‘‘ عزت مآب صدرمحترم جناب مونج ان ،
مخصوص مندوبین ،
اوردوستو، نمسکار!
کوریاآنے کی دعوت اوریہاں میرے انتہائی گرم جوش خیرمقد م کے لئے میں صدرمحترم ،جناب مون کا دل کی گہرائیوں سے ممنون ہوں ۔ میں نے پہلے بھی کئی بارکہاہے اورجب میں وزیراعظم نہیں تھا اس وقت بھی میں مانتارہاہوں کہ ہندوستان کی ترقی کے لئے کوریاکاماڈل شاید سب سے زیادہ قابل تقلید ہے ۔ کوریاکی ترقی ہندوستان کے لئے سرچشمۂ حوصلہ افزائی ہے اسی لئے کوریاسفرہمیشہ میرے لئے باعث مسرت رہاہے ۔
دوستو
پچھلے سال جولائی میں ہمیں ہندوستان میں صدرمحترم جناب مون کے خیرمقدم کا موقع حاصل ہواتھا۔ جنوبی ایشیا سربراہ اجلاس اور جی ۔20سربراہ اجلاس کے موقع پربھی ہماری ملاقاتیں رہی ہیں ۔ میں نے محسوس کیاہے کہ ہندوستان کی مشرق رخ پالیسی اور کوریاکی نئی جنوب رخ پالیسی کاتال میل ہماری خصوصی حکمت شراکت داری میں مزید گہرائی اورمضبوطی پیداکرنے کا ٹھوس پلیٹ فارم رہاہے ۔
انڈوپیس فک کے حوالے سے بھارت کا ویژن اجتماعیت ، ا ٓسیان کی مرکزیت اور مشترکہ خوشحالی پر خاص زوردیتاہے ۔ یہ ایک ایسا میدان ہے جس میں ہندوستان اور کوریامشترکہ قدروں اور مفادات کی بنیاد پرپورے خطے اوردنیاکے فائدے کے لئے مل کرکام کرسکتے ہیں ۔ مجھے خوشی ہے کہ پچھلے برس صدرمحترم کے دورہ ہندکے بعد بہت ہی کم وقت میں ہم نے اپنے باہمی مراسم میں انتہائی اہم ترقی ہے ۔یہ ترقی اورمسقتبل میں ہمارے تعلقات کا روڈ میپ عوام امن اورخوشحالی کے ہمارے مشترکہ ویژن پر مبنی ہے ۔
دوستو،
پچھلے ہفتے ہندوستان کے پلوامہ میں ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد دصدرمحترم جناب مون کے درد مندی اورحمایت کے پیغام کے لئے ہم ان کے ازحد ممنون ہیں ۔ہم دہشت گردی کے خلاف اپنی دوفریقی اوربین الاقوامی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لئے عہد بستہ ہیں ۔
آج ہندوستان کی وزارت خارجہ اورکوریاکی قومی پالیسی ایجنسی کے درمیان طے پانے والی مفاہمتی عرضداشت انسداد دہشت گردی کے لئے ہمارے تعاون کو اورآگے بڑھائیگا۔ اب وقت آگیاہے کہ جب عالمی برداری بھی باتوں اور لفاظی سے آگے بڑھ کر متحدہوکرکارروائی کرے ۔
دوستو،
ہم ہندوستان کی معاشی تبدیلیوں میں کوریاکو اپنابیش قیمت شراکت دارمانتے ہیں ۔ ہماری تجارت اورسرمایہ کاری کے تعلقات میں اضافہ ہورہاہے ۔ آج صدرمحترم جناب مون اورمیں نے ہند۔ کوریا باہمی تجارت کی مالیت بڑھا کر50بلین ڈالرتک لے جانے کے تئیں اپنی عہد بستگی کا اعادہ کیاہے ۔
انفراسٹرکچر ، پورٹ ڈیولپمنٹ میرین اور فوڈ پروسیسنگ اسٹارٹ اپس ، اور چھوٹے اوردرمیانہ درجے کے کاروبارجیسے شعبوں میں ہم اپنے باہمی تعاون میں اضافہ کرنے میں متفق ہیں ۔ ہماری بڑھتی حکمت شراکت داری میں دفاع کے شعبے کا اہم کرداررہاہے ۔ اس کی ایک مثال ہندوستان کی بری فوج میں ‘‘وجر’’ آرٹیلری گن کے شامل ہونے میں دیکھی جاسکتی ہے ۔ دفاعی پیداوار میں اس قابل ذکرتعاون کو آگے بڑھانے کے لئے ہم نے ڈیفنس ٹکنالوجی اور کو۔پروڈکشن پرایک روڈ میپ بنانے کے لئے بھی اتفاق رائے کا اظہارکیاہے ۔ اس کے تحت ہم ہندوستان میں بنائے جانے والے ڈیفنس انڈسٹریل کوری ڈورمیں کوریائی کمپنیوں کی شراکت داری کا بھی خیرمقدم کریں گے ۔
دوستو،
پچھلے سال نومبر کے مہینے میں ایودھیامیں اہتمام کئے جانے والے ‘دی پوتسو’ میں کوریاکی خاتون اول محترمہ کم کی خصوصی مہمان کی حیثیت سے شرکت ہمارے لئے انتہائی عزت افزائی کا باعث رہی ہے۔ ان کے اس سفرسے ہمارے ہزاروں برس قدیم ثقافتی مراسم پر ایک نئی روشنی پڑی ہے اورنئی نسل میں دلچسپی اور بیداری کی فضاتیارہوئی ہے ۔ہمارے تاریخی عوام سے عوام کے رابطے کے رشتے کو اورمضبوط بنانے کے لئے ہم نے ہندوستان میں کوریاکے شہریوں کے لئے پچھلے برس اکتوبرمیں ویزاآن ارائیول کی سہولت شروع کی ہے ۔ کوریاکی جانب سے ہندوستانی شہریوں کے لئے گروپ ویزا کو آسان بنانے کا میں خیرمقدم کرتاہوں ۔ اس سے ہماری دوفریقی سیاحت کو فروغ حاصل ہوگا۔ میرا یہ سفرکوریا ایک ایسے برس میں ہواہے جب بابائے قوم آنجہانی مہاتماگاندھی کی 150ویں سالگرہ منائی جارہی ہے اور کوریامیں جمہوری تحریک کا صد سالہ تقریب منائی جارہی ہے ۔ ہمارے مہاتماگاندھی اسمرن اتسوسنگرہ کے لئے عزت مآب صدرمحترم جناب مون کے تحریرکردہ خراج عقیدت کے لئے میں ان کا انتہائی ممنون ہوں ۔
دوستو،
آج کوریائی جزیرہ نمامیں جو امن اور استحکام نظرآتاہے اس کا سہرا صدرمحترم جناب مون کی انتھک کوششوں کے سرجاتاہے ۔ ان کے مضبوط اعتماد اورتحمل کے لئے میں ان کو مبارکباد دیتاہوں ۔ اورکوریائی جزیرہ نمامیں مستقل امن کے لئے ہندوستان کے مکمل تعاون کے وعدے کا اعادہ کرتاہوں۔ آج دوپہرپیس ایوارڈ حاصل کرنا میرے لئے انتہائی فخرواحترام کی بات ہے ۔ میں یہ اعزاز اپنی ذاتی کامیابیوں کے طورپر نہیں بلکہ ہندوستان کے عوام کے لئے کوریاکے عوام کے خیرسگالی اور محبت کی علامت کے طورپر قبول کروں گا ،مجھے اور میرے نمائندہ وفد کے محبت بھرے خیرمقدم اورمیزبانی کے لئے میں صدرمحترم جناب مون ، کوریاکی سرکاراور کوریاکی عوام کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ اداکرتاہوں۔
شکریہ ۔
मैंने अनुभव किया है कि भारत की Act East Policy और कोरिया की New Southern Policy का तालमेल हमारी Special Strategic Partnership को मजबूती देने का platform दे रहा है।
— PMO India (@PMOIndia) February 22, 2019
Indo-Pacific के संबंध में भारत का विजन समावेशिता, आसियान की केन्द्रीयता और साझी समृद्धि पर विशेष जोर देता है: PM
पुलवामा में हुए आतंकी हमले के बाद, राष्ट्रपति मून के संवेदना और समर्थन के संदेश के लिए हम उनके आभारी हैं।
— PMO India (@PMOIndia) February 22, 2019
हम आतंकवाद के खिलाफ अपने द्विपक्षीय और अंतर्राष्ट्रीय सहयोग और समन्वय को और अधिक मजबूत करने के लिए प्रतिबद्ध हैं।
आज भारत के गृह मंत्रालय और कोरिया की राष्ट्रीय पुलिस एजेंसी के बीच संपन्न हुआ MOU हमारे
— PMO India (@PMOIndia) February 22, 2019
counter-terrorism सहयोग को और आगे बढ़ाएगा।
और, अब समय आ गया है कि वैश्विक समुदाय भी बातों से आगे बढ़ कर, इस समस्या के विरोध में एकजुट हो कर कार्यवाही करे: PM
हमारी बढ़ती साझेदारी में रक्षा क्षेत्र की अहम भूमिका है।
— PMO India (@PMOIndia) February 22, 2019
इसका उदहारण भारतीय थल सेना में K-9 “वज्र" आर्टिलरी गन के शामिल होने में देखा जा सकता है।
रक्षा उत्पादन में सहयोग को आगे बढ़ाने के लिए हमने defence technology और
co-production पर एक रोडमैप बनाने के लिए भी सहमति की है: PM
पिछले वर्ष अयोध्या में आयोजित 'दीपोत्सव' महोत्सव में First Lady किम की मुख्य अतिथि के रूप में भागीदारी हमारे लिए सम्मान का विषय था।
— PMO India (@PMOIndia) February 22, 2019
उनकी यात्रा से हज़ारों वर्षों के हमारे सांस्कृतिक संबंधों पर एक नया प्रकाश पड़ा, और नई पीढ़ी में उत्सुकता और जागरूकता का वातावरण बना: PM
आज दोपहर सौल शांति पुरस्कार प्राप्त करना मेरे लिए बहुत बड़े सम्मान का विषय होगा।
— PMO India (@PMOIndia) February 22, 2019
मैं यह सम्मान अपनी निजी उपलब्धियों के तौर पर नहीं बल्कि भारत की जनता के लिए कोरियाई जनता की सद्भावना और स्नेह के प्रतीक के तौर पर स्वीकार करूंगा: PM