نئی دہلی، 13 ستمبر 2020 : وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بہار میں پیٹرولیم شعبے سے متعلق تین کلیدی پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا۔ ان پروجیکٹوں میں پرادیپ ۔ ہلدیا۔ درگاپور پائپ لائن توسیعی پروجیکٹ کا درگاپور سیکشن اور دو ایل پی جی باٹلنگ پلانٹ شامل ہیں۔ یہ پروجیکٹ پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کے تحت انڈین آئل اور ایچ پی سی ایل، پی ایس یو کے ذریعہ انجام دیے گئے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ چند برسوں قبل بہار کے لئے اعلان کردہ خصوصی پیکج میں ریاست کے بنیادی ڈھانچہ پر توجہ مرتکز کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بہار کو دیے گئے پیکج میں 10 بڑے پروجیکٹ کا تعلق پیٹرولیم اور گیس کے شعبے سے ہے اور یہ پروجیکٹس 21 ہزار کروڑ روپئے کے بقدر کے ہیں۔ ان میں سے ساتویں پروجیکٹ کو آج بہار کے عوام کو وقف کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے دیگر چھ پروجیکٹوں کا بھی ذکر کیا جنہیں بہار میں پہلے ہی مکمل کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ وہ ایک اہم گیس پائپ لائن پروجیکٹ کے درگاپور۔بانکا سیکشن (تقریباً 200 کلو میٹر) کا افتتاح کر رہے ہیں جس کا سنگ بنیاد انہوں نے تقریباً ڈیڑھ برس قبل رکھا تھا۔
انہوں نے دشوار گزار علاقے میں، وقت مقررہ کے اندر اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لئے انجینئروں، مزدوروں اور ریاستی حکومت کے سرگرم تعاون کی ستائش کی۔ انہوں نے بہار کے وزیر اعلیٰ کی ، کام کاج کےاس طرز عمل سے باہر نکلنے کی ستائش کی جس کے تحت ایک پیڑھی کام کا آغاز کرتی تھی اور دوسری پیڑھی اس کام کو مکمل کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کام کاج کےنئے طریقہ کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے اور نیا طریقہ کار بہار اور مشرقی بھارت کو ترقی کے راستے پر لے جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے ایک صحیفے سے یہ قول پڑھا ’’سامرتھیہ مول سواتنریم، شرم مول ویبھوم!‘‘ یعنی طاقت آزادی کا وسیلہ ہوتی ہے اور مزدور کی طاقت کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار سمیت مشرقی بھات میں نہ تو مزدور طاقت کی قلت ہے اور نہ ہی اس علاقے میں قدرتی وسائل کی قلت ہے، تاہم اس کے باوجود ، سیاسی، معاشی اور دیگر ترجیحات کی وجہ سے، بہار اور مشرقی بھارت ترقی کے معاملے میں دہائیوں تک پیچھے رہا اور ترقی کے لئے کبھی نہ ختم ہونے والا انتظار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سڑک رابطہ کاری، ریل رابطہ کاری، فضائی رابطہ کاری، انٹرنیٹ رابطہ کاری کو پہلے ترجیح نہیں دی جاتی تھی، بہار میں گیس پر مبنی صنعت اور پیٹرولیم کنکٹیوٹی کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں گیس پر مبنی صنعتوں کا قیام ایک بڑی چنوتی تھی کیونکہ یہ ریاست زمینی علاقے سے گھری ہوئی ہے اور اسی وجہ سے یہاں پیٹرولیم اور گیس سے متعلق وسائل کی قلت ہے، جبکہ یہ وسائل ان ریاستوں میں وافر مقدار میں موجود ہیں جو سمندر سے متصل ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گیس پر مبنی صنعت اور پیٹرولیم رابطہ کاری عوام کی زندگیوں، ان کے معیار زندگی پر راست طور پر اثرانداز ہوتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ روزگار کے لاکھوں مواقع بھی پیدا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جب بہار کے متعدد شہروں اور شمال مشرقی بھارت میں سی این جی اور پی این جی پہنچ رہی ہے، تو وہاں کے لوگوں کو یہ سہولتیں ملنی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ پردھان منتری اورجا گنگا یوجنا کے تحت مشرقی بھارت کو مشرقی ساحل سمندر کے پارادیپ اور مغربی ساحل سمندر کے کانڈلا سے مربوط کرنے کا بھاگیرتھ کوشش شروع کی۔تقریباً 3000 طویل اس پائپ لائن سے 7 ریاستوں کو جوڑا جا ئے گا۔ جس میں بہار کا بھی اہم کردار ہے۔ پرادیپ ۔ ہلدیا سے آنے والی لائن ابھی بانکا تک پوری ہو چکی ہے۔ اس کو آگے پٹنہ، مظفرپور تک توسیع دی جا رہی ہے۔ کانڈلا سے آنے والی پائپ لائن جو گورکھپور تک پہنچ چکی ہے، اس کو بھی اس سے مربوط کیا جا رہا ہے۔ جب یہ پروجیکٹ تیار ہو جائے گا تو یہ دنیا کی سب سے طویل پائپ لائن پروجیکٹوں میں سے ایک ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان پائپ لائنوں کی وجہ سے، بہار میں سلینڈر بھرنے کے بڑے بڑے پلانٹ لگائے جا ر ہے ہیں۔ ان میں سے دو باٹلنگ پلانٹس کا آغاز آج بانکا اور چمپارن میں کیا گیا ہے۔ یہ دونوں ہی پلانٹس سالانہ 125 ملین سے زائد سلینڈر بھرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ ان پلانٹس سے جھارکھنڈ میں گوڈا، دیو گڑھ، دومکا، صاحب گنج، پاکور جیسے اضلاع اور اترپریش کے کچھ علاقوں کی ضرورتیں پوری ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ اس گیس پائپ لائن کو بچھانے سے لے کر اس سے نئی صنعتوں کو جو توانائی حاصل ہو رہی ہے، اس سے بہار میں روزگار کے ہزاروں نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ برونی کا جو کھاد کارخانہ بند ہو گیا تھا، وہ بھی اس گیس پائپ لائن کے بننے سے اب بہت جلد کام کرنا شروع کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اجووَلا اسکیم کی وجہ سے آج ملک کے آٹھ کروڑ نادار کنبوں کے پاس گیس کنکشن ہیں۔ اس اسکیم نے کورونا کے دور میں غریبوں کی زندگیوں کو تبدیل کر دیا کیونکہ ان کے لئے گھروں میں رہنا بہت ضروری تھا اور انہیں لکڑی یا دیگر ایندھن جمع کرنے کے لئے باہر جانے کی ضرورت نہیں تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کے اس دور میں، اجووَلا اسکیم کے مستفیدین کو سینکڑوں سلینڈر مفت فراہم کرائے گئے، جس سے لاکھوں نادار کنبے مستفید ہوئے۔ انہوں نے پیٹرولیم اور گیس کے شعبوں اور کمپنیوں کی کوششوں کی ستائش کی اور ساتھ ہی ساتھ ڈلیوری پارٹنرز کی بھی تعریف کی کیونکہ انہوں نے کورونا کے دور میں بھی، بیماری کے خطرے کے باوجود، لوگوں کے پاس گیس ختم نہیں ہونے دی۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب بہار میں ایل پی جی کنکشن ہونا امیر ہونے کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ عوام کو ہر ایک گیس کنکشن کے لئے سفارشات کرنا پڑتی تھیں۔ لیکن اب، اجووَلا اسکیم کی وجہ سے بہار میں یہ صورتحال بدل چکی ہے۔ بہار کے تقریباً 1.25 کروڑ نادار کنبوں کو مفت گیس کنکشن فراہم کرایا گیا ہے۔ گھروں میں گیس کنکشن کی فراہمی نے بہار میں کروڑوں نادار اراد کی زندگی بدل کر رکھ دی ہے۔
وزیر اعظم نے بہار کے نوجوانوں کی تعریف کی اور کہا کہ بہار ملک کے ٹیلنٹ کا توانائی مرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار کی طاقت اور بہار کے مزدوروں کی چھاپ ہر ریاست کی ترقی میں نظر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 15 برسوں میں، بہار نے صحیح حکومت، صحیح فیصلوں اور واضح پالیسی سے یہ دکھادیا ہے کہ ترقی کیسے ہوتی ہے اور یہ کیسے سب تک پہنچتی ہے۔ پہلے یہ سوچ عام تھی کہ تعلیم کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ بہار کے نوجوانوں کو کھیتوں میں کام کرنا ہے۔ اس سوچ کی وجہ سے، بہار میں بڑے تعلیمی اداروں کو کھولنے کے لئے کچھ زیادہ کام نہیں کیا گیا۔ اس کا نتیجہ یہ سامنے آیا کہ بہار کے نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے اور کام کے لئے باہر جانا پڑا۔ کھیتوں میں کام کرنا، زراعت کا پیشہ سخت محنت اور عزت والا کام ہے، لیکن نوجوانوں کو دیگر مواقع نہ فراہم کرنا، ان کا انتظام نہ کرنا، یہ بھی تو غلط تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج بہار میں تعلیم کے بڑے مراکز کھل رہے ہیں۔ اب زرعی کالجوں، میڈیکل کالجوں، انجینئرنگ کالجوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب ریاست میں آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم اور آئی آئی آئی ٹی جیسے ادارے بہار کے نوجوانوں کے خوابوں کو نئی پرواز عطا کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اسٹارٹ اپ انڈیا، مدرا یوجنا اور اس طرح کی متعدد اسکیموں نے بہار کے نوجوانوں کو بڑی تعداد میں خودروزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے شہروں اور مواضعات میں بجلی کی دستیابی آج جتنی زیادہ ہے اتنی پہلی کبھی نہیں رہی ہے۔ بجلی، پیٹرولیم اور گیس کے شعبوں میں جدید بنیادی ڈھانچہ تشکیل دیا جا رہا ہے، اصلاحات متعارف کرائی جا رہی ہیں،ان سے عوام کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا ہو رہی ہیں، ساتھ ہی صنعتوں اور معیشت کو تقویت بھی حاصل ہو رہی ہے۔ کورونا کے اس دور میں، ایک مرتبہ پھر پیٹرولیم سے متعلق ڈھانچہ جاتی کام جیسے ریفائنری پروجیکٹ، کھوج یا پروڈکشن سے متعلق پروجیکٹ، پائپ لائن، سٹی گیس ڈسٹری بیوشن پروجیکٹ، اور اسی طرح کے متعدد پروجیکٹوں کو نئی رفتار حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 ہزار سے زائد پروجیکٹس ہیں، جن پر آئندہ دنوں میں 6 لاکھ کروڑ روپئے سے زائد خرچ کیے جائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مہاجر مزدور واپس آچکے ہیں اور روزگار سے متعلق نئے مواقع بھی پیدا ہو گئے ہیں۔ اتنے بڑے عالمی وبائی مرض کے دور میں بھی ملک، خصوصاً بہار، رکا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 100 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کا قومی ڈھانچہ جاتی پائپ لائن پروجیکٹ بھی اقتصادی سرگرموں میں اضافہ کرے گا۔ انہوں نے بہار اور مشرقی بھارت کو ترقی کا مرکز بنانے کے لئے سبھی سے تیزرفتاری کے ساتھ کام کرنے کی اپیل کی۔