نئی دہلی، 08 اگست ۔وزیراعظم جناب نریندر مودی نے منگل کے روز بجلی ،قابل تجدید توانائی ،پٹرولیم اورقدرتی گیس ، کوئلہ اورکانکنی کے شعبوں کی کلیدی ڈھانچہ جاتی سہولیات کی کارگزاری کا جائزہ لیا۔دو گھنٹے سے زائد مدت تک جاری رہنے والی اس جائزہ میٹنگ میں ڈھانچہ جاتی سہولتوں کے امور سے متعلق وزارتوں ، نیتی آیو گ اور وزیر اعظم کے دفتر کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اس موقع پر نیتی آیوگ کے چیف ایگزیکٹو افسر جناب امیتابھ کانت کے پریزینٹیشن میں اس بات پر نظر ڈالی گئی کہ ہندوستان میں بجلی کی پیداوار بڑھ کر 344 گیگاواٹ ہوگئی ہے ۔ 2014 میں جہاں ہندوستان میں توانائی کا خسارہ 4فیصد سے زائد تھا ، اب 2018 میں وہ خسارہ 3فیصد کم ہوکر محض ایک فیصد رہ گیا ہے۔واضح ہوکہ ملک میں ٹرانس میشن لائنز ، ٹرانسفارمر کیپسٹی اور بین علاقائی ٹرانسمیشن کی اہلیت میں نمایاں اضافہ درج ہوا ہے ۔سال 2014 کی عالمی بینک درجہ بندی میں ہندوستان 26ویں نمبر تک پہنچ گیا تھا ۔اس کے ساتھ ہی سوبھاگیہ پروگرام کے تحت گھریلو برق کاری کی پیش رفت کا بھی اس میٹنگ میں جائزہ لیا گیا جب کہ آبادی کے آخری کنبے تک رابطہ کاری اور اہلیت میں دو گنا اضافہ ہوا ہے ، جو 14-2013 کے 35.5 سے بڑھ کر سال 18-2017 میں بڑھ کر تقریباََ 70 گیگاواٹ ہوگیا ہے ۔ دوسری طرف دیہی علاقوں میں شمسی توانائی کی پیداوار کی صلاحیت بھی اضافے کے ساتھ دوگنی ہوگئی ہے ، جو سابقہ مدت کے 2.6 گیگاواٹ سے بڑھ کر مذکورہ بالا 18-2017 میں 22 گیگاواٹ ہوگئی ہے۔ میٹنگ میں افسران نے اپنے اس یقین کا اظہار کیا کہ ہندوستان ترقی کی راہ پر خیروخوبی کے ساتھ گامزن ہے اور وزیر اعظم کے 2022 تک کے 175 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کی پیداوار کے خواب کا نشانہ بآسانی حاصل کرلیا جائے گا۔
میٹنگ میں وزیر اعظم نے افسران سے زور دے کرکہا کہ اضافہ شدہ شمسی توانائی کے فوائد ،شمسی پمپوں اور شمسی توانائی سے کھانا پکانے کی صارف دوست مشینوں کے استعمال کے ذریعہ کسانوں کو بہم کرائے جانے چاہئیں ۔ جبکہ پٹرولیم اور قدرتی گیس کے میدان میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ پردھان منتری اجولا یوجنا کے تحت معینہ نشانوں کو جاری مالی سال کے دوران بآسانی حاصل کرلیا جائے گا۔اس موقع پر کوئلے کے شعبے کی کارکردگی کے جائزے کے دوران پیداوار میں اضافے پر توجہ مرکوز کی گئی۔