کورونا کے دوران غیرمعمولی خدمات کے لئے خواتین کے اپنی مدد آپ گروپوں کی تعریف کی
حکومت مستقل ایسا ماحول اور صورتحال پیدا کررہی ہے جہاں تمام بہنیں خوشحالی کے ساتھ اپنے گاؤں سے جڑسکتی ہیں : وزیراعظم
بھارت میں بنے کھلونوں کو بڑھاوا دینے میں اپنی مدد آپ گروپوں کے لئے کافی امکانات ہیں :وزیراعظم
وزیراعظم نے 4 لاکھ سے زیادہ ایس ایچ جیز کو 1625 کروڑ روپئے کے کیپٹلائزیشن سپورٹ فنڈ جاری کئے

نمسکار ،

          آج  جب ملک  اپنی آزادی کا امرت  مہوتسو منا رہا ہے  تو یہ  تقریب  بہت اہم ہے ۔  آنے والے برسوں میں آتم نربھر بھارت کو ، ہماری آتم نربھر  ناری شکتی  ایک   نئی توانائی  دینے والی ہے ۔ آپ سب سے بات کرکے  آج مجھے بھی  تحریک  حاصل ہوئی ہے ۔ آج کے اِس پروگرام میں موجود  مرکزی  کابینہ کے میرے  ساتھی  ، راجستھان کے معزز  وزیر اعلیٰ جی   ،  ریاستی سرکاروں کے   کابینی  ارکان ،  ارکانِ پارلیمنٹ اور ارکانِ اسمبلی کے ساتھی  ، ضلع پریشد کے چیئرمین  اور   ارکان  ، ملک کی  تقریباً لاکھ   مقامات  سے جڑی  خود امدادی گروپ کی  کروڑوں بہنیں  اور بیٹیاں  اور  دیگر سبھی  اہم شخصیات !

بھائیو اور بہنو ،

          ابھی جب میں   ، خود امدادی گروپوں سے جڑی بہنوں سے بات کر رہا تھا تو اُن کی خود اعتماد کا میں  مشاہدہ کر رہا تھا ۔ آپ نے بھی دیکھا ہو گا کہ اُن کے اندر  آگے بڑھنے کا جذبہ کیسا ہے ، کچھ کرنے کا  جذبہ  کیسا  ہے  ۔  یہ واقعی ہم سب کے لئے  تحریک کا باعث ہے ۔ اس سے ہمیں ملک بھر میں  جاری  ناری  شکتی ( خواتین کی قوت ) کی با اختیار مہم  کا مشاہدہ  ہوتا ہے ۔ 

ساتھیو ،

کورونا دور میں  ، جس طرح سے ہماری  بہنوں نے خود امدادی گروپوں کے ذریعے  ہم وطنوں کی  خدمت  کی ، وہ بے مثال ہے ۔  ماسک اور سینیٹائزر بنانا ہو ، ضرورت مندوں تک کھانا  پہنچانا ہو   ،   بیداری پیدا  کرنے کاکام ہو ، ہر طرح سے   آپ  کی سہیلیوں  کے گروپوں   کا تعاون  بیش قیمت  رہا ہے ۔  اپنے خاندان کو  بہتر زندگی  دینے  کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کو  آگے بڑھانے  والی ہماری  کروڑوں بہنوں کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ 

ساتھیو ،

          خواتین میں  صنعت کاری کا دائرہ  بڑھانے کے لئے آتم نربھر بھارت کے عہد میں   زیادہ  شراکت داری  کے لئے ، آج بڑی  اقتصادی  امداد جاری کی گئی ہے ۔  خوراک کی ڈبہ  بندی  سے جڑی صنعت ہو ، خواتین کسان    پیداواری  یونین ہو ، یا پھر  دیگر  خود امدادی گروپ ہوں ، بہنوں  کے ایسے  لاکھوں گروپوں کے لئے 1600   کروڑ روپئے سے زیادہ  کی رقم بھیجی گئی ہے ۔ رکشا بندھن سے پہلے جاری ، اِس  رقم سے کروڑوں بہنوں کی زندگی  میں خوشیاں آئیں ، کام کاج پھلے پھولے   ، اس کے لئے آپ کو میری  بہت بہت نیک خواہشات ۔

 

ساتھیو ،

          خود امدادی گروپ اور دین  دیا ل انتودیا یوجنا   آج دیہی بھارت میں ایک نیا  انقلاب لا رہی ہیں  اور اس انقلاب کی مشعل   خواتین   خود امدادی گروپوں سے ممکن  ہوئی   ہے اور انہوں نے سنبھال رکھی ہے ۔  گذشتہ 6 – 7  برسوں میں خواتین خود امدادی گروپوں  کی یہ مہم   اور تیز ہوئی ہے ۔ آج ملک بھر میں  تقریباً 70 لاکھ  خود امدای گروپ ہیں  ، جن سے  تقریباً 8 کروڑ بہنیں جڑی ہیں ۔ گذشتہ 6 – 7 برسوں کے دوران خود امدادی گروپوں میں تین گنا سے زیادہ اضافہ  ہوا ہے ، تین گنا زیادہ  بہنوں کی ساجھیداری   یقینی ہوئی ہے ۔  یہ اس لئے  اہم ہے کیونکہ  کئی  برسوں تک  بہنوں کو  اقتصادی  طور پر  با اختیار بنانے  کی  اتنی کوشش ہی نہیں  کی گئی ، جتنی کہ ہونی  چاہیئے تھی ۔ جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے دیکھا کہ ملک کی کروڑوں بہنیں  ایسی تھیں ، جن  کے پاس بینک  کھاتہ تک نہیں تھا     ، وہ بینکنگ نظام سے کوسوں دور تھیں ۔ اس لئے ہی ہم نے سب سے پہلے   جن دھن کھاتے  کھولنے کی بہت  بڑی  مہم شروع کی ۔ آج ملک بھر میں  42 کروڑ سے زیادہ  جن  دھن کھاتے ہیں ۔ ان میں سے  تقریباً 55 فی صد کھاتے  ہماری  ماؤں بہنوں کے ہیں ۔ ان کھاتوں میں ہزاروں کروڑ روپئے جمع ہیں  ۔  اب باورچی خانوں کے ڈبوں میں نہیں ، ورنہ معلوم  ہے کہ نہیں   ،  گاؤں میں  کیا کرتے ہیں ،  باورچی خانے میں ، جو ڈبے ہوتے ہیں  ، کچھ بچے کچے  پیسے اُن میں رکھ دیتے ہیں ۔ اب پیسے  باورچی خانوں کے ڈبوں میں نہیں ، پیسے بینک کے کھاتوں میں جمع ہو رہے ہیں ۔ 

بہنو اور بھائیو ، 

          ہم نے بینک  کھاتے بھی کھولے اور بینکوں سے قرض  لینا بھی آسان  کر دیا ۔ ایک طرف   مُدرا یوجنا کے تحت لاکھوں خاتون صنعت کاروں کو بغیر ضمانت کا  آسان قرض  دستیاب کرایا  ، وہیں دوسری طرف   خود امدادی گروپ کو بغیر  ضمانت   قرض میں بھی کافی اضافہ کیا ۔ قومی   روزی مشن  کے تحت جتنی مدد سرکار  نے بہنوں کے لئے بھیجی ہے ، وہ پہلے کی حکومت کے مقابلے  کئی گنا زیادہ ہے ۔ اتنا ہی نہیں  تقریباً پونے چار لاکھ  کروڑ روپئے کا بغیر  ضمانت کا قرض بھی خود امدادی گروپوں کو  دستیاب کرایا گیا ۔ 

ساتھیو ،

          ہماری بہنیں  ، کتنی ایماندار اور کتنی  با صلاحیت  صنعت  کار ہوتی ہیں ، اس کا ذکر  کرنا بھی بہت ضروری ہے   ۔ 7 برسوں میں خود امدادی گروپوں نے بینکوں کے قرض   واپس کرنے میں بھی  بہت اچھا   کام کیا ہے ۔ ایک دور تھا  ، جب بینک  قرض کا تقریباً   ،   ابھی گری راج  جی  بتا رہے تھے ، 9  فی صد تک مشکل  میں  پھنس جاتا تھا یعنی  اس رقم کی واپسی  نہیں ہو پاتی تھی ، اب یہ گھٹ کر  دو -  ڈھائی فی صد رہ گیا ہے ۔ آپ کی اِس کاروباری  صلاحیت ، آپ کی ایمانداری کا  آج ملک  شکر گزار ہے ۔ اس لئے  اب ایک اور اہم فیصلہ کیا گیا ہے   ۔ اس خود امدادی  گروپ کو   پہلے جہاں  10 لاکھ روپئے تک کا قرض  بغیر  ضمانت کے ملتا تھا ،  اب یہ حد دوگنی  یعنی 20 لاکھ روپئے کی گئی ہے ۔  پہلے جب آپ  بینک سے  قرض لینےجاتے تھے ،  تو بینک آپ سے  اپنے بچت  کھاتے کو قرض  سے جوڑنے  کو کہتے تھے  اور  کچھ پیسے  جمع کرنے کو بھی کہتے تھے ۔   اب اس شرط کو بھی ختم  کر دیا گیا ہے ۔ ایسی بہت سی کوششوں سے   اب آپ  خود کفالت کی مہم میں  زیادہ   جوش کے ساتھ  آگے بڑھ پائیں گی ۔ 

ساتھیو ،

          آزادی کے  75 سال کا  یہ دور  نئے ہدف طے کرنے  اور نئی  توانائی کے ساتھ آگے بڑھنے کا ہے ۔ بہنوں کے گروپوں کی توانائی کو بھی اب نئی قوت کے  ساتھ آگے بڑھانا ہے ۔ حکومت لگاتار  وہ ماحول  ، وہ  صورتِ حال  تیار کر رہی ہے  ، جہاں سے آپ سبھی  بہنیں  ہمارے گاؤوں کو خوشحالی  سے جوڑ سکتی  ہیں ۔ زراعت  اور زراعت پر مبنی  ہمیشہ  سے  ایسا  شعبہ رہا ہے  ، جہاں خواتین  خود امدادی گروپوں کے لئے  بے شمار امکانات ہیں ۔  گاؤوں میں ذخیر ہ  اور کولڈ چین   کی سہولت  شروع کرنی ہو ، کھیتی کی مشینیں  لگانی ہوں ، دودھ ،  پھل ، سبزی   کو برباد ہونے سے  روکنے کے لئے کوئی پلانٹ  لگانا ہو ،  ایسے بہت سے  کاموں  کے لئے  خصوصی فنڈ  تشکیل  دیا گیا ہے ۔  اس فنڈ سے مدد  لے کر  خود امدادی گروپ بھی سہولیات  تیار کر سکتے ہیں ۔ اتنا ہی نہیں  ،جو سہولیات  آپ تیار کریں گی ،  مناسب  شرح  طے کرکے  سبھی ممبر  اِس کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں اور  دوسروں کو بھی  کرائے پر دے سکتی ہیں ۔  کاروباری بہنوں   ، ہماری  حکومت  خواتین کسانوں کی   خصوصی ٹریننگ   اور بیداری کو بھی   مسلسل بڑھاوا دے رہی ہے  ۔ اس سے ابھی تک  تقریباً 1.25 کروڑ  کسان اور  مویشی  پالنے  والی بہنیں فائدہ حاصل کر چکی ہیں  ، جو نئی زرعی اصلاحات ہیں ، اُن سے ملک کی  زراعت  ، ہمارے کسانوں کو تو  فائدہ ہوگا ہی ،  اس میں   خود  امدادی گروپوں کے لئے بھی  بے شمار امکانات  پیدا ہو رہے ہیں ۔  اب آپ  براہ راست کسانوں سے  کھیت پر ہی  ساجھیداری  کرکے  اناج اور  دال  جیسی پیداوار کی   براہ راست  ہوم ڈلیوری کر سکتی ہیں ۔  اِدھر  ، کورونا کے دور میں ہم نے ایسا   کئی جگہ  ہوتے ہوئے دیکھا بھی ہے ۔ اب آپ کے پا س ذخیرہ  کرنے کی سہولت   بنانے کی سہولت ہے   ، آپ کتنا  ہی ذخیرہ  کر سکتی ہیں  ، یہ بندش بھی نہیں   ہے ۔ آپ چاہے کھیت سے  براہ راست  پیداوار  بیچیں  یا پھر   خوراک کی ڈبہ بندی  کے یونٹ لگاکر  بڑھیا پیکنگ کرکے بیچیں  ،  ہر متبادل  آپ کے پاس ہے ۔ آن لائن بھی  آج کل  ایک بڑا ذریعہ بن رہا ہے  ، جس کا  استعمال  آپ کو زیادہ سے زیادہ  کرنا چاہیئے ۔ آپ آن لائن کمپنوں کے ساتھ تال میل کرکے  بڑھیا پیکنگ میں آسانی سے  شہروں تک  اپنی مصنوعات بھیج سکتی ہیں  ۔  اتنا ہی نہیں    ، بھارتی حکومت  میں بھی   جی ای ایم پورٹل ہے ۔ آپ اِس پورٹل پر  جاکر  ، حکومت کو جو چیزیں خریدنی ہے ، اگر آپ کے پاس وہ چیزیں ہیں تو  آپ براہ راست  حکومت کو بھی بیچ   سکتی ہیں ۔ 

ساتھیو ،

          بھارت میں بنے کھلونوں کی بھی حکومت  بہت ہمت افزائی  کر رہی ہے ۔ اس کے لئے  ہر ممکن  مدد  بھی دے رہی ہے ، خاص طور سے ہمارے قبائلی علاقوں کی  بہنیں  تو روایتی  طور  پر اس سے جڑی ہیں ۔ اس میں بھی  خود  امدادی گروپوں کے لئے بہت امکانات  ہیں ۔ اسی طرح آج ملک  کو سنگل یوز  پلاسٹک    سے  پاک کرنے کی ابھی مہم چل رہی ہے اور ابھی ہم نے   تمل ناڈو کی بہنوں سے  سنا  ۔  بہن جیتنی  ، جس طرح سے  اعداد و شمار بتا رہی تھیں  ، ہر کسی کو  تحریک دینے والی  تھیں ۔ اس میں   خود امدادی  گروپوں  کا دوہرا  رول ہے ۔ آپ کو   سنگل یوز  پلاسٹک کے بارے میں   بیداری بھی بڑھانی ہے اور اس کے متبادل کے لئے بھی کام  کرنا ہے ۔  پلاسٹک کے تھیلے  کی جگہ  جوٹ یا دوسرے خوبصورت   بیگ آپ  زیاہ سے زیادہ بنا سکتی ہیں ۔ آپ اپنا  سامان  براہ راست  حکومت کو بیچ  سکیں ، اس کے لئے بھی   ایک   سسٹم  دو – تین برسوں سے چل  رہا ہے ۔ جیسا کہ ہم نے  کہا کہ اس کو جی ای ایم  یعنی  گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس   کہتے  ہیں ، اس کا بھی خود امدادی گروپوں کو پورا  فائدہ اٹھانا چاہیئے ۔

ساتھیو ،

          آج بدلتے ہوئے بھارت  میں ملک کی بہنوں  - بیٹیوں کے پاس بھی   آگے بڑھنے کے موقع بڑھ رہے ہیں ۔  گھر ، بیت الخلاء  ، بجلی ، پانی ، گیس  جیسی سہولیات  سے سبھی بہنوں کو جوڑا جا رہا ہے ۔  بہنوں – بیٹیوں کی تعلیم  ، صحت   ،  تغذیہ  ، ٹیکہ کاری اور دوسری ضرورتوں  پر بھی   حکومت پوری سنجیدگی  سے کام کر رہی ہے ۔ اس سے  نہ صرف خواتین کے  وقار میں اضافہ  ہوا ہے بلکہ  بہن – بیٹیوں کی  خود اعتمادی بھی بڑھ رہی ہے ۔ یہ خود اعتمادی   ہم کھیل کے میدان  سے  لے کر سائنس اور ٹیکنا لوجی  اور جنگ کے میدان تک  دیکھ رہے ہیں ۔  یہ  خود کفیل بھارت کے لئے  اچھی علامت  ہے ۔  اس خود اعتمادی   ، قومی تعمیر   کی اِن کوششوں کو  اب آپ کو امرت مہوتسو  سے بھی جوڑنا ہے ۔ آزادی کے  75 سال ہونے کے موقع پر جاری  آزادی  کا امرت مہوتسو  15 اگست  ، 2023  ء تک چلے گا ۔ 8 کروڑ سے زیاہ  بہنوں – بیٹیوں کی مجموعی قوت  امرت مہوتسو کو  نئی  اونچائی   پر لے جائے گی ۔  آپ سبھی غور کریں  کہ آپ کی  اقتصادی   ترقی تو   چل رہی ہے   ۔ اتنی بہنوں کا گروپ  ہے  ۔ کیا کوئی نہ کوئی  سماجی کام  ہاتھ  میں لے سکتی ہیں کیا ؟ جس میں روپئے پیسے کا  کاروبار نہیں ہے ، صرف  خدمت  کا جذبہ ہے  کیونکہ سماجی  زندگی میں ، اِس کا بہت اثر ہوتا ہے ۔ جیسے آپ اپنے علاقے کی  دوسری  خواتین کو  تغذیہ کی کمی کی وجہ سے بہنوں کو کیا  پریشانی  آتی ہے  ، 12 ، 15  ، 16 سال کی بیٹیاں ، اگر اُن میں  تغذیہ  کی کمی ہو ،   تو کیا  تکلیف ہے ،  تغذیہ کے لئے   کیسے بیداری  پیدا کی جا سکے ، کیا آپ اپنی ٹیم  کے ذریعے یہ  مہم چلا سکتی ہیں ؟ ابھی ملک   کورونا ویکسین کی ٹیکہ کاری   مہم چلا رہا ہے ۔ سبھی کو مفت  ٹیکہ  لگایا جا رہا ہے ۔ اپنی باری  آنے پر  آپ  بھی ٹیکہ لگوائیں اور اپنے گاؤں کے  دوسرے لوگوں کی بھی اِس کے لئے ہمت افزائی کریں ۔ 

          آپ اپنے گاؤوں میں طے کر سکتے ہیں کہ آزادی کے 75 سا ل ہیں ، ہم کم سے کم ایک  سال   میں 75 گھنٹے ،  میں زیادہ نہیں کہہ  رہا ہوں ، ایک سال میں 75 گھنٹے  ، اِس 15 اگست سے اگلی 15 اگست تک 75 گھنٹے  ، ہم سبھی جو  سہیلی   گروپ کی بہنیں ہیں ، کوئی نہ کوئی صفائی  ستھرائی  کا کام کریں گی گاؤوں میں ۔ کوئی   پانی  کے تحفظ  کا کام کریں گے  ،  اپنے گاؤں کے کنویں  ، تالاب کی مرمت   ، ان کی جدید کاری کی مہم  بھی  چلا سکتے ہیں تاکہ  صرف پیسے  اور  اس کے لئے  گروپ   ایسا نہیں ۔     سماج  کے لئے بھی گروپ ، ایسا بھی ہو سکتا  ہے کیا ۔  ایسا بھی ہو سکتا ہے  کہ آپ سبھی   اپنے   خود امدادی گروپ میں  مہینے  - دو مہینے میں کسی ڈاکٹر کو بلائیں ،  ڈاکٹر کو بلاکر  ، اُن سے کہیں  کہ بھائی  خواتین  کو  کس طرح  کی بیماریاں  ہوتی ہیں ، چوپال  لگائیں ، خواتین کی صحت کے لئے ڈاکٹر  آکر  گھنٹے دو گھنٹے کی تقریر کریں تو آپ سب بہنوں کو بھی فائدہ ہوگا ، اُن کے اندر  بیداری پیدا ہوگی ،  بچوں کی دیکھ بھال کے  لئے   کوئی ٹور  کرنی چاہیئے  ۔ میں مانتا ہوں کہ آپ  سبھی سہیلی گروپوں  کو سال میں ایک بار  آپ جس کام کو کرتے ہیں ، ویسا  کہیں بڑا کام چلتا ہے تو اس کو دیکھنے کے لئے جانا چاہیئے ۔ پوری بس  کرائے پر لے کر جانا چاہیئے  ، دیکھنا چاہیئے    ، سیکھنا چاہیئے ۔ اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے ۔ آپ کسی بڑے  ڈیری پلانٹ  کو دیکھنے   جا سکتی ہیں   ۔ کسی گوبر  گیس پلانٹ کو  یا آس پاس   کسی سولر پلانٹ کو دیکھنے  جا سکتی ہیں ۔ جیسے ابھی   ہم نے پلاسٹک  کا سنا  ، آپ وہاں جاکر  جینتی جی سے مل کر  ، کام کیسے کر رہے ہیں ، دیکھ سکتے ہیں  ۔ آپ نے ابھی   اتراکھنڈ   میں بیکری   کا دیکھا ، بسکٹ کا دیکھا  ، آپ   کی بہنیں  وہاں جاکر دیکھ سکتی ہیں ۔ یعنی یہ   ایک دوسرے  کا جانا   ، سیکھنا  اور اس میں  زیادہ  خرچ نہیں ہوگا ، اس کی وجہ سے آپ کی  ہمت بڑھے گی ۔  اس سے  آپ کو  جو سیکھنے کو ملےگا ، وہ  بھی ملک کے لئے   بہت اہم ہوگا ۔  میرے کہنے کا مطلب ہے  کہ جو کام آپ ابھی  کر رہی ہیں ، اُس کے ساتھ ہی   کچھ ایسے   کام کے لئے بھی  وقت نکالئے ، جو سماج کو لگے  کہ ہاں   آپ اس کے لئے کچھ کر رہے ہیں ، کسی کا بھلا  کرنے کے لئے کر رہے ہیں  ،  کسی کی بھلائی کرنے کے لئے کر رہے ہیں ۔  آپ کی ایسی کوششوں سے ہی   امرت مہوتسو  کی کامیابی  کا امرت  سب طرف پھیلے گا ، ملک کو  اس  کا  فائدہ ملے گا   اور آپ سوچیئے ، بھارت کی 8 کروڑ خواتین  کی مجموعی  قوت   کتنے بڑے نتائج لا سکتی ہے ، ملک کو  کتنا آگے لے جا سکتی ہے ۔ میں تو ان 8 کرور  ماؤں – بہنوں  سے کہوں گا کہ یہ  آپ طے کریئے ، آپ گروپ    میں  کوئی ایسی بہن یا  ماتا ہے ، جس کو لکھنا  پڑھنا نہیں آتا ، آپ اُس کو  پڑھائیے لکھائیے ۔ بہت زیادہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، تھوڑا بہت  ، دیکھئے کتنی بڑی سیوا ہو جائے گی ۔   ان بہنوں کے ذریعے اوروں  کو سکھائیے  ۔   میں تو آپ سے سن رہا تھا ، ایسا لگ رہا تھا  ، جیسے  آپ سے بھی  مجھے بہت  کچھ سیکھنا چاہیئے ، ہم سب کو سیکھنا چاہیئے ۔  کتنی خود اعتمادی کے ساتھ ، کتنی مشکل صورتِ حال میں آپ آگے بڑھ رہے ہیں ۔ ذاتی زندگی میں کتنی  پریشانیاں آئیں ، پھر بھی آپ نے ہار نہیں مانی  اور کچھ  نیا  کرکے دکھایا ۔   آپ کی ایک ایک بات ملک کی ہر ایک ماں بہنوں کو ہی نہیں ،  مجھ جیسے لوگوں کو بھی  تحریک دینے والی ہے ۔ آپ سبھی بہنوں کی بہتر صحت کی  امید کرتے ہوئے  آنے والے رکشا بندھن تہوار  پر  آپ کے آشیرواد بنے رہیں ، آپ کے  آشیرواد  ہمیں نئے نئے کام  کرنے کی تحریک دیں  ، مسلسل کام کرنے کی تحریک دیں  ، آپ کے آشیرواد کی امید کرتے ہوئے  رکشا بندھن کی  پیشگی مبارکباد   دیتے  ہوئے  ، میں اپنی بات  ختم کرتا ہوں ۔

بہت بہت شکریہ !

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।