عالیجناب
روسی وفاق کے صدر اور میرے قریبی دوست ولادیمیر ولادیمیرووچ،
دونوں ممالک کے معزز نمائندگان نمسکار،
دوبری دین
انیسویں سالانہ سربراہ کانفرنس کے لئے بھارت میں صدر پتن اور ان کے وفد کا خیرمقد کرتے ہوئے مجھے بڑے مسرت ہورہی ہے۔
ہم ایک ایسے ملک کے صدر کی حیثیت سے آپ کا خیر مقدم کررہے ہیں جس کے ساتھ ہمارے بے مثال تعلقات ہیں۔ ان تعلقات کے لئے آپ نے اپنا بیش بہا تعاون دیا ہے۔
صدر پتن کے ذریعہ سوچی میں منعقدہ غیر رسمی ملاقات کی یادیں میرے ذہن یں تازہ ہیں۔ اس خاص ملاقات سے ہم دونوں کو کھل کر وسیع تبادلہ خیال کرنے کا موقع حاصل ہوا تھا۔
جناب صدر ،
روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو بھارت اولین ترجیح دیتا ہے۔ تیزی سے بدلتی ہوئی اس دنیا میں ہمارے تعلقات اور زیادہ افادیت کے حامل ہوگئے ہیں۔ 19 سربراہ کانفرنسوں کے لگاتارانعقاد کے سلسلے سے ہمارے خصوصی اور انفرادیت پر مبنی کلیدی شراکت داری کو لگاتار نئی توانائی اور سمت حاصل ہوئی ہے۔ عالمی معاملوں پر ہمارے تعاون کو نئے معنی اور مقاصد بھی حاصل ہوئے ہیں۔ ہمارے تعاون کو آپ کے سفر سے کلیدی سمت حاصل ہوئی ہے۔ آج ہم نے ایسے اہم فیصلے لئے ہیں جوعرصہ دراز میں ہمارے تعلقات کو اور زیادہ طاقت ور بنائیں گے۔
انسانی وسائل ترقیات سے لیکر قدرت اور توانائی وسائل تک، تجارت سے لیکر سرمایہ کاری تک ، نیوکلیائی توانائی کے پرامن تعاون سے لیکر سمشی توانائی تک ، ٹکنالوجی سے لیکر ٹائیگر کنزوریشن تک، آرکٹک سے لیکر مشرق بعید تک اور سمندر سے لیکر خلا تک بھارت اور روس کے تعلقات کا اور بھی وسیع تر فروغ ہوگا۔ یہ توسیع ہمارے تعاون کو ماضی کے کچھ محدود دائروں کے پار لے جائے گی۔ ساتھ ہی ہمارے تعلقات کی اہم بنیاد یں اور مضبوط ہوں گی۔
بھارت کی ترقی کے سفر میں روس ہمیشہ سے ہمارے ساتھ رہا ہے۔ ہمارا خلا میں اگلا ہدف بھارت کے گگن یان میں بھارتی خلاباز کو بھیجنا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ نے اس مشن میں روس کے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ نوجوانوں میں ہمارے ملک کے مستقبل کو یکسر بدل دینے کی صلاحیت ہے۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ بھارت اور روس کے باصلاحیت بچے مشترکہ طور سے اپنے اختراعی نظریات کا مظاہرہ آج دوپہر بعد کریں گے۔ یہ نظریات انہوں نے مل جل کر وضع کئے ہیں۔ ہم بھارت کے فلیگ شپ پروگراموں اور کاروبار کے وسیع مواقع میں روس کی شراکت داری کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ اب سے کچھ وقت بعد ہم بھارت۔ روس کاروباری کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ اس میں دونوں ممالک کے قریب 200 سرکردہ اقتصادی صنعت کار حصہ لے رہے ہیں۔ بھارت اور روس باہمی مفاد کے تمام بین الاقوامی معاملوں میں قریبی تعاون کرتے رہے ہیں۔ صدر پتن اور میں نے ان پر بھی تفصیل سے گفت و شنید کی ہے۔ بھارت اور روس تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں ملٹی پولیریٹی(کثیر رخی) اور ملٹی لیٹرزم (کثیر سطحی نظام)کو مستحکم کرنے پر متفق ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جد و جہد، افغانستان اور بھارت۔ بحرالکاہل میں پیش آنے والے واقعات کا سلسلہ، موسمیاتی تبدیلی، ایس سی او، برکس جیسے علاقائی اداروں اور تنظیموں اور جی ۔20 اور آسیان جیسے کثیر سطحی اداروں اور تنظیموں میں تعاون کرنے میں ہمارے دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات مضمر ہیں۔ ہم بین الاقوامی اداروں میں اپنے مفید تعاون اور باہمی تال میل کو جاری رکھنے پرمتفق ہوئے ہیں۔ میں صدر پتن کے ذریعہ روس کے مشرق بعید کی ترقی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے کافی متاثر ہوا ہوں۔ بھارت اس شعبے میں تعاون کے لئے مستعد ہے۔ آج لئے گئے فیصلوں سے ہمارے تعاون میں اضافہ ہوگا اور چنوتیوں سے بھری دنیا میں امن اور استحکام کی بحالی میں مدد ملے گی۔
بھائیو، بہنو!
بھارت اور روس کے مابین تعلقات کی طاقت کا مخرج عوام الناس کے مابین ایک دوسرے کے تئیں خیر سگالی اور دوستی میں مضمر ہے۔ ہم نے آج ایسی کئی کوششوں پر غور کیا ہے جن سے عوام سے عوام کے مابین تعلقات بہتر ہوں اور دونوں ممالک کے عوام کی خصوصاً نوجوانوں کی ایک دوسرے کے بارے میں جانکاری اور باہمی تفہیم میں اضافہ ہو۔ اس سے بھارت۔ روس کے تعلقات کے مستقبل کی ایک نئی بنیاد کی تعمیر ہوگی۔
دوستو!
میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ بھارت۔ روس دوستی اپنے آپ میں ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس مخصوص رشتے کے لئے صدر پتن کی وابستگی سے ان تعلقات کو اور بھی توانائی حاصل ہوگی اور ہمارے مابین گہرے اعتماد اور دوستی کا راستہ ہموار اور مستحکم ہوگا اور ہماری خصوصی و کلیدی شراکت داری کو نئی بلندیاں حاصل ہوں گی۔
شکریہ
Human resource development से लेकर natural resources तक,
— PMO India (@PMOIndia) October 5, 2018
trade से लेकर investment तक,
नाभिकीय ऊर्जा के शान्तिपूर्ण सहयोग से लेकर सौर ऊर्जा तक,
technology से लेकर tiger कन्ज़र्वेशन तक,
सागर से लेकर अंन्तरिक्ष तक,
भारत और रूस के सम्बन्धों का और भी विशाल विस्तार होगा: PM
आतंकवाद के विरूद्ध संघर्ष, अफगानिस्तान तथा Indo Pacific के घटनाक्रम, जलवायु परिवर्तन, SCO, BRICS जैसे संगठनों एवं G20 तथा ASEAN जैसे संगठनों में सहयोग करने में हमारे दोनों देशों के साझा हित हैं।
— PMO India (@PMOIndia) October 5, 2018
हम अंतरराष्ट्रीय संस्थानों में अपने लाभप्रद सहयोग को जारी रखने पर सहमत हुए हैं: PM
भारत- रूस मैत्री अपने आप में अनूठी है।
— PMO India (@PMOIndia) October 5, 2018
इस विशिष्ट रिश्ते के लिए President Putin की प्रतिबद्धता से इन संबंधों को और भी ऊर्जा मिलेगी।
और हमारे बीच प्रगाढ़ मैत्री और सुदृढ़ होगी और हमारी Special and Privileged Strategic Partnership को नई बुलंदियां प्राप्त होंगी: PM