وزیراعظم جناب نریندر مودی نے وفاقی جمہوریہ جرمنی کے چانسلر عزت مآب اولاف شلز کے ساتھ بھارت جرمنی کے درمیان ہونے والی چھٹی بین حکومتی مشاورت کے مکمل اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔
اپنے افتتاحی خطاب میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے اہم پہلوؤں کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر مشترکہ نقطہ نظر پر روشنی ڈالی۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت اور جرمنی کی شراکت داری ایک پیچیدہ دنیا میں کامیابی کی نظیر بن سکتی ہے۔ انہوں نے بھارت کی آتم نربھر بھارت مہم میں جرمنی کو شرکت کی دعوت بھی دی۔
دونوں اطراف کے شریک وزرا اور عہدیداروں نے آئی جی سی کے مختلف ٹریک پر اپنی ملاقاتوں کے بارے میں مختصر رپورٹیں پیش کیں:
- خارجہ امور اور سلامتی
- اقتصادی، مالیاتی پالیسی، سائنسی اور سماجی تبادلہ
- آب و ہوا، ماحولیات، پائیدار ترقی اور توانائی
وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارامن، وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر، سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارتھ سائنسز کے لیے وزیر مملکت (آئی سی) ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور سکریٹری ڈی پی آئی آئی ٹی جناب انوراگ جین نے بھارت کی طرف سے پریزنٹیشنز پیش کیں۔
مکمل اجلاس گرین اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پارٹنر شپ کے قیام کے مشترکہ ڈیلیریشن آف انٹنٹ (جے ڈی آئی) کے وزیر اعظم اور چانسلر شلز کے دستخط کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اس شراکت داری میں ایس ڈی جیز اور ماحولیاتی پہل پر بھارت اور جرمنی کے تعاون کے بارے میں حکومت کی ہمہ جہت سوچ کا تصور کیا گیا ہے جس کے تحت جرمنی نے 2030 تک 10 ارب یورو کی نئی اور اضافی ترقیاتی امداد کا پیشگی عہد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ جے ڈی آئی شراکت داری کو اعلی سطحی ہم آہنگی اور سیاسی سمت فراہم کرنے کے لیے آئی جی سی کے فریم ورک کے اندر ایک وزارتی طریقہ کار بھی تشکیل دے گی۔
آئی جی سی کے بعد ایک مشترکہ بیان اختیار کیا گیا جسے یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔
وزارتی دو طرفہ ملاقاتوں کے دوران متعدد معاہدے تکمیل پذیر ہوئے۔ جن کی فہرست یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔