو ایل آئی پی) کے بارے میں بھی بات کی جسے حالیہ بجٹ میں شامل کیا گیا ہے اور جس کو مختلف سرکاری محکموں میں ان کی ضرورتوں کے مطابق اختیار کیا جارہا ہے ، اس کی بنا پر لوجسٹکس کی لاگت میں کمی آئی ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ ‘‘‘‘ یو ایل آئی پی کے ذریعہ 6 وزارتوں کے 24 ڈجیٹل نظاموں کو باہم مربوط کیا جارہا ہے ۔ اس کے ذریعہ قومی سنگل ونڈو لاجسٹکس پورٹل وجود میں آئے گا جس کے سبب لاجسٹکس پر آنے والی لاگت میں کمی کرنے میں مدد ملے گی ’’۔
وزیراعظم نے کچھ اقدامات کے بارے میں بھی بتایا جیسے ہر محکمہ میں لوجسٹکس ڈویژن اور بہتر رابطہ کاری کے ذریعہ لوجسٹکس کی نتیجہ خیزی کے لئے سکریٹریز کا بااختیار گروپ۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ پی ایم گتی شکتی پروگرام سے ہمارے برآمداری کام کو زبردست مدد ملے گی اورہمارے بہت چھوٹے، چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروباروں کو بھی عالمی درجے کی مسابقتی حیثیت حاصل کرنے میں آسانی ہو گی’’ ۔
وزیراعظم نے کہا کہ پی ایم گتی شکتی پروگرام کے ذریعہ بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی سے لے کر ترقی اور استفادہ کے مراحل تک بنیادی ڈھانچے کی تخلیق میں ایک حقیقی سرکاری – نجی شراکت داری کو یقینی بنایا جائے گا ۔جناب مودی نے مزید کہا کہ ‘‘ اس ویبنار میں اس بات پر بھی گہرائی سے غوروخوض کیا جانا چاہئے کہ نجی شعبہ سرکاری نظام کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے کس طرح بہتر نتائج برآمد کرسکتا ہے ’’۔