وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج کانپور اتر پردیش میں نیشنل گنگا کونسل کی پہلی میٹنگ کی صدارت کی۔ اس کونسل کو آلودگی روکنے اور گنگا اور اس کی معاون ندیوں سمیت دریائے گنگا کی صفائی کی نگرانی کی مجموعی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ کونسل کی پہلی میٹنگ کا مقصد متعلقہ ریاستوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ مرکزی وزارتوں کے تمام محکموں میں ‘گنگا پر مرکوز نظریے کی اہمیت’ کو تقویت پہنچانا ہے۔

 وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج کانپور اتر پردیش میں نیشنل گنگا کونسل کی پہلی میٹنگ کی صدارت کی۔ اس کونسل کو آلودگی روکنے اور گنگا اور اس کی معاون ندیوں سمیت دریائے گنگا کی صفائی کی نگرانی کی مجموعی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ کونسل کی پہلی میٹنگ کا مقصد متعلقہ ریاستوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ مرکزی وزارتوں کے تمام محکموں میں ‘گنگا پر مرکوز نظریے کی اہمیت’ کو تقویت پہنچانا ہے۔

آج کی میٹنگ میں جل شکتی، ماحولیات، زراعت اور دیہی ترقی ،صحت، شہری امور ، بجلی ، سیاحت ، جہاز رانی کے مرکزی وزرا اور اترپردیش اور اتراکھنڈ کے وزرائے اعلیٰ ، بہار کے نائب وزیراعلیٰ، نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین اور دیگر سینئر افسروں نے شرکت کی۔  مغربی بنگال  نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی اور جھارکھنڈ نے میٹنگ میں اس وجہ سے شرکت نہیں کی کہ  وہاں الیکشن چل رہے ہیں اور ماڈل ضابطۂ اخلاق نافذ ہے۔

دریائے گنگا کی صفائی کے مختلف پہلوؤں پر غور  کرتے ہوئے اور اب تک کیے گئے کام کی ترقی کا جائزہ لیتے ہوئے وزیراعظم نے ‘سوچھتا’، ‘اورلتا’ اور ‘نرملتا’ پر زور دیا۔  انہوں نے کہا کہ ماں گنگا برصغیر کا سب سے  پاکیزہ  دریا ہے اور اُس کی صاف صفائی تعاون والی وفاقیت کی ایک درخشاں مثال ہونی چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گنگا کی صفائی ایسا چیلنج ہے جو ملک میں طویل مدت سے التوا کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا  کہ حکومت کے ذریعے  2014 میں ‘نمامی گنگے’ شروع کیے جانے کے بعد سے آلودگی کا سامنا کرنے ، گنگا کی حفاظت اور صاف صفائی کی مختلف  سرکاری کوششوں  اور سرگرمیوں کو یکجا کرنے کی جامع پہل کی گئی ہے۔ اِس کی قابل قدر حصولیابیوں میں پیپر ملوں کے ذریعے فضلے کی نکاسی پوری طرح بند کیا جانا اور ٹینریز سے ہونے والی آلودگی کو کم کرنا شامل ہے، لیکن ابھی بہت کچھ کیے جانے کی ضرورت ہے۔

پہلی بار مرکزی حکومت نے سال 2015 سے 2020 تک کی مدت کے لیے جن پانچ ریاستوں سے گنگا گزرتی ہےاُن کو 20 ہزار کروڑ روپے دینے کا عہد کیا تاکہ دریا میں پانی کے بلاروک ٹوک  اور کافی بہاؤ کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس سلسلے میں اب تک خصوصی طور پر نئے سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹوں کی تعمیر کے لیے سات ہزار سات سو کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔

وزریاعظم نے اِس بات پر زور دیا کہ نرمل گنگا کےلیے فریم ورک کو بہتر بنانے کے واسطے قومی دریاؤں کے کناروں پر واقع شہروں سے بہترین طریقۂ کاروں کی معلومات کے ذریعے مزید بیداری پھیلانے اور بڑے پیمانے پر عوامی تعاون کی ضرورت ہوگی۔ اس سلسلے میں منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد کے لیے موثر فریم ورک مہیا کرانے کے مقصد سے تمام اضلاع میں ڈسٹرکٹ گنگا کمیٹیوں کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہوگا۔

حکومت نے گنگا کی صفائی کے پروجیکٹوں کے لیے شخصی طور پر چندا دینے والوں، این آر آئیز  اور کارپوریٹ اداروں کے لیے  کلین گنگا فنڈ  (سی جی ایف) قائم کیا ہے۔ وزیراعظم نے 2014 سے حاصل ہونے والے تحفوں کی نیلامی سے ملنے والی رقم اور سیول پیس پرائز کی انعامی رقم سے سی جی ایف کے لیے ذاتی طور پر 16.53 کروڑ روپے چندہ دیا ہے۔

وزیراعظم نے ایسے کلی نظریے پر زور دیا ہے جس میں ‘نمامی گنگے ’، ‘ارتھ گنگا’ یا پائیدار ترقی کے ماڈل کے طور پر  ابھرتا ہے، جس کا فوکس گنگا سے متعلق اقتصادی سرگرمیوں پر ہے۔ اس عمل کے ایک حصے کے طور پر کسانوں کی  پائیدار زرعی طریقے اختیار کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے اس میں گنگا کے کناروں پر زیرو بجٹ زراعت ، پھلوں کے درخت لگانا اور  پودوں کی نرسری قائم کرنا شا مل ہے۔ ان پروگراموں کے لیے خواتین کے اپنی مدد آپ کرنے والے گروپوں اور سابق فوجیوں کی تنظیموں کو ترجیح  دی جا سکتی ہے۔ ایسے طریقہ ٔ کار کے ساتھ ساتھ مذہبی اور ایڈوینچر  ٹورزم کے مقصد سے دریا کے کنارے واٹر اسپورٹس کے لیے بنیادی ڈھانچے تیار کر کے اور کیمپ سائٹ بنا کر سائیکلنگ اور واکنگ ٹریکس وغیرہ تعمیر کر کے یہاں کے سیاحتی امکان کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ ایکو ٹورزم اور گنگا وائلڈ لائف تحفظ اور کروز ٹورزم وغیرہ کی حوصلہ افزائی سے حاصل ہونے والی آمدنی سے  گنگا کی صفائی کے لیے پائیدار آمدنی کےذرائع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

نمامی گنگے اور ارتھ گنگا کے تحت مختلف اسکیموں اور پہل سے متعلق کام کی ترقی اور سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے وزیراعظم نے ایک ڈیجیٹل ڈیش بورڈ قائم کرنے کی ہدایت بھی دی، جہاں پر گاوؤں اور شہری اداروں سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کی نتی آیوگ اور جل شکتی کی وزارت کے ذریعے روز مرہ نگرانی کی جائے۔  وزیراعظم نے کہا کہ خواہش مند اضلاع کی طرح گنگا کے کنارے والے تمام اضلاع کو نمامی گنگا کے تحت کوششوں کی نگرانی کے لیے ایک فوکس ایریا تیار کرنا چاہیے۔

اس میٹنگ سے قبل وزیراعظم نے مایہ ناز مجاہد آزادی چندر شیکھر آزاد کو خراج عقیدت پیش کیا اور نمامی گنگے سے متعلق کاموں کے بارے میں ایک نمائش اور چندشیکھر آزاد ایگری کلچر یونیورسٹی میں پروجیکٹس دیکھے۔ بعد میں وزیراعظم نے اٹل گھاٹ کا دورہ کیا اور سیسا مئو نالا میں کامیابی کے ساتھ پایۂ تکمیل تک پہنچے کام کا بھی جائزہ لیا۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.