نئی دہلی، 11 جولائی /
یور ایکسی لینسی جناب صدر مون ،
یہاں موجود سبھی نمائندے ،
میڈیا اور ساتھیو ،
صدر مون کے ہندوستان کے پہلے سرکاری دورے پر اُن کا خیر مقدم کرنا ، میرے لئے بڑی خوشی کی بات ہے ۔
تقریباً ایک سال پہلے میں پہلی بار جی 20 چوٹی کانفرنس کے موقع پر صدر مون سے ہیمبرگ میں ملا تھا ۔ اس وقت میں نے انہیں ہندوستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی تھی ۔ آج پوری دنیا کوریائی جزیرہ نما میں ہونے والے واقعات کو بہت قریب سے دیکھ رہی ہے ۔ ایسے میں انہوں نے اپنی مصروفیت کے دوران ہندوستان کا دورہ کرنے کا وقت نکالا ہے اور اسی لئے میں اُن کا خاص طور پر خیر مقدم کرتا ہوں ۔
دوستو ،
شاید کم ہی لوگوں کو معلوم ہے کہ ہندوستان اور کوریا کا تعلق ایک طرح سے خاندانی تعلق ہے ۔ صدیوں پہلے ایودھیا کی ایک راجکماری پرنسز سوری رتنا کی شادی کوریا کے راجا سے ہوئی تھی ۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ آج بھی کوریا میں لاکھوں لوگ اپنے آپ کو اُن کی نسل سے مانتے ہیں ۔ ماضی قریب میں بھی ہندوستان اور کوریا کے تعلقات مضبوط رہے ہیں ۔ کوریا میں جنگ کے زمانے میں ہندوستان کی پیراشوٹ فیلڈ ایمبولینس یونٹ کے کام کی تعریف آج بھی ہوتی ہے ۔
دوستو ،
جمہوریۂ کوریا کی اقتصادی اور سماجی ترقی دنیا میں اپنے آپ میں ایک انوکھی مثال ہے ۔ کوریا کے لوگوں نے دکھا دیا ہے کہ اگر کوئی ملک کسی مشترکہ ویژن اور مقصد کے حصول کا عہد کر لے تو ناممکن لگنے والا نشانہ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے ۔
کوریا کی یہ ترقی ہندوستان کے لئے بھی فیضان کا باعث ہے اور یہ بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ کوریا کی کمپنیوں نے ہندوستان میں نہ صرف بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے بلکہ ہمارے میک اِن انڈیا مشن سے جڑ کر ہندوستان میں روزگار کے مواقع بھی پیدا کئے ہیں ۔ کوریائی کمپنیوں نے معیار کے تئیں اپنی عہد بندی کے ذریعے کوریائی مصنوعات کے لئے ہندوستان کے گھر گھر میں اپنی شناخت قائم کر لی ہے ۔
دوستو ،
آج کی ہماری بات چیت میں ہم نے نہ صرف اپنے آپسی تعلقات کا جائزہ لیا ہے بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بھی تفصیل سے تبالۂ خیال کیا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ انفرادی طور پر ہندوستان کی ایکٹ ایسٹ پالیسی اور جمہوریۂ کوریا کی نیو سدرن اسٹریٹیجی میں بے حد مماثلت ہے اور میں صدر مون کے اس خیال کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتا ہوں کہ ہندوستان اور جمہوریہ کوریا کے تعلقات اُن کی نیو سدرن اسٹریٹیجی کی ایک مثال ہیں ۔
ہماری بات چیت کے نتیجے میں ایک ویژن اسٹیٹ منٹ جاری کیا جا رہا ہے ۔ ہمارا فوکس اپنی اسپیشل اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کو مضبوط کرنے پر ہے ۔ اس رلیشن شپ کی بنیاد ہمارے اقتصادی اور کاروباری تعلقات ہیں ۔ آج کچھ دیر بعد ہم دونوں ملکوں کے سی ای اوز سے ملیں گے ۔ مجھے امید ہے کہ ہمارے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ لنکس کو اور مضبوط کرنے کے لئے ہمیں ان سے اچھے مشورے حاصل ہوں گے ۔
مجھے خوشی ہے کہ ہم نے اپنے کمپریہینسیو اکنامک پارٹنر شپ ایگریمنٹ کو اَپ گریڈ کرنے کی سمت میں آج اَرلی ہارویسٹ پیکیج کی شکل میں ایک ٹھوس قدم اٹھایا ہے ۔ اپنے تعلقات کے مستقبل اور دنیا میں ہونے والی ریپڈ ٹیکنا لوجی چینجز کو دیکھتے ہوئے ہم نے ساتھ مل کر اننویشن کو اپریشن سینٹر کے قیام اور فیوچر اسٹریٹیجی گروپ کے قیام کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔
دوستو ،
کوریائی جزیرۂ نما کے امن کو فروغ دینے کا اُسے ٹریک پر رکھنے کا اور اس میں ترقی کا پورا سہرہ صدر مون کے سر ہے ۔ میں مانتا ہوں کہ جو مثبت ماحول پیدا ہوا ہے ، وہ صدر مون کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے ۔ اس ترقی کے لئے میں صدر مون کا خیر مقدم کرتا ہوں ۔ آج کی ہماری بات چیت میں ، میں نے انہیں بتایا کہ شمال مشرق اور جنوبی ایشیا کے پلوری فریشن لنکس ہندوستان کے لئے بھی فکر کا باعث ہیں اور اس لئے امن کی اس کوشش کی کامیابی میں ہندوستان بھی ایک اسٹیک ہولڈر ہے ۔
کشیدگی کم کرنے میں ، جو بھی مدد ہو سکے گی ، ہم یقیناً کریں گے اور اس لئے ہم نے اپنے مشورے اور بات چیت کی رفتار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اونچی سطح کے 2 + 2 ڈائیلاگ اور وزارتی سطح کا جوائنٹ کمیشن کی اگلی میٹنگیں اس سلسلے میں کافی اہم ہوں گی ۔
دوستو ،
میں ایک بار پھر صدر مون ، اُن کی اہلیہ اور وفد کے سبھی ارکان کا ہندوستان میں پرتپاک خیر مقدم کرتا ہوں ۔ مستقبل میں امن کے سلسلے میں اُن کی سبھی کوششوں میں کامیاب کے لئے میں اپنی طرف سے اور سوا سو کروڑ ہندوستانیوں کی طرف سے بہترین خواہشات پیش کرتا ہوں ۔
آپ سے پھر ملنے کا خواہشمند
بہت بہت شکریہ
कोरिया गणराज्य की प्रगति विश्व में अपने आप में एक अनूठा उदाहरण है। कोरिया के जनमानस ने दिखाया है कि यदि कोई देश एक समान vision और उद्देश्य के प्रति वचनबद्ध हो जाता है तो असंभव लगने वाले लक्ष्य भी प्राप्त किए जा सकते हैं। कोरिया की यह प्रगति भारत के लिए भी प्रेरणादायक है: PM
— PMO India (@PMOIndia) July 10, 2018
यह बहुत प्रसन्नता का विषय है कि कोरिया की कंपनियों ने भारत में न सिर्फ़ बड़े स्तर पर निवेश किया है, बल्कि हमारे Make in India mission से जुड़ कर भारत में रोजगार के अवसर भी पैदा किया हैं: PM
— PMO India (@PMOIndia) July 10, 2018
भारत की Act East Policy और कोरिया गणराज्य की New Southern Strategy में स्वाभाविक एकरसता है। मैं राष्ट्रपति मून के इस विचार का हार्दिक स्वागत करता हूँ कि भारत और कोरिया गणराज्य के संबंध उनकी New Southern Strategy का एक आधार स्तम्भ हैं: PM
— PMO India (@PMOIndia) July 10, 2018
हमारी बातचीत के परिणामस्वरूप एक vision statement जारी किया जा रहा है। हमारा focus अपनी Special Strategic Partnership को मजबूत करने पर है।
— PMO India (@PMOIndia) July 10, 2018
इस relationship का एक स्तम्भ हमारे आर्थिक और व्यापारिक संबंध हैं: PM