بھارت آگے بڑھ رہا ہے : وزیر اعظم مودی
ہماری معیشت آگے بڑھ رہی ہے۔ ہم دنیا کی سب سے بڑی تیزی سے نمو پذیر معیشت ہیں : وزیر اعظم
ہمارے شہر اور قصبات ترقی کر رہے ہیں۔ ہم 100 اسمارٹ شہر بنا رہے ہیں : وزیر اعظم
ہمارا بنیادی ڈھانچہ ترقی کی راہ پر ہے۔ ہم تیز رفتاری سے سڑکیں، ایئرپورٹس، ریل لائنیں اور پورٹس کی تعمیر کر رہے ہیں : وزیر اعظم مودی
ہماری اشیاء ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ جی ایس ٹی نے ہمیں سپلائی چین اور گودام نیٹ ورک کو سمجھنے میں مدد کی ہے : وزیر اعظم
ہماری اصلاحات بہتر ہو رہی ہیں۔ ہم نے بھارت کو کاروبار کرنے میں آسانی والا ملک بنا دیا ہے: وزیر اعظم مودی
ہماری زندگیاں بہتر ہو رہی ہیں۔ کنبوں کو گھر، بیت الخلاء، ایل پی جی سلینڈرس، بینک کھاتے اور قرض میسر ہو رہے ہیں : وزیر اعظم
ہمارے نوجوان آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم تیز رفتاری سے ابھرتے ہوئے اسٹارٹ ۔ اپ کا مرکز بن رہے ہیں : وزیر اعظم مودی
موبیلٹی معیشت کا کلیدی عنصر ہے۔ بہتر موبیلٹی سفر اور نقل و حمل کے بوجھ میں تخفیف پیدا کرتا ہے اور اقتصادی نمو کو تقویت بخشتا ہے : وزیر اعظم مودی
موبیلٹی کا مستقبل، 7 سی – کامن یعنی مشترکہ، کنکٹیڈ یعنی مربوط، کنوی نئینٹ یعنی آسان، کنجیسشن فری یعنی بھیڑ بھاڑ سے مبرّا، چارجڈ یعنی پرجوش، کلین یعنی صاف ستھرا اور کٹنگ ایچ یعنی جدیدیت، پر محیط ہے : وزیر اعظم

نئی دہلی،7؍ستمبر؍وزیراعظم جناب نریندر مودی نے، آج نئی دلی میں ، عالمی موبلیٹی سربراہ کانفرنس کا افتتاح کیا۔ سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان، معیشت، بنیادی ڈھانچے، نوجوانوں اور دیگر متعدد میدانوں میں آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو چلانے کے لئے موبلیٹی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ معاشی نمو اور روزگار کے مواقع فراہم کرانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

وزیراعظم نے اس موقع پر 7سیز کی بنیاد پر مستقبل میں موبلیٹی کے تصورات کے لئے ایک خاکہ بھی پیش کیا۔ 7 سیز کا مطلب ہے:کومن(عام)، کنیکٹیڈ (منسلک)، کنوینینٹ(آسان؍سہل)، کنجیشن-فری (کثافت سے پاک)، چارجڈ(توانائی سے بھرپور)، کلین(صاف)اور کٹنگ ایج۔

 درج ذیل وزیراعظم کے خطاب کا مکمل متن ہے

عزت مآب!

دنیا بھر سےآئے ہوئے امتیازی وفود،

خواتین و حضرات۔

میں، عالمی موبلیٹی سربراہ کانفرنس میں آپ سب کا خیر مقدم کرتا ہوں۔

موو–سربراہ کانفرنس کے اس نام نے ہندوستان کی روح پر قبضہ کر لیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری معیشت موو(تحریک) پر گامزن ہے۔ ہم دنیا کی سب سے تیز رفتار بڑی معیشتوں میں سے ایک ہیں۔

ہمارے شہر اور قصبے متحرک ہیں۔ ہم ایک اسمارٹ شہروں کی تعمیر کر رہے ہیں۔

ہمارا بنیادی ڈھانچہ تحریک پذیر ہے۔ ہم سڑکیں، ہوائی اڈے، ریلوے لائنوں اور بندرگاہوں کو فوری رفتار سے تعمیر کر رہے ہیں۔۔
 

ہمارا سازوسامان اور اشیاء تحریک پذیر ہیں۔ اشیاء اور خدمات ٹیکس نے سپلائی چین اور ویئر ہاؤس نیٹ ورک کو معقول بنانے میں مدد کی ہے۔

ہماری اصلاحات متحرک ہیں۔ ہم نے ہندوستان کو تجارت کرنے کے لئے ایک آسان مقام بنا دیا ہے۔ ہماری زندگیاں متحرک ہیں۔ کنبوں کو مکان، بیت الخلاء، دھوئیں سے پاک ایل پی جی سلینڈرس، بینک اکاؤنٹس اور قرضے حاصل ہو رہے ہیں۔

ہمارے نوجوان متحرک ہیں۔ ہم دنیا کے تیزی سے ابھرتے ہوئے اسٹارٹ اپ ہب کے طور پر ابھارا ہے۔ ہندوستان نئی توانائی، جلد بازی اور مقاصد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

دوستو!

ہم سب جانتے ہیں کہ حرکت پذیری (موبلیٹی) انسانیت کی ترقی کی چابی ہے۔ دنیا اب ایک نئی حرکت پذیر انقلاب کے وسط میں ہے۔

موبلیٹی، معیشت تحریک کی اہم کنجی ہے۔ بہتر حرکت پذیری سفر اور نقل و حمل کے بوجھ کو کم کرتی ہے اور معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے۔ یہ از خود ایک بڑی آجر ہے اور آنے والی پیڑھی؍نسل کےلئے نوکری کے نئے مواقع پیدا کرا سکتی ہے۔

 

حرکت پذیری، ‘‘زندگی کوآسان’’ بنانے میں ایک اہم عنصر ہے ۔ اس نے درحقیقت ہر انسان کے دماغ پر قبضہ کر لیا ہے اور یہ ہر جگہ ہے۔ اسکول یا کام پر پہنچنے میں وقت لگ رہا ہے، ٹریفک میں پھنس کر جھنجھلاہٹ ہو رہی ہے۔ کنبے کو یا سامان کو لے جانے میں پیسہ صرف ہو رہا ہے، سرکاری ٹرانسپورٹ تک رسائی میں دقت ہو رہی ہے۔ ہوا کے معیار سے بچوں کو سانس لینے میں دقت ہے، ہمارے سفر میں تحفظ کے پیش نظر یہ ہے ہماری اہم اموزوں ہیں۔

تحریک پذیر ی ہمارے سیارے کے تحفظ کے نظر سے بھی بہت اہم ہے۔ سڑک نقل و حمل سے عالمی پیمانے پر کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کا ایک بٹہ پانچ حصہ خارج ہوتا ہے۔ اس سےشہروں کے چوک ہونے اور عالمی درجۂ حرارت میں اضافہ ہونے کا خطرہ ہے۔

 

آج وقت کی ضرورت ہے کہ ہم قدرت کے ساتھ تال میل کے ساتھ ایک موبلیٹی ایکو نظام قائم کریں۔

حرکت پذیری، تبدیلیٔ ہوا کے خلاف ہماری لڑائی میں سب سے آگے ہے۔ بہتر حرکت پذیری، بہتر نوکریاں، بہتر اور اسمارٹ انفراسٹرکچر اور زندگی کے معیار فراہم کر سکتی ہے۔ یہ لاگت کو گھٹانے، معاشی سرگرمیوں کی توسیع اور سیارے کو محفوظ رکھنے میں بھی مدد کر سکتی ہے۔

حرکت پذیری اور خصوصی طور پر موبلیٹی کا ڈیجیٹائزیشن، انتشار انگیز ہے۔ اس میں اختراع کے لئے بہت زیادہ گنجائش ہے اور یہ اپنے لئے مقام بنا رہی ہے۔

لوگوں نے ٹیکسوں کو اپنے موبائل کے ذریعہ بلانا شروع کر دیا ہے۔ شہروں میں مشترکہ سائکلیں موجود ہیں، بسیں سبز توانائی پر رواں دواں ہیں اور الیکٹرک کاریں بنائی جا چکی ہیں۔ بھارت میں ہم حرکت پذیر (موبلیٹی) پر کام کر رہے ہیں۔ ہم نے شاہراہوں کی تعمیر کا کام شروع کر دیا ہے۔ ہمیں دیہی سڑک تعمیر پروگرام کو دوبارہ قائم کرنا ہے۔ ہم گاڑیوں کے لئے لاگت کے ایندھن اور صاف ایندھن کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ ہم نے دشوارگزار اور مشکل رسائی والے علاقوں (انڈر-سروڈ) میں کم لاگت فضائی کنکٹیویٹی کو فروغ دیا ہے۔ ہم نے سیکڑوں نئے فضائی راستوں کی شروع پر کام کا آغاز کر دیا ہے۔ ہم ریل اور سڑک جیسے روایتی آمدورفت کے وسائل کے ساتھ ساتھ آبی راستوں کی تعمیر پر کام کر رہے ہیں۔ ہم گھروں، اسکولوں اور دفتروں کے لئے ایفی شیئنٹ مقامات کی فراہمی کے ذریعہ اپنے شہروں میں طویل مسافت کو کم کر رہے ہیں۔

ہم نے انٹیلی جینٹ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم جیسی ڈیٹا پر مبنی نئی شروعات بھی کی ہیں۔

تاہم، ہمیں پیدل چلنے ، سائکلنگ کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے اور اس کے لئے عوام کی سلامتی اور ترجیحات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔

دوستو!

تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے آمدورفت کے نظام میں، ہندوستان کے پاس کچھ موروثی طاقتیں اور مجموعی فوائد ہیں۔ ہمارا آغاز بہت صاف و تازہ ہے۔ ہمارے پاس ریسورس، بلائنڈ موبلیٹی ورثہ ہے۔ ہمارے پاس دیگر بڑے شہروں کے مقابلے میں فی کس (ہر آدمی کے پاس) گاڑیاں کم ہیں۔ اس لئے، دیگر معیشتوں کی طرح زیادہ بیگیج نہیں ڈھوتے ہیں کہ جنہیں پرائیویٹ کار کے مالک کی پیٹھ پر لادا جاتا تھا۔ اس کی وجہ سے ہمیں تمام نئے، بے جوڑ، ایکو-نظام بنانے کے موقعوں کی ونڈو حاصل ہوئی ہے۔

ٹیکنالوجی کے محاذ پر ، ہماری صلاحیتوں اور طاقتوں میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی، بڑے اعداد وشمار (ڈیٹا)، ڈیجیٹل پیمنٹس اور انٹرنیٹ کے اشتراک پر مبنی معیشت ہے۔ ان عناصر میں اضافہ ہو رہا ہے اور عالمی مستقبل آمدورفت کے ڈرائیور بنتے جارہے ہیں۔

ہمارے منفرد شناختی پروگرام، آدھار اور اس کے ایکو نظام نے مجموعی عوامی ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے پر اثرات مرتب کئے ہیں۔ اس کے ذریعہ ہمارے 850 ملین شہری ڈیجیٹلی با اختیار ہوئے ہیں۔ ہندوستان اس کا مظاہرہ کر سکتا ہے کہ کیسے اس طرح کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو ایک ساتھ نئے موبلیٹی بزنس ماڈلوں میں تبدیلی کر سکتا ہے۔

ہماری قابل تجدید توانائی مہم اس بات کو یقینی بنائے گی کہ برقی حرکت پذیری یعنی موبلیٹی کے ماحولیاتی فوائد کو مکمل طور پر تسلیم کیا جاسکتا ہے۔ 2022 تک 175 گیگاواٹ قابل تجدید توا نائی پیدا کرنے کا ہمارا منصوبہ ہے۔

ہمارا مقام دنیا میں شمسی توانائی پیدا کرنے میں پہلے ہی پانچویں نمبر پر ہے۔ ہم قابل تجدید توانائی پیدا کرنے میں دنیا میں چھٹے نمبر پر ہیں۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد کے ذریعہ عالمی سطح پر ہم چمپئن بھی ہیں۔

ہم مینوفیکچرنگ شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور خصوصی طور پر آٹو موٹیو شعبے میں ہم تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس بہت بڑی ڈیجیٹلی تعلیم یافتہ نوجوان آبادی ہے۔ اس سے مستقبل میں لاکھوں تعلیم یافتہ ذہنوں، ہنر مند ہاتھوں اور پُرامید خوابوں کو طاقت ملے گی۔اس لئے مجھے اعتماد ہے کہ دنیا میں ہندوستان نے اپنا بہترین مقام بنا لیا ہے اور موبلیٹی ایکونومی میں اولین مقام پر ہوگا۔

ہندوستان میں موبلیٹی کے مستقبل کےلئے 7 سیزپر مبنی ہے، جن کا مطلب ہے، کومن، کنکٹیڈ، کنوینینٹ ، کنجسشن فِری، چارجڈ، کلین اور کٹنگ ایج۔

1-کومن(عام):عوامی ٹرانسپورٹ، ہمارے موبلیٹی پہل کی بنیاد ہونا چاہئے۔ موجودہ پیراڈائم کو ، ڈیجیٹائزیشن کے ذریعہ چلائے جانے والے نئے تجارتی ماڈل نو تشکیل دیں گے۔ بڑا ڈیٹا فیصلے لینے میں مدد کرتا ہے اور ہمارے پیٹرن اور ضروریات کی بہتر سمجھ بناتا ہے۔ ہماری توجہ، کاروں سے آگے دیگر موٹرگاڑیوں، جیسے اسکوٹروں اور رکشوں پر ہونی چاہئے۔ آبادی کا بڑا حصہ آمدورفت کے لئے ان پر انحصار کرتا ہے۔

2-کنیکٹیڈ (منسلک):

موبلیٹی جغرافیائی اور آمدورفت کے وسائل کے ساتھ ہم آہنگ ہوتی ہے۔ موبلیٹی کے فلکرم کے طور پر انٹرنیٹ کی اہلیت والی شیئرنگ ایکونومی ابھر رہی ہے۔ اس لئے ہمیں گاڑی پول اور دیگر اختراعی تکنیکی حلوں کے ذریعہ بہتر پرائیویٹ وہیکل یوٹیلائزیشن کو ممکن بنانا ہے۔

3-کنوینینٹ (آسان):

اس کا مطلب ہے معاشرے کے تمام طبقات کے لئے محفوظ، قابل استطاعت یعنی سستی اور قابل رسائی موبلیٹی کو ممکن بنائیں۔ اس میں بزرگ، خواتین اور خصوصی طور پر چیلنجڈ لوگ شامل ہیں۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ لوگ پرائیویٹ یا نجی ٹرانسپورٹ پر سرکاری ٹرانسپورٹ کو ترجیح دیں۔

4-کنجیسشن-فری(کثافت سے پاک):کثافت سے پاک موبلیٹی کا مطلب ہے کہ کثافت کی معاشی اور ماحولیاتی قیمت کے مدنظر اس پر کنٹرول کیا جائے۔ اس لئے، نیٹ ورک کے تنگ راستوں کو ختم کرنے پر زور دیا جائے۔ اس کے نتیجے میں ٹریفک جام کم لگیں گے اور لوگوں کو سفر کرنے میں کم تناؤ ہوگا۔

5-چارجڈ موبلیٹی:یہ موبلیٹی آگے کا راستہ ہے۔ ہم الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرنگ کو بیٹریوں کی اسمارٹ چارجنگ سے تمام ویلیو چین میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ ہندوستان کے تجارتی لیڈر اور مینوفیکچررس اب اپنی توجہ بیٹری ٹیکنالوجی کو فروغ دینے پر کر رہے ہیں۔

بھارتی خلائی تحقیق ادارہ اپنا ایک بہترین بیٹری نظام خلاء میں سیارچوں کوحرکت میں لانے کے لئے کرتا ہے۔ دیگر ادارے اِسرو کے ساتھ برقی کاریں بنانے کےلئے مؤثر اور کم لاگت والا بیٹری نظام بنانے کے لئے شراکت کر سکتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت برقی گاڑیوں کے معاملے میں ایک سرفہرست ملک بن جائے۔ ہم جلد ہی بجلی اور دیگر متبادل ایندھنوں سے چلنے والی موٹر گاڑیوں کے سلسلے میں ایک مستحکم پالیسی نظام قائم کریں گے۔ پالیسیاں اس انداز سے وضع کی جائیں گی کہ وہ سب کے لئے مفید ہوں ، سب کا احاطہ کریں اور موٹر گاڑی کے شعبے میں وسیع مواقع بھی فراہم کریں۔

6-صاف ستھری توانائی سے صاف موبلیٹی کی فراہم:موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدو جہد میں صاف ستھری توانائی کے ذریعے صاف ستھری موبلیٹی یعنی آمدورفت کے آلودگی سے پاک نظام کی فراہمی ہمارا سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک کثافت سے مبرا مہم چلائی جائے، جس کے نتیجے میں ہوا صاف ستھری ہو جائے اور ہمارے عوام کے لئے بہتر معیار حیات فراہم ہو سکے۔ ہمیں کلین کلومیٹر کے نظریئے کو بڑھاوا دینا چاہئے اور یہ حصولیابی حیاتیاتی ایندھن، بجلی یا شمسی توانائی کو بروئے کار لانے کے ذریعے ہی ممکن ہو سکے گی۔ بطور خاص بجلی سے چلنے والی گاڑیاں قابل احیاء توانائی میں ہماری سرمایہ کاری میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس کے لئےجوکچھ بھی ضرورت ہو گی ہم کریں گے، کیونکہ اگلی پیڑھیوں کے لئے یہ ہماری عہد بندگی ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ اپنے ورثے سے بھی ہمارا یہی عہد ہے۔

7-جدید ترین ٹیکنالوجی:موبلیٹی بھی انٹرنیٹ کی طرح اپنے اوئل دور میں ہے۔ یہ ابھی آغاز ہے۔ یہ اختراعات کا اگلا بڑا شعبہ ہے۔ موو ہیک اور پِچ ٹو موو جیسی تقریبات ، جن کا اہتمام گزشتہ ہفتے کے دوران اس امر کی وضاحت کے لئے کیا گیا کہ کس طرح سے اذہان خلاقانہ حل پیش کر رہے ہیں۔

صنعت کاروں کو موبلیٹی کو ایک بے پناہ مواقع کے حامل شعبے کے طور پر دیکھا جانا چاہئے، کیونکہ یہاں اختراعات اور نمو کی بڑی گنجائشیں ہیں۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے، جہاں اختراعات عوامی بہبود کے لئے مسائل کا حل نکال سکتی ہیں۔

دوستو،

مجھے پورا یقین ہے کہ موبلیٹی انقلاب ہمارے لئے ترقی اور نمو کا ایک ذریعہ ہے۔ جب بھارت موبلیٹی کے سلسلے میں تغیر کے عمل سے گزرتا ہے، تو اس سے بنی نوع انسان کے پانچویں حصے کو فائدہ پہنچتا ہے۔ یہ کامیابی کے اندازے کا بھی ایک ذریعہ بن جاتا ہے اور دیگر لوگوں کے لئے قابل تقلید بھی قرار پاتا ہے۔

آئیے ہم سب پوری دنیا کےلئے ایک نمونہ پیش کریں۔ آخر میں میں بھارت کے نوجوانوں سے بطور خاص یہ اپیل کرنا چاہوں گا۔

میرے نوجوان ، متحرک دوستو، آپ کے لئے اختراعات کے ایک نئے عہد کی قیادت کا موقع دستیاب ہے۔ یہ مستقبل ہے۔ یہ وہ شعبہ ہے، جو ڈاکٹروں سے لے کر انجینئروں تک اور ڈرائیوروں سے لے کر میکنیکوں تک حاصل ہونے والی ہر چیز کو اپنے اندر سمو لے گا۔ ہمیں آگے بڑھ کر اس انقلاب کا خیر مقدم کرنا چاہئے اور موبلیٹی اختراعات کے ایکو نظام کو خود اپنے آپ اور دیگر افراد کے لئے بروئے کار لانے کے سلسلے میں اپنی قوتوں کو مستحکم کرنا چاہئے۔ جو صلاحیتیں اور ٹیکنالوجیاں آج یہاں یکجا ہوئی ہیں، ان میں اتنی قوت ہے کہ وہ بھارت اور پوری دنیا کے لئے تغیراتی موبلیٹی شفٹ یا تبدیلی لانے کی اہل ہیں۔

یہ تغیر اور تبدیلی ہماری دنیا کے لئے ہم کتنا سوچتے ہیں اور دیگر افراد کے ساتھ کتنا ساجھا کرتے ہیں، پر مبنی ہوگی۔

ایک قدیم صحیفے کے الفاظ یہاں پیش کرنا چاہوں گا۔

اوم سہ ناؤ وَت

سہ نو بھونکتو

سہ ویر کرواؤ ہے

تیجسوی نا وِدھیتمستو ما ودھیشاوہے

اس کا مطلب ہو تا ہے کہ

خداکرے ہم سب کا تحفظ ہو

ہم سب کو تغذیہ حاصل ہو

ہم افزوں توانائی کے ساتھ مل کرایک دوسرے کے ساتھ کام کر سکتے ہیں

اور ہماری فہم و دانش میں اضافہ ہو

دوستو!

میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ ہم ایک ساتھ مل کر کیا کر سکتے ہیں

یہ سربراہ ملاقات محض ایک آغاز ہے

آئیے ہم سب مل کر آگے بڑھیں،

آپ کا شکریہ۔

آپ کا بہت بہت شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.