وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج پہلے دہلی میں چیف سکریٹریوں کی دوسری قومی کانفرنس سے خطاب کیا۔
وزیر اعظم نے ہندوستان کے جی 20 کی صدارت حاصل کرنے، دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بننے، نئے اسٹارٹ اپس کے تیزی سے رجسٹریشن، خلائی شعبے میں نجی سرمایہ کاری کی شروعات، نیشنل لاجسٹک پالیسی کا آغاز، نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کی منظوری وغیرہ جیسی مختلف مثالیں دیتے ہوئے جون 2022 میں پچھلی کانفرنس کے بعد سے ملک کی طرف سے حاصل کیے گئے ترقیاتی سنگ میلوں کا ذکر کیا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستوں اور مرکز کو مل کر کام کرنا چاہئے اور ترقی کی رفتار کو تیز کرنا چاہئے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے ملک بنیادی ڈھانچے، سرمایہ کاری، اختراع اور شمولیت کے چار ستونوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا ہندوستان پر اعتماد کر رہی ہے اور ہمیں ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو عالمی سپلائی چین میں استحکام لا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس کا پورا فائدہ صرف اسی صورت میں اٹھا سکے گا جب ریاستیں قیادت کریں، معیار پر توجہ مرکوز رکھیں اور انڈیا- فرسٹ کے نقطہ نظر کے ساتھ فیصلے کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستوں کوترقی کے لئے موافق حکمرانی، کاروبار کرنے میں آسانی، زندگی گزارنے کی آسانی اور مضبوط انفراسٹرکچر کی فراہمی پر توجہ دینی چاہیے۔
خواہش مند بلاک پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے خواہش مند ضلع پروگرام کے تحت ملک کے مختلف خواہش مند اضلاع میں حاصل کی گئی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواہش مند ضلع ماڈل کو اب خواہش مند بلاک پروگرام کی شکل میں بلاک سطح تک لے جانا چاہیے۔ انہوں نے میٹنگ میں موجود افسروں سے کہا کہ وہ اپنی اپنی ریاستوں میں خواہش مند بلاک پروگرام کو نافذ کریں۔
ایم ایس ایم ایز پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ریاستوں کو ایم ایس ایم ایز کو باضابطہ بنانے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ان ایم ایس ایم ایز کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے کے لیے ہمیں فنانس، ٹیکنالوجی، مارکیٹ اور ہنر مندی تک رسائی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید ایم ایس ایم ایزکو جی ای ایم پورٹل پر لانے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایم ایس ایم ایز کو عالمی چیمپئن اور عالمی ویلیو چین کا حصہ بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ایم ایس ایم ایز کی ترقی میں کلسٹر اپروچ کی کامیابی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ مخصوص مقامی مصنوعات کو ’ایک ضلع ایک پروڈکٹ‘ کی کوشش سے جوڑ کر فروغ دینے اور ان کے لیے جی آئی ٹیگ رجسٹریشن حاصل کرنے کے واسطے ایم ایس ایم ای کلسٹرز اور سیلف ہیلپ گروپس کے رابطےکے امکان کا پتہ لگایا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ووکل فار لوکل کی اپیل کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو اپنی بہترین مقامی مصنوعات کی شناخت کرنی چاہئے اور انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح کا درجہ دلانے میں مدد کرنی چاہئے۔ انہوں نے اس موقع پر اسٹیچو آف یونٹی میں ایکتا مال کی مثال بھی دی۔
وزیر اعظم نے حد سے زیادہ ضابطوں اور پابندیوں کے اس بوجھ کو یاد کیا، جس کا پہلے ملک کو سامنا کرنا پڑتا تھا۔ انہوں نے ان اصلاحات کےبارے میں بتایا جو مرکزی اور ریاستی سطحوں پر ہزاروں ضابطوں تعمیل کو ختم کرنے کے لیے کی گئیں۔ انہوں نے پرانے قوانین کو ختم کئے جانے کی ضرورت کا بھی ذکر کیا، جن میں سے کچھ آزادی کے بعد سے برقرار ہیں۔
اس بات پر بحث کرتے ہوئے کہ کس طرح مختلف سرکاری محکمے ایک جیسے دستاویزات مانگتے رہتے ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ آج وقت کی ضرورت ہے کہ سیلف سرٹیفیکیشن، ڈیمڈ اپروولز اور فارم کی معیار کاری کی طرف بڑھا جائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملک کس طرح مادی اور سماجی بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کی سمت کام کر رہا ہے اور پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے ڈیٹا کی حفاظت اور ضروری خدمات کی مسلسل فراہمی کے لیے محفوظ ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کی اہمیت کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستوں کو ایک مضبوط سائبر سیکورٹی حکمت عملی اپنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سرمایہ کاری مستقبل کے لئے انشورنس کی طرح ہے۔ سائبر سیکیورٹی آڈٹ مینجمنٹ اور کرائسس مینجمنٹ پلانز تیار کرنے سے متعلق پہلوؤں پر بھی انہوں نے تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے ملک کے ساحلی علاقوں کی ترقی پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا وسیع خصوصی اقتصادی زون وسائل سے آراستہ ہے اور ملک کے لیے بے پناہ مواقع فراہم کرتا ہے۔ سرکلر اکانومی کے بارے میں بیداری بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے مشن لائف (ماحول کے مطابق طرز زندگی) اور اس کو آگے بڑھانے میں ریاستیں جو اہم رول ادا کر سکتی ہیں، اس پر روشنی ڈالی ۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ہندوستان کی پہل پر، اقوام متحدہ نے 2023 کو ملیٹس کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ ملیٹس محض اسمارٹ فوڈ ہی نہیں ہے بلکہ ماحول دوست بھی ہے اور یہ مستقبل میں پائیدار خوراک بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو ملیٹس کے پروڈکس سے متعلق تحقیق پر کام کرنا چاہیے جیسے کہ پروسیسنگ، پیکیجنگ، مارکیٹنگ، برانڈنگ وغیرہ اور ملیٹس کے پروڈکٹس کی مجموعی ویلیو ایڈیشن کو فروغ دیا جانا چاہیے۔ وزیر اعظم نے ملک بھر کے نمایاں عوامی مقامات اور ریاستی حکومت کے دفاتر میں ’ملٹ کیفے‘‘ کے قیام پر بھی تبادلہ خیال کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ریاستوں میں منعقد ہونے والی جی 20 میٹنگوں میں ملیٹس کی نمائش کی جا سکتی ہے۔
ریاستوں میں جی 20 میٹنگوں سے متعلق تیاریوں کے لیے، وزیر اعظم نے عام شہریوں کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ’سٹیزن کنیکٹ‘ کے حصول کے لیے تخلیقی سولیوشن کام میں لائے جانے چاہئیں۔ انہوں نے جی 20 سے متعلق تیاریوں کے لیے ایک وقف ٹیم کے قیام کا بھی مشورہ دیا۔ وزیر اعظم نے ریاستوں کو منشیات، بین الاقوامی جرائم، دہشت گردی اور غیر ملکی سرزمین سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات کی وجہ سے درپیش چیلنجوں کےبارے میں بھی خبردار کیا۔
وزیر اعظم نے بیوروکریسی کی صلاحیت کو بڑھانے اور مشن کرمیوگی کے آغاز کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو اپنے تربیتی ڈھانچے کا بھی جائزہ لینا چاہئے اور صلاحیت سازی کے پروگرام شروع کرنے چاہئں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ چیف سیکرٹریوں کی اس کانفرنس کے انعقاد کے لیے مختلف سطحوں پر تقریباً 4000 افسران نے کام کیا ہے جس کے لیے ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد کا م کے گھنٹے لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کو اب زمینی سطح پر بھی نظر آنا چاہیے، اور ریاستوں سے کہا کہ وہ کانفرنس سے ملنے والی تجاویز کی بنیاد پر ایکشن پلان تیار کریں اور ان پر عمل درآمد کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیتی آیوگ کو اس سلسلے میں ریاستوں کے درمیان ایک صحت مند مسابقت بھی کرانی چاہیے۔