نئی دہلی،30/اگست۔ اسٹیج پر موجود کابینہ کے میرے ساتھی جناب شری پد یشو نائک جی، انعام پانے والے سبھی ساتھی، آیوش سیکٹر سے جڑے پیشہ ور افسران، خواتین و حضرات!

ملک میں فٹ انڈیا موومنٹ کی شروعات کے اگلے ہی دن آیوش اور یوگ سے جڑے پروگرام میں آنا ایک مثالی اتفاق ہے۔ آیوش اور یوگ، فٹ انڈیا موومنٹ کے بہت اہم حصے دار ہیں۔

ساتھیو! آج یہاں تین پروگرام ہوئے ہیں، دو ہماری روایت، ہماری وراثت کے انعام اور عزت افزائی سے جڑے ہیں۔ اور ایک ہیلتھ کیئر بنیادی ڈھانچے سے جڑا ہے۔ آج ہریانہ میں 10 آیوش ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹرس کو لانچ کیا گیا ہے۔ اس کے لئے میں ہریانہ کے لوگوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

مجھے یوگ کرنے والوں، یوگ کی خدمت کرنے والوں، دنیا بھر میں یوگ کی تشہیر کرنے والے ساتھیوں اور اداروں کو انعام سونپنے کا موقع بھی ملا ہے، ان میں اٹلی اور جاپان کے بھی ساتھی ہیں، جو دہائیوں سے یوگ کی تشہیر میں لگے ہوئے ہیں۔ انٹونیٹا روجز جی گزشتہ 4 دہائیوں سے پورے یورپ میں سرو یوگ انٹرنیشنل کے ذریعے یوگ کی تشہیر میں لگی ہوئی ہیں۔ اسی طرح جاپان یوگ نکیتن کے پورے جاپان میں ہزاروں یوگ مراکز ہیں۔ یہ ادارہ بھی گزشتہ 4 دہائیوں سے جاپان کو یوگ سے مرض کو دور رکھنے کا عظیم کام کررہا ہے۔ انعام پانے والے سبھی ساتھیوں کو میں مبارکباد دیتا ہوں اور ان کی کامیابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

تھوڑی دیر پہلے آیوش نظام کو پراثر کرنے والی 12 ہستیوں کے اعزاز میں ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔ یہ وہ ساتھی ہیں جنھوں نے اپنی پوری زندگی لوگوں کے علاج میں لگادی۔

کسی نے یوگ کو ذریعہ بنایا تو کسی نے آیوروید کو ذریعہ بنایا۔

کسی نے یونانی طریقہ علاج سے خدمت کی تو کسی نے ہومیوپیتھی سے لوگوں کی زندگی کو امراض سے پاک بنادیا۔

میں ڈاک محکمہ کو بھی مبارکباد دوں گا، کیونکہ ہندوستان میں ایک ہی سیٹ میں 12 ڈاک ٹکٹ بہت ہی کم جاری ہوئے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ پوسٹر اسٹامپ آیوش کے تئیں ملک کے لوگوں میں نئی سوچ کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔

بھائیو اور بہنو،

آج جو ڈاک ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں ان میں ایک دنشا مہتا جی کے نام پر بھی ہے۔ دنشا مہتا گاندھی جی کے معالج بھی تھے اور نیچروپیتھی کے وقف کارکن تھے۔

گاندھی جی کہتے تھے کہ ’’قدرتی علاج زندگی جینے کا طریقہ ہے، کسی علاج کا طریقہ نہیں۔‘‘ انھوں نے تاعمر اس بات پر عمل کیا کہ قدرتی نظام علاج کو زندگی کی بنیاد بنایا۔

ساتھیو، گاندھی جی نے جو سیکھا تھا اس کے پیچھے ہندوستان کے Preventive (تدارک) اور Curative Healthcare سے جڑی ایک پراثر ریاست رہی ہے۔ ہمارے پاس ہزاروں سال پرانا لٹریچر ہے۔ ویدوں میں سنگین نوعیت کی بیماریوں سے جڑے علاج کا ذکر ہے، لیکن بدقسمتی سے ہم اپنی اس قدیم ریسرچ کو، علم کے اس خزانے کو جدید تکنیک سے جوڑنے میں اتنے کامیاب نہیں ہوپائے۔

اسی صورت حال کو گزشتہ 5 پانچ سال سے ہم نے بدلنے کی کوشش کی ہے۔ اسی کے تحت آیوش کو ہندوستان کے ہیلتھ کیئر نظام کا اہم حصہ بنانے پر زور دیا جارہا ہے۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ آیوش خاندان میں سووا رگپا نظام کو شامل کیا گیا ہے۔ آیوروید، یوگ اور نیچروپیتھی، یونانی، سدھا اور ہومیوپیتھی کے بعد ’سووا رِگپا‘ آیوش خاندان کا چھٹا ممبر ہوگیا ہے۔ اس کے لئے آپ کو بہت بہت مبارکباد۔

بھائیو اور بہنو،

اگر ہندوستان کے ہیلتھ کیئر نظام کو تبدیل کرنا ہے، صحت مند سماج کی تعمیر کرنی ہے تو ہمیں مجموعی سوچ کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ روایتی اور جدید علاج کی مشترکہ طاقت کو مضبوط کرنا ہوگا۔ آیوش اور جدید ہیلتھ کیئر کا ایک ساتھ، یکساں ترقی ہوگی، تبھی بہتر صحت کا حل ہم تیار کرپائیں گے۔

ساتھیو، آیوشمان بھارت یوجنا اسی سوچ کا نتیجہ ہے۔ اسی میں Preventive ہیلتھ کیئر کو دھیان میں رکھتے ہوئے صحت اور ویلنیس سینٹر کھولے جارہے ہیں اور دوسری طرف سنگین نوعیت کی بیماری کےمفت علاج کے لئے پی ایم جن آروگیہ یوجنا چلائی جارہی ہے۔

ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر، Preventive اور سستی حفظان صحت کا یہ ایک انوکھا اور مثالی ماڈل ہے۔ ان سینٹروں میں روک تھام کے بھی طریقے ہیں اور علاج کا بھی انتظام ہے۔

ساتھیو،

جب ہم ملک میں ڈیڑھ لاکھ ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر کھول رہے ہیں تو آیوش کو بھولے نہیں ہیں۔ ملک بھر میں ساڑھے 12 ہزار آیوش سینٹر بنانے کا بھی ہدف ہے، جس میں سے آج 10 آیوش ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹرس کا افتتاح ہوا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ایسے 4 ہزار آیوش سینٹر اسی سال تیار ہوجائیں۔

جہاں تک قابل استطاعت کی بات ہے تو آیوشمان بھارت نے غریب سے غریب شخص کو بہتر صحت کا یقین دلایا ہے۔ آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت جتنے مریضوں کو اب تک مفت علاج حاصل ہوا ہے وہ اگر اس کے دائرے میں نہ ہوتے تو انھیں 12 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کرنے پڑتے۔ ایک طرح سے ملک کے لاکھوں غریب کنبوں کے 12 ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔

آپ تصور کرسکتے ہیں کہ جب آیوشمان بھارت جیسی یوجنا نہیں تھی، تب غریبوں کو علاج کے لئے کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ علاج کا خرچ انھیں اور غریب بنادیتا تھا۔

بھائیو اور بہنو،

بچاؤ اور قابل استطاعت کے ساتھ ساتھ ملک میں ضروری بنیادی ڈھانچے پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔ دو دن پہلے ہی سرکار نے ملک بھر میں 75 نئے میڈیکل کالج بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ملک کے ہر ضلع میں ایک میڈیکل کالج بنانے کے ہدف کی طرف یہ ایک اور بڑا قدم ہے۔

اس سے سنگین نوعیت کی بیماریوں کے علاج کے لئے سہولیات میں اضافہ تو ہوگا ہی، ساتھ ہی ایم بی بی ایس کی تقریباً 16000 سیٹوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ حال میں بنا نیشنل میڈیکل کمیشن قانون بھی ملک میں میڈیکل ایجوکیشن اور اس سے جڑے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے میں اہم رول نبھانے والا ہے۔

ساتھیو، صرف جدید ادویات ہی نہیں، آیوش کی تعلیم میں بھی زیادہ اور بہتر پروفیشنلز آئے، اس کے لئے ضروری اصلاح کی جارہی ہے۔ خاص طور پر جس طرح ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے وہ آیوش کو مستقبل کے لئے تیار کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔ آیوش ڈگری کا نظریہ بھی قابل تعریف ہے، اس سے آیوش سیکٹر سے جڑے متعدد Silos کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

بھائیو اور بہنو،

آیوش کا، میڈیکل کا جو یہ جدید ڈھانچہ تیار ہورہا ہے اس کے فائدے بھی کافی ہیں۔ ہیلتھ کیئر کے ساتھ ساتھ یہ ہندوستان میں روزگار پیدا کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ثابت ہورہا ہے۔ خاص طور پر چھوٹے چھوٹے گاؤں، قصبوں، ٹیئر 2، ٹیئر 3 شہروں کے نوجوان ساتھیوں کو میڈیکل اور پیرا میڈیکل ایجوکیشن گھر کے پاس ہی ملنے کا امکان بنی ہے۔

نئے اسپتال بنانے سے، میڈیکل سے جڑے ایک پورے ایکو سسٹم وہاں تیار ہورہا ہے۔ ان میں کم پڑھے لکھے نوجوانوں سے لے کر ڈگری، ڈپلوما رکھنے والے نوجوان ساتھیوں کو بھی روزگار کے نئے مواقع مل رہے ہیں۔

بھائیو اور بہنو،

ساتھیو، آج جب ہم 50 کھرب ڈالر کی معیشت کے ہدف کو لے کر چل رہے ہیں تب آیوش کا بہت بڑا رول رہنے والا ہے۔ آنے والے کچھ سالوں میں ہندوستان میں پریونٹیو ہیلتھ کیئر مارکیٹ کا بہت پھیلاؤ ہونے والا ہے۔ یہ بہت بڑا موقع ہے۔

ہمیں اپنے پریونٹیو ہیلتھ کیئر سسٹم کو پوری دنیا کے لئے ایک پرکشش برانڈ کے طور پر فروغ دینا ہوگا۔ دنیا کے 17 ملکوں کے ساتھ ہم نے سمجھوتے کئے ہوئے ہیں۔ ابھی ہمیں اس میں اور رفتار لانے کی ضرورت ہے۔

ساتھیو، یوگ تو آج پوری دنیا میں زندگی کا اہم حصہ ہوچکا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں یوگ کے بین الاقوامی دن کے موقع پر دنیا بھر میں جو جوش یوگ کے لئے دیکھا گیا ہے وہ بہت پراثر ہے۔ آج یوگ ویلنیس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کو ہندوستان کے ساتھ جوڑنے کا بہت بڑا وسیلہ بن رہا ہے۔

اب ہمیں یوگ کے علاوہ آیوش کی دوسری اقسام کو بھی دنیا بھر میں پہنچانے کے لئے کوشش کرنا ہے۔

ساتھیو، اپنی پرانی روایات کو بھلا دینا اور پھر کوئی دوسرا بتائے تو اسے نئے سرے سے سیکھنا، اس عادت کو بھی ہمیں بدلنا ہوگا۔

میں آپ سامنے ایک مثال پیش کرتا ہوں۔

آج ہم دیکھتے ہیں کہ جس کھانے کو ہم نے چھوڑ دیا اس کو دنیا نے اپنانا شروع کردیا۔ جو جوار، راگی، کودو، ساما، باجرا، سانوا، ایسے متعدد اناج کبھی ہمارے کھانے پینے کا حصہ ہوا کرتے تھے، لیکن آہستہ آہستہ یہ ہماری تھالیوں سے غائب ہوگئے۔ اس مختلف قسم کے اناجوں پر غریبی کا ٹیگ لگادیا گیا۔

اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس تغذیہ بخش غذا کی پوری دنیا میں مانگ ہے۔ آج کل جب ہم آن لائن شاپنگ پورٹل پر جاتے ہیں تو اکثر حیران ہوجاتے ہیں۔ جس اناج کو کوئی مفت میں لینے کے لئے بھی تیار نہیں ہوتا تھا وہ سیکڑوں روپے کلو کے حساب سے فروخت ہورہا ہے۔

ساتھیو، اب وقت آگیا ہے کہ تغذیہ کے اس خزانے کو پھر سے بھرا جائے۔ ملک کو باجرا انقلاب پر کام کو بڑھانا ہوگا۔ کسان باجرا اگائیں اور ڈبہ بند خوراک سے جڑی ہماری صنعت ان سے ایسے پرکشش پروڈکٹ تیار کریں جو ہر پیڑھی کو پسند بھی آئے اور ان کے کھانے پینے کا حصہ بھی بنے۔

اہم بات یہ ہے کہ جوار ہر طرح کی مٹی میں اگتے ہیں اور پانی بھی کم لیتے ہیں۔ یعنی بھارت کے پاس ایک بہت بڑا فائدہ ہے۔ ہم پوری دنیا کے لئے جوار کی پیدار کرسکتے ہیں۔ اس سے پریونٹیو ہیلتھ کیئر کے برانڈ کی شکل میں ہندوستان کا نام بھی روشن ہوگا، انسانیت کی خدمت بھی ہوگی اور کسان کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔

 

بھائیو اور بہنو،

آیوش کا ایک اور پہلو ہے جس پر ہمیں اور سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان میں میڈیکل سیاحت لگاتار بڑھ رہی ہے، لیکن ابھی بھی اس میں بہت زیادہ اسکوپ ہے۔ میڈیکل اور میڈیٹیشن کے لئے جو بھی ضروری بنیادی ڈھانچہ ہے، اس کو ریاستی سرکاروں کی مدد سے تیار کیا جارہا ہے۔

میری آیوش وزارت سے خصوصی طور پر اپیل ہوگی کہ الگ الگ وزارتوں اور محکموں سے اس بارے میں رابطہ کرتے رہیں۔ میڈیکل ٹورازم کو ہمیں ملک کے ہر حصے میں لے جانا ہے، خاص طور پر شمال مشرقی ریاستوں میں اس کے لئے بہت امکانات ہیں۔

ساتھیو،

یہ تمام کوششیں جب ہم اجتماعی طور سے کریں گے تو ہمارے روایتی نظام علاج سے اکیسویں صدی کے ہندوستان کی، نئے ہندوستان کی صحت بھی بنے گی اور خوش حالی بھی آئے گی۔ آخر میں پھر ایک بار سبھی انعام پانے والوں کو مبارکباد۔

آپ ملک اور دنیا کو فٹ بنائے رکھنے کے لئے ایسے ہی کام کرتے رہیں، اسی امید کے ساتھ آپ کا بہت بہت شکریہ۔

شکریہ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.