ہندوستان میں پچھلے دس برسوں میں لگ بھگ 30 لاکھ ہیکٹر آراضی میں جنگل کا احاطہ کیا گیا ہے جس سے جنگل کے مشترکہ احاطے میں اضافہ ہوا ہے اور جس سے یہ ملک کے کل رقبے کا ایک چوتھا حصہ بن گیا ہے:وزیراعظم
ہندوستان ، زمینی انحطاط کی ذرخیزی کی اپنی قومی وابستگی کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے: وزیر اعظم
2.5 سے 3 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کے مساوی اضافی کاربن کی کمی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے، 2030 تک انحطاط شدہ 26 ملین ہیکٹر رقبے کی آراضی کی بحالی کا ہدف ہے
ہندوستان میں زمینی انحطاط کے امور کے بارے میں سائنسی نقطہ نظر کو فروغ دینے کے لیے ، ایک سینٹر آف ایکسی لنس قائم کیا جارہا ہے۔
یہ ہمارا مقدس فرض ہےکہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کے لیے ایک صحتمند پلانٹ چھوڑیں: وزیر اعظم
ایکسیلینسی، صدر محترم جنرل ا سمبلی
معززین، خواتین وحضرات
نمستے
میں اس اعلیٰ سطحی مکالمے کے انعقاد کے لیے ، جنرل اسمبلی کے صدر محترم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
تمام زندگیوں اور ذریعۂ معاش کو سہارا دینے کے لیے، آراضی ایک بنیادی عمارت ہے۔ اور ہم سب یہ سمجھتےہیں کہ زندگی کا جال ایک باہم مربوط نظام کے طور پر کام کرتا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج دنیا کے دو تہائی حصوں میں زمینی انحطاط متاثر ہو رہا ہے۔ اگر اس سلسلے کو روکا نہیں گیا تو یہ ہمارے معاشروں، معیشتوں، خوراک کے تحفظ ، صحت، حفاظت اور معیارِ زندگی کی بنیادوں کو ختم کردے گا لہٰذا ہمیں زمین اور اس کے وسائل پر زبردست دباؤ کو کم کرنا ہوگا۔ واضح طور پر، بہت سارے کام کرنے کے لیے ہمارے سامنے ہیں۔ لیکن ہم یہ کرسکتے ہیں۔ ہم مل کر یہ کام کرسکتے ہیں۔
جناب صدر،
ہندوستان میں، ہم نے ہمیشہ زمین کو بہت اہمیت دی ہے اور مقدس زمین کو اپنی ماں سمجھا ہے۔ ہندوستان نے بین الاقوامی فورم میں زمین کے انحطاط کے معاملات کو اجاگر کرنے میں پہل کی گئی ہے۔ 2019 کے اعلامیے میں، زمین کے تئیں بہتر رسائی اور رہنمائی کا مطالبہ کیا گیا ہے نیز صنفی حساس۔ تبدیل جاتی پروجیکٹوں پر زور دیا گیا ہے۔ ہندوستان میں پچھلے دس برسوں میں لگ بھگ 30 لاکھ ہیکٹر آراضی میں جنگل کا احاطہ کیا گیا ہے جس سے جنگل کے مشترکہ احاطے میں اضافہ ہوا ہے اور جس سے یہ ملک کے کل رقبے کا ایک چوتھا حصہ بن گیا ہے۔ ہم زمینی انحطاط کی ذرخیزی کی اپنی قومی وابستگی کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔
ہم 2030 تک انحطاط شدہ 26 ملین ہیکٹر رقبے کی آراضی کی بحالی کے تئیں بھی کام کر رہے ہیں۔اس سے 2.5 سے 3 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کے مساوی اضافی کاربن کی کمی کے ہدف کو حاصل کرنے کے ہندوستان کے عزم کو مدد ملے گی۔
ہمارا یقین ہے کہ زمین کی بحالی، مٹی کی صحت، زمین کی پیداواری صلاحیت، خوراک کے تحفظ اور بہتر معیشت کے ایک اچھے سلسلے کا آغاز کرسکتی ہے۔ ہندوستان کے بہت سے حصوں میں ، ہم نے کچھ نئے نقطہ نظر اپنائے ہیں۔ صرف ایک مثال پیش کرنے کے لیے ، گجرات کے کچھ کے میدان کا بنّی خطہ انتہائی ڈی گریڈیشن کا شکار ہے اور یہاں بہت کم بارش ہوتی ہے۔ اس خطے میں زمین کی بحالی، گھاس کے میدانوں کو فروغ دے کر کی جاتی ہے جو کہ زمینی انحطاط کی ذرخیزی کے حصول میں معاون ہے۔ یہ جانوروں کی پرورش کو فروغ دے کر بھی جانوروں کی سرگرمیوں اور نان نفقے کی وسعت میں مدد کرتا ہے۔ اسی جذبے کے تحت ، ہمیں دیسی تکنیک کو فروغ دیتے ہوئے، زمین کی بحالی کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
جناب صدر،
زمینی انحطاط، ترقی پذیر دنیا کے لیے ، ایک خاص چیلنج ہے۔ جنوب-جنوب تعاون کے جذبے کے ساتھ ، ہندوستان، زمینی بحالی کی حکمت عملی تیار کرنے میں ساتھی ترقی پذیر ممالک کی مدد کر رہا ہے۔ ہندوستان میں زمینی انحطاط کے امور کے بارے میں سائنسی نقطہ نظر کو فروغ دینے کے لیے ، ایک سینٹر آف ایکسیلنس قائم کیا جارہا ہے۔
جناب صدر،
یہ انسانیت کی اجتماعی ذمے داری ہے کہ وہ انسانی سرگرمیوں کے باعث آراضی کو ہونے والے نقصان کو ختم کرے۔ یہ ہمارا مقدسفریضہ ہےکہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کے لیے ایک صحتمند پلانٹ چھوڑیں۔ ان کے اور اپنی خاطر،میں اس اعلیٰ سطحی ڈائیلاگ میں نتیجہ خیز تبادلہ خیال کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
Today, every terrorist knows the consequences of wiping Sindoor from the foreheads of our sisters and daughters: PM
Operation Sindoor is an unwavering pledge for justice: PM
Terrorists dared to wipe the Sindoor from the foreheads of our sisters; that's why India destroyed the very headquarters of terror: PM
Pakistan had prepared to strike at our borders,but India hit them right at their core: PM
Operation Sindoor has redefined the fight against terror, setting a new benchmark, a new normal: PM
This is not an era of war, but it is not an era of terrorism either: PM
Zero tolerance against terrorism is the guarantee of a better world: PM
Any talks with Pakistan will focus on terrorism and PoK: PM
پیارے ہم وطنو،
نمسکار!
ہم سبھی نے گذشتہ دنوں ملک کی طاقت اور تحمل دونوں کو دیکھا ہے۔ سب سے پہلے میں بھارت کی بہادر افواج، مسلح افواج، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں، ہمارے سائنس دانوں کو ہر بھارتی کی طرف سے سلام کرتا ہوں۔ ہمارے بہادر جوانوں نے ’آپریشن سندور‘ کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کیا۔ آج میں اس بہادری کو ان کی شجاعت کو، ان کی ہمت، ان کی بہادری کو، ہمارے ملک کی ہر ماں، ملک کی ہر بہن اور ملک کی ہر بیٹی کو وقف کرتا ہوں۔
ساتھیو،
22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردوں نے جو بربریت دکحاءی تھی اس نے ملک اور دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ چھٹیوں کے موقع پر معصوم شہریوں کو ان کے اہل خانہ اور ان کے بچوں کے سامنے بے دردی سے قتل کرنا دہشت گردی کا ایک ہولناک چہرہ تھا۔ یہ ملک کی ہم آہنگی کو توڑنے کی بھی گھناؤنی کوشش تھی۔ ذاتی طور پر میرے لیے، کرب بہت بڑا تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد پوری قوم، ہر شہری، ہر سماج، ہر طبقہ، ہر سیاسی جماعت دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کے لیے ایک آواز میں کھڑی ہوئی۔ ہم نے بھارتی افواج کو دہشت گردوں کو نیست و نابود کرنے کی مکمل آزادی دی۔ اور آج ہر دہشت گرد، دہشت گردی کی ہر تنظیم جانتی ہے کہ ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے ماتھے سے سندور ہٹانے کا کیا انجام ہوتا ہے۔
ساتھیو،
’آپریشن سندور‘ صرف ایک نام نہیں ہے، یہ ملک کے کروڑوں لوگوں کے جذبات کا غماز ہے۔ ’آپریشن سندور‘ انصاف کا اٹوٹ وعدہ ہے۔ 6 مئی کی رات دیر گئے، 7 مئی کی صبح پوری دنیا نے اس عہد کو نتیجہ میں بدلتے دیکھا ہے۔ بھارتی افواج نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ان کے تربیتی مراکز کو درست طریقے سے نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ بھارت اتنا بڑا فیصلہ لے سکتا ہے۔ لیکن جب ملک متحد ہوتا ہے، ’پہلے قوم ‘کے جذبے سے بھرا ہوتا ہے، قوم سب سے اوپر ہوتی ہے، تب فولادی فیصلے کیے جاتے ہیں اور نتائج دکھائے جاتے ہیں۔
جب بھارت کے میزائلوں نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ، بھارت کے ڈرونز نے حملہ کیا ، جس سے نہ صرف دہشت گرد تنظیموں کی عمارتیں تباہ ہوئیں بلکہ ان کے حوصلے بھی لرز اٹھے۔ بہاولپور اور مردکے جیسے دہشت گردوں کے ٹھکانے عالمی دہشت گردی کی یونیورسٹیاں رہے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی ہونے والے بڑے دہشت گرد حملے، چاہے وہ نائن الیون ہو، لندن ٹیوب بم دھماکے ہوں، یا دہائیوں میں بھارت میں ہونے والے بڑے دہشت گرد حملے ہوں، کہیں نہ کہیں دہشت گردی کے ان اڈوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ دہشت گردوں نے ہماری بہنوں کے سندور کو اجاڑا تھا، اس لیے بھارت نے دہشت گردی کے ان ہیڈکوارٹرز کو اجاڑ دیا۔ بھارت کے ان حملوں میں 100 سے زائد خطرناک دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ دہشت گردی کے بہت سے آقا، جو گذشتہ ڈھائی سے تین دہائیوں سے پاکستان میں آزادانہ گھوم رہے تھے، جو بھارت کے خلاف سازشیں کرتے تھے، ان کو بھارت نے ایک ہی جھٹکے میں ختم کر دیا۔
ساتھیو،
بھارت کے اس اقدام کی وجہ سے پاکستان شدید مایوسی میں گھرا ہوا تھا، بدحواسی میں گھرا ہوا تھا، گھبرا گیا تھا اور اسی مایوسی میں اس نے ایک اور جرات کرڈالی ۔ دہشت گردی کے خلاف بھارت کی کارروائی کی حمایت کرنے کے بجائے ، پاکستان نے بھارت پر حملہ کرنا شروع کردیا۔ پاکستان نے ہمارے اسکولوں، کالجوں، گردواروں، مندروں، عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا، پاکستان نے ہمارے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، لیکن پاکستان خود اس میں بے نقاب ہوگیا۔
دنیا نے دیکھا کہ کس طرح پاکستان کے ڈرون ز اور پاکستان کے میزائل بھارت کے سامنے بھوسے کی طرح بکھر گئے۔ بھارت کے مضبوط فضائی دفاعی نظام نے انھیں آسمان میں ہی تباہ کر دیا۔ پاکستان کی تیاری سرحد پر حملہ کرنے کی تھی لیکن بھارت نے پاکستان کے سینے پر وار کردیا۔ بھارت کے ڈرونز، بھارت کے میزائلوں نے درست انداز میں حملہ کیا۔ پاکستانی فضائیہ نے ان ایئر بیسز کو نقصان پہنچایا جن پر پاکستان کو بہت فخر تھا۔ بھارت نے پہلے تین دنوں میں پاکستان کو اتنا تباہ کر دیا کہ اسے اندازہ بھی نہیں تھا۔
لہٰذا بھارت کی جارحانہ کارروائی کے بعد پاکستان نے فرار کے راستے تلاش کرنا شروع کر دیے۔ پاکستان دنیا بھر میں کشیدگی کم کرنے کی درخواست کر رہا تھا۔ اور بری طرح پٹنے کے بعد اسی مجبوری کے تحت 10 مئی کی سہ پہر پاکستانی فوج نے ہمارے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا۔ اس وقت تک ہم نے بڑے پیمانے پر دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا تھا، دہشت گرد مارے جا چکے تھے، ہم نے پاکستان کے سینے میں بسائے گئے دہشت گردی کے ٹھکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا تھا، اس لیے جب پاکستان کے ذریعے درخواست کی گئی، جب پاکستان سے کہا گیا کہ پاکستان کے ذریعے مزید دہشت گردی کی کوئی سرگرمی اور فوجی مہم جوئی نہیں کی جائے گی۔ لہٰذا بھارت نے بھی اس پر غور کیا۔ اور میں ایک بار پھر دہرا رہا ہوں کہ ہم نے پاکستان میں دہشت گردوں اور فوجی اڈوں کے خلاف اپنی جوابی کارروائی معطل کر دی ہے۔ آنے والے دنوں میں ہم پاکستان کے ہر قدم کو اس کے رویے کی بنیاد پر پیمائش کریں گے۔
ساتھیو،
بھارت کی تینوں افواج، ہماری فضائیہ، ہماری آرمی اور ہماری بحریہ، ہماری بارڈر سیکورٹی فورس- بی ایس ایف، بھارت کی نیم فوجی دستے، مسلسل چوکس ہیں۔ سرجیکل اسٹرائیک اور ایئر اسٹرائیک کے بعد اب یہ آپریشن سندور دہشت گردی کے خلاف بھارت کی پالیسی ہے۔ آپریشن سندور نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک نئی لکیر کھینچ دی ہے، ایک نیا پیمانہ، ایک نیا نارمل قائم کیا ہے۔
سب سے پہلے، اگر بھارت پر دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہم اپنے طریقے سے، اپنی شرائط پر جواب دیں گے۔ ہم ہر اس جگہ جا کر سخت کارروائی کریں گے جہاں سے دہشت گردی کی جڑیں نکلتی ہیں۔ دوسرا یہ کہ بھارت کسی بھی طرح کی جوہری بلیک میلنگ کو برداشت نہیں کرے گا۔ بھارت جوہری بلیک میلنگ کی آڑ میں بڑھتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر درست اور فیصلہ کن حملہ کرے گا۔
تیسری بات یہ کہ ہم دہشت گردی کی سرپرست سرکار اور دہشت گردی کے آقاؤں کو الگ الگ نہیں دیکھیں گے۔ آپریشن سندور کے دوران دنیا نے ایک بار پھر پاکستان کی گھناؤنی حقیقت دیکھی ہے جب پاک فوج کے اعلیٰ افسران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کو الوداع کہنے کے لیے جمع ہوئے۔ یہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم کسی بھی خطرے کے خلاف بھارت اور اپنے شہریوں کے دفاع کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے۔
ساتھیو،
ہم نے ہر بار میدان جنگ میں پاکستان کو شکست دی ہے۔ اور اس بار آپریشن سندور نے ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے۔ ہم نے صحراؤں اور پہاڑوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور ساتھ ہی نئے دور کی جنگ میں اپنی برتری بھی ثابت کی۔ اس آپریشن کے دوران ہمارے میڈ ان انڈیا ہتھیاروں کی صداقت ثابت ہوئی۔ آج دنیا دیکھ رہی ہے، اکیسویں صدی میں بھارت کے دفاعی سازوسامان تیار کیے، اس کا وقت آ گیا ہے۔
ساتھیو،
ہمارا اتحاد، ہماری سب سے بڑی طاقت یہ ہے کہ ہم سب ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف متحد رہیں۔ یقیناً یہ جنگ کا دور نہیں ہے، لیکن یہ دہشت گردی کا دور بھی نہیں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس ایک بہتر دنیا کی ضمانت ہے۔
ساتھیو،
جس طرح پاکستانی فوج، حکومت پاکستان دہشت گردی کی پرورش کر رہی ہے، وہ ایک دن پاکستان کو ختم کر دے گی۔ اگر پاکستان کو زندہ رہنا ہے تو اسے اپنے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ امن کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ بھارت کا موقف بالکل واضح ہے کہ دہشت گردی اور گفت و شنید ایک ساتھ نہیں چل سکتے، دہشت گردی اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ اور پانی اور خون بھی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔
میں آج عالمی برادری کو یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ ہماری اعلان کردہ پالیسی یہ رہی ہے کہ اگر پاکستان سے بات ہوگی تو وہ دہشت گردی پر ہوگی، اگر پاکستان سے بات ہوگی تو پاکستان مقبوضہ کشمیر اور پی او کے پر ہوگی۔
پیارے ہم وطنو،
آج بدھ پورنیما ہے۔ بھگوان مہاتما بدھ نے ہمیں امن کا راستہ دکھایا ہے۔ امن کا راستہ بھی طاقت سے گزرتا ہے۔ بھارت کا طاقتور ہونا بہت ضروری ہے، بھارت کا انسانیت، امن اور خوشحالی کی طرف بڑھنا بہت ضروری ہے، ہر بھارتی امن سے رہ سکتا ہے، وکست بھارت کا خواب پورا کر سکتا ہے، اور ضرورت پڑنے پر اس طاقت کا استعمال بھی ضروری ہے۔ اور پچھلے کچھ دنوں میں بھارت نے یہی کیا ہے۔
میں ایک بار پھر بھارتی فوج اور مسلح افواج کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میں ہم بھارتیوں کی ہمت، ہر بھارتی کی یکجہتی کے عہد کو سلام کرتا ہوں۔