نمسکار جی،
بھارت کی ترقی کو رفتار دینے، صنعت کی سبھی قدآور شخصیات کو، سی آئی آئی کے سبھی اراکین کو نمسکار! مرکزی کابینہ کے میرے سینئر معزز معاونین، سی آئی آئی کے صدر جناب ٹی وی نریندرن جی، صنعت کے سبھی لیڈرس، اس پروگرام میں موجود متعدد ملکوں کے معزز سفارت کار، مختلف ملکوں میں تعینات بھارت کے معزز سفراء، خواتین و حضرات!
عالمی وبا کے اس دور میں آج کی یہ میٹنگ بہت اہم ہے۔ اتنے بڑے بحران کے درمیان ہم حکومت اور بھارت کی صنعتی برادری کی شراکت داری کو مضبوط ہوتے بھی دیکھ رہے ہیں۔ ماسک، پی پی ای، وینٹی لیٹرس سے لے کر ٹیکہ کاری تک، ملک کو جو بھی ضرورت پڑی، جب بھی ضرورت پڑی، صنعتوں نے آگے بڑھ کر ہر ممکن تعاون دیا ہے۔صنعتوں کے آپ سبھی ساتھی، سبھی تنظیمیں بھارت کی ترقی کی کہانی کا بہت بڑا حصہ رہے ہیں۔ آپ سبھی کی کوششوں سے بھارت کی معیشت اب پھر رفتار پکڑ رہی ہے۔ آج شاید ہی کوئی دن ایسا ہو جب نئے مواقع کو لے کر کسی نہ کسی سی ای او کا بیان نہ آتا ہو، یا کوئی رپورٹ نہ آتی ہو۔ آئی ٹی کے شعبے میں ریکارڈ بھرتی کو لے کر بھی ہم نے خبریں دیکھی ہیں۔ یہ ملک میں ڈیجیٹل کاری اور مانگ میں اضافہ کا ہی نتیجہ ہے۔ ایسے میں اب ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ہم ان نئے مواقع کا استعمال کرتے ہوئے اپنے اہداف کی طرف دوگنی رفتار سے بڑھیں۔
ساتھیو،
سی آئی آئی کی یہ میٹنگ اس بار 75ویں یوم جمہوریہ کے ماحول میں، آزادی کے امرت مہوتسو کے درمیان ہورہی ہے۔ یہ بہت بڑا موقع ہے، بھارتی صنعتی دنیا کے نئے عزائم کے لئے، نئے اہداف کے لئے۔ آتم نربھر بھارت مہم کی کامیابی کی بہت بڑی ذمے داری بھارتی صنعتوں پر ہے۔ اور میں آپ لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت آپ کے ساتھ ہے، آپ کی ہر کوشش کے ساتھ ہے۔ آج ملک میں ترقی کے تئیں جو ماحول بنا ہے، اپنی صلاحیتوں کے تئیں جو اعتماد پیدا ہوا ہے، بھارتی صنعتی دنیا کو اس کا پورا فائدہ اٹھانا چاہئے۔ گزشتہ برسوں میں بھارت میں جو بدلاؤ آئے ہیں، چاہے حکومت کی سوچ اور اپروچ میں ہو، سرکاری نظامات کے کام کرنے کے طریقے میں ہو، وہ آپ سب خود محسوس کررہے ہیں، دیکھ رہے ہیں۔ آج کا نیا بھارت، نئی دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے تیار ہے، آمادہ ہے۔ جو بھارت کبھی بیرونی سرمایہ کاری کے تئیں اندیشوں میں مبتلا تھا، آج وہ ہر طرح کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کررہا ہے۔ جس بھارت کی ٹیکس سے متعلق پالیسیوں سے کبھی سرمایہ کاروں میں مایوسی پھیل جاتی تھی، آج اسی بھارت میں دنیا کا سب سے مسابقتی کارپوریٹ ٹیکس ہے اور ٹیس لیس ٹیکس نظام بھی۔
جس بھارت میں دستاویزات میں، کاغذات میں، قانونوں میں الجھانا بیوروکریسی کی پہچان مانی جاتی تھی، وہیں آج ایز آف ڈوئنگ بزنس رینک میں بڑی چھلانگ لگارہا ہے۔ جہاں سالوں سال تک مزدوروں کو، صنعتوں کو سیکڑوں قوانین کے جال میں الجھائے رکھا گیا، وہیں آج درجنوں لیبر قوانین 4 لیبر کوڈس میں ضم ہوچکے ہیں۔ جہاں کبھی زراعت کو صرف گزارے کا وسیلہ مانا جاتا تھا، وہیں اب زراعت میں تاریخی اصلاحات کے ذریعے بھارتی کسانوں کو ملک و بیرون ملک کے بازوروں سے براہ راست جوڑنے کی کوشش ہورہی ہے۔ انھیں سب کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج بھارت میں ریکارڈ ایف ڈی آئی بھی آرہا ہے اور ایف پی آئی میں بھی نئے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ آج ملک کا فوریکس ریزرو، یہ بھی آل ٹائم ہائی لیول پر پہنچا ہوا ہے۔
ساتھیو،
نئے بھارت کا تھاٹ پروسیس یعنی انداز فکر کیا ہے، اس کی ایک مثال میں آپ کو دینا چاہتا ہوں۔ ایک وقت تھا جب ہمیں لگتا تھا کہ جو کچھ بھی غیرملکی ہے، وہی بہتر ہے۔ اس نفسیات کا نتیجہ کیا ہوا، یہ آپ جیسے صنعتوں کے قدآور اشخاص اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ ہمارے اپنے برانڈ بھی، جو ہم نے برسوں کی محنت کے بعد کھڑے کئے تھے، ان کو غیرملکی ناموں سے ہی مشتہر کیا جاتا تھا۔ آج صورت حال تیزی سے بدل رہی ہے۔ آج اہل وطن کے جذبات، بھارت میں تیار مصنوعات کے ساتھ ہیں۔ کمپنی بھارتی ہو، یہ ضروری نہیں، لیکن آج ہر بھارتی، بھارت میں تیار مصنوعات کو اپنانا چاہتا ہے۔ یعنی ملک من بناچکا ہے، اب صنعتی دنیا کو اس من کے مطابق اپنی پالیسی بنانی ہے، حکمت عملی بنانی ہے۔ آتم نربھر بھارت ابھیان میں آگےبڑھتے ہوئے یہ آپ کی بہت مدد کرے گا۔
دوسرا ایک عنصر ہے، جس پر بھی آپ کو توجہ دینی چاہئے۔ وہ ہے بھارت کے باشندوں کی بڑھتی ہوئی خوداعتمادی۔ اس خوداعتمادی کو ہم ہر شعبے میں دیکھ رہے ہیں۔ ابھی حال ہی میں آپ نے اولمپکس کے میدان میں اسے محسوس کیا ہے۔ آج بھارت کے نوجوان جب میدان میں اترتے ہیں تو ان کے من میں وہ جھجک نہیں ہوتی۔ وہ محنت کرنا چاہتے ہیں، وہ رسک لینا چاہتے ہیں، وہ نتائج لانا چاہتے ہیں۔ یس، وی بلانگ ٹو دِس پلیس۔ یہ جذبہ آج ہم اپنے نوجوانوں میں دیکھ رہے ہیں۔ اسی طرح کی خوداعتمادی آج بھارت کے اسٹارٹ اپس میں ہے۔ آج یونیکورنس نئے بھارت کی پہچان بھی بن رہے ہیں۔ 7-8 سال پہلے بھارت میں 3-4 یونیکورنس رہے ہوں گے۔ آج بھارت میں تقریباً 60 یونیکورنس ہیں، ان میں سے 21 یونیکورنس تو گزشتہ چند مہینوں میں ہی بنے ہیں۔ اور یہ بات آپ نے بھی نوٹ کی ہوگی کہ یہ یونیکورنس، الگ الگ شعبوں میں آرہے ہیں۔ ہیلتھ- ٹیک، سوشل کامرس میں یونیکورنس کا بننا یہ اشارہ دے رہا ہے کہ بھارت میں ہر سطح پر کتنی تبدیلی ہورہی ہے۔ بزنس میں رِسک لینے کا میلان، اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرنے کا میلان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اتنی بڑی وبا میں بھی ہمارے اسٹارٹ اپس کے عزائم بلندیوں پر ہیں۔ سرمایہ کاروں کی جانب سے بھی انڈین اسٹارٹ اپس کے لئے ریکارڈ رسپانس دیکھنے کو ملا ہے۔
اسٹارٹ اپس کی ریکارڈ لسٹنگ بھارتی کمپنیوں اور بھارتی بازار کے لئے ایک نئے عہد کا آغاز ہے۔ یہ اس بات کا بھی ایک اور ثبوت ہے کہ بھارت کے پاس ترقی کے غیرملکی مواقع دستیاب ہیں، زبردست امکانات موجود ہیں۔
ساتھیو،
ٹیکنالوجی کے تعلق سے آج ملک میں جو جوش ہے، وہ حکومت کو تیزی سے اصلاحات کے لئے راغب کررہا ہے۔ جو اصلاحات ہم نے کئے ہیں وہ کوئی آسان فیصلے نہیں تھے، کوئی معمولی تبدیلی نہیں تھی۔ ان ساری اصلاحات کی مانگ دہائیوں سے کی جارہی تھی، ان کی ضرورت ہر کوئی بتارہا تھا۔ اس بارے میں باتیں تو خوب ہوتی تھیں، لیکن فیصلے نہیں لئے جاتے تھے، کیونکہ یہ مان لیا گیا تھا کہ یہ تبدیلی کرنا بہت مشکل کام ہے۔ لیکن آپ نے بھی دیکھا ہے کہ ہم نے وہی فیصلے کیسے پوری مضبوطی کے ساتھ کئے ہیں، یہاں تک کہ وبا کے دوران بھی اصلاحات کا عمل جاری رکھا۔ اور آپ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ملک کیسے ان فیصلوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ جیسے کمرشیل کوئلہ کان کنی کی شروعات کی گئی ہے، نجی شعبہ کی شراکت داری کو کھل کر بڑھاوا دیا جارہا ہے، دفاعی شعبے میں بڑی بڑی اصلاحات کا آغاز کیا گیا ہے، خلا اور جوہری شعبہ جیسے شعبوں کو نجی شعبے کے لئے کھولا گیا ہے۔ آج نان- اسٹریٹیجک کے ساتھ ساتھ اسٹریٹیجک سیکٹر میں بھی پرائیویٹ پلیئرس کو موقع دیا جارہا ہے۔ حکومت کے کنٹرول کو کم کیا جارہا ہے۔ یہ سب مشکل فیصلے آج ممکن ہورہے ہیں، کیونکہ ملک اپنے نجی شعبے پر، آپ سبھی پر بھروسہ کرتا ہے۔ جیسے جیسے ان شعبوں میں ہماری کمپنیاں سرگرم ہوں گی ان میں امکانات کی توسیع ہوگی۔ ہمارے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع ملیں گے، اختراعات کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔
ساتھیو،
ہماری صنعت پر ملک کے اعتماد کا ہی نتیجہ ہے کہ آج ایز آف ڈوئنگ بزنس بڑھ رہا ہے اور ایز آف لیونگ میں اضافہ ہورہا ہے۔ کمپنی قانون میں کی گئی تبدیلی اس کی بہت بڑی مثال ہے۔ آج ایسے کتنے ہی التزامات کو ڈی کریمنالائز یعنی جرم کے دائرے سے باہر کیا جارہا ہے، جو کبھی ہمارے صنعت کاروں کے لئے سر درد سے کم نہیں تھے۔ اسی طرح، ایم ایس ایم ای شعبے کی بھی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں، جو انھیں محدود کرنے والی مجبوریوں سے آزادی دلائیں گے۔ ریاستی سطح کی اصلاحات پر بھی آج خصوصی توجہ کی جارہی ہے، ریاستوں کو بھی حصے دار بنایا گیا ہے اور انھیں اضافی اخراجات کی سہولت دی جارہی ہے۔ میک اِن انڈیا کے ساتھ ساتھ روزگار اور برآمدات کو رفتار دینے کے لئے ملک نے مؤثر پی ایل آئی اسکیمیں بھی شروع کی ہیں۔ یہ سبھی اصلاحات آج اس لئے ہورہی ہیں، کیونکہ آج ملک میں جو حکومت ہے، وہ اصلاحات مجبوری میں نہیں کررہی ہے، بلکہ اصلاحات ہمارے لئے عہد بستگی کا موضوع ہے۔ آج بھی ہماری اصلاحات کی رفتار برقرار ہے۔ ابھی پارلیمنٹ کے اسی اجلاس میں ایسے کئی بل منظور کئے گئے ہیں جو ملک کی ان کوششوں کو مزید رفتار دیں گے۔ دی فیکٹرنگ ریگولیشن امنڈمنٹ بل چھوٹے کاروبار کو کریڈٹ حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔ ڈیپوزٹ انشورنس اینڈ کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن امنڈمنٹ بل چھوٹے ڈیپوزیٹرس کے حقوق کی حفاظت کرے گا۔ ابھی حال ہی میں ہم نے ماضی کی غلطیوں کو سدھارتے ہوئے ریٹرواسپکٹیو ٹیکسیشن کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کی صنعتی دنیا میں جس طرح سے ستائش ہورہی ہے، مجھے یقین ہے کہ اس سے صنعت اور حکومت کے درمیان اعتماد اور مضبوط ہوگا۔
ساتھیو،
آج ملک میں وہ حکومت ہے جو ملکی مفاد میں بڑے سے بڑا خطرہ مول لینے کے لئے تیار ہے۔ آپ کو یاد ہوگا ، جی ایس ٹی تو اتنے سالوں تک اٹکا ہی اس لئے کیونکہ جو پہلے حکومت میں تھے وہ سیاسی خطرہ مول لینے کی ہمت نہیں جٹا پائے۔ ہم نے نہ صرف جی ایس ٹی کو نافذ کیا بلکہ آج ہم ریکارڈ جی ایس ٹی کلیکشن ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ ایسی کتنی ہی مثالیں میں آپ کو گنا سکتا ہوں، بتا سکتا ہوں۔ آج آپ کے سامنے ایک حکومت ہے، جو ہر بندش کو دور کررہی ہے، ہر دیوار کو دھکا دے رہی ہے۔ آج ایک حکومت ہے، جو آپ سے پوچھ رہی ہے کہ بھارتی صنعتی دنیا کی طاقت بڑھانے کے لئے بتائیے اب اور کیا کرنا ہے؟
ساتھیو،
ہمارے آباء و اجداد کہہ گئے ہیں کہ – نینکہ چکرہ پریبھرمتی۔ یعنی صرف ایک پہئے سے گاڑی نہیں چل سکتی، سارے پہئے ٹھیک سے چلنے چاہئیں۔ اس لئے صنعت کو بھی خطرہ مول لینے کے اپنے فطری میلان کو تھوڑا سا اور بڑھانا ہوگا۔ آتم نربھر بھارت کے عزم کی تکمیل کے لئے نئے اور مشکل راستوں کا انتخاب بھی ہمیں کرنا ہی ہوگا۔ سرمایہ کاری اور روزگار کی رفتار بڑھانے کے لئے صنعت سے بھی ملک کی بہت امیدیں ہیں۔ سرکاری شعبے کے فٹ پرنٹس کو معقول بنانے اور کم از کم کرنے کے لئے بھی نئی پی ایس ای پالیسی کے ذریعے فیصلہ کن فیصلے کئے جارہے ہیں۔ اس میں صنعت کی طرف سے بھی زیادہ سے زیادہ جوش اور توانائی نظر آنی چاہئے۔
قومی تعلیمی پالیسی کے توسط سے ایک بہت بڑا قدم ملک نے اٹھایا ہے۔ اس میں اسکول، ہنرمندی سے لے کر ریسرچ تک کا ایک نیا ماحولیاتی نظام تیار کرنے کا بھرپور لائحہ عمل ہے۔ اس میں بھی صنعت کا ایک سرگرم رول بہت ضروری ہے۔ خاص طور سے ریسرچ اور ڈیولپمنٹ پر سرمایہ کاری کو لے کر ہمیں بہت سنجیدگی سے کام کرنا ہے۔ آتم نربھر بھارت یعنی خودکفیل بھارت کے لئے آر اینڈ ڈی پر ہماری سرمایہ کاری ہمیں کئی گنا بڑھانی ہوگی اور یہ صرف سرکاری کوششوں سے ہی ممکن نہیں ہے۔ اس میں صنعتی دنیا کی بہت بڑی حصے داری کی ضرورت ہے۔ ہمارا ہدف برانڈ انڈیا کو مضبوط کرنے کا ہے۔ ہمارا ہدف ملک کو خوش حالی اور احترام دینے کا ہے۔ اس ہدف کے حصول کے لئے ہمیں اپنی شراکت داری کو مضبوط کرنا ہے۔ میں آپ کے ہر مسئلے کے حل کے لئے، آپ کے ہر مشورے کے لئے ہر وقت دستیاب رہا ہوں اور آگے بھی رہوں گا۔ میں پھر ایک بار آزادی کے امرت مہوتسو کے دور میں آپ کو بھی متعدد امرت سنکلپ (لافانی عزائم) کرنے کے لئے راغب کریں اور آپ سب عزم کے ساتھ، نئی توانائی کے ساتھ آگے آئیں۔ آپ سبھی کو بہت بہت مبارک باد!
شکریہ۔