نئی دہلی،یکم/اکتوبر۔
عالی جناب
اور میرے رفیق صدر مرزیوییف،
ازبیکستان سے تشریف لائے معزز مہمانان اور احباب،
ہندوستانی وفد کے اراکین،
نمسکار۔
صدر موصوف،
یہ آپ کا بھارت کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔ مجھے بیحد خوشی ہے کہ یہ دورہ آپ اپنے اہل خانہ اور ایک مضبوط وفد کے ساتھ کررہے ہیں۔ آپ کا اور آپ کے اہل خانہ و وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے مجھے بہت خوشی ہورہی ہے۔ ازبیکستان اور بھارت کے درمیان مماثلتیں اور قریبی رشتوں کے گواہ ہماری مشترکہ تاریخ اور ثقافت ہیں۔ مہمان، دوست اور عزیز ایسے کتنے ہی الفاظ دونوں ملکوں میں مساوی طور پر جانے جاتے ہیں۔ یہ صرف زبان کی مماثلت نہیں۔ یہ دلوں اور جذبات کا بھی ملن ہے۔ مجھے فخر ہے اور خوشی بھی کہ ہمارے ملکوں کے رشتوں کی بنیاد اتنی مضبوط بنیاد پر رکھی گئی ہے۔ صدر موصوف، آپ سے میرا تعارف 2015 میں میرے ازبیکستان کے دورے کے دوران ہوا تھا۔ آپ کی ہندوستان کے تئیں خیرسگالی اور دوستی نے، اور آپ کی شخصیت نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ یہ ہماری چوتھی ملاقات ہے۔ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ ایک گہرے دوست ہیں۔ عزیز دوست ہیں، مجھے اور بھی زیادہ خوشی ہے کہ آپ کے ساتھ ایک بااختیار وفد ہے۔ آپ کے حکم اور رہنمائی پر گزشتہ کچھ دنوں میں ہندوستان میں ان کی مفید ملاقاتیں ہوئی تھیں۔ آج ہمارے درمیان بہت ہی بامعنی بات چیت ہوئی۔ ہندوستان اور ازبیکستان کے تاریخی رشتوں کو مزید گہرا بنانے اور ہماری اسٹریٹیجک شراکت داری کو اور مضبوط کرنے کے ہمارے ویژن اور منصوبوں کو ہم نے مشترک کیا ہے۔ ہمارے پرانے دوستانہ رشتوں کو آج کے تناظر میں مزید خوش حال بنانے کے لئے ہم نے طویل مدتی نقطہ نظر اختیار کیا ہے۔ علاقائی اہمیت کے امور، جن سے ہماری سلامتی، امن، خوش حالی اور تعاون وابستہ ہیں، ان پر بھی بامعنی بات چیت کی ہے۔ ان امور پر، اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت بین الاقوامی پلیٹ فارموں پر، ہم نے ہمارے تعاون کو اور بھی گہرا بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج کی ملاقات میں ہم اس بات پر پوری طرح متفق ہوئے ہیں کہ اب ہمارے ملکوں کے درمیان کے قدیم اور مضبوط رشتوں کو ہمارے لوگوں کی امیدوں اور توقعات کے مطابق وسعت دینے کا وقت آگیا ہے۔
عالی جناب،
آپ کے متعدد جرأت مندانہ اور ٹھوس اقدامات اور اصلاحات سے ازبیکستان پرانے نظام کو پیچھے چھوڑکر جدیدیت کی طرف تیزی سے آگے بڑھا ہے۔ یہ آپ کی قیادت اور ویژن کا نتیجہ ہے۔ میں اس کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ آپ کو بہت مبارک باد دیتا ہوں اور آئندہ مزید کامیابی کے لئے نیک خواہشات بھی پیش کرتا ہوں۔
عالی جناب،
ازبیکستان کی ترجیحات کے مطابق ہندوستان ان کوششوں میں تعاون کرنے کے لئے پابند ہے۔ ہمارے موجودہ تعاون کو نئے شعبوں میں بڑھانے کے لئے ہم نے آج خاص طور پر بات چیت کی۔ ہم تجارت اور سرمایہ کاری کے رشتوں کو بڑھانے پر متفق ہوئے ہیں۔ ہم نے 2020 تک ایک بلین ڈالر کی دو فریقی تجارت کا ہدف رکھا ہے۔ ہم نے ترجیحی تجارتی معاہدے پر بات چیت شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ازبیکستان کی تجویز پر ہم نے ازبیکستان کے سماجی شعبوں میں کم لاگت کے گھروں اور ایسے اور بھی سوشل انفراسٹرکچر پروجیکٹوں کے لئے 200 ملین ڈالر کی لائن آف کریڈٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، 800 ملین ڈالر کی لائنس آف کریڈٹ اور ایکزم بینک کے ذریعے بائرس کریڈٹ کے تحت ہی ہم ازبیکستان کی تجاویز کا خیرمقدم کریں گے۔ خلا، فروغ انسانی وسائل اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ازبیکستان کے مفادات کے لئے ہندوستان کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی تجویز ہم نے پیش کی ہے۔ ہندوستان اور ازبیکستان کی ریاستوں کے درمیان بڑھتے تعاون کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ آج آگرہ اور سمرقند کے درمیان ٹیوننگ ایگریمنٹ اور گجرات اور ازبیکستان کے آندیجن کے درمیان معاہدے ہوئے ہیں۔ ہندوستان اور ازبیکستان کے درمیان کنیکٹیوٹی میں اضافہ کرنے کے راستوں پر ہم نے غور کیا ہے۔ تجارت اور کنیکٹیوٹی کے لئے چابہار ایک اہم کڑی ہے۔ ہندوستان عشق آباد معاہدے کا فروری 2018 میں رکن بنا ہے۔ اس میں حمایت کے لئے ہم ازبیکستان کے شکرگزار ہیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ ازبیکستان بین الاقوامی شمال جنوب ٹرانسپورٹ گلیارے میں شامل ہونے پر متفق ہوا ہے۔
عالی جناب،
آپ کے سینئر مشیر اور وزیر کل گاندھی سینیٹیشن کنونشن کی اختتامی تقریب میں شامل ہورہے ہیں۔ مہاتما گاندھی کے سچائی، عدم تشدد اور امن کے پیغام کے تئیں آپ کے من میں جو احترام ہے، اس نے ہندوستانیوں کے دل کو چھولیا ہے۔ تاشقند سے ہندوستان کے سابق وزیراعظم جناب لال بہادر شاستری کی یادیں وابستہ ہیں۔ شاستری جی کی یادگار اور لال بہادر شاستری اسکول کی بازیابی کے لئے میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان دونوں عظیم لیڈروں کی تاریخ پیدائش کی ماقبل شام آپ کی ہندوستان میں موجودگی ہمارے لئے خصوصی اہمیت رکھتی ہے۔
عالی جناب،
یہ خوشی کی بات ہے کہ ہمارے دفاعی رشتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ آج کی ملاقات کے دوران ہم نے مشترکہ فوجی مشق اور فوجی تعلیم و تربیت سمیت دیگر ضروری شعبوں میں دفاعی تعاون میں اضافہ کرنے کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ صدر موصوف، آپ سے صلاح و مشورے نے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ بھارت اور ازبیکستان ایک محفوظ اور خوش حال خارجی ماحول چاہتے ہیں۔ علاقائی امن و استحکام کے لئے ازبیکستان کی کوششوں کی ہم ستائش کرتے ہیں۔ اس میں ہندوستان، ازبیکستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا۔ مستحکم، جمہوری اور شمولیت پر مبنی و خوش حال افغانستان ہمارے پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اس سلسلے میں ہمارے دونوں ملکوں کے درمیان مستقل طور پر روابط قائم رکھنے کا فیصلہ ہم نے کیا ہے۔ ثقافتی اور عوام سے عوام کے روابط ہمارے رشتوں کے بنیادی ستون ہیں۔ ای-ویزا، سیاحت، اکیڈمی تبادلہ اور ایئر کنیکٹیوٹی وغیرہ موضوعات پر آج ہم نے گفتگو کی ہے۔
عالی جناب،
اب ہم ایک نئے دور کی جانب بڑھ رہے ہیں، جس میں ہمارے دو فریقی رشتے نئی بلندیاں چھویں گے اور ہماری اسٹریٹیجک شراکت داری کو مزید مضبوط کریں گے۔ ایک بار پھر آپ کا اور آپ کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے میں ہندوستان میں آپ کے خوشگوار اور نتیجہ خیز قیام کے تئیں نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
بہت بہت شکریہ۔
تھینک یو۔