نئیدہلی،16جنوری،2021، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پورے بھارت میں کووڈ-19 کی ٹیکہ کاری مہم کی شروعات کی۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا ٹیکہ کاری پروگرام ہے جس میں ملک کے پورےطول وعرض کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ٹیکہ کاری کی شروعات کے دوران تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے کل ملاکر 3006 مقامات کو ورچوئل طور پر آپس میں جوڑ دیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے اپنی تقریر کا آغاز ان سائنسدانوں کو خراج تحسین پیش کرنے سے کیا جو ٹیکوں کو ترقی دینے کے کام سے وابستہ رہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ عام طور پر ٹیکہ تیار کرنے میں برسوں لگ جاتے ہیں لیکن اتنے مختصر وقت میں بھارت میں بنے ہوئے ایک نہیں بلکہ دو ٹیکوں کی شروعات کی گئی۔ وزیر اعظم نے لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ ٹیکے کی دو خورداکوں کے بارے میں محتاط رہیں۔ انھوں نے کہا کہ دونوں خوراکوں کے درمیان ایک مہینے کا وقفہ ہوگا۔ انھوں نے لوگوں سے کہا کہ ٹیکہ لگوانے کے بعد بھی چوکس رہیں کیونکہ دوسرا ٹیکہ لگوانے کے دو ہفتے کے بعدہی انسانی جسم میں کورونا کے خلاف مدافعت تیارہوتی ہے۔
وزیر اعظم نے ٹیکہ کاری کی بے مثال مہم کا یہ کہہ کر آغاز کیا کہ پہلے دور میں تین کروڑ لوگوں کو ٹیکہ لگایا جارہا ہے اور یہ تعداد کم سے کم 100 ملکوں کی آبادی سے زیادہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ دوسرے دور میں یہ تعداد 30 کروڑ تک ہوگی جب بزرگ لوگوں اور کئی امراض کے شکار لوگوں کو ٹیکہ لگایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ صرف تین ملک بھارت، امریکہ اور چین ایسے ہیں جہاں کی آبادی 30 کروڑ سے زیادہ ہے۔
وزیر اعظم نے لوگوں سے کہا کہ وہ افواہوں اور سازشوں کی طرف دھیان نہ دیں کیونکہ بھارت کے ٹیکہ تیار کرنے والے سائنسدانوں، میڈیکل نظام ، بھارت پروسس اور ادارہ جاتی طریقہ کار کو پوری دنیا میں اعتماد کی نظر سے دیکھا جاتاہے اور یہ اعتماد مسلسل اچھے ریکارڈ کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
وزیر اعظم نے کورونا کے خلاف متحد اور جرأتمندانہ لڑائی کے لیے ملک کو مبارکباد دی۔ انھوں نے کورونا کے تئیں بھارت کے رد عمل کو خود اعتمادی والا اور خود انحصاری والا قرار دیا۔ انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی بھارتی میں اس اعتماد کو کمزور نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انھوں نے بڑی تفصیل کے ساتھ ڈاکٹروں ، نرسوں، نیم طبی عملے، ایمبولینس ڈرائیوروں، آشاکارکنوں، صفائی کارکنوں ، پولیس اور صف اوّل کے دوسرے کارکنوں کے رول پر تفصیلی روشنی ڈالی جنھوں نے دوسروں کو بچانے کے لیے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا۔ وزیر اعظم نے بڑی گمبھیرتا سے کہا کہ ان میں سے بعض لوگ اپنے گھروں کو واپس نہیں پہنچے کیونکہ انھوں نے اس وائرس کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جان گنواں دی۔ جناب مودی نے کہا کہ صف اوّل کے جانبازوں نے مایوسی اور خوف کے ماحول میں امید کی کرن جگائی اور آج انھیں سب سے پہلے ٹیکہ لگا کر ملک شکر گزاری کے ساتھ ان کے رول کا اعتراف کر رہا ہے۔
بحران کے شروع کے دنوں کی یاد دلاتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے بڑی چوکسی کا اظہار کیا اور صحیح وقت پر صحیح فیصلے کیے۔ 30 جنوری 2020 کو پہلا کیس سامنے آنے کے دو ہفتے بعد بھارت نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی تھی۔آج سے ٹھیک ایک سال پہلے بھارت نے مناسب نگہداشت کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ 17 جنوری 2020 کو بھارت نے اپنی پہلی ایڈوائزری جاری کی تھی اور بھارت ان پہلے ملکوں میں شامل تھا جنھوں نے ہوائی اڈوں پر مسافروں کی اسکریننگ کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
وزیر اعظم نے جنتا کرفیو کے درمیان نظم وضبط اور تحمل برقرار رکھنے کے لیے وطن کے لوگوں کو مبارکباد دی۔ انھوں نے کہا کہ اس عمل نے لوگوں کو لاک ڈاؤن کے لیے نفسیاتی طور پر تیار کردیا۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ تالی-تھالی اور دیئے جلانے جیسی مہموں کے ذریعے ملک کے حوصلے کو بلند رکھا گیا۔
جناب مودی نے بیرونی ملکوں میں پھنسے ہوئے بھارتیوں کو واپس لانے کے بارے میں بھی بات کی۔ ایک ایسے وقت جب دنیاکے بہت سے ملکوں نے اپنے شہریوں کو چین میں پھنسا ہوا چھوڑ دیا تھا، بھارت نے نہ صرف اپنے شہریوں کو بلکہ دوسرے ملکوں کے شہریوں کو بھی وہاں سے نکالا۔ انھوں نے یاد دلایا کہ ایک ملک میں پوری تجربے گاہ بھیج دی گئی جہاں بھارتیوں کی جانچ کرنے میں مشکل پیش آرہی تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بحران کے سلسلے میں بھارت کے رد عمل کا پوری دنیا میں اعتراف کیا گیا ہے۔ یہ مرکز، ریاستوں، مقامی حکومتوں، سرکاری دفاتر اور سماجی اداروں کی طرف سے مربوط اور متحدہ رد عمل کی ایک مثال تھی جنھوں نے ایک ساتھ مل کر باصلاحیت انداز سے کام کیا۔
تقریر کے بعد وزیر اعظم نے ٹوئٹ کیا ’’بھارت دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم شروع کر رہا ہے۔ یہ فخر اور ہمارے سائنسدانوں نیز طبی ڈاکٹروں، نرسنگ عملے، پولیس افراد اور صفائی کا کام کرنے والے کارکنوں کی بہادری کی تقریب ہے۔
خدا کرے ہر شخص صحتمند اور بیماری سے پاک رہے‘‘۔عالمی صحت، خوشی اور آزادی کی ویدک پرارتھنا کے ساتھ—
सर्वेभवन्तुसुखिनःसर्वेसन्तुनिरामया।
सर्वेभद्राणिपश्यन्तुमाकश्चित्दुःखभाग्भवेत्।।
आज वो वैज्ञानिक, वैक्सीन रिसर्च से जुड़े अनेकों लोग विशेष प्रशंसा के हकदार हैं, जो बीते कई महीनों से कोरोना के खिलाफ वैक्सीन बनाने में जुटे थे।
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
आमतौर पर एक वैक्सीन बनाने में बरसों लग जाते हैं।
लेकिन इतने कम समय में एक नहीं, दो मेड इन इंडिया वैक्सीन तैयार हुई हैं: PM
मैं ये बात फिर याद दिलाना चाहता हूं कि कोरोना वैक्सीन की 2 डोज लगनी बहुत जरूरी है।
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
पहली और दूसरी डोज के बीच, लगभग एक महीने का अंतराल भी रखा जाएगा।
दूसरी डोज़ लगने के 2 हफ्ते बाद ही आपके शरीर में कोरोना के विरुद्ध ज़रूरी शक्ति विकसित हो पाएगी: PM#LargestVaccineDrive
इतिहास में इस प्रकार का और इतने बड़े स्तर का टीकाकरण अभियान पहले कभी नहीं चलाया गया है।
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
दुनिया के 100 से भी ज्यादा ऐसे देश हैं जिनकी जनसंख्या 3 करोड़ से कम है।
और भारत वैक्सीनेशन के अपने पहले चरण में ही 3 करोड़ लोगों का टीकाकरण कर रहा है: PM#LargestVaccineDrive
दूसरे चरण में हमें इसको 30 करोड़ की संख्या तक ले जाना है।
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
जो बुजुर्ग हैं, जो गंभीर बीमारी से ग्रस्त हैं, उन्हें इस चरण में टीका लगेगा।
आप कल्पना कर सकते हैं, 30 करोड़ की आबादी से ऊपर के दुनिया के सिर्फ तीन ही देश हैं- खुद भारत, चीन और अमेरिका: PM#LargestVaccineDrive
भारत के वैक्सीन वैज्ञानिक, हमारा मेडिकल सिस्टम, भारत की प्रक्रिया की पूरे विश्व में बहुत विश्वसनीयता है।
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
हमने ये विश्वास अपने ट्रैक रिकॉर्ड से हासिल किया है: PM#LargestVaccineDrive
कोरोना से हमारी लड़ाई आत्मविश्वास और आत्मनिर्भरता की रही है।
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
इस मुश्किल लड़ाई से लड़ने के लिए हम अपने आत्मविश्वास को कमजोर नहीं पड़ने देंगे, ये प्रण हर भारतीय में दिखा: PM#LargestVaccineDrive
संकट के उसी समय में, निराशा के उसी वातावरण में, कोई आशा का भी संचार कर रहा था, हमें बचाने के लिए अपने प्राणों को संकट में डाल रहा था।
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
हमारे डॉक्टर, नर्स, पैरामेडिकल स्टाफ, एंबुलेंस ड्राइवर, आशा वर्कर, सफाई कर्मचारी, पुलिस और दूसरे Frontline Workers: PM#LargestVaccineDrive
भारत ने 24 घंटे सतर्क रहते हुए, हर घटनाक्रम पर नजर रखते हुए, सही समय पर सही फैसले लिए।
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
30 जनवरी को भारत में कोरोना का पहला मामला मिला, लेकिन इसके दो सप्ताह से भी पहले भारत एक हाई लेवल कमेटी बना चुका था।
पिछले साल आज का ही दिन था जब हमने बाकायदा सर्विलांस शुरु कर दिया था: PM
17 जनवरी, 2020 वो तारीख थी, जब भारत ने अपनी पहली एडवायजरी जारी कर दी थी।
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
भारत दुनिया के उन पहले देशों में से था जिसने अपने एयरपोर्ट्स पर यात्रियों की स्क्रीनिंग शुरू कर दी थी: PM#LargestVaccineDrive
जनता कर्फ्यू, कोरोना के विरुद्ध हमारे समाज के संयम और अनुशासन का भी परीक्षण था, जिसमें हर देशवासी सफल हुआ।
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
जनता कर्फ्यू ने देश को मनोवैज्ञानिक रूप से लॉकडाउन के लिए तैयार किया।
हमने ताली-थाली और दीए जलाकर, देश के आत्मविश्वास को ऊंचा रखा: PM#LargestVaccineDrive
ऐसे समय में जब कुछ देशों ने अपने नागरिकों को चीन में बढ़ते कोरोना के बीच छोड़ दिया था, तब भारत, चीन में फंसे हर भारतीय को वापस लेकर आया।
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
और सिर्फ भारत के ही नहीं, हम कई दूसरे देशों के नागरिकों को भी वहां से वापस निकालकर लाए: PM#LargestVaccineDrive
मुझे याद है, एक देश में जब भारतीयों को टेस्ट करने के लिए मशीनें कम पड़ रहीं थीं तो भारत ने पूरी लैब भेज दी थी ताकि वहां से भारत आ रहे लोगों को टेस्टिंग की दिक्कत ना हो: PM#LargestVaccineDrive
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
भारत ने इस महामारी से जिस प्रकार से मुकाबला किया उसका लोहा आज पूरी दुनिया मान रही है।
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2021
केंद्र और राज्य सरकारें, स्थानीय निकाय, हर सरकारी संस्थान, सामाजिक संस्थाएं, कैसे एकजुट होकर बेहतर काम कर सकते हैं, ये उदाहरण भी भारत ने दुनिया के सामने रखा: PM#LargestVaccineDrive