وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے لکھنؤ یونیورسٹی کی صد سالہ یوم تاسیس تقریب سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر یونیورسٹی کا صد سالہ یادگاری سکہ جاری کیا۔ پروگرام کے دوران انہوں نے بھارتی ڈاک کے ذریعہ جاری خصوصی یادگاری ڈاک ٹکٹ اور اس کے خاص کور کی بھی رونمائی کی۔ اس موقع پر مرکزی وزیر دفاع اور لکھنؤ سے رکن پارلیمنٹ جناب راج ناتھ سنگھ اور اترپردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ موجود تھے۔
وزیر اعظم نے یونیوسٹی سے مقامی آرٹس اور مصنوعات سے متعلق نصاب پیش کرنے کا مطالبہ کیا اور ان علاقائی مصنوعات کی قدروقیمت میں اضافہ پر تحقیق کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ لکھنؤ کی ’چکن کاری‘، مرادآباد کے پیتل کا سامان، علی گڑھ کے تالوں، بھدوہی کے قالین جیسی مصنوعات کے لئے عالمی سطح پر مسابقت پیدا کرنے کے نظام، برانڈنگ اور حکمت عملی کو یونیورسٹی کے ذریعہ پیش کیے جانے والے نصاب میں شامل کیا جانا چاہئے۔ اس سے ’ایک ضلع، ایک پروڈکٹ‘ کے تصور کو حقیقت کا رنگ دینے میں مدد ملے گی۔ وزیر اعظم نے آرٹس، ثقافت اور روحانیت جیسے مضامین کے ساتھ رابطہ بنائے رکھنے کے لئے انہیں عالمی رسائی فراہم کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
قوت کو پہچاننے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے رائے بریلی کے ریل کوچ کارخانے کی مثال پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ کارخانے میں کی گئی سرمایہ کاری کا طویل عرصے تک چھوٹی مصنوعات اور کپورتھلا میں بننے والے کوچوں میں لگنے والے سامانوں کا اضافی استعمال نہیں کیا تھا۔ کارخانہ کوچ بنانے کا اہل تھا، لیکن ان کی پوری اہلیتوں کا استعمال کبھی نہیں کیا گیا۔ 2014 میں اس صورتحال میں تبدیلی کی گئی اور آج کارخانے میں سینکڑوں کوچ بنائے جا رہے ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ اہلیتوں کے ساتھ ساتھ مضبوط قوت ارادی بھی اتنی ہی اہم ہے۔ کئی دیگر مثالوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’مثبت طرز فکر اور سوچ میں مواقع کو ہمیشہ ہی زندہ رکھنا چاہئے۔‘‘
جناب نریندر مودی نے گجرات میں طلبا کی مدد سے گاندھی جینتی کے موقع پر پوربندر میں ہوئے ایک فیشن شو کے توسط سے کھادی کو مشہور بنانے کے اپنے تجربہ کو بھی ساجھا کیا۔ اس سے کھادی ’فیشنیبل‘ بن گئی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ پچھلے چھ سال میں کھادی کی فروخت، اس سے پہلے 20 برس میں ہوئی مجموعی فروخت سے بھی زیادہ ہوئی ہے۔
جدید طرز زندگی کے دباؤ اور جدید تکنالوجی پر بڑھتے انحصار کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نوجوانوں میں سوچ اور خوداحساس کی عادت کم ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں سے ہر طرح کے تناؤ کے درمیان اپنے لیے وقت نکالنے کے لئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے انہیں اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ طلبا کے لئے قومی تعلیمی پالیسی خود ہی اپنا امتحان لینے کا ذریعہ ہے۔ نئی پالیسی میں طلبا میں خوداعتمادی پیدا کرنے اور انہیں لچیلا بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے طلبا سے روایتوں کو توڑنے، حدود سے آگے سوچنے اور تبدیلی سے نہیں ڈرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے طلبا سے نئی پالیسی کے بارے میں بات چیت کرنے اور نفاذ میں مدد کرنے کے لئے کہا۔