وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں ’’ ڈپوزیٹر فرسٹ : 5 لاکھ روپئے تک گارنٹیڈ ٹائم -باؤنڈ ڈپازٹ انشورنس پیمنٹ ‘‘ پر منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کیا۔ ‘‘ اس مو قع پر مرکزی وزیر خزانہ، وزیر مملکت برائے امور خزانہ اور بھارتی ریزرو بینک کے گورنر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کچھ جمع کنندگان کو چیک بھی پیش کئے ۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج ملک کے لئے بینکنگ سیکٹر کے لئے اور ملک کے کروڑوں بینک کھاتہ داروں کے لئے کافی اہم دن ہے۔ دہائیوں سے جاری ایک بڑے مسئلہ کا حل کیسے نکالا گیا ہے، آج کا دن اس کا شاہد بن رہا ہے۔ جناب مودی نے کہا ، ’’ آج کے پروگرام کا جو نام دیا گیا ہے اس میں ’ڈپازیٹر فرسٹ‘ کے جذبہ کو سب سے پہلے رکھنا ، اسے بامعنی بنا رہا ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں میں ایک لاکھ سے زیادہ جمع کنندگان کو برسوں سے پھنسا ہوا ان کا پیسہ واپس ملا ہے۔ یہ رقم 1300 کروڑ سے بھی زیادہ ہے۔‘‘
وزیراعظم نے کہا کہ کو ئی بھی ملک مسائل کا بروقت حل نکال کرکے ہی اسے سنگین ہونے سے بچا سکتا ہے۔ حالانکہ ، برسوں سے ایک روایت رہی ہے کہ مسائل کو ٹال دو۔ آج کا نیا بھارت، مسائل کے حل پر زور دیتا ہے، آج کا بھارت مسائل کو ٹالتا نہیں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں بینک جمع کنندگان کے لئے بیمہ کا نظام 60 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔ پہلے بینک میں جمع رقم میں سے صرف 50 ہزار روپئے تک کی رقم پر ہی گارنٹی تھی۔ پھر اسے بڑھا کر ایک لاکھ روپئے کردیا گیا۔ یعنی اگر بینک ڈوبا، تو جمع کنندگان کو صرف ایک لاکھ روپئے تک ہی ملنے کا التزام تھا۔ یہ پیسے بھی کب ملیں گے، اس کا کوئی مقررہ وقت نہیں تھا۔ وزیراعظم نے کہا ، ’’ غریبوں کی تشویش کو سمجھتے ہوئے ، متوسط طبقے کی تشویش کو سمجھتے ہوئے ہم نے اس رقم کو بڑھا کر پانچ لاکھ روپئے کردیا۔ ‘‘ قانون میں ترمیم کرکے ایک اور مسئلے کا حل نکالا گیا۔ انہوں نےکہا، ’’ پہلے جہاں پیسہ واپسی (ری فنڈ) کا کوئی مقررہ وقت نہیں تھا، اب ہماری سرکار نے اسے 90 دن یعنی تین مہینے کے اندر لازمی کیا ہے۔ یعنی بینک کے ڈوبنے کی صورت میں بھی، 90 دن کے اندر رقم جمع کرنے والوں کو ان کا پیسہ واپس مل جائے گا۔‘‘
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی خوشحالی میں بینکوں کا بڑا رول ہے۔ اسی طرح، بینکوں کی خوشحالی کے لئے جمع کنندگان کا پیسہ محفوظ ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ ہمیں اگر بینک بچانے ہیں، تو جمع کنندگان کو تحفظ دینا ہی ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے کچھ برسوں میں کئی چھوٹے سرکاری بینکوں کو بڑے بینکوں میں ضم کرکے ان کی گنجائش، صلاحیت اور شفافیت کو ہر طرح سے مضبوط کیا گیا ہے۔ جب آر بی آئی کو-آپریٹیو بینکوں کی نگرانی کرے گا تو، اس سے بھی ان کے تئیں عام جمع کنندگان کا اعتماد اور بڑھے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ صرف بینک کھاتے کا ہی نہیں تھا، بلکہ دور دراز کے گاؤں میں بینکنگ خدمات پہنچانے کی بھی تھی۔ آج تقریباً ملک کے ہر گاؤں کے 5 کلومیٹر کے دائرے میں بینک، شاخ یا بینکنگ کارسپانڈینٹ کی سہولت پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت کا عام شہری کبھی بھی ، کہیں بھی، ساتوں دن ، 24 گھنٹے چھوٹے سے چھوٹا لین دین بھی ڈیجیٹل طریقہ سے کر پارہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایسی کئی اصلاحات ہیں جنہوں نے 100 برسوں کی سب سے بڑی آفت میں بھی بھارت کے بینکنگ نظام کو خوش اسلوبی سے چلانے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ،’’جب دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی اپنے شہریوں تک مدد پہنچانے کے لئے جدوجہد کررہے تھے، تب بھارت نے تیزی سے ملک کے تقریباً ہر طبقے تک براہ راست مدد پہنچائی ۔‘‘
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے کچھ برسوں میں کی گئی تدابیر نے بیمہ، بینک قرض اور مالی اعتبار سے بااختیار بنانے جیسی سہولیات کو غریبوں، خواتین، ریہڑی پٹری والوں اور چھوٹے کسانوں کے ایک بڑے طبقے تک پہنچا دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پہلے کسی بھی طرح سے ملک کی خواتین تک بینکنگ خدمات نہیں پہنچی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اسے ان کی حکومت نے ترجیحی بنیاد پر لیا۔ جن دھن یوجنا کے تحت کھلے کروڑوں بینک کھاتوں میں سے نصف سے زیادہ خواتین کے ہی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ ان بینک کھاتوں کا خواتین کو مالی اعتبار سے بااختیار بنانے پر جو اثر ہوا ہے، وہ ہم نے حال میں آئے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے میں بھی دیکھا ہے۔‘‘
ڈپازٹ انشورنس بھارت میں کام کرنے والے سبھی کمرشیئل بینکوں میں بچت، فکسڈچالو، ریکرنگ ڈپازٹ وغیرہ جیسے سبھی جمع (ڈپازٹ) کو کور کرتا ہے۔ مختلف ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں کام کرنے والے ریاستی ، مرکزی اور پرائمری کوآپریٹیو بینکوں کے ڈپازٹس کو بھی کوور کیا جاتا ہے۔ ایک غیر معمولی اصلاح کے طور پر بینک جمع بیمہ کور کو ایک لاکھ روپئے سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپئے کیا گیا۔
5 لاکھ روپئے فی جمع کنندہ فی بینک کے ڈپازٹ انشورنس کوریج کے ساتھ ، پچھلے مالی سال کے آخر میں پوری طرح سے محفوظ کھاتوں کی تعداد کل کھاتوں کی تعداد کا 98.1 فیصد تھی ، جبکہ اس معاملے میں بین الاقومی معیار 80 فیصد کا ہے۔
ڈپازٹ انشورنس اینڈ کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن کے ذریعہ حال ہی میں 16 شہری کوآپریٹیو بینکوں کے جمع کنندگان سے موصول ہونے والے دعووں کے لئے عبوری ادائیگی کی پہلی قسط جاری کی گئی ہے جو کہ آر بی آئی کے ذریعہ لگائی گئی پابندیوں کے تحت ہیں۔ ایک لاکھ سے زیادہ جمع کنندگان کے دعووں کے لئے متبادل بینک کھاتوں میں 1300 کروڑ روپئے سے زیادہ کی ادائیگی کی گئی ہے۔
आज के आयोजन का जो नाम दिया गया है उसमें Depositors First की भावना को सबसे पहले रखना, इसे और सटीक बना रहा है।
— PMO India (@PMOIndia) December 12, 2021
बीते कुछ दिनों में एक लाख से ज्यादा Depositors को बरसों से फंसा हुआ उनका पैसा वापस मिला है।
ये राशि 1300 करोड़ रुपए से भी ज्यादा है: PM @narendramodi
आज देश के लिए बैंकिंग सेक्टर के लिए और देश के करोड़ों बैंक अकाउंट होल्डर्स के लिए बहुत महत्वपूर्ण दिन है।
— PMO India (@PMOIndia) December 12, 2021
दशकों से चली आ रही एक बड़ी समस्या का कैसे समाधान निकाला गया है, आज का दिन उसका साक्षी बन रहा है: PM @narendramodi
कोई भी देश समस्याओं का समय पर समाधान करके ही उन्हें विकराल होने से बचा सकता है।
— PMO India (@PMOIndia) December 12, 2021
लेकिन वर्षों तक एक प्रवृत्ति रही की समस्याओं को टाल दो।
आज का नया भारत, समस्याओं के समाधान पर जोर लगाता है, आज भारत समस्याओं को टालता नहीं है: PM @narendramodi
यानि अगर बैंक डूबा, तो Depositors को, जमाकर्ताओं को सिर्फ एक लाख रुपए तक ही मिलने का प्रावधान था।
— PMO India (@PMOIndia) December 12, 2021
ये पैसे भी कब मिलेंगे, इसकी कोई समय सीमा नहीं तय थी।
गरीब की चिंता को समझते हुए, मध्यम वर्ग की चिंता को समझते हुए हमने इस राशि को बढ़ाकर फिर 5 लाख रुपए कर दिया: PM @narendramodi
हमारे देश में बैंक डिपॉजिटर्स के लिए इंश्योरेंस की व्यवस्था 60 के दशक में बनाई गई थी।
— PMO India (@PMOIndia) December 12, 2021
पहले बैंक में जमा रकम में से सिर्फ 50 हजार रुपए तक की राशि पर ही गारंटी थी।
फिर इसे बढ़ाकर एक लाख रुपए कर दिया गया था: PM @narendramodi
कानून में संसोधन करके एक और समस्या का समाधान करने की कोशिश की है।
— PMO India (@PMOIndia) December 12, 2021
पहले जहां पैसा वापसी की कोई समयसीमा नहीं थी, अब हमारी सरकार ने इसे 90 दिन यानि 3 महीने के भीतर अऩिवार्य किया है।
यानि बैंक डूबने की स्थिति में भी, 90 दिन के भीतर जमाकर्ताओं को उनका पैसा वापस मिल जाएगा: PM
देश की समृद्धि में बैंकों की बड़ी भूमिका है।
— PMO India (@PMOIndia) December 12, 2021
और बैंकों की समृद्धि के लिए Depositors का पैसा सुरक्षित होना उतना ही जरूरी है।
हमें बैंक बचाने हैं तो Depositors को सुरक्षा देनी ही होगी: PM @narendramodi
बीते वर्षों में अनेक छोटे सरकारी बैंकों को बड़े बैंकों के साथ मर्ज करके, उनकी कैपेसिटी, कैपेबिलिटी और ट्रांसपेरेंसी, हर प्रकार से सशक्त की गई है।
— PMO India (@PMOIndia) December 12, 2021
जब RBI, को-ऑपरेटिव बैंकों की निगरानी करेगा तो, उससे भी इनके प्रति सामान्य जमाकर्ता का भरोसा और बढ़ेगा: PM @narendramodi
हमारे यहां समस्या सिर्फ बैंक अकाउंट की ही नहीं थी, बल्कि दूर-सुदूर तक गांवों में बैंकिंग सेवाएं पहुंचाने की भी थी।
— PMO India (@PMOIndia) December 12, 2021
आज देश के करीब-करीब हर गांव में 5 किलोमीटर के दायरे में बैंक ब्रांच या बैंकिंग कॉरस्पोंडेंट की सुविधा पहुंच चुकी है: PM @narendramodi
आज भारत का सामान्य नागरिक कभी भी, कहीं भी, सातों दिन, 24 घंटे, छोटे से छोटा लेनदेन भी डिजिटली कर पा रहा है।
— PMO India (@PMOIndia) December 12, 2021
कुछ साल पहले तक इस बारे में सोचना तो दूर, भारत के सामर्थ्य पर अविश्वास करने वाले लोग इसका मज़ाक उड़ाते फिरते थे: PM @narendramodi
ऐसे अनेक सुधार हैं जिन्होंने 100 साल की सबसे बड़ी आपदा में भी भारत के बैंकिंग सिस्टम को सुचारु रूप से चलाने में मदद की है।
— PMO India (@PMOIndia) December 12, 2021
जब दुनिया के समर्थ देश भी अपने नागरिकों तक मदद पहुंचाने में संघर्ष कर रहे थे, तब भारत ने तेज़ गति से देश के करीब-करीब हर वर्ग तक सीधी मदद पहुंचाई: PM
जनधन योजना के तहत खुले करोड़ों बैंक अकाउंट्स में से आधे से अधिक महिलाओं के ही हैं।
— PMO India (@PMOIndia) December 12, 2021
इन बैंक अकाउंट्स का महिलाओं के आर्थिक सशक्तिकरण पर जो असर हुआ है, वो हमने हाल में आए नेशनल फैमिली हेल्थ सर्वे में भी देखा है: PM @narendramodi