وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 21-22 نومبر 2020 کو سعودی عرب کے ذریعے منعقدہ 15ویں جی-20 سربراہ کانفرنس میں حصہ لیا۔ اس سربراہ کانفرنس میں 19 رکن ملکوں سے تعلق رکھنے والے سربراہان مملکت / حکومت کے سربراہان، یوروپی یونین، دیگر مدعو ملکوں اور بین الاقوامی تنطیموں نے حصہ لیا۔ کووڈ-19 وبا کے پیش نظر یہ سربراہ کانفرنس ورچوول طریقے سے منعقد کی گئی تھی۔
2۔وزیراعظم نے مملکت سعودی عرب کے حکمراں اور ان کی قیادت کو اس برس جی-20 کی کامیاب صدارت کیلئے مبارکباد دی اور 2020 میں کووڈ-19 وبا کے پیش نظر پیدا شدہ چیلنجوں اور روکاوٹوں کے باوجود ورچوول طریقے سے دوسرے جی-20 سربراہ کانفرنس کے کامیاب انعقاد کرنے کیلئے ان کی ستائش کی۔
3۔سعودی عرب کی صدارت کے تحت منعقدہ اس سربراہ کانفرنس کا اہم قصد تھا۔ سبھی کو 21ویں صدی میں مواقع عطا کرنا۔ اس سربراہ کانفرنس میں بنیادی طور سے کووڈ-19 وبا سے نمٹنے پر مزید دھیان مرکوز کیا گیا۔ دو دن کے اس سربراہ کانفرنس کے اہم ایجنڈے کے مطابق دو اجلاس منعقد کیے گئے۔ اس دوران کووڈ وبا پر قابو پانے، اقتصادی اصلاحات کرنے اور نوکریوں کو بحال کرنے اور ایک جامع، مستحکم اور پائیدار مستقبل بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اس کے علاوہ ان دو دنوں میں وبا سے نمٹنے کی تیاریوں اور دنیا کے تحفظ پر بحث ومباحثہ بھی اس کا حصہ ہیں۔
4۔وزیراعظم نریندر مودی نے کہاہے کہ کورونا وبا انسانی تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے اور کووڈ وبا دوسری جنگ عظیم کے بعد کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی-20 ملکوں کو اپنی بات چیت کو صرف معیشت کو پٹری پر لانے، روزگار اور تجارت تک محدود نہ رکھ کر کرۂ ارض کے تحفظ پر بھی تبادلہ خیال کرنا چاہئے۔ انہوں نے اس کے لئے فیصلہ کن کارروائی کی اپیل کی اور کہا کہ ہم سبھی انسانیت کے مستقبل کے امین ہیں۔
5۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا سے نمٹنے کے بعد، نیا عالمی اشاریہ بنانے کی ضرورت ہوگی، جس میں چار اہم اجزا شامل ہیں۔ اس کے مطابق بڑے پیمانے پر صلاحیتیں تیار ہوں، تکنیک کی رسائی سماج کے ہر طبقے تک جائے، شفاف نظام حکمرانی ہو اور کرہ ارض کے تحفظ کا جذبہ ہو۔ ان چاروں باتوں کو دھیان میں رکھ کر ہی جی-20 کے ممالک ایک نئی دنیا کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
6۔ وزیراعظم نے کہا کہ پچھلی دہائیوں میں پونجی اور مالیات پر زیادہ زور رہا ہے، لیکن اب ملٹی –اسکلنگ اور ری- اسکلنگ پر زور دینے کا وقت آگیا ہے تاکہ ا نسانی صلاحیتوں کو بڑے پیمانے پر تیار کیا جاسکے۔ یہ نہ صرف شہریوں کے وقار کو بڑھائے گا بلکہ ہمارے شہریوں کے سامنے آنے والے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے انہیں مزید لچیلا بنائیگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئی تکنیک کا کوئی بھی اندازہ زندگی کو آسان بنانے اور زندگی کے معیار پر پڑنے والے اس کے اثرات پر مرتکز ہونا چاہئے۔
7۔جناب مودی نے حکمرانی کے نظام میں شفافیت کو بڑھانے کی اپیل کی تاکہ لوگوں میں خوداعتمادی کو بڑھایا جاسکے اور وہ سبھی مشترکہ طور سے چیلنجوں سے مقابلہ کرنے کیلئے تحریک پائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں خود کو ماحولیات اور فطرت کا مالک نہ سمجھ کر اس کا محافظ اور امین بننا چاہئے۔ یہ ہمیں ایک جامع اور صحتمند طرز زندگی کی جانب راغب کریگا۔ اس کے ایک ا صول کا بنچ مارک فی کس کاربن فٹ پرنٹ ہوسکتا ہے۔
8۔وزیر اعظم نے مشورہ دیا کہ اب گھر سے ہی کام کو نپٹانا ہمارے مزاج میں آگیا ہے، اس لئے جی-20 ملکوں کو ایک ورچوول سکریٹریٹ کا قیام کرنا چاہئے، جس میں دستاویزوں کا ذخیرہ ہوسکے۔
9۔15ویں جی-20 سربراہ کانفرنس 22نومبر 2020 تک جاری رہے گی اور اختتام پر قرار داد جاری کیے جائیں گے اور سعودی عرب کے ذریعے گروپ کی صدارت اٹلی کو سونپی جائے گی۔
We offered India's IT prowess to further develop digital facilities for efficient functioning of the #G20.
— Narendra Modi (@narendramodi) November 21, 2020
Had a very fruitful discussion with G20 leaders. Coordinated efforts by the largest economies of the world will surely lead to faster recovery from this pandemic. Thanked Saudi Arabia for hosting the Virtual Summit. #G20RiyadhSummit
— Narendra Modi (@narendramodi) November 21, 2020