نئی دہلی،15جون/ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دلّی میں راشٹرپتی بھون کلچرل سینٹر میں نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کی پانچویں میٹنگ میں افتتاحی خطاب کیا۔
جموں وکشمیر کے گورنر ،وزرائے اعلیٰ، انڈومان نکوبار جزائر کے لیفٹیننٹ گورنر اور دیگر مندوبین کا استقبال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ نیتی آیوگ کو سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس کے منترا کو عملی جامہ پہنانے میں ایک کلیدی رول ادا کرنا ہے۔
حالیہ عام انتخابات کو دنیا کا سب سے بڑا جمہوری عمل قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہر کوئی ہندوستان کی ترقی کے لیے کام کرے۔ انھوں نے غریبی، بے روزگاری، قحط سالی، سیلاب، آلودگی، بدعنوانی اور تشدد وغیرہ کے خلاف ایک اجتماعی لڑائی کی بات کہی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس پلیٹ فارم پر موجود سبھی کے لیے 2022 تک ایک نیو انڈیا کے حصول کا ایک مشترکہ مقصد ہے۔ انھوں نے کہا کہ سوچھ بھارت ابھیان اور پی ایم آواس یوجنا اس بات کی مثالیں ہیں کہ مرکزی اور ریاستیں ساتھ مل کر کیا کیا کرسکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہر ایک ہندوستانی کو بااختیار بنانا ہوگا اور اسے زندگی کی آسانی فراہم کرانی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی کی 150ویں سالگرہ کے لیے مقررہ مقاصد2 اکتوبر تک پورے کرنے ہوں گے۔ اور سال 2022 میں آزادی کی 75ویں سالگرہ کے لیے مقصد پورا کرنے کے لیے شدت سے کام شروع کرنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ قلیل مدتی اور طویل مدتی کے مقاصد کے حصول کے لیے مجموعی ذمہ داری پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
جناب نریندر مودی نے کہا کہ 2024 تک ہندوستان کو ایک 5 ٹریلین ڈالر معیشت بنانے کا مقصد ایک چیلنج تو ہے لیکن اسے یقینی طور پر حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاستوں کو اپنی بنیادی صلاحیت کو پہچاننا چاہیے اور ضلعی سطح سے شروع کرتے ہوئے جی ڈی پی کے نشانوں کو اوپر اٹھانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
ترقی پذیر ممالک کی ترقی میں برآمدات کے شعبے کو ایک اہم عنصر قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ فی کس آمدنی کو بڑھانے کے لیے مرکز اور ریاستوں کو برآمدات میں اضافے کے لیے کام کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ شمال مشرقی ریاستوں سمیت کئی ریاستوں میں برآمدات کے بہت زیادہ امکانات ہیں جن کا فائدہ نہیں اٹھایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاستی سطح پر برآمدات کے فروغ سے آمدنی اور روزگار دونوں کو فروغ حاصل ہوگا۔
پانی کو زندگی کے لیے ایک اہم عنصر قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پانی بچانے کی ناکافی کوششوں کے نتیجے غریبوں کو بھگتنے پڑ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نئی تشکیل شدہ جل شکتی وزارت پانی کے بارے میں ایک کامل نظریہ فراہم کرے گی۔ انھوں نے ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ پانی کے تحفظ اور بندوبست کے سلسلےمیں اپنی کوششوں کوبھی یکجا کریں۔انھوں نے کہا کہ پانی کے دستیاب وسائل کا بندوبست بھی بہت ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ 2024 تک ہر ایک دیہی گھر کو پائپ کے ذریعے پانی فراہم کرانے کا مقصد ہے۔ انھوں نے کہا کہ پانی کے تحفظ اور پانی کی سطح کو اونچا اٹھانے پر توجہ دینی ہوگی۔ انھوں نے پانی کے تحفظ اور بندوبست کے سلسلے میں کئی ریاستوں کے ذریعے کی گئی کوششوں کی ستائش کی۔ انھوں نے کہا کہ پانی کے تحفظ اور بندوبست کے لیے قوانین اور ضابطے مثلا ماڈل بلڈنگ بائی لاز تیار کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ پی ایم کرشی سینچائی یوجنا کے تحت ضلع سینچائی منصوبوں کو احتیاط کے ساتھ نافذ کرنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے قحط سالی سے نمٹنے کے لیے مؤثر اقدامات کی اپیل کی۔ انھوں نے کہاکہ پر-ڈراپ، مور- کراپ کے جذبے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
سال 2022 تک کسانوں کی آمدنی ددو گنی کرنے کے سلسلے میں مرکزی حکومت کی عہدبندی کا اعادہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کے لیے ماہی گیری، مویشی پروری، باغبانی، پھلوں اور سبزیوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم کسان- کسان سمان ندھی- اور دیگر کسانوں پر مرکوز اسکیموں کے فائدے مقصود استفادہ کنندگان تک پہنچنے چاہئیں۔ زراعت میں ڈھانچے سے متعلق اصلاحات کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کارپوریٹ سرمایہ کاری، مضبوط لاجسٹکس کو فروغ دینے اور بازار کی بھرپور مدد فراہم کرانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اناج کی پیداوار سے زیادہ تیز رفتار سے فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کو فروغ ملنا چاہیے۔
خواہشمند اضلاع کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اچھی حکمرانی پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانی کو بہتر بناکر کئی خواہشمند اضلاع میں قابل قدر ترقی ہوئی ہے۔ کئی مثالیں دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان میں سے کچھ اضلاع میں نئے اعلان اور خدمات کے اختراعی کوششوں سے بھی بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بہت سے خواہشمند اضلاع نکسل تشدد سے متاثر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نکسل تشدد کے خلاف جنگ اب فیصلہ کن مرحلے میں آگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تشدد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ جبکہ ترقی تیز رفتار اور متوازن طریقے سے ہوگی۔
صحت کے شعبے کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں ذہن میں کئی نشانے رکھنے ہوں گے جن کو 2022 تک پورا کرنا ہے۔انھوں نے 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کے نشانےکا بھی ذکر کیا۔ جن ریاستوں نے ابھی تک آیوشمان بھارت کے تحت پی ایم جے اے وائی نافذ نہیں کی ہے ان سے وزیر اعظم نے اپیل کی کہ وہ جلد از جلد اس اسکیم کو نافذ کرنے کے لیے آگے آئیں۔ انھوں نے کہا کہ صحت اور بہبود ہر ایک فیصلے کا مرکزی پوائنٹ ہونا چاہیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اب حکمرانی کے ایسے نظام کی طرف بڑھ رہے ہیں جس کی خصوصیت کارکردگی، شفافیت اور انجام دہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسکیموں اور فیصلوں کا صحیح نفاذ بہت اہم ہے۔ انھوں نے نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کے تمام ارکان سے اپیل کی کہ وہ حکومت کے ایسے سیٹ اپ کی تشکیل میں تعاون کریں جو کام کرتا ہوں اور جس پر عوام کو اعتماد ہو۔