وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے قومی لاجسٹکس پالیسی کو منظوری دے دی ہے۔ یہ پالیسی لاجسٹکس کے شعبہ کے لیے ایک وسیع بین الضابطہ، بین شعبہ جاتی، کثیر دائرہ اختیار والی اور جامع پالیسی کے فریم ورک کا تعین کرتی ہے۔ یہ پالیسی پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کی تکمیل کرتی ہے۔ پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کا مقصد جہاں ایک طرف مربوط بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہے، وہیں دوسری طرف قومی لاجسٹکس پالیسی ہموار کرنے کے عمل، ریگولیٹری فریم ورک، ہنرمندی کے فروغ، اعلیٰ تعلیم میں لاجسٹکس کو مرکزی دھارے میں لانے اور مناسب ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے ذریعے لاجسٹک خدمات اور انسانی وسائل کی کارکردگی کو بہتر کرنا ہے۔
اس کا مقصد تیز رفتار اور جامع ترقی کے لیے ایک تکنیکی طور پر قابل، مربوط، سستا، لچکدار، پائیدار اور قابل اعتماد لاجسٹکس ایکو سسٹم تیار کرنا ہے۔
پالیسی میں اہداف کا تعین کیا گیا ہے اور ان کے حصول کے لیے ایک تفصیلی ایکشن پلان کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ اہداف درج ذیل ہیں:
- سال 2030 تک عالمی معیار کے مقابلے کے قابل ہونے کے لیے ہندوستان میں لاجسٹکس کی لاگت کو کم کرنا،
- سال 2030 تک سرفہرست 25 ممالک میں شامل ہونے کے لیے لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس کی درجہ بندی کو بہتر بنانا، اور
- ایک مؤثر لاجسٹکس ایکو سسٹم کے لیے ڈیٹا پر مبنی فیصلے کی حمایت کا طریقہ کار تیار کرنا۔
قومی لاجسٹکس پالیسی ایک مشاورتی عمل کے ذریعے تیار کی گئی ہے جس میں حکومت ہند کی مختلف وزارتوں/ محکموں، صنعت کے متعلقین اور اکیڈمی کے ساتھ مشاورت کے کئی دور منعقد کیے گئے اور عالمی سطح پر رائج بہترین طور طریقوں کو ملحوظ نظر رکھا گیا۔
پالیسی کے نفاذ پر نظر رکھنے اور تمام متعلقین کی کوششوں کو مربوط کرنے کے لیے، پالیسی موجودہ ادارہ جاتی فریم ورک یعنی پی ایم گتی شکتی این ایم پی کے تحت بنائے گئے سکریٹریز کے بااختیار گروپ (ای جی او ایس) کا استعمال کرے گی۔ ای جی او ایس، نیٹ ورک پلاننگ گروپ (این پی جی) کی طرز پر ایک ’’سروسز امپروومنٹ گرو‘‘ (ایس آئی جی) بھی قائم کرے گا تاکہ لاجسٹک سیکٹر میں عمل کاریوں، ریگولیٹری اور ڈیجیٹل بہتری سے متعلق پیرامیٹرز کی نگرانی کی جاسکے جو این پی جی کے ٹی او آر کے تحت نہیں آتے ہیں۔
یہ پالیسی ملک میں لاجسٹک لاگت میں کمی کی راہ ہموار کرتی ہے۔ زیادہ سے زیادہ مقامی منصوبہ بندی کے ساتھ گوداموں کی مناسب ترقی، معیارات کو فروغ دینے، لاجسٹک ویلیو چین میں ڈیجیٹلائزیشن اور آٹومیشن اور بہتر ٹریک اور ٹریس میکانزم پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
اس کے علاوہ، مختلف متعلقین کے درمیان ہم آہنگی کو آسان بنانے اور مسائل کے فوری حل، ہموار ایگزم عمل، ہنر مند افرادی قوت کا ایک قابل روزگار مجموعہ تیار کرنے کے لیے انسانی وسائل کی ترقی کے لیے مزید اقدامات بھی پالیسی میں بیان کیے گئے ہیں۔
یہ پالیسی واضح طور پر مختلف اقدامات کے زمینی نفاذ کے لیے فوری طور پر ایک ایکشن ایجنڈا بھی پیش کرتی ہے۔ درحقیقت، اس پالیسی کے فوائد تک زیادہ سے زیادہ لوگوں کی ممکنہ رسائی کو یقینی بنانے کے لیے، پالیسی کے تحت اہم اقدامات بشمول یونیفائیڈ لاجسٹک انٹرفیس پلیٹ فارم (یو ایل آئی پی)، لاجسٹک خدمات کا پلیٹ فارم، گودام سے متعلق ای ہینڈ بک، پی ایم گتی شکتی پر تربیتی کورسز اور آئی -گاٹ پلیٹ فارم پر لاجسٹکس کو قومی لاجسٹکس پالیسی کے ساتھ شروع کیا گیا تھا۔ اس طرح زمینی عمل درآمد سے متعلق فوری تیاری کا اشارہ دیا گیا ہے۔
نیز، تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مکمل طور پر شامل کیا گیا ہے۔ 14 ریاستوں نے پہلے ہی قومی لاجسٹک پالیسی کی طرز پر اپنی متعلقہ ریاستی لاجسٹک پالیسیاں تیار کر لی ہیں اور 13 ریاستوں کے لیے یہ مسودہ کے مرحلے میں ہے۔ مرکزی اور ریاستی سطح پر پی ایم گتی شکتی کے تحت ادارہ جاتی فریم ورک، جو پالیسی کے نفاذ کی نگرانی بھی کرے گا، پوری طرح سے کام کر رہا ہے۔ اس سے تمام متعلقین کے لیے پالیسی کو تیز رفتار بنانے اور مؤثر طریقے سے اپنانے کو یقینی بنایا جائے گا۔
یہ پالیسی بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں، اور دیگر شعبوں جیسے کہ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں، تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے صارفین کی اشیاٍء اور الیکٹرانکس کی مسابقت کو بڑھانے کی حمایت کرتی ہے۔ زیادہ پیشن گوئی، شفافیت اور معتبریت کے ساتھ، سپلائی چین میں ضیاع اور بڑی انوینٹری کی ضرورت میں کمی آئے گی۔
عالمی ویلیو چینز کا زیادہ سے زیادہ انضمام اور عالمی تجارت میں زیادہ حصہ داری کے علاوہ ملک میں تیز رفتار اقتصادی ترقی میں سہولت فراہم کرنا، اس پالیسی کاایک اور اہم مقصد ہے۔
اس سے عالمی معیارات حاصل کرنے اور ملک کی لاجسٹکس پرفارمنس انڈیکس کی درجہ بندی اور اس کے عالمی مقام کو بہتر بنانے کے لیے لاجسٹک لاگت میں کمی کی توقع ہے۔ یہ پالیسی ہندوستان کے لاجسٹک سیکٹر کو تبدیل کرنے، لاجسٹکس کی کارکردگی کو بہتر بنانے، لاجسٹک لاگت کو کم کرنے اور عالمی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک واضح سمت پیش کرتی ہے۔