وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ پردھان منتری آواس یوجنا گرامن کے تحت اتر پردیش میں چھ لاکھ سے زیادہ مستفید ہونے والوں سے مکالمہ کیااس موقع پر دیہی ترقی کے مرکزی وزیر ، اتر پردیش کے گورنر اور وزیر اعلیٰ موجود تھے۔
وزیر اعظم نےفائدہ اٹھانے والوں کو نیک تمنا ئیں پیش کی اور انھیں پرکاش پرب کی مبارک باد پیش کی۔ جناب مودی نے پرکاش پرب پر گرو گوبند سنگھ کے سامنے جھکے اور قوم کو اس مبارک موقع پر مبارک باد پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ گرو صاحب کا ان پر بہت احسان ہے اور انھیں ان کی خدمت کا بھر پور موقع ملا ہے۔ گرو صاحب کی زندگی اور پیغام دونوں ہمیں خدمت اور سچائی کی راہ پر آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کی تحریک دیتے ہیں۔ اتنی طاقت اور حوصلہ خدمت اور سچائی کے جذبے سے سامنے آتے ہیں۔ ملک اسی راہ پر گامزن ہے جو گرو گوبند سنگھ جی نے دکھائی تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ غریبوں ، مہروموں اور ان لوگوں کی زندگی کو بدلنے کے لیے بے نظیر کام انجام دیا جا رہا ہے جن کا بیجا استحصال کیا گیا۔ انھوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ پانچ سال پہلے انھوں نے آگرہ سے وزیر اعظم آواس یوجنا شروع کیا تھا۔ یہ اسکیم ملک کے لاکھوں لوگوں کی امیدوں سے وابستہ ہے اور جو لوگ غریبوں میں غریب ہیں انھیں اس اسکیم سے یہ اعتماد ملتا ہےکہ وہ بھی گھر کے مالک بن سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اتر پردیش ان ریاستوں میں شامل ہے جو غریبوں کے لیے مکانات کی تعمیر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ آج ریاست کے چھ لاکھ خاندانوں کو اپنے بینک کھاتہ میں مجموعی طور پر 2600کروڑ روپے سے زیادہ رقم مل جائگی۔ ان چھ لاکھ خاندانوں میں سے پانچ لاکھ کو پہلی قسط ملے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پانچ لاکھ کنبوں کے لیے زندگی کا انتظار ختم ہوا۔ اسی طرح 80 ہزار خاندانوں کو دوسری قسط ملی ہے۔ یعنی آئندہ سال موسم سرما تک ان کا اپنا مکان ہو جائے گا۔
وزیر اعظم نے زور دیکر کہا کہ آتم نربھر بھارت کا براہ راست تعلق اس ملک کے شہریوں کے اعتماد سے ہے اور اپنا مکان اس اعتماد کو کئی گنا بڑھاتا ہے۔ اپنا خریدا ہوا گھر زندگی کو یقین سے بھر دیتا ہے اور غریبی سے نکلنے کی امید بھی دلاتا ہے۔
وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ سابقہ حکومتوں کے زمانے میں غریبوں کو یہ اعتماد حاصل نہیں تھا کہ حکومت ان کے لیے گھر کی تعمیر میں کسی طور مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پہلے جو اسکیم تھی اس میں بنائے جانے والے مکانات کا معیار بھی اچھا نہیں تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ غریبوں کو غلط پولیسیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ اس حالت کو سامنے رکھتے ہوئے وزیر اعظم آواس یوجنا کی شروعات اس مقصد سے کی گئی کہ آزادی کے 75 سال پورے ہونے سے پہلے ہر غریب کنبہ کو مکان فراہم کیا جائے ۔ حالیہ برسوں کے دوران دیہی علاقوں میں دو کروڑ گھر تعمیر کیے گئے ہیں۔ وزیر اعظم آواس یوجنا نے 1.25 کروڑ گھر بنائے ہیں جن میں مرکزی حکومت کا حصہ تقریباً 1.5 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ وزیر اعظم نے ریاست میں سابقہ حکومتوں کی طرف سے رد عمل کے فقدان کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے بتایا کہ اتر پردیش میں 22 لاکھ دیہی مکانات تعمیر کیے جائیں گے جن میں سے 21.5 لاکھ مکانات کو تعمیر کی منظوری دے دی گئی ہے۔ موجودہ حکومت کے تحت 14.5 لاکھ کنبوں کو ان کا اپنا مکان پہلے ہی مل چکا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کے برے تجربے کا ذہن میں رکھتے ہوئے بہت سی چیزیں ذہن میں رکھی گئی ہیں، جیسے کہ وہ غریب خاندان ، جنہوں نے گھر کی امید کھودی ہے، انہیں ترجیح دی جائے گی۔ دوسری بات مختص کرنے میں شفافیت ہوگی ، تیسری یہ کہ ملکیت کا معاملہ ترجیحی طور پر خواتین کو دیا جائے گا، چوتھی بات یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے نگرانی کی جائے گی اور حتمی یہ کہ گھر تمام بنیادی ضروریات سے لیس ہوگا۔ ہاؤسنگ کی یہ اکائیاں اُن غریب کنبوں کو فائدہ پہنچا رہے ہیں، جو کچے مکانوں رہ رہے ہیں، مقامی ورکروں، چھوٹے کسانوں اور اُن بے زمین مزدوروں کو یہ ہاؤسنگ یونٹ فائدہ پہنچا رہے ہیں، جنہیں گھر حاصل کرنے کی کوئی امید ہی نہیں ہے۔ جناب مودی نے اسکیم میں خواتین کو با اختیار بنانے کے پہلو کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ ان اکائیاں میں سے اکثر کو خاندان کی خواتین کے نام ہی کیا جارہا ہے۔ بے زمین کنبے زمین کی دستاویزت حاصل کر رہے ہیں اور کسی بھی طرح کی بدعنوانی کور وکنے کے لئے رقم براہ راست مستفید کے کھاتے میں ٹرانسفر کی جارہی ہے۔
وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ شہری اور دیہی ضروریات کے درمیان فرق کو کم کرنے کی کوشش ہے اور مقصد یہ ہے کہ دیہی عوام الناس کی زندگی کو بھی شہری آبادی کے مطابق ہی سہل بنایا جائے، لہذا بیت الخلاء ، بجلی ، پانی اور گیس کے کنکشن جیسی بنیادی ضروریات کو بھی پردھان منتری آواس یوجنا میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی غریب آدمی بنیادی سہولیات کے لئے ادھر ادھر بھاگتا دوڑتا نہ پھرے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ پی ایم سومترا یوجنا گاؤں والوں کی زندگی کو بہتر بنانے میں ایک گیم چینجر ثابت ہوگا اور اترپردیش ایسی پہلی ریاستوں میں سے ایک ہے، جہاں اسے نافذ کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت گاؤں والوں کو ان کی زمین گھر کے مالکانہ حقوق کے دستاویزات کے ساتھ دی جائے گی۔ اترپردیش کے ہزاروں گاؤں میں سروے کے لئے ڈرونس کا استعمال کیا جا رہا ہے، میپنگ کی جارہی ہے تاکہ عوام الناس کی جائداد سرکار کے ساتھ رجسٹر رہے اور اراضی سے متعلق تنازعات کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا اس اسکیم کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ گاؤں والے ان گھروں کو رہن رکھ کر بینک سے قرضے لینے کے قابل ہو سکیں گے۔ اس سے دیہی جائداد کی قیمتوں پر ایک مثبت اثر پڑے گا۔ یہ کام ریاست کے 8.5 ہزار گاؤوں میں کیا جا چکا ہے اور عوام سروے کے بعد ڈیجیٹل سرٹیفکٹ حاصل کر رہے ہیں، جسے مقامی طور پر ’گھرونی ‘کہا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے مطلع کیا کہ اس طرح کے 51 ہزار سے زیادہ سرٹیفکٹ اترپردیش میں بانٹے جا چکے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب اتنی اسکیمیں گاؤوں میں پہنچ رہی ہیں تو نہ صرف سہولیات میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ دیہی معیشت بھی فروغ پارہی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت تعمیر شدہ سڑکیں گاؤں کے عوام کی زندگی سہل بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپٹیکل فائبر کے ذریعے 6 لاکھ سے زیادہ گاؤوں کو تیز انٹرنیٹ کی رسائی فراہم کرنے کا کام جاری ہے۔ اس پروجیکٹ سے گاؤں والوں کے لئے روز گار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش نے غریب کلیان روز گار ابھیان کے ذریعے 10 کروڑ افرادی کام کرنے کے دن وضع کرکے ملک میں اولین مقام حاصل کیا ہے، جس کا مقصد اُن مہاجر ورکروں کو حمایت فراہم کرنا تھا، جو کورونا مدت کے دوران واپس آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے گاؤں والوں کی رہن سہن کی زندگی کی سہولیات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے آیوشمان بھارت اسکیم ، قومی تغذائی مشن ، اجالا اسکیم جیسی رہن سہن کو آسان کرکے زندگی بہتر بنانے والے مختلف اقدامات کی فہرست گنوائی، جن کے باعث اتر پردیش کو ایک نئی شناخت ملی ہے۔ انہوں نے ایکسپریس وے جیسے بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں اور اے آئی آئی ایم ایس جیسے پروجیکٹوں کا نام لیا، جنہیں اترپردیش میں شروع کیا گیا ہے اور کہا کہ ان سے اترپردیش میں ترقی کی رفتار کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اس کی مثال ایک وجہ کے طور پر دی کہ کیوں بہت سی بڑی کمپنیاں آج اترپردیش میں سرمایہ کاری کے لئے آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ ایک ضلع ایک مصنوعات‘ کے ذریعے چھوٹی کمپنیوں کے لئے بھی دروازے کھلے ہوئے ہیں، جہاں مقامی دستکار مستفید ہو رہے ہیں۔