نئی دہلی، 15 جون ۔وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ملک بھر میں مختلف ڈجیٹل انڈیا مشن اسکیموں کے فائدہ یافتگا ن سے ویڈیو رابطہ کاری کے ذریعہ گفتگو کی اس ویڈیو رابطہ کاری کے ذریعہ 50 لاکھ سے زائد فائدہ یافتگان کو جوڑا گیا ،جن میں کامن سروس سینٹر ، این آئی سی سینٹر ، نیشنل نالج نیٹ ور ک ، بی پی او ، موبائل مینو فیکچرنگ یونٹ اور مائی گو کے رضاکارشامل تھے۔ یہ اس سلسلے کی چھٹی گفتگو تھی جو وزیر اعظم نے ویڈیو رابطہ کاری کے ذریعہ مختلف سرکاری اسکیموں کے فائدہ یافتگان سے کی ۔

وزیراعظم نے ان فائدہ یافتگان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈجیٹل انڈیا کا آغاز ہر طبقے کے لوگوں اورباَلخصوص دیہی علاقے کے لوگوں کو ڈجیٹلی طورسے بااختیار بنائے جانے کے مقصد سے کیا گیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ اس اہم کام کو ممکن بنائے جانے کی غرض سے سرکار نے ایک ایسی مثبت اور موثر پالیسی پر کام کیا جس میں فائبر آپٹک کے ذریعہ مواضعات کو جوڑا جانا ،شہریوں کو ڈجیٹل طریقے سے تعلیم دینا ، موبائل کے ذریعہ خدمات کی فراہمی اور الیکٹرانک ڈھانچہ جاتی سہولیات کی تیاری شامل ہے ۔

وزیراعظم نے ٹکنالوجی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹکنالوجی نے زندگی جینے کو آسان بنادیا ہے اور سرکار کوشش کررہی ہے کہ ٹکنالوجی کے فوائد سماج کے سبھی طبقوں کو پہنچائے جاسکیں ۔اس سلسلے میں بھیم ایپ سمیت بلوں کی ادائیگی کے آن لائن طریقے ، ریلوے ٹکٹوں کی آن لائن بکنگ ،وظائف کی الیکٹرانک طریقے سے دستیابی اور پنشنوں کو بینک کھاتوں میں منتقل کئے جانے کے عمل نے عام آدمی پر مسلط بار کو بڑی حد تک کم کردیا ہے ۔

جناب نریندر مودی نے کامن سروس سینٹر (سی ایس سی ) کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ سی ایس سی مراکز ملک بھر میں دیہی ہندوستان کو ڈجیٹل خدمات فراہم کرارہے ہیں ۔ سی ایس سی مراکز نے دیہی علاقوں میں کامیابی کے ساتھ دیہی سطح کے کاروباری اداروں ( وی ایل ای ) کو فروغ دیا ہے ، جس کے نتیجے میں دس لاکھ سے زائد افراد کو روزگار کے مواقع فراہم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک کے دیہی علاقوں میں 2.92 لاکھ ایسے سی ایس سی مراکز موجود ہیں ،جو ملک کی 2.15 لاکھ گرام پنچایتوں کو مختلف سرکاری اسکیموں تک رسائی کے مواقع فراہم کرارہے ہیں ۔

مختلف سرکاری اسکیموں کے ان فائدہ یافتگان سے گفتگو کے دوران وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ ڈجیٹل طریقوں سے ادائیگیوں کی پیش رفت کا نتیجہ بچولیو ں کے خاتمے کے نتیجے میں ظاہر ہورہا ہے ۔گزشتہ چار برسوں کے دوران ہندوستان میں ڈجیٹل ادائیگیوں کو نمایاں فروغ حاصل ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہندوستانی معیشت کو ڈجیٹل اور شفاف بنایا جاسکا ہے ۔

وزیر اعظم نے پردھان منتری گرامین ڈجیٹل ساکشرتا ابھیان (پی ایم جی ڈی آئی ایس ایچ اے ) کے بارے میں گفگتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس اسکیم سے 1.25 کروڑلوگوںکو ڈجیٹل ہنر مندی اورتربیت فراہم کرائی جاچکی ہے ۔ جن میں سے 70 فیصد امید وار شیڈیول کاسٹ ، شیڈیو ل ٹرائب اوردیگر پسماندہ زمروں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اس اسکیم کا مقصد بیسک کمپیوٹر ٹریننگ کے 20 گھنٹوں میں 6 کروڑ لوگوں کو بنیادی کمپیوٹر کی تربیت اور ڈجیٹل ہنر مندی فراہم کرانا ہے ۔

واضح ہوکہ ڈجیٹل انڈیا نے ملک کے بی پی او سیکٹر میں بھی زبردست تبدیلیاں پیدا کی ہیں ۔اس سے پہلے بی پی او کا کام محض شہروں تک ہی محدود رہتا تھا۔ لیکن اب ان کا کام چھوٹے قصبوںاور مواضعات تک پھیل چکا ہے جس کے نتیجے میں ملازمتوں کے وافر مواقع حاصل ہوئے ہیں ۔ انڈیا بی پی او پروموشن اسکیم اور شمال مشرقی خطے کے لئے علیحدہ بی پی او پروموشن اسکیم کا آغاز ڈجیٹل انڈیا کے تحت کیا جارہا ہے ۔ جس سے شمال مشرقی خطے اور دیہی علاقوںمیں دو لاکھ سے زائد افراد کو ملازمتوں کے مواقع حاصل ہوں گے ۔ آج ہندوستان بھر میں قائم کئے جانے والے بی پی اویونٹوں سے نوجوانوں کو ان کے گھروں کے قریب ہی ملازمتوں کے مواقع حاصل ہورہے ہیں ۔

اس موقع پر الیکٹرانک سازوسامان تیار کرنے والے مختلف یونٹوں کے ملازمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے گزشتہ چار برسوں کے دوران الیکٹرانک ہارڈ وئیر کی تیاری میں بڑا طویل سفر طے کیا ہے ۔سرکار نے ہندوستان میں الیکٹرانک سازوسامان کی تیاری کو فروغ دینے کے لئے الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کلسٹر (ای ایم سی ) اسکیم شروع کی ہے ۔ جس کے ذریعہ 15 ریاستوں میں 23 ای ایم سی قائم کئے جارہے ہیں اور امید ہے کہ اس اسکیم سے 6لاکھ کے قریب افراد کو ملازمت کے مواقع فراہم ہوں گے ۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے یہ بھی بتایاکہ ملک میں موبائل فون تیار کرنے والے 120 کارخانے آج 2014 کے دو کارخانوں کے مقابلے میں انتہائی فعال ہیں ۔ ان یونٹو ں نے ساڑھے چار لاکھ سے زائد شہریوں راست یا بالواسطہ ملازمتوں کے مواقع فراہم کرائے ہیں۔

وزیراعظم نے ایک مضبوط ڈجیٹل انڈیا کی تعمیر میں نیشنل نالج نیٹ ورک (این کے این ) کی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ این کے این سے ملک کے تقریباََ1700 بڑے تحقیقی اورتعلیمی اداروںکو جوڑا گیا ہے ،جس کے نتیجے میں 5 کروڑ طلبا ، محققین ، ماہرین تعلیم اور سرکاری افسران کو ایک طاقتو ر پلیٹ فارم دستیاب ہوسکا ہے ۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے مائی گو پلیٹ فارم کے رضاکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکارکے اقتدار میں آنے کے دو ماہ کی مدت کے اندر سٹیزن انگیجمنٹ پلیٹ فارم قائم کردئے گئے تھے۔ آج 6 لاکھ سے زائد رضاکار اس پلیٹ فارم سے جُڑے ہوئے ہیں اور مختلف نظریات ،مشورے اوردیگر رضا کارانہ خدمات انجام دیتے ہوئے نئے ہندوستان کی تعمیر میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔

اس موقع پروزیر اعظم سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف سرکاری اسکیموں کے فائدہ یافتگا ن نے تفصیل سے بتایا کہ ان اسکیموں نے ان کی زندگیوں کو تبدیل کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے ۔اس موقع پر متعددفائدہ یافتگان نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح کامن سروس سینٹر (سی ایس سی ) نے ملازمت کے مواقع پیدا کئے ہیں اوراس کے ذریعہ فراہم کرائی جانے والی خدمات کا نتیجہ زندگی جینے کی آسانی کی شکل میں پیدا ہوا ہے۔

 

 

Click here to read full text speech

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry

Media Coverage

Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs 45th PRAGATI Interaction
December 26, 2024
PM reviews nine key projects worth more than Rs. 1 lakh crore
Delay in projects not only leads to cost escalation but also deprives public of the intended benefits of the project: PM
PM stresses on the importance of timely Rehabilitation and Resettlement of families affected during implementation of projects
PM reviews PM Surya Ghar Muft Bijli Yojana and directs states to adopt a saturation approach for villages, towns and cities in a phased manner
PM advises conducting workshops for experience sharing for cities where metro projects are under implementation or in the pipeline to to understand the best practices and key learnings
PM reviews public grievances related to the Banking and Insurance Sector and emphasizes on quality of disposal of the grievances

Prime Minister Shri Narendra Modi earlier today chaired the meeting of the 45th edition of PRAGATI, the ICT-based multi-modal platform for Pro-Active Governance and Timely Implementation, involving Centre and State governments.

In the meeting, eight significant projects were reviewed, which included six Metro Projects of Urban Transport and one project each relating to Road connectivity and Thermal power. The combined cost of these projects, spread across different States/UTs, is more than Rs. 1 lakh crore.

Prime Minister stressed that all government officials, both at the Central and State levels, must recognize that project delays not only escalate costs but also hinder the public from receiving the intended benefits.

During the interaction, Prime Minister also reviewed Public Grievances related to the Banking & Insurance Sector. While Prime Minister noted the reduction in the time taken for disposal, he also emphasized on the quality of disposal of the grievances.

Considering more and more cities are coming up with Metro Projects as one of the preferred public transport systems, Prime Minister advised conducting workshops for experience sharing for cities where projects are under implementation or in the pipeline, to capture the best practices and learnings from experiences.

During the review, Prime Minister stressed on the importance of timely Rehabilitation and Resettlement of Project Affected Families during implementation of projects. He further asked to ensure ease of living for such families by providing quality amenities at the new place.

PM also reviewed PM Surya Ghar Muft Bijli Yojana. He directed to enhance the capacity of installations of Rooftops in the States/UTs by developing a quality vendor ecosystem. He further directed to reduce the time required in the process, starting from demand generation to operationalization of rooftop solar. He further directed states to adopt a saturation approach for villages, towns and cities in a phased manner.

Up to the 45th edition of PRAGATI meetings, 363 projects having a total cost of around Rs. 19.12 lakh crore have been reviewed.