مجھے 21 ویں عالمی پائیدار ترقی چوٹی کانفرنس میں آپ کے ساتھ آکر خوشی ہورہی ہے، ماحولیات اور پائیدار ترقی اقتدار میں میرے بیس برسوں۔ پہلے گجرات اور اب قومی سطح پر، کے دوران میری توجہ کے اہم ترین معاملے رہے ہیں۔
دوستو ! ہم نے سنا ہے کہ لوگ ہمارے سیارے کو کمزور کہتے ہیں، لیکن سیارہ کمزور نہیں ہے۔ سیارے کے تئیں، فطرت کے تئیں ہمارے وعدے کمزور ہیں۔ 1972 کی اسٹاک ہوم کانفرنس کے بعد سے ان پچاس برسوں میں بہت کچھ کیا گیا ہے۔ لیکن بہت کم کہا گیا ہے۔ لیکن ہندوستان میں ہم نے الفاظ کو عملی جامہ پہنایا ہے۔
غریبوں کے لئے توانائی کی مساوی فراہمی ہماری ماحولیاتی پالیسی کا اہم عنصر رہی ہے۔ اجولا یوجنا کے ذریعہ 90 ملین کنبوں کو کھانا پکانے کی صاف ستھری توانائی فراہم کی گئی ہے۔ پی ایم کسم اسکیم کے تحت ہم نے کسانوں تک قابلِ تجدید توانائی پہنچائی۔ ہم کسانوں کو شمسی پینل نصب کرانے کے لئے حوصلہ افزائی کررہے ہیں جسے وہ استعمال کریں اور بقیہ توانائی گرڈ کو فروخت کریں۔ انفرادی سولر پمپ اور موجودہ پمپوں کو شمسی توانائی کا اہل بنانے کے لئے کام کیا جارہا ہے۔
دوستو! ایل ای ڈی بلب کی تقسیم کی ہماری اسکیم سات برسوں سے جاری ہے۔ اس سے سالانہ 220 ارب بجلی یونٹوں کی بچت ہوئی۔ 180 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ اخراج کی روک تھام ہوئی۔ ہم نے نیشنل ہائیڈروجن مشن کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ اس میں گرین ہائیڈروجن کو استعمال میں لایا جائے گا جو ہمارے مستقبل کے لئے ایک حوصلہ افزاء ٹیکنالوجی ہے۔ میں TERI جیسے اکیڈمک اور تحقیقی اداروں کو صلاح دیتا ہوں کہ وہ گرین ہائیڈروجن کے امکانات کو بروئے کار لانے کے لئے قابل عمل حل لے کر سامنے آئیں۔
دوستو! ہندوستان ایک بڑا متنوع ملک ہے، دنیا کی زمین کے 2.4 فی صد رقبے کے ساتھ ہندوستان میں تقریبا آٹھ فی صد پرجاتیاں موجودہیں۔ اس ایکولوجی کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔ ہم اپنے پروٹیکٹڈ، ایریا نیٹ ورک کو مستحکم کررہے ہیں۔IUCN نے ہماری کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔ ہریانہ کے اروالی بایوڈائیورسٹی پارک کو حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے OECMمقام قرار دیا گیا ہے۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ ہندوستان کی مزید دو جھیلوں کو رام سرمقامات قرار دیا گیا ہے۔ ہندوستان میں اب 49 رام سرمقامات ہیں جو ایک ملین ہیکٹیئر سے زیادہ رقبے پر محیط ہیں۔ غیرمعیاری زمین کی بحالی ہماری خاص توجہ کا معاملہ ہے۔ 2015 سے ہم نے 11.5 ملین ہیکٹیئر غیر معیاری زمین کو بحال کیا ہے۔ ہم بون چیلنج کے تحت پرتوں والی زمین کی بحالی کے وعدے کے پابند ہیں۔ ہم یو این ایف ۔ سی سی سی کے تحت کئے گئے اپنے تمام وعدوں کو پورا کرنے کا پورا یقین رکھتے ہیں۔ ہم نے گلاسگو میں سی او پی۔ 26 کے دوران اپنی امنگوں کو اجاگر کیا ہے۔
دوستو! مجھے پورا یقین ہے اور مجھے پتہ ہے کہ آپ اس بات سے اتفاق کریں گے کہ ماحولیات کی پائیداری صرف اسی صورت میں حاصل کی جاسکتی ہے کہ جب ماحولیات کے تحفظ کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ ہندوستانی عوام کی توانائی کی مانگ اگلے بیس برسوں میں دوگنا ہونے کا امکان ہے۔ توانائی کی عدم فراہمی کروڑوں لوگوں کی زندگی کو نفی کرنے کے متراف ہے ۔ کامیاب ماحولیاتی کارروائیوں کے لئے خاطرخواہ فنڈز کی بھی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ترقی یافتہ ممالک کو مالیات اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے اپنے وعدوں کو پورا کرنا ہوگا۔
دوستو! پائیداری کو عالمی مشترکات کی خاطر مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ہماری کوششوں نے اس باہمی انحصار کو تسلیم کر لیا ہے۔ انٹرنیشنل سولر الائنس کے ذریعے ہمارا مقصد ''ایک سورج، ایک دنیا، ایک گرڈ'' ہے۔ ہمیں ہر وقت ہر جگہ عالمی گرڈ سے صاف توانائی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے کام کرنا چاہیے۔ یہ ''پوری دنیا'' کا نقطہ نظر ہے جو ہندوستان کی اقدار کا سرچشمہ ہے۔
دوستو! کوالیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفرا اسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) کا مقصد ان علاقوں میں مضبوط انفراسٹرکچر بنانا ہے جو اکثر قدرتی آفات کا شکار ہوتے ہیں۔ کوپ-26 کے ضمنی خطوط پر، ہم نے ’’انفراسٹرکچر فار ریزیلینٹ آئی لینڈ اسٹیٹس‘‘ کے نام سے ایک پہل بھی کی ہے۔ جزیرے کی ترقی پذیر ریاستیں سب سے زیادہ کمزور ہیں، اس لیے انہیں فوری تحفظ کی ضرورت ہے۔
دوستو! ان دو اقدامات میں اب ہم ماحولیات کیلئے لائف - لائف اسٹائل کا اضافہ کرتے ہیں۔لائف ہمارے سیارے کو بہتر بنانے کے لئے طرز زندگی کے انتخاب کرنے کے بارے میں ہے۔ لائف پوری دنیا میں ہم خیال لوگوں کا اتحاد ہو گا جو پائیدار طرز زندگی کو فروغ دیں گے۔ میں انہیں تھری پیزیعنی پرو پلینیٹ پیپُل کا نام دیتا ہوں۔ پرو پلینیٹ پیپل (تھری پیز) کی یہ عالمی تحریک زندگی کے لئے اتحاد ہے۔ یہ تینوں عالمی اتحاد عالمی مشترکات کو بہتر بنانے کے لئے ہماری ماحولیاتی کوششوں کی تثلیث بنائیں گے۔
دوستو! ہماری روایات اور ثقافت میرے لئے تحریک کا ذریعہ ہیں۔ سال2021 میں، میں نے اس بارے میں بات کی تھی کہ کس طرح لوگوں اور سیارے کی صحت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔ ہندوستانی ہمیشہ فطرت کے ساتھ ہم آہنگ رہتے ہیں۔ ہماری ثقافت، رسومات، روزمرہ کے طریقے اور فصل کاٹنے کے متعدد تہوار فطرت کے ساتھ ہمارے مضبوط رشتے کے مظہر ہیں۔ تخفیف، دوبارہ استعمال، ری سائیکل کرنا، بازیافت، دوبارہ ڈیزائن کرنا اور دوبارہ تیار کرنا ہندوستان کی ثقافتی اقدار کا حصہ رہا ہے۔ ہندوستان موسمیاتی لچک رکھنے والی پالیسیوں اور طریقوں کے لئے مسلسل سرگرم عمل رہے گا جیسا کہ ہم ہمیشہ رہتے آئے ہیں۔
ان الفاظ کے ساتھ اور اس رسمی وعدے کے ساتھ میں ٹی ای آر آئی اور اس چوٹی کانفرنس میں دنیا بھر کے تمام شرکا کو اپنی نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں۔
شکریہ!
بہت بہت شکریہ!