میں جناب  ہری ونش جی کو دوسری بار اس ایوان کا ڈپٹی چیئرمین منتخب کئے جانے پر پورے ایوان اور تمام اہل وطن کی طرف سے بہت بہت  مبارکباد دیتا ہوں۔

سماجی کا موں اور صحافت کی دنیا میں ہری ونش جی نے جس طرح  اپنی ایماندار دار شناخت بنائی ہے اس وجہ سے میرے من میں ہمیشہ ان کے لئے بہت احترام رہا ہے۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ ہری ونش جی کے لئے جو احترام اور  اپنا پن میرے من میں ہے، انہیں قریب سے  جاننے والے لوگوں کے من میں ہے،  وہی اپنا پن اور احترام آج ایوان کے ہر ممبر کے من بھی ہے۔ یہ جذبہ، یہ اپنا پن ہری ونش جی کا اپنا کمایا ہوا سرمایہ ہے۔ ان کا کام کرنے کا جو طریقہ ہے، جس طرح ایوان کی کارروائی وہ چلاتے ہیں،  اس کے پیش نظر یہ  فطری بھی ہے۔ ایوان میں غیر جانبدارانہ طریقے سے  ادا کیا گیا آپ کا رول جمہوریت کو مضبوط کرتا ہے۔

جناب چیئرمین اس بار یہ ایوان اپنی تاریخ میں سب سے الگ اور دشوار حالات میں چلایا جارہا ہے۔ کورونا کی وجہ سے جیسی صورتحال ہے اس میں یہ ایوان کام کرے، ملک کے لئے ضروری ذمہ داریاں پوری کرے، یہ ہم سب کا فرض ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اور تمام رہنما خطوط پر عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔

راجیہ سبھا کے ارکان، چیئرمین جی، اب ڈپٹی چیئرمین جی کو ایوان کی کارروائی کو آسانی سے چلانے میں جتنا تعاون  کریں گے، اتنا ہی وقت کا اچھا استعمال ہوگا اور سب محفوظ رہیں گے۔

جناب چیئرمین، پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی جس ذمہ داری کے لئے ہم سب نے ہری ونش جی پر اعتماد ظاہر کیا تھا۔ ہری ونش جی نے اسے ہر سطح پر پورا کیا ہے۔ میں نے  پچھلی بار اپنے خطاب میں کہا تھا، مجھے پورا یقین ہے کہ جیسے ہری سب کے ہوتے ہیں، اسی طرح ایوان کے ہری  بھی حکمراں جماعت اور اپوزیشن سب کے رہیں گے۔ ایوان کے ہمارے ہری، ہری ونش جی، اس پار اور اس پار  یکساں طور پر  سبھی کے رہے، کوئی امتیازی سلوک نہیں   کوئی حکمراں جماعت اور اپوزیشن  نہیں۔

میں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایوان کے اس میدان میں کھلاڑیوں سے زیادہ امپائر پریشان رہتے  ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ کو قواعد میں کھیلنے کے لئے  مجبور کرنا ایک بہت ہی مشکل کام ہے۔ مجھے تو یقین تھا کہ امپائری  اچھی کریں گے، لیکن جو لوگ ہری ونش جی سے ناواقف تھے، ہری ونش جی نے اپنی فیصلہ کن طاقت اور اپنے فیصلوں سے ان  سب کا اعتماد جیت لیا۔

جناب  چیئرمین، ہری ونش جی نے اپنی ذمہ داری کو کتنی  کامیابی سے پورا کیا ہے، یہ دو سال اس کے گواہ ہیں۔ ایوان میں جس گہرائی سے بڑے بڑے بلوں پر  پوری بحث کرائی ، اتنی ہی تیزی سے بل پاس کرانے کے لئے ہری ونش جی کئی کئی گھنٹوں تک لگاتار بیٹھے رہے، ایوان کو  صلاحیت کے ساتھ  چلاتے رہے۔  اس دوران ملک کے مستقبل کو، ملک کی سمت کو بدلنے والے کئی تاریخی بل اس  ایوان میں پاس ہوئے ۔ پچھلے سال ہی اس ایوان نے دس سال میں سب سے زیادہ پرودکٹی وٹی  کا ریکارڈ قائم کیا۔ وہ بھی اس وقت جب پچھلا سال لوک سبھا کے انتخابات کا سال تھا۔

یہ ہر ممبر کے لئے فخر کی بات ہے کہ ایوان میں پروڈکٹی وٹی  کے ساتھ ساتھ پازیٹی وٹی  میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہاں  سبھی کھل کر اپنی بات رکھ پائے، ایوان کا کام کاج نہیں رکے، التوانہ ہو، اس کے لئے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں۔ اس سے ایوان کے وقار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پارلیمنٹ کے ایوان بالا سے یہی توقع آئین سازوں نے کی تھی۔ جمہوریت کی سرزمین بہار سے جے پی اور کرپوری ٹھاکر کی سرزمین سے، باپو کے چمپارن  کی سرزمین سے ، جب کوئی جمہوریت کا علمبردار آگے آکر ذمہ داریوں کو سنبھالتا ہے تو  ایسا ہی ہوتا ہے جیسا ہری ونش جی نے کرکےدکھایا ہے۔

جب آپ ہری ونش جی کے قریبی لوگوں سے بات چیت کرتے ہیں تو پتہ چلتاہے  کہ وہ کیو ں اس قدر زمین سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کے گاؤں میں نیم کے پیڑ کے نیچے اسکول لگتا تھا، جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم  حاصل کی تھی۔ زمین پر بیٹھ کر زمین کو سمجھنا، زمین سے جڑنے کی تعلیم انہیں وہیں سے ملی تھی۔

ہم سبھی بخوبی جانتے ہیں کہ ہری ونش جی جے پرکاش جی کے  ہی گاؤں سیتاب دیارا سے آتے ہیں۔ یہی گاؤں جے پرکاش جی کی جائے پیدائش بھی ہے۔ یہ علاقہ دو ریاستوں اترپردیش ، بہار کے تین اضلاع آرا ، بلیا اور چھپرا میں منقسم ہے، دو دریاؤں  گنگا اور گھاگرا کے درمیان واقع دیارا،  جیزیرے جیسا ہے۔ ہر سال زمین سیلاب سے گھر جاتی تھی،بمشکل ایک فصل ہوپاتی تھی۔ تب کہیں آنے جانے کے لئے عام طور پر دریا  کشتی کے ذریعے پار کرکے ہی جایا جاسکتا تھا۔

اطمینان ہی  سُکھ ہے، یہ عملی علم ہری ونش جی کو اپنے گاؤں کے گھر کی حالت سے ہی ملا۔ و ہ  کس پس منظر سے نکلے ہیں ، اسی سے متعلق ایک قصہ مجھے کسی نے سنایا تھا۔ ہائی اسکول میں  آنے کے بعد، ہری ونش جی کی پہلی بار جوتا  بنانے کی بات کی گئی۔ اس سے پہلے نہ تو ان کے پاس جوتے تھے نہ ہی خریدے تھے۔ ایسے میں  گاؤں کے ایک شخص، جو جوتا بناتے تھے، ان کو ہری ونش جی کے لئے جوتا بنانے کے لئے کہا گیا۔ ہری ونش جی اکثر  اس بنتے ہوئے جوتے کو دیکھنے جاتے تھے کہ کتنا بنا۔ جیسے بڑے دولت مند لوگ اپنا بنگلہ تعمیر ہوتاہے تو بار بار دیکھنے کے لئے جاتے ہیں، ہری ونش جی یہ دیکھنے کے لئے پہنچ جاتے تھے کہ ان کا جوتا کیسے بنایا جارہا ہے، وہ کہاں تک پہنچا ہے۔ جوتا بنانے والے سے ہر روز سوال کرتے تھے کہ کب تک بن جائے گا۔ آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ہری ونش جی زمین سے اتنا کیوں جڑے ہوئے  ہیں۔

جے پی کا ثر ان کے اوپربہت زیادہ تھا۔ اسی دور میں ان کا کتابوں  کا شوق بھی بڑھتا گیا ۔ اس سے بھی جڑا ایک قصہ مجھے معلوم ہوا ہے ہری ونش جی کو جب  پہلی سرکاری اسکالرشپ ملی تو  گھر کے کچھ لوگ امید لگائے بیٹھے تھے کہ بیٹا اسکالرشپ کا پورا پیسہ لیکر  گھر آجائے گا۔ لیکن ہری ونش جی نے اسکالرشپ کے پیسہ گھر لے جانے کے بجائے کتابیں خرید لیں۔ تمام  طرح  کی مختصر سوانح حیات، ادب، یہی گھر  لے گئے۔ ہری ونش جی کی زندگی میں اس وقت کتابوں کا جو داخلہ  ہوا وہ اب بھی اسی طرح برقرار ہے۔

جناب  چیئرمین، تقریباً چار دہائیوں  تک  سماجی فکر کی صحافت کرنے کے بعد ہری ونش جی نے  2014 میں پارلیمانی زندگی میں قدم رکھا۔ ایوان کے  ڈپٹی چیئرمین  کے طور پر ہری ونش جی نے  جس  طرح اس کے وقار کا خیال رکھا،  رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے بھی ان کی مدت کار اتنی ہی شاندار رہی ہے۔ ایک رکن کی حیثیت سے، تمام موضوعات چاہے وہ اقتصادی ہوں ، یا  اسٹریٹجک سکیورٹی سے  متعلق معاملات ہوں، ہریونش جی نے  اپنی بات موثر طریقے سے  پیش کی ۔

ہم سب جانتے ہیں کہ باوقار طریقے سے اور اختصار کے ساتھ اپنی بات رکھنا ان کی  شناخت ہے۔ ایوان کے رکن کی حیثیت سے انہوں نے اپنے اس علم، اپنے اس  تجربے سے ملک کی خدمت کرنے کی پوری کوشش کی۔ ہری ونش جی نے تمام  بین الاقوامی فورموں پر بھارت کے وقار، بھارت کا قد بڑھانے کے لئے بھی کام کیا ہے، چاہے وہ  بین پارلیمانی یونین کی  تمام میٹنگیں ہوں یا دوسرے ممالک میں ہندوستانی ثقافت کے وفد کے رکن کے طور پر رول ادا کرنا ہو۔ ہری ونش جی نے ایسی ہر جگہ بھارت  اور بھارتک ی  پارلیمنٹ کے وقار کو بڑھایا ہے۔

جناب  چیئرمین، ایوان میں ڈپٹی چیئرمین کے رول کے علاوہ، ہری ونش جی راجیہ سبھا کی متعدد کمیٹیوں کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ ایسی تمام کمیٹیوں کے چیئرمین کی حیثیت سے، ہری ونش جی نے کمیٹیوں کے کام کو بہتر بنایا ہے اور ان کے رول  کو موثر انداز میں واضح کیا ہے۔

میں نے پچھلی بار بھی یہ بتایا تھا کہ ہری ونش جی کبھی صحافی کی حیثیت سےہمارا رکن پارلیمنٹ کیسا ہو، یہ مہم چلا رہے ہیں۔ رکن پارلیمنٹ بننے کے بعد انہوں نے اس بات کی پوری کوشش کی کہ تمام اراکین پارلیمنٹ اپنے طرز عمل اور زیادہ  فرائض کو پورا کرنے والے بنیں۔

جناب چیئرمین، ہری ونش جی پارلیمانی کام کاج  اور ذمہ داریوں کے درمیان بھی ایک دانشور اور مفکر کی حیثیت سے اتنے ہی سرگرم رہتے  ہیں۔ آپ اب بھی ملک بھر میں جاتے ہیں۔  بھارت  کے اقتصادی، سماجی، اسٹریٹجک اور سیاسی چیلنجوں کے بارے میں  عوام میں بیداری پھیلاتے ہیں۔ ان کے اندر کا صحافی، مصنف  جوں کا توں بتا ہوا ہے۔ ان کی کتاب ہمارے سابق وزیر اعظم جناب چندر شیکھر جی کی زندگی کی باریکی سے عکاسی کرتی ہےساتھ  ہی ہری ونش جی کی تصنیفی صلاحیت کابھی اظہار کرتی ہے۔ میری اور اس ایوان کے تمام ارکان کی خوش قسمتی ہے کہ  ڈپٹی چیئرمین کے طور پر  ہری ونش جی کی رہنمائی آئندہ بھی ملتی رہے گی۔

معزز چیئرمین جی ، پارلیمنٹ کے اس ایوان بالا نے 250 اجلاسوں سے زیادہ کا سفر کیا ہے۔ یہ سفر جمہوریت کی حیثیت سے ہماری پختگی کا ثبوت ہے۔ ایک بار پھر سے ہری ونش جی آپ کو اس اہم اور بڑی ذمہ داری کے لئے بہت ساری  نیک خواہشات ۔ آپ صحت مند  رہیں اور ایوان  میں بھی صحتمند ماحول برقرار رکھتے ہوئےایوان بالا سے جو  توقعات وابستہ ہیں انہیں پورا کرتے رہیں۔ ہری ونش جی کو  مقابلہ دینے والے منوج جھا جی کو بھی میری طرف سے نیک خواہشات ۔ جمہوریت کے وقار کے لئے انتخابات کا یہ عمل بھی اتنا ہی اہم ہے۔ ہمارا بہار بھارت  کی جمہوری روایت کی سرزمین رہا ہے۔ ویشالی کی اس روایت کو  بہار کی اس شان کو ، اس آئیڈیل کو ہری ونش جی اس ایوان کے ذریعہ آپ بہتر بنائیں گے، ایسا مجھے یقین ہے۔

میں ایوان کے تمام معزز اراکین کا انتخاب کے اس عمل میں شامل ہونے کے  لئے  شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ایک بار پھر سے ہری ونش جی  کو، تمام اراکین کو دلی مبارکباد۔

شکریہ۔                                                                                            

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.