نئی دلّی ،27 اگست / کابینہ میں میرے ساتھی جناب راج ناتھ جی ، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت جی ، فوج کی تینوں شاخوں کے سربراہ ، بھارتی حکومت کے سبھی موجود اعلیٰ افسران اور صنعتی دنیا کے سبھی ساتھی ، نمسکار !
مجھے خوشی ہے کہ بھارت میں دفاعی پیداوار سے جڑے ہوئے سبھی اہم فریقین آج یہاں موجود ہیں ۔ اس سیمینار کے انعقاد کے لئے وزیر دفاع راج ناتھ جی اور اُن کی پوری ٹیم کو میں بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔ آج یہاں ہو رہے ، اِس صلاح و مشورے سے ، جو نتائج حاصل ہوں گے ، اُن سے دفاعی ساز و سامان کی پیداوار کے شعبے میں خود کفالت کی ہماری کوششوں کو یقیناً قوت ملے گی ، رفتار ملے گی اور آپ سب نے ، جو مشورے دیئے ہیں ، آج آپ نے ایک اجتماعی غور و خوض کیا ہے ، وہ اپنے آپ میں آنے والے دنوں کے لئے بہت مفید ہو گا ۔
مجھے اِس بات کی بھی خوشی ہے کہ وزیر دفاع راج ناتھ جی اِس کام کے لئے مشن موڈ میں پوری طرح لگے ہوئے ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ اُن کی اِن انتھک کوششوں کے نتیجے میں بہت اچھے نتائج ملنا یقینی ہے ۔
ساتھیوں ، یہ کسی سے مخفی نہیں ہے کہ بھارت کئی برسوں سے دنیا کے سب سے بڑے ڈیفنس امپوٹر میں ایک اہم ملک رہا ہے ۔ جب بھارت آزاد ہوا تو اُس وقت دفاعی پیداوار کے لئے بھارت میں بہت صلاحیت تھی ۔ اُس وقت بھارت میں 100 سال سے زیادہ عرصے سے قائم دفاعی پیداوار کا ایکو سسٹم موجود تھا اور بھارت جیسی صلاحیت اور امکانات بہت کم ملکوں کے پاس تھے ۔ لیکن بھارت کی بدقسمتی رہی ہے کہ دہائیوں تک اِس موضوع پر اتنا دھیان نہیں دیا گیا ، جتنا دینا چاہیئے تھا ۔ ایک طرح سے یہ روٹین ایکسرسائز بن گیا ، کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی اور ہمارے بعد میں شروعات کرنے والے بہت سے ملک بھی پچھلے 50 سال میں ہم سے بہت آگے نکل گئے لیکن اب صورتِ حال بدل رہی ہے ۔
پچھلے کچھ برسوں میں آپ نے دیکھا ہو گا کہ ہماری کوشش اِس سیکٹر سے جڑی سبھی بیڑیاں توڑنے کی ایک مسلسل کوشش ہے ۔ ہمارا مقصد ہے کہ بھارت میں مینو فیکچرنگ میں اضافہ ہو ، نئی ٹیکنا لوجی کا بھارت میں ہی فروغ ہو اور پرائیویٹ سیکٹر کی اِس مخصوص شعبے میں زیادہ سے زیادہ توسیع ہو اور اس کے لئے لائسنسنگ عمل میں سدھار ، برابر کے مواقع دینے کی تیاری ، بر آمدات کے عمل کو سہل بنانا ، آفسیٹ کے ضابطوں میں سدھار ، ایسے بہت سے قدم اٹھائے گئے ہیں ۔
ساتھیوں ، میرا ماننا ہے کہ اِن اقدامات سے بھی زیادہ اہم ہے ، دفاع کے شعبے میں ملک میں ایک نئی ذہنیت ۔ ہم سب اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں ۔ ایک نئی ذہنیت کا آغاز ہوا ہے ۔ جدید اور خود کفیل بھارت کی تعمیر کے لئے دفاع کے شعبے میں خود اعتمادی کا جذبہ ضروری ہے ۔ بہت طویل عرصے سے ملک میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری پر غور کیا جا رہا تھا لیکن فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا ۔ یہ فیصلہ نئے بھارت کی خود اعتمادی کا مظہر ہے۔
طویل عرصے سے دفاعی پیداوار میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت نہیں تھی ۔ آنجہانی اٹل جی کی حکومت کے وقت ، اِس نئی پہل کی شروعات ہوئی تھی ۔ ہماری حکومت آنے کے بعد اِس میں اور اصلاحات کی گئیں اور اب پہلی مرتبہ اِس شعبے میں 74 فی صد تک ایف ڈی آئی خود کار طریقے سے آنے کا راستہ کھولا جا رہا ہے ۔ یہ نئے بھارت کی خود اعتمادی کا نتیجہ ہے ۔
کئی دہائیوں سے آرڈیننس کارخانوں کو سرکاری محکموں کی طرح سے ہی چلایا جا رہا تھا ۔ ایک محدود ویژن کے نتیجے میں ملک کا نقصان تو ہوا ہی ، وہاں ، جو کام کرنےو الے لوگ تھے ، جن کے پاس ٹیلنٹ تھا ، کمٹمنٹ تھا ، محنت تھی ، یہ ہمارے بہت ہی تجربہ کار اور بہت محنت کرنے والے مزدوروں کا ، جو طبقہ وہاں ہے ، اُن کا تو بہت نقصان ہوا ۔
جس شعبے میں کروڑوں لوگوں کے روز گار کے مواقع بن سکتے تھے ، اُس کا ایکو سسٹم بہت ہی محدود رہا ۔ اب آرڈیننس کارخانوں کا کارپوریٹائزیشن کرنے کی سمت میں ہم آگے بڑھ رہے ہیں ۔ اس عمل کے پورا ہونے پر مزدوروں اور فوج ، دونوں کو قوت ملے گی ۔ یہ نئے بھارت کی خود اعتمادی کا ثبوت ہے ۔
ساتھیو ں ، دفاعی پیداوار میں کود کفالت کو لے کر ہمارا کمٹمنٹ صرف بات چیت میں یا پھر کاغذوں تک ہی محدود نہیں ہے ۔ اس کو عملی طور پر پورا کرنے کے لئے ایک کے بعد ایک ٹھوس قدم اٹھائے گئے ہیں ۔ سی ڈی ایس کی تشکیل کے بعد فوج کی تینوں شاخوں میں پروکیورمنٹ پر اتفاقِ رائے بہت بہتر ہوا ہے ۔ اس سے دفاعی ساز و سامان کی خرید کو اسکیل اَپ کرنے میں مدد مل رہی ہے ۔ آنے والے دنوں میں ڈومیسٹک انڈسٹری کے لئے آڈر کا سائز بھی بڑھنے والا ہے ۔ یہ یقینی بنانے کے لئے وزارتِ دفاع کے کیپٹل بجٹ کا ایک حصہ اب بھارت میں بنے ساز و سامان کے لئے الگ سے رکھ دیا گیا ہے ۔
حال میں آپ نے دیکھا ہو گا کہ 101 ڈیفنس آئٹمس کو پوری طرح سے گھریلو خرید کے لئے ریزرو کر دیا گیا ہے ۔ آنے والے دنوں میں اِس لسٹ کو اور وسیع بنایا جائے گا ۔ اس میں اور آئٹم جڑتے رہیں گے ۔ اس لسٹ کا مقصد صرف درآمدات کو روکنا نہیں بلکہ بھارت میں صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے ۔ اس سے آپ سبھی ساتھیوں کو ، چاہے وہ پرائیویٹ سیکٹر ہو ، پبلک سیکٹر ہو ، ایم ایس ایم ای ہو ، اسٹارٹ اَپ ہو ، سبھی کے لئے حکومت کا یہ جذبہ اور مستقبل کے امکانات اب آپ کے سامنے بلیک اینڈ وہائٹ میں کلیئر ہیں ۔
اس کے ساتھ ہم پروکیورمنٹ عمل کو تیز کرنے کے لئے ٹسٹنگ کی سہولت کو اسٹیم لائن کرنے کے لئے اور کوالٹی کی ضروریات کو ریشنلائز کرنے کے لئے بھی لگاتار کام کر رہے ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ اِن سبھی کوششوں کو تینوں شاخوں کا بہت ہی کوآرڈینیٹڈ طریقے سے بہت تعاون حاصل ہے ، ایک طرح سے پرو ایکٹیو کردار ہے ۔
ساتھیوں ، جدید ساز و سامان میں خود کفالت کے لئے ٹیکنا لوجی اَپ گریڈیشن ضروری ہے ، جو ساز و سامان آج بن رہے ہیں ، اُن کا نیکسٹ جنریشن تیار کرنے پر کام کرنا بھی ضروری ہے اور اس لئے ڈی آر ڈی او کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر میں اور تعلیمی اداروں میں بھی ریسرچ اور اننوویشن کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے ۔ ٹیکنا لوجی کی منتقلی کی سہولت سے ہٹ کر غیر ملکی ساجھیداروں کے ساتھ مشترکہ پروجیکٹوں کے ذریعے سے کو – پروڈکشن کے ماڈل پر زور دیا جا رہا ہے ۔ بھارت کے مارکیٹ سائز کو دیکھتے ہوئے ہمارے غیر ملکی پارٹنر س کے لئے اب بھارت میں ہی پروڈکشن کرنا سب سے بہتر متبادل ہے ۔
ساتھیوں ، ہماری حکومت نے شروع سے ہی ریفورم ، پرفورم اور ٹرانسفورم ، اِس منتر کو لے کر ہم نے کام کیا ہے ۔ ریڈ ٹیپزم کم کرنا اور ریڈ کارپیٹ بچھانا ، یہی ہماری کوشش رہی ہے ۔ ایز آف ڈوئنگ بزنس کو لے کر 2014 ء سے اب تک ، جو سدھار کئے گئے ہیں ، اُن کے نتیجے پوری دنیا نے دیکھ ہیں ۔ انٹلیکچوول پراپرٹی ، ٹیکسیشن ، انسولونسی اینڈ بینک رپسی ، یہاں تک کہ اسپسی اور ایٹمی توانائی جیسے بہت مشکل اور پیچیدہ ، ایسے جو موضوع سمجھے جاتے ہیں ، اُن موضوعات پر بھی ہم نے ریفورم کرکے دکھایا ہے اور آپ تو اب اچھی طرح جانتے ہیں کہ پچھلے دنوں لیبر لاء میں ریفورمس کا سلسلہ بھی لگاتار ، جو شروع ہو ا ہے ، چل رہا ہے ۔
کچھ سال پہلے تک اس طرح کے موضوعات پر سوچا بھی نہیں جاتا تھا اور آج یہ ریفورمس زمین پر اتر چکے ہیں ۔ ریفورمس کا یہ سلسلہ تھمنے والا نہیں ہے ۔ ہم آگے بڑھتے ہی جانے والے ہیں ۔ اس لئے نہ تھمنا بھی ہے ، نہ تھکنا بھی ہے ۔ نہ مجھے تھکنا ہے ، نہ آپ کو تھکنا ہے ۔ ہمیں آگے ہی آگے بڑھتے رہنا ہے اور ہماری طرف سے میں آپ کو بتاتا ہوں ، یہ ہمارا کمٹمنٹ ہے ۔
ساتھیوں ، جہاں تک انفرا اسٹرکچر کی بات ہے ، جو ڈیفنس کاریڈور پر تیزی سے کام چل رہا ہے ، اتر پردیش اور تمل ناڈو کی حکومتوں کے ساتھ مل کر اسٹیٹ آف دی آرٹ انفرا اسٹرکچر تیار کیا جا رہا ہے ۔ اس کے لئے آنے والے پانچ سالوں میں 20 ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کا ہدف رکھا گیا ہے ۔ ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اَپس سے جڑے صنعت کاروں کی ہمت افزائی کے لئے آئی ڈی ای ایکس کی ، جو پہل کی گئی تھی ، اُس کے بھی اچھے نتیجے مل رہے ہیں ۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے 50 سے زیادہ اسٹارٹ اَپس نے فوجی استعمال کے لئے ٹیکنا لوجی اور پروڈکٹ کو تیار کیا ہے ۔
ساتھیو ں ، میں ایک اور بات آپ کے سامنے کھلے دل سے رکھنا چاہتا ہوں ۔ خود کفیل بھارت کا ہمارا عہد اِنوَرڈ لوکنگ نہیں ہے ۔ عالمی معیشت کو زیادہ ریزیلینٹ ، زیادہ اسٹیبل بنانے کے لئے دنیا میں امن کے لئے ایک اہل بھارت کی تعمیر ہی اس کا ہدف ہے ۔ یہی جذبہ ڈیفنس مینوفیکچرنگ میں خود کفالت کے لئے بھی ہے ۔ بھارت میں اپنے کئی دوست ملکوں کے لئے دفاعی ساز و سامان کا ایک بھروسہ مند سپلائر بننے کی صلاحیت ہے ۔ اس سے بھارت کی اسٹریٹیجک ساجھیداری کو اور تقویت ملے گی اور بحرِ ہند کے خطے میں بھارت کی نیٹ سکیورٹی پرو وائیڈر کا رول اور مستحکم ہو گا ۔
ساتھیوں ، حکومت کی کوششوں اور عہد بستگی آپ سبھی کے سامنے ہے ۔ اب خود کفیل بھارت کے عہد کو ہمیں مل کر اسے ثابت کرنا ہے۔ چاہے پرائیویٹ سیکٹر ہو یا پبلک سیکٹر ہو یا پھر ہمارے فارن پارٹنرس ہوں ، خود کفیل بھارت سبھی کے لئے وِن وِن عہد ہے ۔ اس کے لئے آپ کو ایک بہتر ایکو سسٹم دینے کے لئے ہماری حکومت عہد بستہ ہے ۔
یہاں آپ کی طرف سے ، جو بھی تجاویز آئی ہیں ، وہ بہت ہی کار آمد ثابت ہونے والی ہیں اور مجھے بتایا گیا ہے کہ ڈیفنس پروڈکشن اینڈ ایکسپورٹ پروموشن پالیسی کا مسودہ سبھی اسٹیک ہولڈرس کے ساتھ ساجھا کیا گیا ہے ۔ آپ کے فیڈ بیک سے ، اِس پالیسی کو جلد سے جلد لاگو کرنے میں مدد ملے گی ۔ یہ بھی ضروری ہے کہ آج کا یہ سیمینار ایک وَن ٹائم ایوینٹ نہ رہے بلکہ آگے بھی ایسے انعقاد ہوتے رہیں ۔ انڈسٹری اور حکومت کے بیچ لگاتار تبادلۂ خیال اور فیڈ بیک کا کلچر بننا چاہیئے ۔
مجھے یقین ہے کہ ایسی اجتماعی کوششوں سے ہمارے عہد پورے ہوں گے ۔ میں پھر ایک بار ، آپ سب نے وقت نکالا ، خود کفیل بھارت بنانے کے لئے خود اعتمادی کے ساتھ آپ جڑے ، مجھے یقین ہے کہ آج جو ہم عہد کر رہے ہیں ، اُس کو پورا کرنے میں ہم سب اپنی ذمہ داری بہت خوب اچھے ڈھنگ سے نبھائیں گے ۔
میں پھر ایک بار آپ سبھی کو بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔
بہت بہت شکریہ !