چانسلر اسکولز،
دوستو،
گیٹن ٹیک ، نمسکار!
سب سے پہلے میں اپنا اوراپنے وفد کا گرمجوشی کے ساتھ استقبال کرنے کے لئے چانسلر اسکولز کا دلی جوش وجذبے کے ساتھ شکریہ ادا کرتاہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ اس سال میرا غیرملکی دورہ ، جرمنی میں ہورہاہے ،اوراس سال کے آغاز میں کسی بھی غیرملکی لیڈر کے ساتھ ٹیلی فون پرمیری پہلی بات چیت بھی میرے دوست چانسلر اسکولز کے ساتھ ہی ہوئی تھی ۔ چانسلر اسکولز کے لئے ، آج کی بھارت –جرمنی آئی جی سی ، اس سال کسی بھی ملک کے ساتھ پہلی آئی جی سی ہے۔ ان بہت سی پہل قدمیوں سے ظاہرہوتاہے کہ بھارت اورجرمنی دونوں اس اہم ساجھیداری کو کتنی زیادہ ترجیح دے رہے ہیں۔ جمہوریتوں کی حیثیت سے ، بھارت اورجرمنی میں بہت سی اقدار مشترک ہیں ان مشترکہ اقدار اورمشترکہ مفادات کی بنیاد پر ، گذشتہ کئی سالوں کے دوران ہمارے باہمی تعلقات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے ۔
ہماری گذشتہ آئی جی سی ، 2019میں منعقد ہوئی تھی اوراس کے بعد سے دنیا میں بہت سی اہم تبدیلیاں واقع ہوچکی ہیں ۔کووڈ -19عالمی وباء کا عالمی معیشت پربہت تباہ کن اثرپڑاہے ۔ حالیہ جغرافیائی واقعات سے بھی معلوم ہوتاہے کہ دنیا کا امن اوراستحکام کتنی نازک حالت میں ہے اور تمام ملک کس طرح آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہیں ۔یوکرین کے بحران کے آغاز سے ہی ، ہم نے فوری طورپر جنگ بندی کے لئے کہاہے اور اس بات پرزوردیا ہے کہ تنازعہ کے حل کی غرض سے بات چیت ہی واحد حل ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ اس جنگ میں کوئی بھی فریق فاتح بن کرنہیں ابھرے گا اوردونوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم امن کے حق میں ہیں ۔
یوکرین جنگ سے پیداافراتفری کی وجہ سے تیل کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں ، ان کے علاوہ دنیا میں غذائی اجناس اورکھاد سے بنی اشیاء کی بھی قلت ہوگئی ہے ۔ ان سب کی وجہ سے دنیا کے ہرکنبے پربارپڑاہے ۔ لیکن ترقی پذیر اورغریب ملکوں پراس کے اثرات ، اس سے بھی بہت زیادہ تباہ کن ہوں گے ۔بھارت کو اس لڑائی کے سبب انسانیت پرپڑنے والے اثرات کے بارے میں سخت تشویش ہے ۔ ہم نے اپنی جانب سے یوکرین کے لئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پرامداد روانہ کی ہے ۔ ہم غذائی اشیاء اورخوراک کی برآمدات ، تیل کی سپلائز اوراقتصادی امداد کے طریقوں سے دیگر دوست ملکوں کی بھی مدد کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
آج ، بھارت –جرمن ساجھیداری کو اس کی چھٹی آئی جی سی سے ایک نئی سمت ملی ہے آئی جی سی نے توانائی اورماحولیات سے متعلق شعبوں میں اپنے اشتراک کو اہم رہنمائی فراہم کی ہے ۔ مجھے پوری امید ہے کہ آج جو فیصلے کئے گئے ہیں ان سے ہمارے خطے اوردنیا پرمثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ آج ، ہم گرین اوردیرپا ترقی کے بارے میں بھارت –جرمن ساجھیداری پرسرگرم ہیں اوراس جانب پیش قدمی کررہے ہیں ۔ بھارت نے دنیا کو یہ دکھادیاہے کہ گرین اور دیرپاترقی ، گلاسگومیں آب وہوا سے متعلق اپنے عزم کا اظہارکرنے کےساتھ ہمارےلئے عقیدہ کا ایک حصہ ہے ۔ اس نئی ساجھیداری کے تحت ، جرمنی نے فیصلہ کیاہے کہ وہ سال 2030تک دس ارب یوروز کی اضافی ترقیاتی امداد کے ساتھ بھارت کے گرین ترقیاتی اہداف میں معاونت کرے گا۔ اس کے لئے میں جرمنی اورچانسلر اسکولز کا شکرگزار ہوں ۔ہماری تعاون پرمبنی قوتوں کے مدنظر، ہم نے ایک گرین ہائیڈروجن ٹاسک فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کیاہے ۔ یہ دونوں ملکوں میں گرین ہائیڈروجن بنیادی ڈھانچہ کوتقویت بہم پہنچانے میں بہت مفید ثابت ہوگی ۔ بھارت اورجرمنی دونوں کو دوسرے ملکوں میں ترقیاتی کاموں میں اشتراک کرنے کا وسیع تجربہ ہے ۔ آج ہم نے فیصلہ کیاہے کہ ہم سہ ملکی تعاون کے توسط سے تیسرے ملکوں میں مشترکہ پروجیکٹوں پراپنے تجربات اورکام کو یکجا کریں گے ۔ ہماراتعاون اوراشتراک سے ترقی پذیر دنیا کے لئے شفاف اوردیرپاترقیاتی پروجیکٹوں کے لئے ایک متبادل فراہم ہوگا۔
دوستو،
کووڈ -19عالمی دباؤ کے دور میں ، بھارت میں ترقی کرنے والی دیگر معیشتوں کے مقابلے زیادہ تیزی سے نمو کا مشاہدہ کیاجارہاہے ۔ ہم پُراعتماد ہیں کہ بھارت ، عالمی بحالی کا ایک اہم ستون بن کرابھرے گا۔ حال ہی میں ، ہم نے بہت مختصر وقت میں ، متحدہ عرب امات یواے ای اورآسٹریلیا کے ساتھ تجارتی سمجھوتوں پردستخط کئے ہیں ۔ ہم ، یوروپی یونین کے ساتھ بھی ، ایف ٹی اے مذاکرات میں جلد پیش رفت کے تئیں عہد بند ہیں ۔ بھارت کے ہنرمندکارکنان اورپیشہ ورافراد نے بہت سے ملکوں کی معیشتوں کو فائدہ پہنچایاہے ۔ مجھے اعتماد ہے کہ بھارت اورجرمنی کے درمیان ترک وطن اورموبیلٹی سے متعلق ساجھیداری کے جامع سمجھوتے سے دونوں ملکوں کے مابین لوگوں کی آمدورفت میں سہولت پیداہوگی ۔
میں ایک بارپھراس چوٹی کانفرنس اور آپ کی پہل قدمی کے لئے ، آپ کا بہت بہت شکریہ اداکرتاہوں ۔
اعلان دستبرداری:یہ وزیراعظم کے کلمات کا تقریبا درست ترجمہ ہے ۔ اصل خطاب ہندی زبان میں کیاگیاتھا۔