وزیر اعظم، نریندر مودی نے آج کوچی کیرالہ میں مختلف منصوبوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر کیرالہ کے گورنر، وزیر اعلیٰکیرالہ، مرکزی وزیر شری دھرمیندر پردھان، وزرائے مملکت شری منسکھمنڈاویہ، شری وی مرلی دھرن ویرے موجود تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ آج افتتاح کیے گئے کاموں میں وسیع شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ وہ ہندوستان کی ترقی کی رفتار کو تقویت بخشیں گے۔ انھوں نے کہا کہ آج افتتاح کیا گیا پروپیلینڈرائیویٹوپیٹروکیمیکل پروجیکٹ (پی ڈی پی پی)، خود منحصر بننے کے ہندوستان کے سفر کو مستحکم کرنے میں مدد دے گا کیونکہ اس سے زر مبادلہ کی بچت ہوگی۔ صنعتوں کی وسیع رینج کو فائدہ حاصل ہوگا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اسی طرح، رو رو جہازوں کے ساتھ، سڑک سے تقریباً تیس کلومیٹر کا فاصلہ آبی گزر گاہوں کے ذریعہ 3.5 کلومیٹر کا ہو جائے گا جس کے نتیجے میں کم بھیڑ بھاڑ اور زیادہ سہولت، تجارت اور وسعت کی تعمیر ہوگی۔
وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ حکومت ہند کیرالہ میں سیاحت سے متعلق ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے متعدد کوششیں کر رہی ہے۔ کوچی میں بین الاقوامی کروز ٹرمینل، ساگریکا کا افتتاح اس کی ایک مثال ہے۔ ساگریکاکروز ٹرمینل ایک لاکھ سے زائد کروز مہمانوں کا بندوبست کرے گا۔ وزیر اعظم نے بین الاقوامی سفر پر وبائی امراض سے متعلق پابندیوں کی وجہ سے مقامی سیاحت میں اضافہ کو محسوس کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ مقامی سیاحت کی صنعت میں شامل افراد کے لیے روزگار میں اضافے اور ہماری ثقافت اور ہمارے نوجوانوں کے مابین رابطے کو گہرا کرنے کا ایک عظیم موقع ہے۔ انھوں نے نئی کمپنیوں سے سیاحت سے متعلق جدید مصنوعات کے بارے میں غور کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان میں سیاحت کے شعبے میں گذشتہ پانچ سالوں میں بہت ترقی ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ، عالمی سیاحتی اشاریہ کی درجہ بندی میں، ہندوستان پینسٹھویں پوزیشن سے پینتیسویں پوزیشن پر آ گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ صلاحیت سازی اور مستقبل کے لیے تیار انفراسٹرکچر قومی ترقی کے لیے دو اہم عوامل ہیں۔ آج کے ”وگیان ساگر“ کے ترقیاتی کام اور ساؤتھ کول برتھ کی تعمیر نو ان دونوں عوامل میں تعاون کریں گے۔ کوچین شپ یارڈ کا نیا علمی کیمپس، وگیان ساگر خاص طور پر بحری انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کے لیے مددگار ثابت ہوگا۔ ساؤتھ کول برتھ رسد کے اخراجات کو کم کرے گا اور کارگو کی صلاحیتوں کو بہتر بنائے گا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آج، بنیادی ڈھانچے کی تعریف اور دائرہ کار تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ صرف اچھی سڑکوں ؛ کچھ شہری مراکز کے درمیان ترقیاتی کاموں اور رابطے سے بالا تر ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ، قومی انفراسٹرکچر پائپ لائن کے ذریعہ، انفرا تخلیق کے لیے 110 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ بلو معیشت کی ترقی کے لیے ملک کی منصوبہ بندی کا خاکہ پیش کرتے ہوئے، شری مودی نے کہا، ”اس شعبے میں ہمارے وژن اور کام میں شامل ہیں: مزید بندرگاہیں، موجودہ بندرگاہوں میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا، ایف-ایف ساحلی توانائی، پائیدار ساحلی ترقی اور ساحلی رابطے۔“ پردھان منتر ماتسیہیوجنا کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے نشان دہی کی کہ وہ ماہی گیری کمیونٹی کی متنوع ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اس میں زیادہ کریڈٹ کو یقینی بنانے کی سہولیات ہیں۔ ماہی گیروں کو کسان کریڈٹ کارڈ کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔ اسی طرح، ہندوستان کو سمندری غذا کی برآمدات کا مرکز بنانے کے لیے بھی کام جاری ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں اہم وسائل اور اسکیمیں مختص کی گئی ہیں جس سے کیرالہ کو فائدہ ہوگا۔ اس میں کوچی میٹرو کے اگلے مرحلے کو شامل کیا گیا ہے۔
کورونا چیلنج کے بارے میں ہندوستان کے حوصلہ افزا ردعمل کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے خلیجی ممالک میں خاص طور پر ہندوستانی رہائشیوں کی مدد کے لیے حکومت کی کوششوں کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کو خلیج میں اپنے مہاجرین پر فخر ہے۔ وندے بھارے مشن کے ایک حصے کے طور پر، پچاس لاکھ سے زیادہ ہندوستانی وطن واپس آئے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کا تعلق کیرالہ سے تھا۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر مختلف خلیجی ممالک کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے وہاں کی جیلوں میں بند بہت سے ہندوستانیوں کو رہا کرنے کی ہندوستانی حکومت کی کاوشوں کا احساس کیا۔ وزیر اعظم نے بتایا، ”خلیجی ریاستوں نے میری ذاتی اپیلوں کا جواب دیا اور ہماری کمیونٹی کا خصوصی خیال رکھا۔ وہ خطے میں ہندوستانیوں کی واپسی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ہم نے اس عمل کو آسان بنانے کے لیے ہوائی بلبلوں (air bubbles) کا قیام کیا ہے۔ خلیجی ممالک میں کام کرنے والے ہندوستانیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے میری حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔“