نئی دہلی، 7 جولائی 2018، راجستھان کس طرح اپنی روایات کے مطابق، اپنی تہذیب کے مطابق استقبال کرتا ہے، کیسے تواضح کرتا ہے اور کیسے اپنے پن کا اظہار کرتا ہے، میں اس کی جھلک صاف صاف محسوس کر رہا ہوں۔ راجستھان کی سچائی کیا ہے، یہاں کے لوگوں کی رائے کیا ہے، اس کا احساس اس وسیع و عریض میدان میں موجود ہر شخص کو ہو سکتا ہے۔ راجستھان ہم پر ہمیشہ ہی اپنے محبتیں یوں ہی لٹاتا رہا ہے۔ آپ کے اس آشیرواد کے لئے میں دل کی گہرائیوں سے آپ کا ممنون ہوں اور جانبازوں کی اس سرزمین کو سلام کرتا ہوں۔
ساتھیو، راجستھان میں طاقت اور بھکتی کا سنگم ہے۔ مہارانہ پرتاپ کی ہمت، مہاراجہ سورج مل کی شجاعت، بھاما شاہ کی سپردگی، پنا دھائے کی قربانی، میرابائی کی بھکتی، ہاڈی رانی کی قربانی، امرتا دیوی کی خود آگہی کی داستانیں یہاں کی عوامی زندگی کا حصہ ہیں۔ یہاں کے فلک بوس قلعے، سنہرے دھورے، رنگارنگ پگڑیاں، میٹھی بولی، سریلے گیت اور محتاط سلوک یہی تو راجستھان کی پہچان ہے۔ چیلنجوں سے بھرے قدرتی حالات سے لوہا لیتے ہوئے اناج پیدا کرنے والے ہوں، ملک کی حفاظت کرنے والے ہوں، راجستھان صدیوں سے ملک کی حوصلہ افزائی کا وسیلہ رہا ہے۔
بھائیو اور بہنو، راجستھان گذشتہ چار برسوں کے دوران ترقی کی شاہراہ پر دوگنا طاقت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ مرکز اور راجستھان کی سرکاریں مل کر آپ سبھی کے معیارِ زندگی کو بلند کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ 21 سو کروڑ سے زائد کی اسکیموں کا سنگِ بنیاد رکھنے کا مجھے موقع ملا۔ ادے پور، اجمیر، کوٹا، دھولپور، ناگور، الور، جودھپور، جھالاوار، چتورگڑھ اور کشن گڑھ کی 13 اسکیموں کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔
سجان گڑھ، بیکانیر، بھیل واڑہ، ماؤنٹ آبو، بوندی اور بیور سے جڑے ان منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔
یہ سارے منصوبے راجستھان کے شہروں اور قصبوں میں بہتر اور اسمارٹ سہولتیں پیدا کیے جانے سے جڑے ہیں۔
ٹریفک جام سے نجات کا حل ہو یا پھر سیوج کا بہتر انتظام ہو، یہ سارے پروجیکٹس ان سبھی شہروں میں زندگی کو آسان اور بہتر بنانے والے ہیں۔
ساتھیو، آپ سب چار برس پہلے کے حالات بھولے نہیں ہوں گے۔ چار سال پہلے راجستھان کے حالات کیا تھے، کن حالات میں وسندھرا جی کو اپنی ذمہ داری سنبھالنی پڑی، پچھلی سرکار کیسے حالات میں چھوڑ کر گئی تھی۔ ان باتوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جانا چاہئے۔ تبھی جاکر محسوس ہو سکے گا کہ آج کس طرح کام ہو رہا ہے۔ راجستھان میں لیڈروں کے نام کے پتھر نصب کرنے کی دوڑ ہو رہی تھی۔ باڑمیر میں اب جو ریفائنری بن رہی ہے اس کے ساتھ کیا کیا ہوا تھا۔ یہ راجستھان کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ آج اس ریفائنفری کا کام تیز رفتاری کے ساتھ جاری ہے۔ یہ اس سرکار کے کام کرنے کا طریقہ ہے، جس میں نہ تو چیزیں اٹکتی ہیں، نہ بھٹکتی ہیں۔ خواہ مرکز کی سرکار ہو یا ریاست کی، بھارتیہ جنتا پارٹی سرکارہمارا واحد ایجنڈا رہا ہے ۔ وکاس، وکاس اور وکاس۔ ملک کے ہر فرد کی زندگی کو زیادہ سے زیادہ آسان، صحت مند، محفوظ اور سہل بنانے کا کام یکہ بعد دیگرے کی اسکیموں کے ذریعہ ہم مسلسل کر رہے ہیں۔ سرکار کی اسکیموں کا کتنا فائدہ آپ سبھی تک پہنچا ہے، یہ جاننے اور سمجھنے اور اس میں بہتری پیدا کرنے کی کوششیں بھی مسلسل ہو رہی ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے آپ میں سے ہی بعض فائدہ یافتگان نے اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلی کے بارے میں بتایا تھا۔ یہاں نہ صرف مرکزی اسکیموں بلکہ ریاستی سرکار کی اسکیموں کے فائدہ یافتگان بھی اپنی باتیں بتا رہے تھے۔ راج شری یوجنا کے تحت، جن باصلاحیت بیٹیوں کو اسکوٹی ملی ہے، پالن ہار یوجنا کے تحت، جن بچوں کو فائدہ ہوا ہے، جن بزرگوں کو تیرتھ یوجنا کا فائدہ ملا ہے، ان سب کی آنکھوں میں جو چمک اور بھروسہ دکھائی دے رہا ہے، اسے قطعاً فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اور میں وسندھرا جی کو اس عظیم تصور کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
یہ ٹھیک ہے کہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے کہ جس کی نیند بھارتیہ جنتا پارٹی کا نام سن کر ہی خراب ہو جاتی ہے۔ مودی اور وسندھرا جی کے نام سے بخار آ جاتا ہے۔ ان کو ایسے پروگراموں سے نفرت ہوتی ہے۔ لیکن اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہےکہ جب فائدہ یافتگان کے منھ سے راجستھان کے عام لوگوں کو معلوم ہوتا ہے کہ کہاں کہاں کون کون سی اسکیمیں ہیں اور میں بھی ان کا فائدہ حاصل کر سکتا ہوں۔ اس طرح سے یہ اسکیمیں اب صرف کاغذ پر ہی نہیں اٹک جاتی ہیں، وہ عوام الناس تک پہنچ جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں سرکاری مشینری پر ایک دباؤ پیدا ہوتا ہے، عوام الناس کا دباؤ۔ لوگوں میں بیداری پیدا ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے اگر کسی علاقے میں کوئی افسر ڈھیلا کام کرتا ہوگا تو اب اسے بھی دوڑنا پڑتا ہے اور اس لیے اس پروگرام کے ذریعہ سرکار کی تشہیر جتنی ہے اس سے بھی زیادہ اس سے بھی زیادہ فائدہ یافتگان میں بیداری پیدا ہوئی ہے۔ میں چاہوں گا کہ فائدہ یافتگان بار بار ہر جگہ بتائیں تاکہ اور جو پیچھے چھوٹ گئے ہیں وہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے آگے آئیں۔
ساتھیو، گذشتہ چار برسوں میں جو پروگرام بنائے گئے ہیں ان میں ہمارے غریب استحصال زدہ محروم، دلت اور قبائلی، ہمارے کسان اور ہماری ماتائیں بہنیں، اس کے مرکزی نقطے میں شامل رہی ہیں۔ سرکار 2022 تک جب آزادی کے 75 سال پورے ہوں گے، اس وقت کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے نشانے پر کام کر رہی ہے اور اسی سرزمین کی اولاد میرے ساتھی گجیندر سنگھ شیخاوت شعبۂ زراعت کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ تین سال پہلے جب سوائل ہیلتھ کارڈ کی اسکیم شروع کرنے کا موقع آیا تو اس کا مبارک آغاز راجستھان کے سورج گڑھ سے ہوا تھا۔اس وقت سرکار نے نشانہ رکھا تھا کہ اس وقت تک 14 کروڑ سوائل ہیلتھ کارڈ تقسیم کیے جائیں۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم نے یہ وعدہ وفا کر لیا ہے اور 14 کروڑ 50 لاکھ سوائل ہیلتھ کارڈ کسانوں کو دیے جا چکے ہیں۔ راجستھان میں بھی تقریباً90 لاکھ کسانوں کو یہ کارڈ دیے جا چکے ہیں۔ ان کارڈوں سے سائنسی طریقے سے کاشتکاری مزید سہل ہو گئی ہے اور اس کا سارا اثر پیداوار پر پڑا ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ متعدد برسوں کے بعد ملک میں زبردست فصل ہوئی ہے۔ یہ بھی ایک خوشگوار اتفاق ہے کہ جب سرکار نے فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کو لاگت کا ڈیڑھ گنا کرنے کا اپنا وعدہ پورا کیا ہے اس وقت مجھے سب سے پہلے راجستھان کے ایک عوامی پروگرام میں شرکت کا موقع ملا ہے۔
اس بار جو باجرہ، جوار یا دال پیدا کریں گے اس کے لیے آپ کو لاگت کی ڈیڑھ رقم ملے گی۔ میں خاص طور سے راجستھان کے کسانوں کو اس کے بارے میں تفصیل سے بتانا چاہتا ہوں۔ ایک کوئنٹل باجرے کی اندازاً لاگت 990 روپئے ہوتی ہے۔ اب سرکار نے ایم ایس پی میں اضافہ کرکے اسے 1950 روپئے کر دیا ہے۔ پہلے لاگت 990 روپئے اور اب ملیں گے 1950 روپئے، یعنی لاگت کا تقریباً دوگنا۔ اسی طرح جوار کی مالیت لاگت تقریباً 1620 روپئے فی کوئنٹل ہے، اب ایم سی پی میں اضافے کے ساتھ اسے 2430 روپئے کر دیا گیا ہے۔ مکئی کی لاگت کی قیمت کا بھی اندازہ 1130 روپئے فی کوئنٹل لگایا گیا ہے۔ اس کے لیے بھی ایم ایس پی میں اضافہ کرکے 1700 روپئے کر دیا گیا ہے۔ مونگ کی لاگت کی قیمت بھی 4650 روپئے فی کوئنٹل ہونے کی اندازہ کاری کی گئی تھی۔ جس کے لئے ایم ایس پی میں اضافے کے ساتھ اسے 7000 روپئے فی کوئنٹل کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ خواہ تووَر کی دال ہو، اُڑد ہو یا سویابین ہو، یا دھان ہو، ان سبھی کے لئے سرکار نے لاگت کی قیمت ڈیڑھ گنا کر دی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ مرکزی سرکار ریاستی سرکاروں سے بات کرکے اس امر کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ فصلوں کی خریداری کے لیے مؤثر انتظامات کیے جائیں۔یہاں وسندھرا جی کی سرکار اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ کسانوں کے پسینے کی ایک ایک بوند کا احترام کیا جائے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس بار سرکار تقریباً ساڑھے گیارہ ہزار کروڑ روپئے کی پیداوار کی خریداری کر چکی ہے۔
ساتھیو، سرکار بیج سے بازار تک کے پورے نظام پر کام کر رہی ہے۔ ان چار برسوں کے دوران کسانوں کے لیے بھی اسکیمیں بنائی گئی ہیں۔ وسندھرا جی کی سرکار پوری اہلیت کے ساتھ ان کے نفاذ میں مصروف ہے۔ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت اب تک یہاں کے کسان بھائیوں کو ڈھائی ہزار کروڑ روپئے کے کلیم کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔ ساتھیو، غریبی سے مقابلے کے جو سابقہ طریقے تھے، بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان سے ہٹ کر غریبوں کو بااختیار بنانے اور ترقی کے عمل میں سب کو شریک کرنے کا راستہ اپنایا ہے۔ اس کے واضح نتائج نظر آنے لگے ہیں۔ دنیا کی ایک معروف تنظیم نے حال ہی میں ایک رپورٹ پیش کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں گذشتہ دو برسوں کے دوران تقریباً پانچ کروڑ لوگ غریبی کے شکنجے سے آزاد ہو چکے ہیں۔ پانچ کروڑ لوگوں کو غریبی سے نجات حاصل ہوئی ہے۔ ساتھیو، غریبی سے نجات کے راستے پر ملک نے جو پیش رفت کی ہے اس کا بنیادی سبب صاف نیت اور صحیح ترقی ہے۔ آپ سبھی ملک کے سوا سو کروڑ لوگوں کا تعاون اس سرکار کو مل رہا ہے۔ یہ آپ کے تعاون کا ہی نتیجہ ہے کہ سووَچھ بھارت مشن کے تحت راجستھان میں تقریباً 80 کروڑ بیت الخلاء تعمیر کیے جا چکے ہیں۔
اس دوران ملک میں جو تقریباً 32 کروڑ غریبوں کے بینکوں میں کھاتے کھلے ہیں، ان میں سے ڈھائی کروڑ سے زائد جن دھن کھاتے راجستھان میں کھولے گئے ہیں۔ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت اور پہلے کی اسکیموں کو مکمل کرکے راجستھان کے 6 لاکھ سے زائد غریبوں کو گھر دینے کا کام بھی کیا گیا ہے۔ محض ایک روپیہ ماہانہ اور 90 پیسے یومیہ کے پریمئم پر راجستھان کے بھی 70 لاکھ افراد کو سرکشا بیمہ یوجنا کی زرح حاصل ہوئی ہے۔
ساتھیو، مدرا یوجنا کے تحت راجستھان کے 44 لاکھ سے زائد کاروباریوں کو ان کے خود کے روزگار کے لیے بغیر گارنٹی کا قرض دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ صرف سال بھر میں راجستھان کے تقریباً تین لاکھ لوگوں کو سوبھاگیہ اسکیم کے تحت مفت بجلی کے کنکشن دیے جا چکے ہیں۔ راجستھان میں ساڑھے 33 لاکھ سے زائد ماؤں اور بہنوں کو اُجولا یوجنا کے تحت مفت گیس کنکشن دیے گئے ہیں۔ اجولا یوجنا نے خواتین کی زندگی کو بدلنے کا کام کیا ہے۔ بھائیوں اور بہنوں، حال میں اسی اسکیم کی فائدہ یافتہ ماؤں اور بہنوں کے ساتھ گفتگو کے دوران مجھے ایک اور بات معلوم ہوئی۔ ایک بہن نے بتایا کہ اُجولا یوجنا کی وجہ سے دھوئیں سے نجات مل گئی ہے، لیکن ساتھ ہی پانی کی بھی بچت ہوئی ہے۔ پانی کی بچت اس لیے ہو رہی ہے کیونکہ گیس پر کھانا بنانے کی وجہ سے برتنوں میں سیاہی نہیں لگتی۔ ایسے میں راجستھان کی ماؤں اور بہنوں کو تو یہ اسکیم دوہرا فائدہ دینے والی ہے۔
ساتھیو، مجھے احساس ہے کہ راجستھان کے لوگوں کے وقت کا ایک بڑا حصہ پانی کی ضرورتوں کی تکمیل میں چلا جاتا ہے۔ وسندھرا جی کی سرکار نے اس سمت میں بھی قابل ستائش کوششیں کی ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہےکہ وزیر اعلیٰ جل سواؤ لمبن ابھیان جیسی اسکیموں کے وسیلے سے گاؤں اور شہر میں ملا کر چار ہزار کروڑ سے زائد کے پروڈکٹ مکمل کر لئے گئے ہیں۔ ساڑھے 12 ہزار سے زائد تک مواضعات تک پینے کے پانی کی سہولت فراہم کرائی جا چکی ہے۔ بھائیو اور بہنو، آپ کی ہر دلعزیز وزیر اعلیٰ نے مجھے بتایا ہے کہ راجستھان سرکار اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبرانِ اسمبلی کے ذریعہ ایک مطالبہ مرکزی سرکار کے سامنے رکھا گیا ہے کہ پاروتی، کالی سندھ، چمبل لنک پروجیکٹ کو قومی پروجیکٹ قرار دیا جائے۔ مجھے بتایا گیا ہےکہ اس کی مفصل پروجیکٹ رپورٹ آبی وسائل کی وزارت کو بھیجی جا چکی ہے اور اسکیم کی تکنیکی جانچ کا کام چل رہا ہے۔ اس منصوبے سے راجستھان کی دو لاکھ ہیکٹئیر سے زیادہ زمین کو سنچائی کی سہولت حاصل ہو سکے گی۔ اتنا ہی نہیں، اس اسکیم سے جے پور، الور، بھرت پور، سوائی مادھو پور، جھالاواڑ، کوٹا اور بوندی جیسے 13 اضلاع میں رہنے والی راجستھان کی 40 فیصد آبادی کو پینے کا پانی دستیاب ہوگا۔ بھائیو اور بہنو، میں آپ کو یقین دلانا چاہوں گا کہ مرکزی سرکار کا رُخ اس مطالبے کے تئیں مثبت رہے گا۔راجستھان کی ترقی ہو، یہاں کے کسانوں کو پانی آسای سے ملے، لوگوں کو پینے کا پانی ملے، اس کے لئے پوری حساسیت کے ساتھ فیصلہ لیا جائے گا۔
ساتھیو، غریبوں کو بااختیار بنانے کے لیے سرکار، صحت، غذا اور تعلیم کے میدان پر زیادہ سے زیادہ توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ پچھلی بار جب میں جھنجھنو آیا تھا تو قومی تغذیہ مشن کے جیسی زبردست اسکیموں کا اعلان کیا تھا۔ اب یہ پروگرام انتہائی مؤثر طریقے سے ملک بھر میں چل رہا ہے۔ علاوہ ازیں خواتین اور بچوں کی ٹیکا کاری اور ماہرین کی نگرانی میں ڈلیوری کو جو ترغیب دی گئی ہے ا س سے ماؤں کی شرح اموات میں بھی زبردست کمی آئی ہے۔ میں راجستھان کی ماؤں اور بہنوں اور راجستھان کی سرکار کو خاص طور سے مبارکباد دیتا ہوں کہ اس سمت میں آپ جو کوششیں کر رہے ہیں اس کا نتیجہ زمین پر دکھائی دینے لگا ہے۔ یقینی طور سے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ مشن کو راجستھان سرکار بہت بلند سطح پر لے جا رہی ہے۔ بیماری کے لئے غریبوں کی تشویش کو سمجھتے ہوئے آیوشمان بھارت کا ایک بڑا عزم بھی کیا گیا ہے۔ اس کے تحت سنگین بیماری کی صورت میں تقریباً 50 کروڑ آبادی کو سالانہ پانچ لاکھ تک کا مفت علاج یقینی بنایا جائے گا۔ اس اسکیم پر تیزی کے ساتھ کام کیا جا رہا ہے اور جلد ہی اس کا آغاز ہوگا۔
بھائیوں اور بہنوں، بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکاروں کی ہر اسکیم کا نشانہ ملک کو متوازن ترقی اور ہر شخص کو عزت، سلامتی اور باعزت زندگی دینا ہے۔ اس وقت ملک میں ایک غیرمعمولی عوامی تحریک چل رہی ہے، اس کا نام ہے راشٹریہ گرام سواج ابھیان۔ گاؤں میں ترقی کے الگ الگ پیمانوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے نئی توانائی کے ساتھ کام کیا جا رہا ہے۔ گاؤں میں سبھی کے بینک کھاتے ہوں، گیس کنکشن ہو، گھر میں سبھی کے بجلی کنکشن ہوں، سبھی کی ٹیکا کاری کی جا چکی ہو، سبھی کو سلامتی کی زرح دستیاب ہو، گھر میں ایل ای ڈی بلب ہوں، اسے یقینی بنایا جا رہا ہے۔ اس اسکیم کے تحت اس سال 15 اگست تک راجستھان کے بھی تقریباً ڈیڑھ ہزار مواضعات کو ان اسکیموں کا مکمل فائدہ پہنچایا جا سکے گا۔
ساتھیوں، سبکا ساتھ، سبکا وِکاس کے منتر پر چلتے ہوئے، خواہ گاؤں ہو یا شہر، ملک کے ہر حصے میں ترقی کی روشنی پہنچانے کی کوششیں تیز رفتاری سے جاری ہیں۔ ملک کے سو بڑے شہروں میں تیز رفتار اسمارٹ انتظامات کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ان سو شہروں میں ہمارے جے پور، ادے پور، کوٹا اور اجمیر بھی شامل ہیں۔ ان شہروں کی سڑکوں کو، گلیوں کو، ٹریفک، بجلی۔ پانی اور سیور سے لے کر انتظامیہ سے جڑے تمام پہلوؤں کو اسمارٹ بنانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے مرکزی سرکار نے سات ہزار کروڑ سے زائد کے سرمایے کی منظوری دے دی ہے۔ راجستھان سرکار ان پروجکٹوں پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔
ساتھیو، آج جو کام کیے جا رہے ہیں وہ پہلے بھی ہو سکتے تھے۔ لیکن پہلے جو سرکاریں تھیں انہوں نے کس نیت سے کام کیا، اس سے آپ بخوبی واقف ہیں۔ اسی نیت کا نتیجہ ہے کہ کانگریس کو آج لوگ بیل گاڑی بولنے لگے ہیں ۔ بیل گاڑی نہیں، بیل گاڑی۔ آخر کانگریس کے بڑے لیڈر کہے جانے والے اور متعدد سابق وزیر آج کل بیل پر یعنی ضمانت پر ہیں۔ لیکن آپ نے جس بھروسے کے ساتھ کانگریس کے کلچر کو خارج کیا اور بھاجپا کو عوامی فیصلہ دیا۔ بھاجپا اس بھروسے کو مضبوط کرنے کا کام مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہم نیو انڈیا کے عزم کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ 2022 میں جب ملک کی آزادی کے 75 برس پورے ہونے والے ہیں، اس سے پہلے اگلے برس مارچ میں ہی راجستھان کی تشکیل کو 70 برس پورے ہونے والے ہیں۔ نیو انڈیا کی تعمیر نئے راجستھان کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ایسے میں یہاں کے میرے بہنوں بھائیوں کے لیے بھی تعمیرِ قوم اور تعمیرِ راجستھان کا یہ سنہری موقع ہے۔
ساتھیو، یہ سال ملک کے لئے عظیم ترین قربانی دینے والے پرم چکر اعزاز سے سرفراز شہید پیرو سنگھ شیخاوت کے صد سالہ یومِ پیدائش کا موقع ہے۔ کچھ ہی دن کے بعد ان کی قربانی کے بھی 70 برس پورے ہونے والے ہیں۔ اس عظیم جانباز کو میں سر جھکا کر سلام کرتا ہوں۔ ہمارا ملک ایسے ہی جانبازوں کی بہادری، شجاعت اور وطن پرستی کے دم پر آج دنیا کے سامنے سر اُٹھا کر کھڑا ہوا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے سیاسی مخالفین یہاں بھی باز نہیں آئے۔ سرکار تو ٹھیک تھا، انہوں نے فوج پر بھی اور اس کی اہلیت پر بھی سوال اٹھانے کا گناہ کیا ہے۔ یہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔ راجستھان کے لوگ، ملک کے لوگ، ایسی سیاست کرنے والوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ ساتھیوں جن کو کنبے کی اور نسل پرستی کی سیاست کرنی ہیں وہ کریں، لیکن ملک کی حفاظت اور غیرت نفس کو بلندی پر لے جانے کا فیصلہ اٹوٹ ہے۔ ہماری پالیسیاں صاف ہیں۔ یہی سبب ہے کہ ون رینک ون پینشن کا جو معاملہ سوالوں میں اٹکا ہوا تھا، اس سرکار میں اس کا بھی فیصلہ کر دیا گیا۔ بھائیو اور بہنو، ملک آج ایک نئے اور اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ ہم ایک نئی سمت میں چل رہے ہیں۔ متعدد مشکل ہدف حاصل کیے جا چکے ہیں اور متعدد ابھی پورے کرنے ہیں۔ اس ارادے سے ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ آپ سب کی عملی شراکت داری سے آپ نے ہر عہد کو پورا کرنے کا جو عزم کیا ہے اس سے سرکار ک کامیابی ملے گی۔ آج جن یوجناؤں کا کام شروع ہوا ہے، اس کے لیے میں راجستھان کے لوگوں کو ایک بار پھر مبارکباد دیتے ہوئے اپنی بات ختم کرتا ہوں۔
میرے ساتھ آپ سب بولئے
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بہت بہت شکریہ۔