وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ 108 ویں انڈین سائنس کانگریس ( آئی ایس سی ) سے خطاب کیا۔ اس سال آئی ایس سی کا موضوع ہے ‘‘ خواتین کو بااختیار بنائے جانے کے ساتھ پائیدار ترقی کے لئے سائنس اور ٹکنالوجی۔’’ کانگریس نے پائیدار ترقی ، خواتین کو بااختیار بنانے اور اس کے حصول کے لئے سائنس اور ٹکنالوجی کے رول پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اگلے 25 برسوں کے دوران بھارت کی ترقی میں بھارت کی سائنسی قوت کے رول کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘جب قومی خدمت کا جذبہ سائنس اور عزم کے ساتھ ملتا ہے تو نتائج غیر معمولی ہوتے ہیں۔ مجھے یقین ہےکہ بھارت کی سائنسی برادری ہمارے ملک کے لئے اس مقام کو یقینی بنائے گی جس کے ہم ہمیشہ سے حقدار رہے ہیں۔’’
اس با ت کو اجاگر کرتے ہوئے کہ مشاہدہ سائنس کی جڑ ہے اور کہا کہ مشاہدے کے ذریعہ ہی سائنسداں مختلف خاکوں پر کام کرتے ہیں اور مطلوبہ نتائج تک پہنچتے ہیں ۔وزیر اعظم نے ڈاٹا جمع کرنے اور نتائج کا تجزیہ کرنے کی اہمیت کا ذکر کیا ۔ انہوں نے 21 ویں صدی کے بھارت میں ڈاٹا اور ٹکنالوجی کی وسیع دستیابی کو اجاگر کیا اورکہا کہ اس میں بھارتی سائنس کو نئی اونچائیوں تک لے جانےکی صلاحیت ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ڈاٹا کے تجزیہ کا شعبہ انتہائی تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے، جو معلومات کو بصیرت میں بدلنے اور تجزیہ کو قبل عمل علم میں بدلنے میں بہت مدد گار ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘ چاہے یہ روایتی علم ہو یا جدید ٹکنالوجی ، ہر ایک سائنسی دریافت میں اہم رول ادا کرتی ہے۔’’ انہوں نے تحقیق کے ذریعہ ترقی کی مختلف تکنیک کو استعمال کرکے سائنسی عمل کو تقویت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
سائنسی طریقہ کار کے ساتھ بھارت کے مقام کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کو دنیا کے اعلیٰ ترین ملکوں میں گنا جارہا ہے کیونکہ بھارت ، جو 2015 میں عالمی اختراع کے انڈیکس میں 81 ویں مقام پر تھا ، 2022 میں 40 ویں مقام پر پہنچ گیا ہے۔ بھارت پی ایچ ڈی کی تعداد اور اسٹارٹ اپ کے ماحول کے لحاظ سے دنیا کے تین اعلیٰ ترین ملکوں میں شامل ہے۔
اس سال سائنس کانگریس کے موضوع پرخوشی کا اظہار کرتے ہوئے ، جس میں پائیدار ترقی کو خواتین کو تفویض اختیارات سے جوڑا گیا ہے ، وزیراعظم نے دونوں شعبوںمیں ایک دوسر ے کا تکملہ ہونے پر زور دیا۔ البتہ انہوں نے زور دیا کہ ‘‘ ہماری سوچ صرف یہ نہیں ہے کہ ہمیں سائنس کے ذریعہ خواتین کو بااختیار بنانا ہے بلکہ خواتین کے تعاون کو مضبوط کرنا ہے۔’’
اس بات سے مطلع کرتے ہوئے کہ بھارت کو جی –ٹوینٹی کی صدارت کرنے کا موقع حاصل ہوا ہے۔ وزیراعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ خواتین کی قیادت میں ترقی ان اعلیٰ ترجیحی موضوعات میں سے ایک ہے ، جس کو صدر نے ترجیح دی ہے۔ انہو ں نے بتایاکہ پچھلے 8 برسوں میں بھارت نے غیر معمولی کام کئے ہیں ،جس میں حکمرانی سے سماج تک اورمعیشت تک بڑے کام کئے ہیں، جن پر آج پورے بھارت میں تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔ ان خواتین کو اجاگر کرتے ہوئے جنہوں نے دنیا کےسامنے اپنی قوت کی نمائش کی ہے ، چاہے وہ چھوٹی صنعتوں میں ساجھیداری ہو یا اسٹارٹ اپ کی دنیا میں قیادت ہو، وزیراعظم نے مدرا یوجنا کی مثال پیش کی جو بھارتی خواتین کو بااختیار بنانے میں بہت کارآمد رہی ہے ۔ انہوں نے یونیورسٹیوں یا کالجوں کے باہر تحقیق وترقی میں خواتین کی شرکت کے دوگنی ہونے کو اجاگر کیا ۔ جناب مودی نے کہا ‘‘ خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ خواتین اورسائنس دو نوں ہی ملک میں ترقی کررہی ہیں۔’’
علم کو قابل عمل اور کارآمد مصنوعات میں تبدیل کرنے کے سائنسدانوں کے چیلنج کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘ سائنس کی کوششیں صرف اس وقت ہی عظیم کامیابی بن سکتی ہیں جب وہ لیب سے باہر زمین تک پہنچیں ، ان کے اثرات عالمی سطح سے بنیادی سطح تک پہنچیں اور جب ان کا دائرہ کار جرنل سے زمین تک (زمین ،روز مرہ کی زندگی ) نظر آئے اور جب تبدیلی تحقیق سے حقیقی زندگی تک واضح ہو۔’’ انہوں نے کہا کہ سائنس کی کامیابیاں تجربات سے عوام کے تجربے کا سفر مکمل کرتی ہیں تو یہ ایک اہم پیغام دیتا ہے اور نوجوان نسل کو متاثر کرتا ہے ، جو سائنس کے رول سے متعلق دلیل حاصل کرچکے ہیں ۔ ایسے نوجوانوں کی مدد کے لئے وزیراعظم نے ادارہ جاتی فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اجتماع پر زور دیا کہ وہ اس طرح کے اجارہ جاتی فریم ورک تیار کرنے پر کام کریں ۔ انہوں نے ٹیلنٹ ہنٹ اور ہیکا تھون کی مثا ل پیش کی ،جس کے ذریعہ سائنسی صلاحیت والے بچوں کو دریافت کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعظم نے کھیلوں کے میدان میں بھارت کی کوششوں کے بارے میں بات کی اور کامیابی کا سہرا مضبوط ادارہ جاتی نظام اور گرو-ششیہ پرمپرا کو دیا ۔ وزیراعظم نے سفارش کی کہ یہ روایت سائنس کے شعبے میں کامیابی کا منترثابت ہوسکتی ہے۔
ان امور کو اجاگرکرتے ہوئے ، جو ملک میں سائنس کی ترقی کی راہ ہموار کریں گے ، وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی ضروریات کو پورا کرنا پوری سائنسی برادری کی تمام امنگوں کی بنیاد ہوگی۔ وزیراعظم نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ پوری انسانی آبادی کا 17-18 فیصد حصہ بھارت میں رہتا ہے اور سائنسی ترقی سے پوری آبادی کو فائدہ پہنچنا چاہئے،وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں سائنس کو ملک کو آتم نربھر بنانا چاہئے ۔ انہوں نے ان موضوعات پر کام کرنے کی ضرورت پر زوردیا جو پوری انسانیت کے لئے اہم ہیں۔ ملک کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے بارے میں وزیراعظم نے بتایا کہ بھارت ایک قومی ہائیڈ روجن مشن پر کام کررہا ہے اور اسے کامیاب بنانے کے لئے بھارت میں الیکٹرولائزر س جیسے اہم آلات بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے نئی ویکسین تیار کرنے کی خاطر تحقیق کی ہمت افزائی کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے نئی بیماریوں سے نمٹنے کے لئے نئے طریقے تیار کرنے پر سائنسی برادری کے رول پر زور دیا۔ انہوں نے وقت پر بیماریوں کا پتہ لگانے کے لئے بیماریوں کی مربوط نگرانی کے بارے میں بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے تمام وزارتوں کی موبوط کوششوں کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح لائف یعنی ماحولیاتی تحریک کےلئے طرز زندگی کو سائنسدانوں کے ذریعہ کافی مدد کی جاسکتی ہے۔
وزیراعظم نے اس بات پر زوردیا کہ یہ ہرشہری کے لئے فخر کی بات ہے کہ بھارت کی اپیل پر اقوام متحدہ نے سال 2023 کو موٹے اناج کا بین الاقوامی سال قراردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے موٹے اناج کو بہتر بناکر اور اس کے استعمال کو موثر بناکر کام کیا جاسکتا ہے اور سائنسی برادری بایو ٹکنالوجی کی مددسے اس کے فصل کی کٹائی کے بعد ہونے والے نقصان کو کم کرسکتی ہے۔
وزیراعظم نے کچرے کے بندوبست میں سائنس کے رول کو اجاگر کیا کیونکہ ٹھوس کچرے ، الیکٹرانک کے کچرے ، بایومیڈیکل کے کچرے اور زرعی کچرے میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور حکومت ایک سرکلر معیشت کو فروغ دے رہی ہے۔
وزیراعظم نے بھارت کے خَلائی سیکٹر میں کم خرچ سیٹلائٹ لانچ کرنے والی گاڑیوں کے رول کا اعتراف کیا اور کہا کہ پوری دنیا ہماری خدمات حاصل کرنے کے لئے آگے آئے گی۔ وزیر اعظم نے تحقیق وترقی کے لیبس اور تعلیمی اداروں کو مربوط کرکے پرائیویٹ کمپنیوں اور اسٹارٹ اپس کے لئے مواقع کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کوانٹم کمپیوٹنگ کو اجاگر کیا اور یہ کہ کس طرح بھارت کوانٹم کے محاذ پر دنیا میں اپنا اثر چھوڑ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے یہ کہتے ہوئے کہ بھارت کوانٹم کمپیوٹرس ، کیمسٹری ، مواصلات ،سینسر ، کرپٹوگرافی اورنئے مواد کی سمت میں تیزی سےآگے بڑھ رہا ہے ، نوجوانو تحقیق کاروں اورسائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ کوانٹم کے شعبے میں مہارت حاصل کریں اور اس کے لیڈر بنیں ۔
جناب مودی نے مستقبل کے نظریوں اورشعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زوردیا جس پر کہیں بھی کام نہیں ہورہا۔ انہوں نے اے آئی ، اے آر اور وی آر کو ترجیح دینے پر زوردیا۔ انہوں نے سائنسی برادری پرزوردیا کہ وہ سیمی کنڈکٹرچپس میں اختراعات کے ساتھ آگے آئیں اور اب سے سیمی کنڈکٹر کو مستقبل کے لئے تیار کرنے کے بارے میں سوچیں ۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ اگر ملک ان شعبوںمیں پہل کرے گا تو ہم انڈسٹری 4.0 کی قیادت کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے اپنے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ انڈین سائنس کانگریس کے اس اجلاس کے دوران مختلف تعمیراتی نقطوں پر مستقبل کے لئے ایک واضح نقشہ راہ مرتب کیا جائے گا۔ جناب مودی نے آخر میں کہا ‘‘ امرت کا ل میں ہمیں بھارت کو جدید سائنس کی سب سے جدید لیباریٹری بنانا ہوگا۔ ’’
پس منظر
اس سال آئی ایس سی کا اہم موضوع ہے ‘‘ خواتین کو تفویض اختیارات کے ساتھ پائیدار ترقی کے لئے سائنس اور ٹکنالوجی’’ اس میں پائیدار ترقی خواتین کو بااختیار بنانے اور اس کے حصول میں سائنس اور ٹکنالوجی کے رول پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ کانگریس میں شرکت کرنے والے خواتین کو اسٹیم (سائنس ، ٹکنالوجی ،انجنئرنگ ، ریاضی ) ، تعلیم ، تحقیقی مواقع اور معیشت میں شرکت نے برابر کی رسائی فراہم کرنے کے علاوہ تدریس ، تحقیق اور صنعت میں خواتین کی تعداد میں اضافہ کرنے کے طور طریقوں پر تبادلہ خیال اور غوروخوض کریں گے۔سائنس اور ٹکنالوجی میں خواتین کے تعاون کو نمایاں کرنے کے لئے ایک خصوصی پروگرام بھی منعقد ہوگا ،جس میں کئی معروف خواتین سائنسداں لیکچر دیں گی ۔
آئی ایس سی کے انعقاد کے ساتھ کئی دیگر پروگراموں کا بھی انعقاد کیا جائے گا ، بچوں میں سائنسی دلچسپی اور جذبے کو فروغ دینے کے لئے بچوں کی سائنس کانگریس بھی منعقد ہوگی۔ کسانوں کی سائنس کانگریس بایو معیشت کو فروغ دینے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گی اور نوجوانوں کو زراعت میں راغب کرے گی۔ ٹرائیبل سائنس کا نگریس کا بھی انعقاد ہوگا ،جو قبائلی خواتین کو بااختیار بنانے پرتوجہ مرکوز کرنے کے ساتھ قدیم دیسی علم اور طریقہ کار کو نمایاں کرنے کے لئے ایک سائنسی پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔
انڈین سائنس کانگریس کا پہلا اجلاس 1914 میں منعقد کیا گیا تھا ۔ آئی ایس سی کا 108 واں اجلاس راشٹر سنت ٹوکادوجی مہاراج ناگپور یونیورسٹی میں منعقد کیا جارہا ہے ،جو اس سال اپنی صد سالہ تقریب کا جشن بھی منارہی ہے۔
अगले 25 वर्षों में भारत जिस ऊंचाई पर होगा, उसमें भारत की वैज्ञानिक शक्ति की बड़ी भूमिका है। pic.twitter.com/9GQ3CUoIt4
— PMO India (@PMOIndia) January 3, 2023
Data और Technology में भारत की साइंस को नई बुलंदियों पर पहुंचाने की ताकत है। pic.twitter.com/S6pdJ5fniC
— PMO India (@PMOIndia) January 3, 2023
साइंस के क्षेत्र में भारत तेजी से वर्ल्ड के Top Countries में शामिल हो रहा है। pic.twitter.com/FuPrUeUYf8
— PMO India (@PMOIndia) January 3, 2023
Science for the betterment of society. pic.twitter.com/6KyFQxszNj
— PMO India (@PMOIndia) January 3, 2023
भारत की आवश्यकता की पूर्ति के लिए, भारत में साइंस का विकास, हमारे वैज्ञानिक समुदाय की मूल प्रेरणा होनी चाहिए। pic.twitter.com/y2B45ZEa4b
— PMO India (@PMOIndia) January 3, 2023