نئی دہلی،18 اگست     بھوٹان کے وزیر اعظم عزت مآب ڈاکٹر لوٹے شیرنگ، بھوٹان کی قومی اسمبلی اور نیشنل کونسل کے معزز ممبران ،معزز وائس چانسلر اور رائل یونیورسٹی آف بھوٹان کی فیکلٹی کے ممبران،

 

میرے نوجوان دوستوں، 

کوزو زانگپو لا ، نمسکار۔ آج صبح یہاں آپ سب کے ساتھ رہ کر ایک حیرت انگیز احساس ہو رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آج اتوار ہے اور آپ کو کسی لیکچر میں شرکت کرنا ہوگی۔ لیکن میں اسے مختصر اور ان موضوعات تک ہی محدود رکھوں گا جن کا آپ سے تعلق ہے۔

 

دوستوں،

بھوٹان آنے والے ہر فرد کو اس کے قدرتی حسن کا احساس ویسے ہی ہوتا ہے جیسے یہاں کے لوگوں کی گرمجوشی، شفقت اور سادگی کا ہوتا ہے۔ کل میں سیمٹھوکا ڈیزونگ پر تھا، جو بھوٹان کے ماضی کی دولت اور اس کے روحانی ورثہ کی عظمت کی سب سے پہلی مثال ہے۔ اس دورے کے دوران مجھے بھوٹان کی موجودہ قیادت کے ساتھ قریب سے بات چیت کرنے کا موقع ملا ہے۔ مجھے ہندوستان اور بھوٹان کے مابین تعلقات کے لیے ایک بار پھر ان کی رہنمائی حاصل ہوئی ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات نے ان کی قریبی اور ذاتی توجہ سے ہمیشہ استفادہ کیا ہے۔

اب آج ، میں یہاں بھوٹان کے مستقبل کے ساتھ ہوں ، ان کی فعالیت دیکھ سکتا ہوں اور توانائی کو محسوس کر سکتا ہوں ۔ مجھے یقین ہے کہ یہ اس عظیم قوم اور اس کے شہریوں کے مستقبل کی تشکیل کریں گے۔ خواہ میں بھوٹان کے ماضی، حال یا مستقبل پر نظر ڈالوں، وہ گہری روحانیت اور جوش و جذبے سے معمور  مشترکہ اور مستقل دھاگے میں پروئے ہوئے ہیں۔ یہ ہمارے باہمی تعلقات کی مضبوطی بھی ہیں۔

 

دوستوں ،

یہ فطری امر ہے کہ بھوٹال اور ہندوستان کے عوام ایک دوسرے سے بہت لگاؤ رکھتے ہیں ۔ بہر حال، ہم محض اپنے جغرافیہ کی وجہ سے قریب نہیں ہیں۔ ہماری تاریخ ، ثقافت اور روحانی روایات نے ہماری عوام اور اقوام کے مابین انوکھے اور گہرے رشتے قائم کر دیے ہیں ۔ ہندوستان کی خوش قسمتی ہے کہ یہ اس کی سرزمین ہی ہے جہاں  شہزادہ سدھارتھ گوتم بدھ بن گئے  اور جہاں سے ان کے روحانی پیغام کی روشنی ، بدھ مت کی روشنی پوری دنیا میں پھیل گئی ۔ راہبوں ، روحانی پیشواؤں ، دانشوروں اور متلاشیوں کی نسلوں نے بھوٹال میں اس شعلے کو جلا بخشا ہے۔ انہوں نے ہندوستان اور بھوٹال کے مابین خاص رشتے کو بھی پروان چڑھایا ہے۔

اس کے نتیجے میں ہماری مشترکہ اقدار نے ایک مشترکہ عالمی نظریہ تشکیل دیا ہے۔ یہ وارانسی اور بودھ گیا میں نظر آتا ہے۔ اور ڈی زونگ اور چورٹن میں بھی ۔ اور بحیثیت  عوام ،ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم اس عظیم ورثہ کے جیتے جاگتے علمبردار بنے ہیں۔ دنیا کا کوئی دوسرا ملک ایک دوسرے کو اتنی اچھی طرح سے ایک دوسرے کو نہیں سمجھتا  یا ایک دوسرے کے ساتھ اس قدر ہم آہنگی کے ساتھ اپنے خیالات کا تبادلہ کرتا ہے۔ اور کوئی بھی دو ملک اپنے عوام کی خوشحالی لانے میں اس قدر قدرتی شراکت دار نہیں ہیں۔

آج ، ہندوستان مختلف شعبوں میں تاریخی تبدیلیوں کا مشاہدہ کر رہا ہے۔

ہندوستان پہلے سے کہیں زیادہ تیز رفتاری سے غربت کا خاتمہ کر رہا ہے ۔ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی رفتار پچھلے پانچ سالوں میں دوگنی ہوگئی ہے۔ ہم نے آنے والی نسل کے بنیادی ڈھانچے کے لیے ابھی محض لگ بھگ 15 بلین ڈالر کا وعدہ کیا ہے ۔ ہندوستان دنیا کے سب سے بڑے حفظان صحت کے پروگرام ، آیوشمان بھارت  وطن ہےجو 500 ملین ہندوستانیوں کی صحت کی یقین دہانی کرتا ہے۔

ہندوستان دنیا میں سب سے سستا ڈاٹا کنکٹویٹی میں شامل ہے ، جو براہ راست اور بالواسطہ لاکھوں افراد کو بااختیار بنا رہا ہے۔ ہندوستان دنیا کے سب سے بڑے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام میں شامل ہے ۔ واقعتا یہ ایک نیا دور ہے  ہندوستان میں جدت طرازی کا ۔ یہ اور دیگر بہت ساری تبدیلیوں نے ہندوستان کے نوجوانوں کے خوابوں اور امنگوں کو حقیقی سمت فراہم کی ہے۔

 

دوستوں،

آج میں یہاں بھوٹان کے بہترین اور تابناک نوجوانوں کے درمیان کھڑا ہوں ۔ عزت مآب نے کل مجھے بتایا تھا کہ وہ آپ کے ساتھ مستقل طور پر تبادلہ خیال کرتے ہیں اور گذشتہ جلسہ ٔ تقسیم اسناد سے خطاب کیا تھا۔ یہ آپ سب کی جانب سے ہے کہ بھوٹان کے مستقبل کے قائدین، اختراع کنندگان ، کاروباری افراد، کھیلوں سے متعلق شخصیات ، فنکار اور سائنس داں ابھر کر سامنے آئیں گے۔

کچھ دن پہلے ، میرے اچھے دوست، وزیر اعظم ڈاکٹر شیرنگ نے نے ایک فیس بک پوسٹ لکھی جس نے میرے دل کوچھو لیا۔ اس پوسٹ میں انہوں نے ایکزام واریرس کا تذکرہ کیا ، اور ابھی ایک طالب علم نے اس کتاب کا بھی ذکر کیا ہے۔ایکزام واریرس ، ایک ایسی کتاب ہے جس کے بارے میں میں نے لکھا ہے کہ بغیر کسی تناؤ کے امتحانات کا سامنا کیسےکرنا ہے۔

ہر ایک کو اسکولوں اور کالجوں اور زندگی کے بڑے کلاس روم میں امتحانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیا میں آپ کو کچھبتا سکتا ہوں؟ میں نے ایکزام واریرس میں جو کچھ لکھا ہے اس کا زیادہ تر حصہ بھگوان بدھ کی تعلیمات سے متاثر ہے۔خاص طور پر ، مثبتیت ، خوف سے نجات اور یکسوئی کی اہمیت ، خواہ وہ موجودہ وقت کے ساتھ ہو یا فطرت کے ساتھ۔آپ اس عظیم سرزمین میں پیدا ہوئے ہیں۔

لہذا ، یہ خوبیاں قدرتی طور پر آپ کے پاس آتی ہیں اور آپ کی شخصیت کی تشکیل کرتی ہیں۔ جب میں جوان تھا ، انخصلتوں کی تلاش نے مجھے ہمالیہ تک لے گئی۔ اس بابرکت مٹی کے بچے ہونے کے ناطے ، مجھے یقین ہے کہ آپہماری دنیا کے مسائل کا حل تلاش کرنے میں اپنااہم کردار ادا کریں گے۔

ہاں ، ہمارے سامنے چیلنجز ہیں۔ لیکن ہر چیلنج کے لیے ہمارے پاس نوجوان اذہان موجود ہیں جو ان چیلنجوں کا اختراعی حل تلاش کریں گے۔ میری دعا ہے کہ آپ کی راہ میں کوئی مجبوری در پیش نہ ہو۔

میں آپ سب کو بتانا چاہتا ہوں- جوان ہونے کے لئے اب سے بہتر وقت کوئی نہیں ہے! دنیا آج پہلے کے مقابلے میں زیادہمواقع پیش کر رہی ہے۔ آپ کے پاس غیر معمولی چیزوں کو کرنے کی طاقت اور صلاحیت ہے ، جو آنے والی نسلوں کومتاثر کرے گی۔ اپنی حقیقی آواز کو تلاش کریں اور پورے شوق و جذبے کے ساتھ اس کا تعاقب کریں۔

 

 

دوستوں ،

پن بجلی اور توانائی میں ہندوستان اور بھوٹان کا تعاون مثالی ہے۔ لیکن اس رشتے کی طاقت اور توانائی کا اصل ماخذہمارے لوگ ہیں۔ تو ، یہ سب سے پہلے لوگ ہیں ، اور لوگ ہمیشہ ہی اس رشتے کے مرکز ہوں گے۔ اس جذبے کو اسدورے کے نتائج میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ تعاون کے روایتی شعبوں سے آگے بڑھتے ہوئے ، ہم اسکولوں سےلے کر خلا تک ، ڈیجیٹل ادائیگی کو ڈیزاسٹر مینجمنٹ تک وسیع پیمانے پر نئے محاذوں میں تعاون کرنے کے خواہاں ہیں۔ان سبھی شعبوں میں ہمارے تعاون کا براہ راست اثر آپ جیسے نوجوان دوستوں پر پڑے گا۔ میں کچھ مثالیں پیش کرتا ہوں ۔ آج کے دور میں ، دانشوروں اور ماہرین تعلیم کو سرحدوں سے آگے بڑھ کر جوڑنا بہت ضروری ہے ، تاکہ ہمارے طلباکی تخلیقی صلاحیتوں کو دنیا کے بہترین صلاحیتوں کے مساوی بنایا جا سکے۔ ہندوستان کے قومی نالج نیٹ ورک اوربھوٹان کے ڈروکرین کے مابین تعاون ، جو کل ایک حقیقت بن گیا ، اس مقصد کو پورا کرے گا۔

یہ ہماری یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں ، لائبریریوں ، حفظان صحت اور زرعی اداروں کے مابین محفوظ اور تیز تررابطے مہیا کرے گا۔ میری آپ سب سے گزارش ہے کہ آپ ان سہولیات کا بھر پور استعمال کریں۔

دوستو ، ایک اور مثال خلاء کی سرحدوں کا ہے۔ اسی وقت ، ہندوستان کا دوسرا چاند مشن ، چندریان -2 چاند کے راستےپر ہے۔ 2022 تک ہم ایک ہندوستانی خلائی کرافٹ پر ایک ہندوستانی کو خلا میں رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ سبہندوستان کی اپنی کامیابیوں کا نتیجہ ہیں۔ ہمارے لئے ، خلائی پروگرام صرف قومی فخر کی بات نہیں ہے، یہ قومی ترقیاور عالمی تعاون کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

 

دوستوں،

کل ، وزیر اعظم شیرنگ اور میں نے جنوبی ایشیاء سیٹلائٹ کے تھمپو گراؤنڈ اسٹیشن کا افتتاح کیا اور اپنے خلائی تعاونکو فروغ دیا۔ مصنوعی سیارہ کے ذریعے ، ٹیلی میڈیسن ، فاصلاتی تعلیم، ریسورس میپنگ، موسم کی پیش گوئی اور قدرتیآفات کی وارننگ تک کے فوائد دور دراز علاقوں تک پہنچ جائیں گے۔ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ بھوٹان کے نوجوانسائنسدان بھوٹان کے اپنے چھوٹے سیٹیلائٹ کی ڈیزائننگ اور لانچنگ پر کام کرنے ہندوستان جائیں گے۔ مجھے امیدہے کہکسی دن جلد ہی آپ میں سے بہت سے لوگ سائنسداں، انجینئر اور موجد بنیں گے۔

 

دوستوں ،

صدیوں سے ، ہندوستان اور بھوٹان کے تعلقات میں تعلیم کا مرکزی رول رہا ہے۔ قدیم زمانے میں ، بودھ اساتذہ اوردانشوروں نے ہمارے لوگوں کے مابین تعلیم کا ایک پل تعمیر کیا تھا۔ یہ ایک غیر معمولی ورثہ ہے ، جسے ہم محفوظ اورفروغ دینا چاہتے ہیں۔ لہذا ، ہم نالندہ یونیورسٹی جیسے اداروں میں بھوٹان کے زیادہ سے زیادہ طلباء کا خیرمقدم کرتے ہیں۔یہ بودھ مت کی روایات کو سیکھنے اور تعلیم حاصل کرنے اک ایک تاریخی عالمی ادارہ ہے ، جسے از سرنو  اسی مقام  پر قائم کیا گیا ہے جہاں یہ پندرہ سو سال پہلے موجود تھا۔ ہمارے درمیان سیکھنے کا رشتہ اتنا ہی جدید ہے جتنا قدیم ہے۔ 20 ویں صدی میں ، بہت سے ہندوستانی بطور اساتذہ بھوٹان آئے تھے۔ بوڑھے نسل کے زیادہ تر بھوٹانی شہری کا تعلیمکے دوران کم از کم ایک ہندوستانی استاد ہوتا تھا۔ ان میں سے کچھ کو گذشتہ سال عزت مآب نے اعزاز سے نوازا تھا۔ اورہم اس فراخدلی اور مہربانی  کے لیے ان کے شکر گزار ہیں۔

 

دوستوں،

کسی بھی وقت ، بھوٹان کے چار ہزار سے زیادہ طلباء ہندوستان میں تعلیم حاصل کرنے میں مصروف رہے ہیں۔ یہ تعدادزیادہ  ہوسکتی ہے اورزیادہ ہونی بھی چاہئے۔ جب ہم اپنے ملکوں کی ترقی کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں تو ہمیں بدلتےہوئے تکنیکی منظرنامے کے ساتھ بھی پیش قدمی کرنے کی ضرورت ہے۔ لہذا ، یہ ضروری ہے کہ ہم ابھرتی ہوئیٹیکنالوجی اور تعلیم کے تمام شعبوں میں تعاون کریں۔

مجھے خوشی ہے کہ کل ہم نے ہندوستان کی اہم آئی آئی ٹی اور اس ذی وقار یونیورسٹی کے مابین مصروفیات کے نئےباب کا آغاز کر دیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ان سے مزید اشتراک عمل اور تحقیق کی راہ ہموار ہوگی۔

دوستوں ،

دنیا کے کسی بھی حصے میں ، اگر ہم یہ سوال پوچھتے ہیں کہ آپ کا بھوٹان سے کیا تعلق ہے، تو اس کا جواب مجموعیقومی خوشی کا تصور ہوگا۔ مجھے حیرت نہیں ہے۔ بھوٹان خوشی کے جوہر کو سمجھ گیا ہے۔ بھوٹان ہم آہنگی ، یکجہتیاور ہمدردی کے جذبے کو سمجھ چکا ہے۔ یہ جذبہ ان پیارے بچوں سے روشن ہے ،جو کل سڑکوں پر قطار میں کھڑے ہو کر مجھے خوش آمدید کہا۔ مجھے ہمیشہ ان کی مسکراہٹیں یاد رہیں گی۔

 

دوستوں ،

سوامی ویویکانند نے کہا تھا ، ‘‘ہر قوم کے پاس ایک پیغام پہنچانے کے لیے ہوتا ہے ، ایک مشن پورا کرنے کے لیے ہوتا ہے، ایک منزل مقصود پہنچنے کے لیے ہوتا ہے’’۔ بھوٹان کاپیغام انسانیت کے لئے خوشی کاہے۔ ایسی خوشی جو ہم آہنگیسے پنپتی ہے۔ دنیا بہت زیادہ خوشی سے کام کر سکتی ہے۔ خوشی، جو نفرت پر غالب آجائے گی۔ اگر لوگ خوش ہوںگے، ہم آہنگی ہوگی، جہاں ہم آہنگی ہوگی، امن ہوگا۔ اور یہ امن ہی ہے جو معاشروں کو پائیدار ترقی کے ذریعے ترقیحاصل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ ایسے وقت میں جہاں ترقی اکثر روایات اور ماحول سے متصادم ہوتی ہے، دنیا کوبھوٹان سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہاں، ترقی، ماحولیات اور ثقافت ایک دوسرے کے ساتھ متصادم نہیں بلکہہم آہنگ ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں ، توانائی اور عزم کے ساتھ ، ہماری اقوام پائیدار مستقبل کے لئے وہسب کچھ حاصل کرسکتی ہیں – خواہ وہ پانی کا تحفظ ہو یا پائیدار زراعت ہو یا ہمارے معاشروں کو سنگل یوز پلاسٹک سےپاک بنائے۔

دوستوں،

بھوٹان کے اپنے آخری دورے کے دوران ، مجھے بھوٹان کی پارلیمنٹ ، جمہوریت کے مندرمیں جانے کا موقع ملا۔ آج ،مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں اس تعلیم کے مندر کا دورہ کرنے والا ہوں۔ آج ، ہمارے سامنے بھوٹان کی پارلیمنٹ کےمعزز ممبران بھی سامعین میں موجود ہیں۔ میں ان کی ممتاز موجودگی کے لئے خاص طور پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔جمہوریت اور تعلیم دونوں کا مقصد ہمیں آزاد کرانا ہے۔ یہ ایک دوسرے کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا۔ اور دونوں ہی ہماریمکمل صلاحیت کو حاصل کرنے میں اور ہمیں بہترین بنانے ہماری مدد کرتے ہیں۔ سیکھنے کی یہ نشست ایک بار پھرہماری تفتیش کے جذبے کو آزاد کرے گی اور ہمارے اندر موجود طالب علم کو بھی زندہ رکھے گی۔

چونکہ بھوٹان ان کوششوں میں بہت آگے رہتا ہے ، آپ کے 1.3 بلین ہندوستانی دوست نہ صرف آپ کی جانب دیکھیں گے اور آپ کا حوصلہ بڑھائیں گے بلکہ آپ کے ساتھ شریک بھی ہوں گے، آپ کے ساتھ اشتراک بھی کریں گے اور آپ سےسیکھیں گے بھی۔ ان لفظوں کے ساتھ ، میں بھوٹان کی رائل یونیورسٹی کے وائس چانسلر عزت مآب بھوٹان کے شاہ اوریونیورسٹی کے اساتذہ ، اور آپ سبھی نوجوان دوستوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

آپ سب نے اپنی جانب  سے دعوت دے کر میری عزت افزائی کی اور مجھے اتنا وقت ، توجہ اور اس سے بھی زیادہ پیاردیا۔ میں آپ سب کی خوشی اور مثبت توانائی کے ساتھ واپس جا رہا ہوں۔  

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to attend Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 22, 2024
PM to interact with prominent leaders from the Christian community including Cardinals and Bishops
First such instance that a Prime Minister will attend such a programme at the Headquarters of the Catholic Church in India

Prime Minister Shri Narendra Modi will attend the Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India (CBCI) at the CBCI Centre premises, New Delhi at 6:30 PM on 23rd December.

Prime Minister will interact with key leaders from the Christian community, including Cardinals, Bishops and prominent lay leaders of the Church.

This is the first time a Prime Minister will attend such a programme at the Headquarters of the Catholic Church in India.

Catholic Bishops' Conference of India (CBCI) was established in 1944 and is the body which works closest with all the Catholics across India.