معزز صدر جناب پوتن،
دوستو!
نمسکار،
دوبری ویچر!
جہاں سے صبح کا اجالا دنیا میں سب سے پہلے آتا ہے، جہاں ہمارے روسی دوستوں کی مسلسل جد وجہد کی فطرت پر فتح ساری دنیا کے لئے باعث تحریک بنی ہے اور جہاں 21 ویں صدی میں انسانی فروغ کی نئی نئی کہانیاں لکھی جارہی ہیں۔ ایسے عظیم ولادی وستوک میں آکر مجھے بے انتہا خوشی ہورہی ہے اور یہ ممکن ہوا ہے ، میرے معزز دوست صدر پوتن کی دعوت سے۔ وہ دعوت جس نے مجھے ولادی ووستوک آنے والے پہلے بھارتی وزیراعظم ہونے کا موقع بھی دیا۔ اس کے لئے میں صدر پوتن ، میرے دوست کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
یہ ایک اچھا تاریخی اتفاق ہے کہ صدر پوتن اور میرے درمیان بھارت اور روس کا 20 واں سالانہ چوٹی میٹنگ ہوئی ہے۔ سال 2001 میں جب بھارت روس چوٹی میٹنگ پہلی بار روس میں ہوئی تھی تب میرے دوست پوتن روس کے صدر تھے اور میں اس وقت کے وزیراعظم اٹل جی کے ساتھ گجرات کے وزیراعلیٰ کے طور پر وفد میں شامل تھا۔ صدر پوتن کے اور میرے اس سیاسی سفر کے دوران دونوں ملکوں کی دوستی اور تعاون کا سفر بھی تیزی سے آگے بڑھا ہے۔ اس دوران ہماری خصوصی اسٹریٹجک ساجھیداری نہ صرف ہمارے ملکوں کے اسٹریٹجک کے مفادات کے کام آئی ہے بلکہ اسے ہم نے لوگوں کی ترقی اور ان کے براہ راست فائدے سے جوڑا ہے۔ صدر پوتن اور میں اس تعلق کو اعتماد اور ساجھیداری کے ذریعے تعان کی نئی اونچائیوں تک لے گئے ہیں اور اس کی کامیابیاں صرف مقدار میں ہی نہیں بلکہ معیار بھی بدلاؤ لائی ہیں۔ پہلا ، ہم نے تعاون کو سرکاری ادارے سے باہر لاکر اس میں لوگوں کی اور پرائیویٹ انڈسٹری کی لامحدود توانائی کو جوڑا ہے۔ آج ہمارے سامنے درجنوں تجارتی معاہدے ہوئے ہیں۔
دفاع جیسے اسٹریٹجک شعبے میں بھی روسی ساز وسامان کے ریپئر پارٹس بھارت نےد ونوں ملکوں کے مشترکہ پروجیکٹوں کے ذریعے بنانے پر آج ہوا سمجھوتہ صنعت کو بڑھا وا دے گا ۔ یہ سمجھوتہ اور اس سال کے شروع میں اے کے 203 کا مشترکہ پروجیکٹ ایسے قدم ہیں جو ہمارے دفاعی تعاون کو خریدار اور فروخت کار کی حد سے باہر نکل کرمشترکہ مینوفیکچرنگ کی ٹھوس بنیاد دے رہے ہیں۔ بھارت میں روس کی مدد سے بن رہے نیوکلیائی پلانٹس کے بڑھتے لوکلائزیشن سے اس شعبے میں بھی ہمارے درمیان صحیح معنوں میں ساجھیدار ی کا فروغ ہورہا ہے۔ دوسرا ، ہمارے رشتوں کو ہم دارالحکومت کے باہر بھارت کی ریاستوں اور روس کے علاقوں تک لے جارہے ہیں۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کیونکہ ایک طرف میں لمبے عرصے تک گجرات کا وزیراعلیٰ رہا ہوں اور صدر پوتن بھی روس کے ریجنس (خطوں) کی صلاحیتوں اور امکانات کو اچھی طرح جانتے ہیں اس لئے یہ فطری ہے کہ انہوں نے مشرقی اقتصادی فورم کے خیال کو اجاگر کیا اور بھارت جیسے تنوع والے ملک کو اس کے ساتھ نزدیک سے جوڑنے کی اہمیت کو سمجھا، اس کی جتنی بھی ستائش کی جائے کم ہے۔
ان کا دعوت نامہ ملنے کے فورا بعد ہم نے بہت سنجیدگی سے تیاری شروع کردی تھی۔ اس کے لئے بھارت کے کامرس کے وزیر ، چار ریاستوں کے وزیراعلیٰ اور 150 سے زیادہ تاجر ولادی وستوک آئے۔ مشرق بعید کے خصوصی ایلچی اور مشرق بعید کے سبھی 11 گورنروں سے ان کی ملاقاتوں کے بہت اچھے نتائج نکلے ہیں۔ ریاستوں اور خطوں کے تعلقات کو فریم ورک ملا اور کوئلہ ، ہیرا ، کانکنی ، ریئر ارتھ ، زراعت ، لکڑی ، پلپ اور پیپر اور سیاحت میں بہت سے نئے امکانات اجاگر ہوئے ہیں اور اب علاقوں کے درمیان کنکٹی ویٹی کو بڑھانے کے لئے چنئی اور ولادی وستوک کے درمیان بحری راستے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ تیسرا، ہم نے اپنے باہمی تعاون کو بہت متنوع بنایا ہے اور اس میں نئی جہتیں شامل کی ہیں۔ آج کل ہائی لائٹ اور ہیڈ لائن بھارت اور روس کے درمیان تیل اور گیس کے سودے میں ہی بلکہ دونوں کے ذریعے ایک دوسرے کے ہائیڈرو کاربن سیکٹر میں غیر معمولی سرمایہ کاری ہے۔ اس سیکٹر میں تعاون کے لئے پانچ سال کا رول میپ اور مشرق بعید اور آرکٹک میں ہائیڈرو کاربن اور ایل این جی کی تلاش میں تعاون پر رضا مندی ہوئی ہے۔ خلاء میں ہمارا طویل تعاون نئی اونچائیوں کو چھو رہا ہے۔ گگن یان یعنی بھارت کے انسانی خلائی پرواز کے لئے بھارت کے خلاء باز روس میں تربیت حاصل کریں گے۔ آپسی سرمایہ کاری کے پوری صلاحیت کو حاصل کرنے کے لئے ہم نے جلد ہی سرمایہ کاری کے تحفظ کا معاہدہ کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔ بھارت کا ’’رشیا پلس ڈیسک‘‘ اور روس کی مشرق بعید سرمایہ کاری اور بر آمداتی ایجنسی کا ممبئی آفس باہمی سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کریں گے۔
دوستو!
ہماری اسٹریٹجک ساجھیداری میں بھی نئے باب جڑ رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان بہت وسیع تینوں سروسز کی مشقیں ، اندرا- 2019 ، ہمارے اور بھی بڑھتے ہوئے بھروسے اور یقین کی علامت ہیں، جب بھی ضرورت ہوتی ہے بھارت اور روس دنیا میں عام مقامات پر ہی نہیں، انٹارٹیکا اور آرکٹک میں ایک دوسرے کے کام آتے ہیں۔ دونوں ملک یہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ آج کے دور میں امن اور استحکام کے لئے کثیر قطبی دنیا ضروری ہے اور اس کی تعمیر میں ہمارے تعاون اور تال میل کا رول اہم رہے گا۔ اسی لئے ہم قدرتی طور پر برکس ، ایس سی او اور دیگر عالمی فورم میں زبردست تعاون کرتے ہیں۔ آج ہم نے بہت سے اہم عالمی اور علاقائی امور پر ہمیشہ کی طرح کھل کر اور بامعنی تبادلہ خیال کیا۔ بھارت ایک ایسا افغانستان دیکھنا چاہتا ہے جو آزاد ، سکیور ، غیر منقسم ، پرامن اور جمہوری ملک ہو۔ ہم دونوں ہی کسی بھی ملک کے اندرونی معاملوں میں باہری دخل کے خلاف ہیں۔ ہم نے بھارت کے آزاد ، کھلے اور جامع بھارت- بحرالکاہل کے نظریئے پر بھی مفید تبادلہ خیال کیا۔ ہم اس بات پر رضا مند ہیں کہ سائبر سکیورٹی ، انسداد دہشت گردی ، ماحولیات کے تحفظ جیسے شعبوں میں بھارت اور روس کا تعاون اور مضبوط کریں گے۔ اگلے سال بھارت اور روس مل کر ٹائیگر کنزرویشن پر اعلیٰ سطحی فورم کا انعقاد کرنے کے لئے رضا مند ہوئے ہیں۔
ایک بار بھر اس دعوت نامے اور خیر مقدم کے لئے اپنے دوست صدر پوتن کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ کل ان کے ساتھ اور اپنے دوسرے دوست لیڈروں کے ساتھ مشرقی اقتصادی فورم میں شرکت کرنے کا خواہش مند ہوں۔ میں اگلے سال میں سالانہ چوٹی میٹنگ کے لئے صدر پوتن کا بھارت میں منتظر رہوں گا۔ سال 2020 میں روس ایس سی او اور برکس کی صدا رت کرے گا۔ مجھے یقین ہے کہ صدر پوتن کی قیادت میں یہ تنظیم کامیابی کے نئے پیمانے مقرر کرے گی۔ اس کے لئے بھارت کا اور میرا ذاتی مکمل تعاون رہے گا۔
آپ کا سب کا بہت بہت شکریہ
اسپاسیبا بلشوئی
Honoured to be the first ever Indian PM to be coming to Vladivostok. I thank my friend, President Putin for inviting me here. I remember the Annual Summit of 2001, the first one held in Russia when Mr. Putin was President and I had come in Atal Ji’s delegation as Gujarat CM: PM
— PMO India (@PMOIndia) September 4, 2019
The power of India-Russia friendship has been leveraged for the mutual benefit of our citizens: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) September 4, 2019
भारत में रूस के सहयोग से बन रहे Nuclear Plants के बढ़ते localization से इस क्षेत्र में भी हमारे बीच सही मायनों में भागेदारी विकसित हो रही है: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) September 4, 2019
The India-Russia friendship is not restricted to their respective capital cities. We have put people at the core of this relationship: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) September 4, 2019
A proposal has been made to have a full fledged maritime route that serves as a link between Chennai and Vladivostok: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) September 4, 2019
We are adding new sectors to the already strong partnership between India and Russia: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) September 4, 2019
We both are against outside influence in the internal matters of any nation.
— PMO India (@PMOIndia) September 4, 2019
हम दोनों ही किसी भी देश के आतंरिक मामलों में बाहरी दखल के खिलाफ हैं: PM @narendramodi during the press meet with President Putin