نئی دہلی،30/اگست۔ اسٹیج پر موجود کابینہ کے میرے ساتھی جناب شری پد یشو نائک جی، انعام پانے والے سبھی ساتھی، آیوش سیکٹر سے جڑے پیشہ ور افسران، خواتین و حضرات!
ملک میں فٹ انڈیا موومنٹ کی شروعات کے اگلے ہی دن آیوش اور یوگ سے جڑے پروگرام میں آنا ایک مثالی اتفاق ہے۔ آیوش اور یوگ، فٹ انڈیا موومنٹ کے بہت اہم حصے دار ہیں۔
ساتھیو! آج یہاں تین پروگرام ہوئے ہیں، دو ہماری روایت، ہماری وراثت کے انعام اور عزت افزائی سے جڑے ہیں۔ اور ایک ہیلتھ کیئر بنیادی ڈھانچے سے جڑا ہے۔ آج ہریانہ میں 10 آیوش ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹرس کو لانچ کیا گیا ہے۔ اس کے لئے میں ہریانہ کے لوگوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
مجھے یوگ کرنے والوں، یوگ کی خدمت کرنے والوں، دنیا بھر میں یوگ کی تشہیر کرنے والے ساتھیوں اور اداروں کو انعام سونپنے کا موقع بھی ملا ہے، ان میں اٹلی اور جاپان کے بھی ساتھی ہیں، جو دہائیوں سے یوگ کی تشہیر میں لگے ہوئے ہیں۔ انٹونیٹا روجز جی گزشتہ 4 دہائیوں سے پورے یورپ میں سرو یوگ انٹرنیشنل کے ذریعے یوگ کی تشہیر میں لگی ہوئی ہیں۔ اسی طرح جاپان یوگ نکیتن کے پورے جاپان میں ہزاروں یوگ مراکز ہیں۔ یہ ادارہ بھی گزشتہ 4 دہائیوں سے جاپان کو یوگ سے مرض کو دور رکھنے کا عظیم کام کررہا ہے۔ انعام پانے والے سبھی ساتھیوں کو میں مبارکباد دیتا ہوں اور ان کی کامیابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
تھوڑی دیر پہلے آیوش نظام کو پراثر کرنے والی 12 ہستیوں کے اعزاز میں ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔ یہ وہ ساتھی ہیں جنھوں نے اپنی پوری زندگی لوگوں کے علاج میں لگادی۔
کسی نے یوگ کو ذریعہ بنایا تو کسی نے آیوروید کو ذریعہ بنایا۔
کسی نے یونانی طریقہ علاج سے خدمت کی تو کسی نے ہومیوپیتھی سے لوگوں کی زندگی کو امراض سے پاک بنادیا۔
میں ڈاک محکمہ کو بھی مبارکباد دوں گا، کیونکہ ہندوستان میں ایک ہی سیٹ میں 12 ڈاک ٹکٹ بہت ہی کم جاری ہوئے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ پوسٹر اسٹامپ آیوش کے تئیں ملک کے لوگوں میں نئی سوچ کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔
بھائیو اور بہنو،
آج جو ڈاک ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں ان میں ایک دنشا مہتا جی کے نام پر بھی ہے۔ دنشا مہتا گاندھی جی کے معالج بھی تھے اور نیچروپیتھی کے وقف کارکن تھے۔
گاندھی جی کہتے تھے کہ ’’قدرتی علاج زندگی جینے کا طریقہ ہے، کسی علاج کا طریقہ نہیں۔‘‘ انھوں نے تاعمر اس بات پر عمل کیا کہ قدرتی نظام علاج کو زندگی کی بنیاد بنایا۔
ساتھیو، گاندھی جی نے جو سیکھا تھا اس کے پیچھے ہندوستان کے Preventive (تدارک) اور Curative Healthcare سے جڑی ایک پراثر ریاست رہی ہے۔ ہمارے پاس ہزاروں سال پرانا لٹریچر ہے۔ ویدوں میں سنگین نوعیت کی بیماریوں سے جڑے علاج کا ذکر ہے، لیکن بدقسمتی سے ہم اپنی اس قدیم ریسرچ کو، علم کے اس خزانے کو جدید تکنیک سے جوڑنے میں اتنے کامیاب نہیں ہوپائے۔
اسی صورت حال کو گزشتہ 5 پانچ سال سے ہم نے بدلنے کی کوشش کی ہے۔ اسی کے تحت آیوش کو ہندوستان کے ہیلتھ کیئر نظام کا اہم حصہ بنانے پر زور دیا جارہا ہے۔
مجھے بتایا گیا ہے کہ آیوش خاندان میں سووا رگپا نظام کو شامل کیا گیا ہے۔ آیوروید، یوگ اور نیچروپیتھی، یونانی، سدھا اور ہومیوپیتھی کے بعد ’سووا رِگپا‘ آیوش خاندان کا چھٹا ممبر ہوگیا ہے۔ اس کے لئے آپ کو بہت بہت مبارکباد۔
بھائیو اور بہنو،
اگر ہندوستان کے ہیلتھ کیئر نظام کو تبدیل کرنا ہے، صحت مند سماج کی تعمیر کرنی ہے تو ہمیں مجموعی سوچ کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ روایتی اور جدید علاج کی مشترکہ طاقت کو مضبوط کرنا ہوگا۔ آیوش اور جدید ہیلتھ کیئر کا ایک ساتھ، یکساں ترقی ہوگی، تبھی بہتر صحت کا حل ہم تیار کرپائیں گے۔
ساتھیو، آیوشمان بھارت یوجنا اسی سوچ کا نتیجہ ہے۔ اسی میں Preventive ہیلتھ کیئر کو دھیان میں رکھتے ہوئے صحت اور ویلنیس سینٹر کھولے جارہے ہیں اور دوسری طرف سنگین نوعیت کی بیماری کےمفت علاج کے لئے پی ایم جن آروگیہ یوجنا چلائی جارہی ہے۔
ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر، Preventive اور سستی حفظان صحت کا یہ ایک انوکھا اور مثالی ماڈل ہے۔ ان سینٹروں میں روک تھام کے بھی طریقے ہیں اور علاج کا بھی انتظام ہے۔
ساتھیو،
جب ہم ملک میں ڈیڑھ لاکھ ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر کھول رہے ہیں تو آیوش کو بھولے نہیں ہیں۔ ملک بھر میں ساڑھے 12 ہزار آیوش سینٹر بنانے کا بھی ہدف ہے، جس میں سے آج 10 آیوش ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹرس کا افتتاح ہوا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ایسے 4 ہزار آیوش سینٹر اسی سال تیار ہوجائیں۔
جہاں تک قابل استطاعت کی بات ہے تو آیوشمان بھارت نے غریب سے غریب شخص کو بہتر صحت کا یقین دلایا ہے۔ آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت جتنے مریضوں کو اب تک مفت علاج حاصل ہوا ہے وہ اگر اس کے دائرے میں نہ ہوتے تو انھیں 12 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کرنے پڑتے۔ ایک طرح سے ملک کے لاکھوں غریب کنبوں کے 12 ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔
آپ تصور کرسکتے ہیں کہ جب آیوشمان بھارت جیسی یوجنا نہیں تھی، تب غریبوں کو علاج کے لئے کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ علاج کا خرچ انھیں اور غریب بنادیتا تھا۔
بھائیو اور بہنو،
بچاؤ اور قابل استطاعت کے ساتھ ساتھ ملک میں ضروری بنیادی ڈھانچے پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔ دو دن پہلے ہی سرکار نے ملک بھر میں 75 نئے میڈیکل کالج بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ملک کے ہر ضلع میں ایک میڈیکل کالج بنانے کے ہدف کی طرف یہ ایک اور بڑا قدم ہے۔
اس سے سنگین نوعیت کی بیماریوں کے علاج کے لئے سہولیات میں اضافہ تو ہوگا ہی، ساتھ ہی ایم بی بی ایس کی تقریباً 16000 سیٹوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ حال میں بنا نیشنل میڈیکل کمیشن قانون بھی ملک میں میڈیکل ایجوکیشن اور اس سے جڑے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے میں اہم رول نبھانے والا ہے۔
ساتھیو، صرف جدید ادویات ہی نہیں، آیوش کی تعلیم میں بھی زیادہ اور بہتر پروفیشنلز آئے، اس کے لئے ضروری اصلاح کی جارہی ہے۔ خاص طور پر جس طرح ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے وہ آیوش کو مستقبل کے لئے تیار کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔ آیوش ڈگری کا نظریہ بھی قابل تعریف ہے، اس سے آیوش سیکٹر سے جڑے متعدد Silos کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔
بھائیو اور بہنو،
آیوش کا، میڈیکل کا جو یہ جدید ڈھانچہ تیار ہورہا ہے اس کے فائدے بھی کافی ہیں۔ ہیلتھ کیئر کے ساتھ ساتھ یہ ہندوستان میں روزگار پیدا کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ثابت ہورہا ہے۔ خاص طور پر چھوٹے چھوٹے گاؤں، قصبوں، ٹیئر 2، ٹیئر 3 شہروں کے نوجوان ساتھیوں کو میڈیکل اور پیرا میڈیکل ایجوکیشن گھر کے پاس ہی ملنے کا امکان بنی ہے۔
نئے اسپتال بنانے سے، میڈیکل سے جڑے ایک پورے ایکو سسٹم وہاں تیار ہورہا ہے۔ ان میں کم پڑھے لکھے نوجوانوں سے لے کر ڈگری، ڈپلوما رکھنے والے نوجوان ساتھیوں کو بھی روزگار کے نئے مواقع مل رہے ہیں۔
بھائیو اور بہنو،
ساتھیو، آج جب ہم 50 کھرب ڈالر کی معیشت کے ہدف کو لے کر چل رہے ہیں تب آیوش کا بہت بڑا رول رہنے والا ہے۔ آنے والے کچھ سالوں میں ہندوستان میں پریونٹیو ہیلتھ کیئر مارکیٹ کا بہت پھیلاؤ ہونے والا ہے۔ یہ بہت بڑا موقع ہے۔
ہمیں اپنے پریونٹیو ہیلتھ کیئر سسٹم کو پوری دنیا کے لئے ایک پرکشش برانڈ کے طور پر فروغ دینا ہوگا۔ دنیا کے 17 ملکوں کے ساتھ ہم نے سمجھوتے کئے ہوئے ہیں۔ ابھی ہمیں اس میں اور رفتار لانے کی ضرورت ہے۔
ساتھیو، یوگ تو آج پوری دنیا میں زندگی کا اہم حصہ ہوچکا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں یوگ کے بین الاقوامی دن کے موقع پر دنیا بھر میں جو جوش یوگ کے لئے دیکھا گیا ہے وہ بہت پراثر ہے۔ آج یوگ ویلنیس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کو ہندوستان کے ساتھ جوڑنے کا بہت بڑا وسیلہ بن رہا ہے۔
اب ہمیں یوگ کے علاوہ آیوش کی دوسری اقسام کو بھی دنیا بھر میں پہنچانے کے لئے کوشش کرنا ہے۔
ساتھیو، اپنی پرانی روایات کو بھلا دینا اور پھر کوئی دوسرا بتائے تو اسے نئے سرے سے سیکھنا، اس عادت کو بھی ہمیں بدلنا ہوگا۔
میں آپ سامنے ایک مثال پیش کرتا ہوں۔
آج ہم دیکھتے ہیں کہ جس کھانے کو ہم نے چھوڑ دیا اس کو دنیا نے اپنانا شروع کردیا۔ جو جوار، راگی، کودو، ساما، باجرا، سانوا، ایسے متعدد اناج کبھی ہمارے کھانے پینے کا حصہ ہوا کرتے تھے، لیکن آہستہ آہستہ یہ ہماری تھالیوں سے غائب ہوگئے۔ اس مختلف قسم کے اناجوں پر غریبی کا ٹیگ لگادیا گیا۔
اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس تغذیہ بخش غذا کی پوری دنیا میں مانگ ہے۔ آج کل جب ہم آن لائن شاپنگ پورٹل پر جاتے ہیں تو اکثر حیران ہوجاتے ہیں۔ جس اناج کو کوئی مفت میں لینے کے لئے بھی تیار نہیں ہوتا تھا وہ سیکڑوں روپے کلو کے حساب سے فروخت ہورہا ہے۔
ساتھیو، اب وقت آگیا ہے کہ تغذیہ کے اس خزانے کو پھر سے بھرا جائے۔ ملک کو باجرا انقلاب پر کام کو بڑھانا ہوگا۔ کسان باجرا اگائیں اور ڈبہ بند خوراک سے جڑی ہماری صنعت ان سے ایسے پرکشش پروڈکٹ تیار کریں جو ہر پیڑھی کو پسند بھی آئے اور ان کے کھانے پینے کا حصہ بھی بنے۔
اہم بات یہ ہے کہ جوار ہر طرح کی مٹی میں اگتے ہیں اور پانی بھی کم لیتے ہیں۔ یعنی بھارت کے پاس ایک بہت بڑا فائدہ ہے۔ ہم پوری دنیا کے لئے جوار کی پیدار کرسکتے ہیں۔ اس سے پریونٹیو ہیلتھ کیئر کے برانڈ کی شکل میں ہندوستان کا نام بھی روشن ہوگا، انسانیت کی خدمت بھی ہوگی اور کسان کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔
بھائیو اور بہنو،
آیوش کا ایک اور پہلو ہے جس پر ہمیں اور سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان میں میڈیکل سیاحت لگاتار بڑھ رہی ہے، لیکن ابھی بھی اس میں بہت زیادہ اسکوپ ہے۔ میڈیکل اور میڈیٹیشن کے لئے جو بھی ضروری بنیادی ڈھانچہ ہے، اس کو ریاستی سرکاروں کی مدد سے تیار کیا جارہا ہے۔
میری آیوش وزارت سے خصوصی طور پر اپیل ہوگی کہ الگ الگ وزارتوں اور محکموں سے اس بارے میں رابطہ کرتے رہیں۔ میڈیکل ٹورازم کو ہمیں ملک کے ہر حصے میں لے جانا ہے، خاص طور پر شمال مشرقی ریاستوں میں اس کے لئے بہت امکانات ہیں۔
ساتھیو،
یہ تمام کوششیں جب ہم اجتماعی طور سے کریں گے تو ہمارے روایتی نظام علاج سے اکیسویں صدی کے ہندوستان کی، نئے ہندوستان کی صحت بھی بنے گی اور خوش حالی بھی آئے گی۔ آخر میں پھر ایک بار سبھی انعام پانے والوں کو مبارکباد۔
آپ ملک اور دنیا کو فٹ بنائے رکھنے کے لئے ایسے ہی کام کرتے رہیں، اسی امید کے ساتھ آپ کا بہت بہت شکریہ۔
شکریہ۔
जब हम देश में 1.5 लाख हेल्थ एंड वेलनेस सेंटर खोल रहे हैं, तो आयुष को भूले नहीं हैं।
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2019
देशभर में साढ़े 12 हज़ार आयुष सेंटर बनाने का भी लक्ष्य है, जिसमें से आज 10 आयुष हेल्थ एंड वेलनेस सेंटर्स का उद्घाटन हुआ है।
हमारी कोशिश है कि ऐसे 4 हजार आयुष सेंटर इसी वर्ष तैयार हो जाएं: PM
आयुष्मान भारत योजना के तहत जितने मरीजों को अब तक मुफ्त इलाज मिला है, वो अगर इसके दायरे में ना होते तो उन्हें 12 हज़ार करोड़ रुपए से अधिक खर्च करने पड़ते।
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2019
एक प्रकार से देश के लाखों गरीब परिवारों के 12 हज़ार करोड़ रुपए की बचत हुई है: PM
Prevention और Affordability के साथ देश में इंफ्रास्ट्रक्चर पर तेजी से काम चल रहा है। 2 दिन पहले ही सरकार ने 75 नए मेडिकल कॉलेज बनाने का भी फैसला लिया है।
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2019
इससे गंभीर बीमारियों के इलाज के लिए सुविधाओं में बढ़ोतरी तो होगी ही, साथ ही MBBS की करीब 16 हज़ार सीटें बढ़ेंगी: PM
सिर्फ मॉर्डन मेडिसिन ही नहीं, आयुष की शिक्षा में भी अधिक और बेहतर प्रोफेशनल्स आएं, इसके लिए आवश्यक सुधार किए जा रहे हैं।
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2019
आयुष ग्रिड का आइडिया भी प्रशंसनीय है। इससे आयुष सेक्टर से जुड़े अनेक silos को दूर करने में मदद मिलेगी: PM
आज हम देखते हैं कि जिस भोजन को हमने छोड़ दिया, उसको दुनिया ने अपनाना शुरु कर दिया।
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2019
जौ, ज्वार, रागी, कोदो, सामा, बाजरा, सांवा, ऐसे अनेक अनाज कभी हमारे खान-पान का हिस्सा हुआ करते थे।
लेकिन ये हमारी थालियों से गायब हो गए।
अब इस पोषक आहार की पूरी दुनिया में डिमांड है: PM