نمسکار!
آزادی کے 75 سال منانے کا وقت اب دور نہیں ہے، ہم سب اس کے استقبال میں کھڑے ہیں۔ یہ سال جتنا تاریخی ہے، جتنا قابل فخر ہے، ملک کے لیے جتنا اہم ہے، ملک اسے اتنے ہی جوش اور شان سے منائے گا۔
یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ وقت نے، ملک نے ہم سب کو اس امرت مہوتسو کو حقیقت بنانے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ یہ کمیٹی اپنے اس فرض کے لیے جو سخت محنت کے ساتھ جو امید، توقعات ہیں، جو مشورے آئے ہیں، اور جو تجاویز آتی رہیں گی، لوگوں تک پہنچنے کی جو کوشش ہے اس میں کوئی کمی نہیں رہے گی۔ لگاتار نئے مشورے، نئی آراء، رہنمائی آپ سب سے ہمیشہ ملتا رہے گا۔ ابھی بھی یہاں ہمارے کچھ معزز ممبران کی رہنمائی ہمیں ملی ہے۔ آج ایک شروعات ہے۔ آگے چل کر ہم تفصیل سے بات کریں گے۔ ہمارے پاس 75 ہفتے اور بعد میں پورا سال ہے۔ لہذا جب ان سب کو لے کر ہمیں آگے بڑھنا ہے، توان تجاویز کی بہت اہمیت ہے۔
آپ کے ان مشوروں سے آپ کا تجربہ بھی جھلکتا ہے، اور ہندوستان کے متنوع نظریات کے ساتھ آپ کا رابطہ بھی ظاہر ہوتا ہے۔ یہاں آزادی کے 75 سال کو لے کر ایک خاکہ، ایک پریزنٹیشن ہمارے سامنے پیش کی گئی۔ ایک طرح سے اس کا کام خیالات کے بہاؤ کو تیز کرنا ہے۔ یہ کوئی ایسی فہرست نہیں ہے جسے لاگو کرنا ہے۔ ایک ایک مشورہ بنیادی ہے کیونکہ کہیں سے شروعات کرنے کے لیے اس کی ضرورت ہوتی ہے لیکن جیسے جیسے تبادلہ خیال ہوگا یہ پوری طرح ایک پروگرام کی شکل لے گا، وقت کا تعین کرے گا، ٹائم ٹیبل مرتب کرے گا۔ کون کیا ذمہ داری سنبھالے گا، کیسے کریں گے، ان سب کو ہم آگے باریکی سے دیکھیں گے۔ اس پرزینٹیشن میں بھی جو خاکہ پیش کیا گیا، اس میں بھی پچھلے دنوں کئی الگ الگ فورم میں جو باتیں ہوئی ہیں، ان باتوں کو شامل کرنے کی ایک کوشش بھی کی گئی ہے، اسے شامل بھی کیا گیا ہے۔ ایک طرح سے یہ کوشش ہے کہ کیسے آزادی کے 75 سال کا یہ جشن، آزادی کا یہ امرت مہوتسو بھارت کے ہر ایک فرد کا تہوار ہونا چاہیے۔
ساتھیو،
آزادی کے 75 سالوں کا یہ تہوار، آزادی کا یہ امرت ایک ایسا تہوار ہونا چاہے جس میں آزادی کے متوالوں کی جدوجہد، ان کے قربانی کے جذبے کا تجربہ کیا جاسکے۔ جس میں ملک کے شہیدوں کو خراج تحسین بھی پیش کی جائے، اور ان کے خوابوں کا ہندوستان بنانے کا عزم بھی ہو۔ جس میں سناتن بھارت کے شان کی جھلک بھی ہو، جس میں جدید ہندوستان کی چمک بھی ہو۔ جس میں صوفیوں کی روحانیت کی روشنی بھی ہو، جس میں ہمارے سائنس دانوں کی صلاحیتیں اور قابلیتیں بھی دکھائی گئی ہوں۔ انھوں نے کہا کہ یہ تقریب ان 75 سالوں کی ہماری کامیابیوں کو دنیا کے سامنے پیش کرے گی اور آئندہ 25 سالوں تک ہمارے لیے قرارداد کا فریم ورک بھی فراہم کرے گی۔ کیونکہ 2047 میں، جب ملک آزادی کی صدی منائے گا، ہم کہاں ہوں گے، دنیا میں ہمارا مقام کیا ہوگا، ہم ہندوستان کو کہاں تک لے کر جائیں گے۔ آزادی کے گذرے ہوئے 75 سال اور آزادی کی جنگ سے ہمیں یہ تحریک ملے گی۔
ساتھیو،
ہمارے یہاں کہا جاتا ہے، ’اتسو بنا یسماتاستھاپنمنشپھلم بھویت‘ یعنی، کوئی بھی کوشش، کوئی عزم جشن منائے بغیر کامیاب نہیں ہوتا۔ ایک سنکلپ جب جشن کی شکل لیتا ہے تو لاکھوں کروڑوں کے عزم شامل ہو جاتے ہیں، لاکھوں لوگوں کی توانائی جڑ جاتی ہے۔ اسی جذبے کے ساتھ، ہمیں 130 کروڑ ہم وطنوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے، ان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے اور آزادی کے 75 سالوں کا یہ تہوار منانا ہے۔ عوام کی شرکت اس پروگرام کی بنیادی روح ہے۔ اور جب ہم عوامی شرکت کی بات کرتے ہیں، تو اس میں 130 کروڑ اہل وطن کے جذبات، ان کے خیالات اور مشورے اور ان کے خواب بھی شامل ہوتے ہیں۔
ساتھیو،
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے، آزادی کے 75 سال، آزادی کے امرت مہوتسو کے لیے جو تجاویز آئی تھیںجب ہم نے انھیں سمیٹا تو ایک خاکہ تیار ہواجسے ہم5 ستونوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ یہ ہیں آزادی کی جدوجہد، 75 سال میں افکار، 75 سال میں حصولیابیاں، 75 سال میں کام اور 75 سال میں حل۔ ہمیں ان پانچوں کو لے کر آگے بڑھنا ہے۔ ان سب میں 130 کروڑ ہندوستانیوں کے خیالات اور جذبات شامل ہونے چاہئیں۔ ہم جدوجہد آزادی کے ان جنگجوؤں کو خراج تحسین پیش کریں گے جنھیں ہم جانتے ہیں، لیکن ساتھ ہی ہمیں ان جنگجوؤں کی زندگی کی کہانی بھی سامنے لانی ہوگی جنھیں تاریخ میں اتنی شناخت نہیں ملی۔ ہمارے ملک میں شاید ہی کوئی جگہ موجود ہو، کوئی کونا ایسا ہو جہاں سے کسی بھارت ماں کے بیٹے یا بیٹی نے حصہ نہ لیا ہو، قربانی نہ دی ہو۔ ان سب کی قربانیاں اور ان کی حصہ داری کی کہانیاں بھی جب ملک کے سامنے آئیں گی تو وہ ایک بہت بڑی تحریک کا باعث ہوں گی۔اسی طرح ہمیں ملک کے ہر کونے اور ہر طبقے کی حصہ داری کو ملک کے سامنے لانا ہوگا۔ کئی ایسے لوگ ہیں جو نسل در نسل ملک کے لیے بہت بڑا کام کر رہے ہیں، ان کے تعاون، سوچ اور نظریات کو قومی کاوشوں کے ساتھ مربوط کیے جانے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی اس امرت مہوتسو کی بنیادی روح ہے۔
ساتھیو،
ملک نے اس تاریخی تہوار کے لیے خاکہ بھی مرتب کر لیا ہے۔ اسے مزید فروغ دینے کی سمت میں آج کام شروع ہوا ہے۔ وقت رہتے یہ تمام منصوبہ تیز تر ہو جائے گا، زیادہ مؤثر ہو جائے گا۔ ہماری موجودہ نسل، ہم وہ لوگ ہیں جنھیں آزادی میں، ملک کی آزادی کے لیے مرنے کا موقع نہیں ملا ہے لیکن ہمیں جینے کا موقع ملا ہے۔ یں ملک کے لئے کچھ کرنے کا موقع ملا ہے۔ اور یہی جذبات ہماری آنے والی نسلوں میں بھی غالب ہونے چاہئیں، تب جا کر جب 2047 میں ملک کی آزادی کے 100 سال ہوں گے، تب پورا ملک ان خوابوں کو پورا کرنے کے لیے اس سمت میں چلے گا جہاں ہم ملک کو لے جانا چاہتے ہیں۔ ملک میں ہو رہے نئے فیصلے، نئی سوچ، خود انحصار ہندوستان جیسے عزم شکل اختیار کر رہے ہیں۔ یہ ان آزادی پسند جنگجوؤں کے خوابوں کو پورا کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ہندوستان کو بلندی تک پہنچانے کی کوشش ہے، جس کی کوشش میں بہت سے ہیروز نے پھانسی کے پھندے کو گلے لگا لیا تھا، اور اپنی زندگی کال کوٹھری میں بسر کی تھی۔
ساتھیو،
آج، ہندوستان وہ سب کچھ کر رہا ہے جس کا کچھ سال پہلے تک تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ آج، ملک اپنے 75 سالوں کے سفر میں ایک ایک قدم اٹھاتے ہوئے یہاں تک پہنچا ہے۔75 سالوں میں بہت سے لوگوں کا تعاون، ہر قسم کے لوگوں کی شرکت رہی ہے۔ اور کسی کی حصہ داری کو مسترد کرنے سے ملک بڑا نہیں بنتا ہے۔ سب کی شراکت کو قبول کرکے، استقبال کرکے، اعزاز دے کر آگے بڑھنے سے ملک آگے بڑھاتا ہے۔ اسی منتر کے ساتھ ہم پلے بڑھے ہیں، اور اسی منتر کو لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ آزادی کے 75 سال جب ملک منائے گا، تو ملک ان مقاصد کی طرف گامزن ہوگا، اور ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے مضبوط اقدامات کرے گا جو کبھی ناممکن نظر آتا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سب کے تعاون سے، یہ جشن ہندوستان کی تاریخی شان کے مطابق ہوگا۔آپ سبھی مختلف شعبوں کے ماہر ہیں، آپ کی شراکت سے یہ جشن ہندوستان کے فخر کو پوری دنیا کے سامنے رکھ دے گا، توانائی ملے گی، تحریک ملے گی، سمت ملے گی۔ آپ کا تعاون بہت قیمتی ہے۔
انھیں الفاظ کے ساتھ، میں آنے والے دنوں میں آپ کے تعاون، آپ کی سرگرم حصہ داری کے لیے آپ کو دعوت دیتے ہوئے اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ ایک بار پھر سے میں آپ سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
بہت بہتشکریہ!