Quoteبھارت آگے بڑھ رہا ہے : وزیر اعظم مودی
Quoteہماری معیشت آگے بڑھ رہی ہے۔ ہم دنیا کی سب سے بڑی تیزی سے نمو پذیر معیشت ہیں : وزیر اعظم
Quoteہمارے شہر اور قصبات ترقی کر رہے ہیں۔ ہم 100 اسمارٹ شہر بنا رہے ہیں : وزیر اعظم
Quoteہمارا بنیادی ڈھانچہ ترقی کی راہ پر ہے۔ ہم تیز رفتاری سے سڑکیں، ایئرپورٹس، ریل لائنیں اور پورٹس کی تعمیر کر رہے ہیں : وزیر اعظم مودی
Quoteہماری اشیاء ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ جی ایس ٹی نے ہمیں سپلائی چین اور گودام نیٹ ورک کو سمجھنے میں مدد کی ہے : وزیر اعظم
Quoteہماری اصلاحات بہتر ہو رہی ہیں۔ ہم نے بھارت کو کاروبار کرنے میں آسانی والا ملک بنا دیا ہے: وزیر اعظم مودی
Quoteہماری زندگیاں بہتر ہو رہی ہیں۔ کنبوں کو گھر، بیت الخلاء، ایل پی جی سلینڈرس، بینک کھاتے اور قرض میسر ہو رہے ہیں : وزیر اعظم
Quoteہمارے نوجوان آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم تیز رفتاری سے ابھرتے ہوئے اسٹارٹ ۔ اپ کا مرکز بن رہے ہیں : وزیر اعظم مودی
Quoteموبیلٹی معیشت کا کلیدی عنصر ہے۔ بہتر موبیلٹی سفر اور نقل و حمل کے بوجھ میں تخفیف پیدا کرتا ہے اور اقتصادی نمو کو تقویت بخشتا ہے : وزیر اعظم مودی
Quoteموبیلٹی کا مستقبل، 7 سی – کامن یعنی مشترکہ، کنکٹیڈ یعنی مربوط، کنوی نئینٹ یعنی آسان، کنجیسشن فری یعنی بھیڑ بھاڑ سے مبرّا، چارجڈ یعنی پرجوش، کلین یعنی صاف ستھرا اور کٹنگ ایچ یعنی جدیدیت، پر محیط ہے : وزیر اعظم

نئی دہلی،7؍ستمبر؍وزیراعظم جناب نریندر مودی نے، آج نئی دلی میں ، عالمی موبلیٹی سربراہ کانفرنس کا افتتاح کیا۔ سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان، معیشت، بنیادی ڈھانچے، نوجوانوں اور دیگر متعدد میدانوں میں آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو چلانے کے لئے موبلیٹی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ معاشی نمو اور روزگار کے مواقع فراہم کرانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

وزیراعظم نے اس موقع پر 7سیز کی بنیاد پر مستقبل میں موبلیٹی کے تصورات کے لئے ایک خاکہ بھی پیش کیا۔ 7 سیز کا مطلب ہے:کومن(عام)، کنیکٹیڈ (منسلک)، کنوینینٹ(آسان؍سہل)، کنجیشن-فری (کثافت سے پاک)، چارجڈ(توانائی سے بھرپور)، کلین(صاف)اور کٹنگ ایج۔

|

 درج ذیل وزیراعظم کے خطاب کا مکمل متن ہے

عزت مآب!

دنیا بھر سےآئے ہوئے امتیازی وفود،

خواتین و حضرات۔

میں، عالمی موبلیٹی سربراہ کانفرنس میں آپ سب کا خیر مقدم کرتا ہوں۔

موو–سربراہ کانفرنس کے اس نام نے ہندوستان کی روح پر قبضہ کر لیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری معیشت موو(تحریک) پر گامزن ہے۔ ہم دنیا کی سب سے تیز رفتار بڑی معیشتوں میں سے ایک ہیں۔

ہمارے شہر اور قصبے متحرک ہیں۔ ہم ایک اسمارٹ شہروں کی تعمیر کر رہے ہیں۔

ہمارا بنیادی ڈھانچہ تحریک پذیر ہے۔ ہم سڑکیں، ہوائی اڈے، ریلوے لائنوں اور بندرگاہوں کو فوری رفتار سے تعمیر کر رہے ہیں۔۔
 

|

ہمارا سازوسامان اور اشیاء تحریک پذیر ہیں۔ اشیاء اور خدمات ٹیکس نے سپلائی چین اور ویئر ہاؤس نیٹ ورک کو معقول بنانے میں مدد کی ہے۔

ہماری اصلاحات متحرک ہیں۔ ہم نے ہندوستان کو تجارت کرنے کے لئے ایک آسان مقام بنا دیا ہے۔ ہماری زندگیاں متحرک ہیں۔ کنبوں کو مکان، بیت الخلاء، دھوئیں سے پاک ایل پی جی سلینڈرس، بینک اکاؤنٹس اور قرضے حاصل ہو رہے ہیں۔

ہمارے نوجوان متحرک ہیں۔ ہم دنیا کے تیزی سے ابھرتے ہوئے اسٹارٹ اپ ہب کے طور پر ابھارا ہے۔ ہندوستان نئی توانائی، جلد بازی اور مقاصد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

دوستو!

ہم سب جانتے ہیں کہ حرکت پذیری (موبلیٹی) انسانیت کی ترقی کی چابی ہے۔ دنیا اب ایک نئی حرکت پذیر انقلاب کے وسط میں ہے۔

موبلیٹی، معیشت تحریک کی اہم کنجی ہے۔ بہتر حرکت پذیری سفر اور نقل و حمل کے بوجھ کو کم کرتی ہے اور معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے۔ یہ از خود ایک بڑی آجر ہے اور آنے والی پیڑھی؍نسل کےلئے نوکری کے نئے مواقع پیدا کرا سکتی ہے۔

 

|

حرکت پذیری، ‘‘زندگی کوآسان’’ بنانے میں ایک اہم عنصر ہے ۔ اس نے درحقیقت ہر انسان کے دماغ پر قبضہ کر لیا ہے اور یہ ہر جگہ ہے۔ اسکول یا کام پر پہنچنے میں وقت لگ رہا ہے، ٹریفک میں پھنس کر جھنجھلاہٹ ہو رہی ہے۔ کنبے کو یا سامان کو لے جانے میں پیسہ صرف ہو رہا ہے، سرکاری ٹرانسپورٹ تک رسائی میں دقت ہو رہی ہے۔ ہوا کے معیار سے بچوں کو سانس لینے میں دقت ہے، ہمارے سفر میں تحفظ کے پیش نظر یہ ہے ہماری اہم اموزوں ہیں۔

تحریک پذیر ی ہمارے سیارے کے تحفظ کے نظر سے بھی بہت اہم ہے۔ سڑک نقل و حمل سے عالمی پیمانے پر کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کا ایک بٹہ پانچ حصہ خارج ہوتا ہے۔ اس سےشہروں کے چوک ہونے اور عالمی درجۂ حرارت میں اضافہ ہونے کا خطرہ ہے۔

 

|

آج وقت کی ضرورت ہے کہ ہم قدرت کے ساتھ تال میل کے ساتھ ایک موبلیٹی ایکو نظام قائم کریں۔

حرکت پذیری، تبدیلیٔ ہوا کے خلاف ہماری لڑائی میں سب سے آگے ہے۔ بہتر حرکت پذیری، بہتر نوکریاں، بہتر اور اسمارٹ انفراسٹرکچر اور زندگی کے معیار فراہم کر سکتی ہے۔ یہ لاگت کو گھٹانے، معاشی سرگرمیوں کی توسیع اور سیارے کو محفوظ رکھنے میں بھی مدد کر سکتی ہے۔

حرکت پذیری اور خصوصی طور پر موبلیٹی کا ڈیجیٹائزیشن، انتشار انگیز ہے۔ اس میں اختراع کے لئے بہت زیادہ گنجائش ہے اور یہ اپنے لئے مقام بنا رہی ہے۔

لوگوں نے ٹیکسوں کو اپنے موبائل کے ذریعہ بلانا شروع کر دیا ہے۔ شہروں میں مشترکہ سائکلیں موجود ہیں، بسیں سبز توانائی پر رواں دواں ہیں اور الیکٹرک کاریں بنائی جا چکی ہیں۔ بھارت میں ہم حرکت پذیر (موبلیٹی) پر کام کر رہے ہیں۔ ہم نے شاہراہوں کی تعمیر کا کام شروع کر دیا ہے۔ ہمیں دیہی سڑک تعمیر پروگرام کو دوبارہ قائم کرنا ہے۔ ہم گاڑیوں کے لئے لاگت کے ایندھن اور صاف ایندھن کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ ہم نے دشوارگزار اور مشکل رسائی والے علاقوں (انڈر-سروڈ) میں کم لاگت فضائی کنکٹیویٹی کو فروغ دیا ہے۔ ہم نے سیکڑوں نئے فضائی راستوں کی شروع پر کام کا آغاز کر دیا ہے۔ ہم ریل اور سڑک جیسے روایتی آمدورفت کے وسائل کے ساتھ ساتھ آبی راستوں کی تعمیر پر کام کر رہے ہیں۔ ہم گھروں، اسکولوں اور دفتروں کے لئے ایفی شیئنٹ مقامات کی فراہمی کے ذریعہ اپنے شہروں میں طویل مسافت کو کم کر رہے ہیں۔

ہم نے انٹیلی جینٹ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم جیسی ڈیٹا پر مبنی نئی شروعات بھی کی ہیں۔

تاہم، ہمیں پیدل چلنے ، سائکلنگ کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے اور اس کے لئے عوام کی سلامتی اور ترجیحات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔

دوستو!

|

تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے آمدورفت کے نظام میں، ہندوستان کے پاس کچھ موروثی طاقتیں اور مجموعی فوائد ہیں۔ ہمارا آغاز بہت صاف و تازہ ہے۔ ہمارے پاس ریسورس، بلائنڈ موبلیٹی ورثہ ہے۔ ہمارے پاس دیگر بڑے شہروں کے مقابلے میں فی کس (ہر آدمی کے پاس) گاڑیاں کم ہیں۔ اس لئے، دیگر معیشتوں کی طرح زیادہ بیگیج نہیں ڈھوتے ہیں کہ جنہیں پرائیویٹ کار کے مالک کی پیٹھ پر لادا جاتا تھا۔ اس کی وجہ سے ہمیں تمام نئے، بے جوڑ، ایکو-نظام بنانے کے موقعوں کی ونڈو حاصل ہوئی ہے۔

|

ٹیکنالوجی کے محاذ پر ، ہماری صلاحیتوں اور طاقتوں میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی، بڑے اعداد وشمار (ڈیٹا)، ڈیجیٹل پیمنٹس اور انٹرنیٹ کے اشتراک پر مبنی معیشت ہے۔ ان عناصر میں اضافہ ہو رہا ہے اور عالمی مستقبل آمدورفت کے ڈرائیور بنتے جارہے ہیں۔

ہمارے منفرد شناختی پروگرام، آدھار اور اس کے ایکو نظام نے مجموعی عوامی ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے پر اثرات مرتب کئے ہیں۔ اس کے ذریعہ ہمارے 850 ملین شہری ڈیجیٹلی با اختیار ہوئے ہیں۔ ہندوستان اس کا مظاہرہ کر سکتا ہے کہ کیسے اس طرح کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو ایک ساتھ نئے موبلیٹی بزنس ماڈلوں میں تبدیلی کر سکتا ہے۔

ہماری قابل تجدید توانائی مہم اس بات کو یقینی بنائے گی کہ برقی حرکت پذیری یعنی موبلیٹی کے ماحولیاتی فوائد کو مکمل طور پر تسلیم کیا جاسکتا ہے۔ 2022 تک 175 گیگاواٹ قابل تجدید توا نائی پیدا کرنے کا ہمارا منصوبہ ہے۔

ہمارا مقام دنیا میں شمسی توانائی پیدا کرنے میں پہلے ہی پانچویں نمبر پر ہے۔ ہم قابل تجدید توانائی پیدا کرنے میں دنیا میں چھٹے نمبر پر ہیں۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد کے ذریعہ عالمی سطح پر ہم چمپئن بھی ہیں۔

ہم مینوفیکچرنگ شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور خصوصی طور پر آٹو موٹیو شعبے میں ہم تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس بہت بڑی ڈیجیٹلی تعلیم یافتہ نوجوان آبادی ہے۔ اس سے مستقبل میں لاکھوں تعلیم یافتہ ذہنوں، ہنر مند ہاتھوں اور پُرامید خوابوں کو طاقت ملے گی۔اس لئے مجھے اعتماد ہے کہ دنیا میں ہندوستان نے اپنا بہترین مقام بنا لیا ہے اور موبلیٹی ایکونومی میں اولین مقام پر ہوگا۔

ہندوستان میں موبلیٹی کے مستقبل کےلئے 7 سیزپر مبنی ہے، جن کا مطلب ہے، کومن، کنکٹیڈ، کنوینینٹ ، کنجسشن فِری، چارجڈ، کلین اور کٹنگ ایج۔

1-کومن(عام):عوامی ٹرانسپورٹ، ہمارے موبلیٹی پہل کی بنیاد ہونا چاہئے۔ موجودہ پیراڈائم کو ، ڈیجیٹائزیشن کے ذریعہ چلائے جانے والے نئے تجارتی ماڈل نو تشکیل دیں گے۔ بڑا ڈیٹا فیصلے لینے میں مدد کرتا ہے اور ہمارے پیٹرن اور ضروریات کی بہتر سمجھ بناتا ہے۔ ہماری توجہ، کاروں سے آگے دیگر موٹرگاڑیوں، جیسے اسکوٹروں اور رکشوں پر ہونی چاہئے۔ آبادی کا بڑا حصہ آمدورفت کے لئے ان پر انحصار کرتا ہے۔

2-کنیکٹیڈ (منسلک):

موبلیٹی جغرافیائی اور آمدورفت کے وسائل کے ساتھ ہم آہنگ ہوتی ہے۔ موبلیٹی کے فلکرم کے طور پر انٹرنیٹ کی اہلیت والی شیئرنگ ایکونومی ابھر رہی ہے۔ اس لئے ہمیں گاڑی پول اور دیگر اختراعی تکنیکی حلوں کے ذریعہ بہتر پرائیویٹ وہیکل یوٹیلائزیشن کو ممکن بنانا ہے۔

3-کنوینینٹ (آسان):

اس کا مطلب ہے معاشرے کے تمام طبقات کے لئے محفوظ، قابل استطاعت یعنی سستی اور قابل رسائی موبلیٹی کو ممکن بنائیں۔ اس میں بزرگ، خواتین اور خصوصی طور پر چیلنجڈ لوگ شامل ہیں۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ لوگ پرائیویٹ یا نجی ٹرانسپورٹ پر سرکاری ٹرانسپورٹ کو ترجیح دیں۔

4-کنجیسشن-فری(کثافت سے پاک):کثافت سے پاک موبلیٹی کا مطلب ہے کہ کثافت کی معاشی اور ماحولیاتی قیمت کے مدنظر اس پر کنٹرول کیا جائے۔ اس لئے، نیٹ ورک کے تنگ راستوں کو ختم کرنے پر زور دیا جائے۔ اس کے نتیجے میں ٹریفک جام کم لگیں گے اور لوگوں کو سفر کرنے میں کم تناؤ ہوگا۔

5-چارجڈ موبلیٹی:یہ موبلیٹی آگے کا راستہ ہے۔ ہم الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرنگ کو بیٹریوں کی اسمارٹ چارجنگ سے تمام ویلیو چین میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ ہندوستان کے تجارتی لیڈر اور مینوفیکچررس اب اپنی توجہ بیٹری ٹیکنالوجی کو فروغ دینے پر کر رہے ہیں۔

بھارتی خلائی تحقیق ادارہ اپنا ایک بہترین بیٹری نظام خلاء میں سیارچوں کوحرکت میں لانے کے لئے کرتا ہے۔ دیگر ادارے اِسرو کے ساتھ برقی کاریں بنانے کےلئے مؤثر اور کم لاگت والا بیٹری نظام بنانے کے لئے شراکت کر سکتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت برقی گاڑیوں کے معاملے میں ایک سرفہرست ملک بن جائے۔ ہم جلد ہی بجلی اور دیگر متبادل ایندھنوں سے چلنے والی موٹر گاڑیوں کے سلسلے میں ایک مستحکم پالیسی نظام قائم کریں گے۔ پالیسیاں اس انداز سے وضع کی جائیں گی کہ وہ سب کے لئے مفید ہوں ، سب کا احاطہ کریں اور موٹر گاڑی کے شعبے میں وسیع مواقع بھی فراہم کریں۔

6-صاف ستھری توانائی سے صاف موبلیٹی کی فراہم:موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدو جہد میں صاف ستھری توانائی کے ذریعے صاف ستھری موبلیٹی یعنی آمدورفت کے آلودگی سے پاک نظام کی فراہمی ہمارا سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک کثافت سے مبرا مہم چلائی جائے، جس کے نتیجے میں ہوا صاف ستھری ہو جائے اور ہمارے عوام کے لئے بہتر معیار حیات فراہم ہو سکے۔ ہمیں کلین کلومیٹر کے نظریئے کو بڑھاوا دینا چاہئے اور یہ حصولیابی حیاتیاتی ایندھن، بجلی یا شمسی توانائی کو بروئے کار لانے کے ذریعے ہی ممکن ہو سکے گی۔ بطور خاص بجلی سے چلنے والی گاڑیاں قابل احیاء توانائی میں ہماری سرمایہ کاری میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس کے لئےجوکچھ بھی ضرورت ہو گی ہم کریں گے، کیونکہ اگلی پیڑھیوں کے لئے یہ ہماری عہد بندگی ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ اپنے ورثے سے بھی ہمارا یہی عہد ہے۔

7-جدید ترین ٹیکنالوجی:موبلیٹی بھی انٹرنیٹ کی طرح اپنے اوئل دور میں ہے۔ یہ ابھی آغاز ہے۔ یہ اختراعات کا اگلا بڑا شعبہ ہے۔ موو ہیک اور پِچ ٹو موو جیسی تقریبات ، جن کا اہتمام گزشتہ ہفتے کے دوران اس امر کی وضاحت کے لئے کیا گیا کہ کس طرح سے اذہان خلاقانہ حل پیش کر رہے ہیں۔

صنعت کاروں کو موبلیٹی کو ایک بے پناہ مواقع کے حامل شعبے کے طور پر دیکھا جانا چاہئے، کیونکہ یہاں اختراعات اور نمو کی بڑی گنجائشیں ہیں۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے، جہاں اختراعات عوامی بہبود کے لئے مسائل کا حل نکال سکتی ہیں۔

دوستو،

مجھے پورا یقین ہے کہ موبلیٹی انقلاب ہمارے لئے ترقی اور نمو کا ایک ذریعہ ہے۔ جب بھارت موبلیٹی کے سلسلے میں تغیر کے عمل سے گزرتا ہے، تو اس سے بنی نوع انسان کے پانچویں حصے کو فائدہ پہنچتا ہے۔ یہ کامیابی کے اندازے کا بھی ایک ذریعہ بن جاتا ہے اور دیگر لوگوں کے لئے قابل تقلید بھی قرار پاتا ہے۔

آئیے ہم سب پوری دنیا کےلئے ایک نمونہ پیش کریں۔ آخر میں میں بھارت کے نوجوانوں سے بطور خاص یہ اپیل کرنا چاہوں گا۔

میرے نوجوان ، متحرک دوستو، آپ کے لئے اختراعات کے ایک نئے عہد کی قیادت کا موقع دستیاب ہے۔ یہ مستقبل ہے۔ یہ وہ شعبہ ہے، جو ڈاکٹروں سے لے کر انجینئروں تک اور ڈرائیوروں سے لے کر میکنیکوں تک حاصل ہونے والی ہر چیز کو اپنے اندر سمو لے گا۔ ہمیں آگے بڑھ کر اس انقلاب کا خیر مقدم کرنا چاہئے اور موبلیٹی اختراعات کے ایکو نظام کو خود اپنے آپ اور دیگر افراد کے لئے بروئے کار لانے کے سلسلے میں اپنی قوتوں کو مستحکم کرنا چاہئے۔ جو صلاحیتیں اور ٹیکنالوجیاں آج یہاں یکجا ہوئی ہیں، ان میں اتنی قوت ہے کہ وہ بھارت اور پوری دنیا کے لئے تغیراتی موبلیٹی شفٹ یا تبدیلی لانے کی اہل ہیں۔

یہ تغیر اور تبدیلی ہماری دنیا کے لئے ہم کتنا سوچتے ہیں اور دیگر افراد کے ساتھ کتنا ساجھا کرتے ہیں، پر مبنی ہوگی۔

ایک قدیم صحیفے کے الفاظ یہاں پیش کرنا چاہوں گا۔

اوم سہ ناؤ وَت

سہ نو بھونکتو

سہ ویر کرواؤ ہے

تیجسوی نا وِدھیتمستو ما ودھیشاوہے

اس کا مطلب ہو تا ہے کہ

خداکرے ہم سب کا تحفظ ہو

ہم سب کو تغذیہ حاصل ہو

ہم افزوں توانائی کے ساتھ مل کرایک دوسرے کے ساتھ کام کر سکتے ہیں

اور ہماری فہم و دانش میں اضافہ ہو

دوستو!

میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ ہم ایک ساتھ مل کر کیا کر سکتے ہیں

یہ سربراہ ملاقات محض ایک آغاز ہے

آئیے ہم سب مل کر آگے بڑھیں،

آپ کا شکریہ۔

آپ کا بہت بہت شکریہ!

  • krishangopal sharma Bjp January 14, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷
  • krishangopal sharma Bjp January 14, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹
  • krishangopal sharma Bjp January 14, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷
  • Sanjay Shivraj Makne VIKSIT BHARAT AMBASSADOR June 07, 2024

    नमो
  • G.shankar Srivastav June 15, 2022

    G.shankar Srivastav
  • Laxman singh Rana March 08, 2022

    नमो नमो 🇮🇳🙏
  • Laxman singh Rana March 08, 2022

    नमो नमो 🇮🇳🌷🌹
  • Laxman singh Rana March 08, 2022

    नमो नमो 🇮🇳🌷
  • Laxman singh Rana March 08, 2022

    नमो नमो 🇮🇳
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Media Coverage

"Huge opportunity": Japan delegation meets PM Modi, expressing their eagerness to invest in India
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Today, India is not just a Nation of Dreams but also a Nation That Delivers: PM Modi in TV9 Summit
March 28, 2025
QuoteToday, the world's eyes are on India: PM
QuoteIndia's youth is rapidly becoming skilled and driving innovation forward: PM
Quote"India First" has become the mantra of India's foreign policy: PM
QuoteToday, India is not just participating in the world order but also contributing to shaping and securing the future: PM
QuoteIndia has given Priority to humanity over monopoly: PM
QuoteToday, India is not just a Nation of Dreams but also a Nation That Delivers: PM

श्रीमान रामेश्वर गारु जी, रामू जी, बरुन दास जी, TV9 की पूरी टीम, मैं आपके नेटवर्क के सभी दर्शकों का, यहां उपस्थित सभी महानुभावों का अभिनंदन करता हूं, इस समिट के लिए बधाई देता हूं।

TV9 नेटवर्क का विशाल रीजनल ऑडियंस है। और अब तो TV9 का एक ग्लोबल ऑडियंस भी तैयार हो रहा है। इस समिट में अनेक देशों से इंडियन डायस्पोरा के लोग विशेष तौर पर लाइव जुड़े हुए हैं। कई देशों के लोगों को मैं यहां से देख भी रहा हूं, वे लोग वहां से वेव कर रहे हैं, हो सकता है, मैं सभी को शुभकामनाएं देता हूं। मैं यहां नीचे स्क्रीन पर हिंदुस्तान के अनेक शहरों में बैठे हुए सब दर्शकों को भी उतने ही उत्साह, उमंग से देख रहा हूं, मेरी तरफ से उनका भी स्वागत है।

साथियों,

आज विश्व की दृष्टि भारत पर है, हमारे देश पर है। दुनिया में आप किसी भी देश में जाएं, वहां के लोग भारत को लेकर एक नई जिज्ञासा से भरे हुए हैं। आखिर ऐसा क्या हुआ कि जो देश 70 साल में ग्यारहवें नंबर की इकोनॉमी बना, वो महज 7-8 साल में पांचवे नंबर की इकोनॉमी बन गया? अभी IMF के नए आंकड़े सामने आए हैं। वो आंकड़े कहते हैं कि भारत, दुनिया की एकमात्र मेजर इकोनॉमी है, जिसने 10 वर्षों में अपने GDP को डबल किया है। बीते दशक में भारत ने दो लाख करोड़ डॉलर, अपनी इकोनॉमी में जोड़े हैं। GDP का डबल होना सिर्फ आंकड़ों का बदलना मात्र नहीं है। इसका impact देखिए, 25 करोड़ लोग गरीबी से बाहर निकले हैं, और ये 25 करोड़ लोग एक नियो मिडिल क्लास का हिस्सा बने हैं। ये नियो मिडिल क्लास, एक प्रकार से नई ज़िंदगी शुरु कर रहा है। ये नए सपनों के साथ आगे बढ़ रहा है, हमारी इकोनॉमी में कंट्रीब्यूट कर रहा है, और उसको वाइब्रेंट बना रहा है। आज दुनिया की सबसे बड़ी युवा आबादी हमारे भारत में है। ये युवा, तेज़ी से स्किल्ड हो रहा है, इनोवेशन को गति दे रहा है। और इन सबके बीच, भारत की फॉरेन पॉलिसी का मंत्र बन गया है- India First, एक जमाने में भारत की पॉलिसी थी, सबसे समान रूप से दूरी बनाकर चलो, Equi-Distance की पॉलिसी, आज के भारत की पॉलिसी है, सबके समान रूप से करीब होकर चलो, Equi-Closeness की पॉलिसी। दुनिया के देश भारत की ओपिनियन को, भारत के इनोवेशन को, भारत के एफर्ट्स को, जैसा महत्व आज दे रहे हैं, वैसा पहले कभी नहीं हुआ। आज दुनिया की नजर भारत पर है, आज दुनिया जानना चाहती है, What India Thinks Today.

|

साथियों,

भारत आज, वर्ल्ड ऑर्डर में सिर्फ पार्टिसिपेट ही नहीं कर रहा, बल्कि फ्यूचर को शेप और सेक्योर करने में योगदान दे रहा है। दुनिया ने ये कोरोना काल में अच्छे से अनुभव किया है। दुनिया को लगता था कि हर भारतीय तक वैक्सीन पहुंचने में ही, कई-कई साल लग जाएंगे। लेकिन भारत ने हर आशंका को गलत साबित किया। हमने अपनी वैक्सीन बनाई, हमने अपने नागरिकों का तेज़ी से वैक्सीनेशन कराया, और दुनिया के 150 से अधिक देशों तक दवाएं और वैक्सीन्स भी पहुंचाईं। आज दुनिया, और जब दुनिया संकट में थी, तब भारत की ये भावना दुनिया के कोने-कोने तक पहुंची कि हमारे संस्कार क्या हैं, हमारा तौर-तरीका क्या है।

साथियों,

अतीत में दुनिया ने देखा है कि दूसरे विश्व युद्ध के बाद जब भी कोई वैश्विक संगठन बना, उसमें कुछ देशों की ही मोनोपोली रही। भारत ने मोनोपोली नहीं बल्कि मानवता को सर्वोपरि रखा। भारत ने, 21वीं सदी के ग्लोबल इंस्टीट्यूशन्स के गठन का रास्ता बनाया, और हमने ये ध्यान रखा कि सबकी भागीदारी हो, सबका योगदान हो। जैसे प्राकृतिक आपदाओं की चुनौती है। देश कोई भी हो, इन आपदाओं से इंफ्रास्ट्रक्चर को भारी नुकसान होता है। आज ही म्यांमार में जो भूकंप आया है, आप टीवी पर देखें तो बहुत बड़ी-बड़ी इमारतें ध्वस्त हो रही हैं, ब्रिज टूट रहे हैं। और इसलिए भारत ने Coalition for Disaster Resilient Infrastructure - CDRI नाम से एक वैश्विक नया संगठन बनाने की पहल की। ये सिर्फ एक संगठन नहीं, बल्कि दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं के लिए तैयार करने का संकल्प है। भारत का प्रयास है, प्राकृतिक आपदा से, पुल, सड़कें, बिल्डिंग्स, पावर ग्रिड, ऐसा हर इंफ्रास्ट्रक्चर सुरक्षित रहे, सुरक्षित निर्माण हो।

साथियों,

भविष्य की चुनौतियों से निपटने के लिए हर देश का मिलकर काम करना बहुत जरूरी है। ऐसी ही एक चुनौती है, हमारे एनर्जी रिसोर्सेस की। इसलिए पूरी दुनिया की चिंता करते हुए भारत ने International Solar Alliance (ISA) का समाधान दिया है। ताकि छोटे से छोटा देश भी सस्टेनबल एनर्जी का लाभ उठा सके। इससे क्लाइमेट पर तो पॉजिटिव असर होगा ही, ये ग्लोबल साउथ के देशों की एनर्जी नीड्स को भी सिक्योर करेगा। और आप सबको ये जानकर गर्व होगा कि भारत के इस प्रयास के साथ, आज दुनिया के सौ से अधिक देश जुड़ चुके हैं।

साथियों,

बीते कुछ समय से दुनिया, ग्लोबल ट्रेड में असंतुलन और लॉजिस्टिक्स से जुड़ी challenges का सामना कर रही है। इन चुनौतियों से निपटने के लिए भी भारत ने दुनिया के साथ मिलकर नए प्रयास शुरु किए हैं। India–Middle East–Europe Economic Corridor (IMEC), ऐसा ही एक महत्वाकांक्षी प्रोजेक्ट है। ये प्रोजेक्ट, कॉमर्स और कनेक्टिविटी के माध्यम से एशिया, यूरोप और मिडिल ईस्ट को जोड़ेगा। इससे आर्थिक संभावनाएं तो बढ़ेंगी ही, दुनिया को अल्टरनेटिव ट्रेड रूट्स भी मिलेंगे। इससे ग्लोबल सप्लाई चेन भी और मजबूत होगी।

|

साथियों,

ग्लोबल सिस्टम्स को, अधिक पार्टिसिपेटिव, अधिक डेमोक्रेटिक बनाने के लिए भी भारत ने अनेक कदम उठाए हैं। और यहीं, यहीं पर ही भारत मंडपम में जी-20 समिट हुई थी। उसमें अफ्रीकन यूनियन को जी-20 का परमानेंट मेंबर बनाया गया है। ये बहुत बड़ा ऐतिहासिक कदम था। इसकी मांग लंबे समय से हो रही थी, जो भारत की प्रेसीडेंसी में पूरी हुई। आज ग्लोबल डिसीजन मेकिंग इंस्टीट्यूशन्स में भारत, ग्लोबल साउथ के देशों की आवाज़ बन रहा है। International Yoga Day, WHO का ग्लोबल सेंटर फॉर ट्रेडिशनल मेडिसिन, आर्टिफिशियल इंटेलीजेंस के लिए ग्लोबल फ्रेमवर्क, ऐसे कितने ही क्षेत्रों में भारत के प्रयासों ने नए वर्ल्ड ऑर्डर में अपनी मजबूत उपस्थिति दर्ज कराई है, और ये तो अभी शुरूआत है, ग्लोबल प्लेटफॉर्म पर भारत का सामर्थ्य नई ऊंचाई की तरफ बढ़ रहा है।

साथियों,

21वीं सदी के 25 साल बीत चुके हैं। इन 25 सालों में 11 साल हमारी सरकार ने देश की सेवा की है। और जब हम What India Thinks Today उससे जुड़ा सवाल उठाते हैं, तो हमें ये भी देखना होगा कि Past में क्या सवाल थे, क्या जवाब थे। इससे TV9 के विशाल दर्शक समूह को भी अंदाजा होगा कि कैसे हम, निर्भरता से आत्मनिर्भरता तक, Aspirations से Achievement तक, Desperation से Development तक पहुंचे हैं। आप याद करिए, एक दशक पहले, गांव में जब टॉयलेट का सवाल आता था, तो माताओं-बहनों के पास रात ढलने के बाद और भोर होने से पहले का ही जवाब होता था। आज उसी सवाल का जवाब स्वच्छ भारत मिशन से मिलता है। 2013 में जब कोई इलाज की बात करता था, तो महंगे इलाज की चर्चा होती थी। आज उसी सवाल का समाधान आयुष्मान भारत में नजर आता है। 2013 में किसी गरीब की रसोई की बात होती थी, तो धुएं की तस्वीर सामने आती थी। आज उसी समस्या का समाधान उज्ज्वला योजना में दिखता है। 2013 में महिलाओं से बैंक खाते के बारे में पूछा जाता था, तो वो चुप्पी साध लेती थीं। आज जनधन योजना के कारण, 30 करोड़ से ज्यादा बहनों का अपना बैंक अकाउंट है। 2013 में पीने के पानी के लिए कुएं और तालाबों तक जाने की मजबूरी थी। आज उसी मजबूरी का हल हर घर नल से जल योजना में मिल रहा है। यानि सिर्फ दशक नहीं बदला, बल्कि लोगों की ज़िंदगी बदली है। और दुनिया भी इस बात को नोट कर रही है, भारत के डेवलपमेंट मॉडल को स्वीकार रही है। आज भारत सिर्फ Nation of Dreams नहीं, बल्कि Nation That Delivers भी है।

साथियों,

जब कोई देश, अपने नागरिकों की सुविधा और समय को महत्व देता है, तब उस देश का समय भी बदलता है। यही आज हम भारत में अनुभव कर रहे हैं। मैं आपको एक उदाहरण देता हूं। पहले पासपोर्ट बनवाना कितना बड़ा काम था, ये आप जानते हैं। लंबी वेटिंग, बहुत सारे कॉम्प्लेक्स डॉक्यूमेंटेशन का प्रोसेस, अक्सर राज्यों की राजधानी में ही पासपोर्ट केंद्र होते थे, छोटे शहरों के लोगों को पासपोर्ट बनवाना होता था, तो वो एक-दो दिन कहीं ठहरने का इंतजाम करके चलते थे, अब वो हालात पूरी तरह बदल गया है, एक आंकड़े पर आप ध्यान दीजिए, पहले देश में सिर्फ 77 पासपोर्ट सेवा केंद्र थे, आज इनकी संख्या 550 से ज्यादा हो गई है। पहले पासपोर्ट बनवाने में, और मैं 2013 के पहले की बात कर रहा हूं, मैं पिछले शताब्दी की बात नहीं कर रहा हूं, पासपोर्ट बनवाने में जो वेटिंग टाइम 50 दिन तक होता था, वो अब 5-6 दिन तक सिमट गया है।

साथियों,

ऐसा ही ट्रांसफॉर्मेशन हमने बैंकिंग इंफ्रास्ट्रक्चर में भी देखा है। हमारे देश में 50-60 साल पहले बैंकों का नेशनलाइजेशन किया गया, ये कहकर कि इससे लोगों को बैंकिंग सुविधा सुलभ होगी। इस दावे की सच्चाई हम जानते हैं। हालत ये थी कि लाखों गांवों में बैंकिंग की कोई सुविधा ही नहीं थी। हमने इस स्थिति को भी बदला है। ऑनलाइन बैंकिंग तो हर घर में पहुंचाई है, आज देश के हर 5 किलोमीटर के दायरे में कोई न कोई बैंकिंग टच प्वाइंट जरूर है। और हमने सिर्फ बैंकिंग इंफ्रास्ट्रक्चर का ही दायरा नहीं बढ़ाया, बल्कि बैंकिंग सिस्टम को भी मजबूत किया। आज बैंकों का NPA बहुत कम हो गया है। आज बैंकों का प्रॉफिट, एक लाख 40 हज़ार करोड़ रुपए के नए रिकॉर्ड को पार कर चुका है। और इतना ही नहीं, जिन लोगों ने जनता को लूटा है, उनको भी अब लूटा हुआ धन लौटाना पड़ रहा है। जिस ED को दिन-रात गालियां दी जा रही है, ED ने 22 हज़ार करोड़ रुपए से अधिक वसूले हैं। ये पैसा, कानूनी तरीके से उन पीड़ितों तक वापिस पहुंचाया जा रहा है, जिनसे ये पैसा लूटा गया था।

साथियों,

Efficiency से गवर्नमेंट Effective होती है। कम समय में ज्यादा काम हो, कम रिसोर्सेज़ में अधिक काम हो, फिजूलखर्ची ना हो, रेड टेप के बजाय रेड कार्पेट पर बल हो, जब कोई सरकार ये करती है, तो समझिए कि वो देश के संसाधनों को रिस्पेक्ट दे रही है। और पिछले 11 साल से ये हमारी सरकार की बड़ी प्राथमिकता रहा है। मैं कुछ उदाहरणों के साथ अपनी बात बताऊंगा।

|

साथियों,

अतीत में हमने देखा है कि सरकारें कैसे ज्यादा से ज्यादा लोगों को मिनिस्ट्रीज में accommodate करने की कोशिश करती थीं। लेकिन हमारी सरकार ने अपने पहले कार्यकाल में ही कई मंत्रालयों का विलय कर दिया। आप सोचिए, Urban Development अलग मंत्रालय था और Housing and Urban Poverty Alleviation अलग मंत्रालय था, हमने दोनों को मर्ज करके Housing and Urban Affairs मंत्रालय बना दिया। इसी तरह, मिनिस्ट्री ऑफ ओवरसीज़ अफेयर्स अलग था, विदेश मंत्रालय अलग था, हमने इन दोनों को भी एक साथ जोड़ दिया, पहले जल संसाधन, नदी विकास मंत्रालय अलग था, और पेयजल मंत्रालय अलग था, हमने इन्हें भी जोड़कर जलशक्ति मंत्रालय बना दिया। हमने राजनीतिक मजबूरी के बजाय, देश की priorities और देश के resources को आगे रखा।

साथियों,

हमारी सरकार ने रूल्स और रेगुलेशन्स को भी कम किया, उन्हें आसान बनाया। करीब 1500 ऐसे कानून थे, जो समय के साथ अपना महत्व खो चुके थे। उनको हमारी सरकार ने खत्म किया। करीब 40 हज़ार, compliances को हटाया गया। ऐसे कदमों से दो फायदे हुए, एक तो जनता को harassment से मुक्ति मिली, और दूसरा, सरकारी मशीनरी की एनर्जी भी बची। एक और Example GST का है। 30 से ज्यादा टैक्सेज़ को मिलाकर एक टैक्स बना दिया गया है। इसको process के, documentation के हिसाब से देखें तो कितनी बड़ी बचत हुई है।

साथियों,

सरकारी खरीद में पहले कितनी फिजूलखर्ची होती थी, कितना करप्शन होता था, ये मीडिया के आप लोग आए दिन रिपोर्ट करते थे। हमने, GeM यानि गवर्नमेंट ई-मार्केटप्लेस प्लेटफॉर्म बनाया। अब सरकारी डिपार्टमेंट, इस प्लेटफॉर्म पर अपनी जरूरतें बताते हैं, इसी पर वेंडर बोली लगाते हैं और फिर ऑर्डर दिया जाता है। इसके कारण, भ्रष्टाचार की गुंजाइश कम हुई है, और सरकार को एक लाख करोड़ रुपए से अधिक की बचत भी हुई है। डायरेक्ट बेनिफिट ट्रांसफर- DBT की जो व्यवस्था भारत ने बनाई है, उसकी तो दुनिया में चर्चा है। DBT की वजह से टैक्स पेयर्स के 3 लाख करोड़ रुपए से ज्यादा, गलत हाथों में जाने से बचे हैं। 10 करोड़ से ज्यादा फर्ज़ी लाभार्थी, जिनका जन्म भी नहीं हुआ था, जो सरकारी योजनाओं का फायदा ले रहे थे, ऐसे फर्जी नामों को भी हमने कागजों से हटाया है।

साथियों,

 

हमारी सरकार टैक्स की पाई-पाई का ईमानदारी से उपयोग करती है, और टैक्सपेयर का भी सम्मान करती है, सरकार ने टैक्स सिस्टम को टैक्सपेयर फ्रेंडली बनाया है। आज ITR फाइलिंग का प्रोसेस पहले से कहीं ज्यादा सरल और तेज़ है। पहले सीए की मदद के बिना, ITR फाइल करना मुश्किल होता था। आज आप कुछ ही समय के भीतर खुद ही ऑनलाइन ITR फाइल कर पा रहे हैं। और रिटर्न फाइल करने के कुछ ही दिनों में रिफंड आपके अकाउंट में भी आ जाता है। फेसलेस असेसमेंट स्कीम भी टैक्सपेयर्स को परेशानियों से बचा रही है। गवर्नेंस में efficiency से जुड़े ऐसे अनेक रिफॉर्म्स ने दुनिया को एक नया गवर्नेंस मॉडल दिया है।

साथियों,

पिछले 10-11 साल में भारत हर सेक्टर में बदला है, हर क्षेत्र में आगे बढ़ा है। और एक बड़ा बदलाव सोच का आया है। आज़ादी के बाद के अनेक दशकों तक, भारत में ऐसी सोच को बढ़ावा दिया गया, जिसमें सिर्फ विदेशी को ही बेहतर माना गया। दुकान में भी कुछ खरीदने जाओ, तो दुकानदार के पहले बोल यही होते थे – भाई साहब लीजिए ना, ये तो इंपोर्टेड है ! आज स्थिति बदल गई है। आज लोग सामने से पूछते हैं- भाई, मेड इन इंडिया है या नहीं है?

साथियों,

आज हम भारत की मैन्युफैक्चरिंग एक्सीलेंस का एक नया रूप देख रहे हैं। अभी 3-4 दिन पहले ही एक न्यूज आई है कि भारत ने अपनी पहली MRI मशीन बना ली है। अब सोचिए, इतने दशकों तक हमारे यहां स्वदेशी MRI मशीन ही नहीं थी। अब मेड इन इंडिया MRI मशीन होगी तो जांच की कीमत भी बहुत कम हो जाएगी।

|

साथियों,

आत्मनिर्भर भारत और मेक इन इंडिया अभियान ने, देश के मैन्युफैक्चरिंग सेक्टर को एक नई ऊर्जा दी है। पहले दुनिया भारत को ग्लोबल मार्केट कहती थी, आज वही दुनिया, भारत को एक बड़े Manufacturing Hub के रूप में देख रही है। ये सक्सेस कितनी बड़ी है, इसके उदाहरण आपको हर सेक्टर में मिलेंगे। जैसे हमारी मोबाइल फोन इंडस्ट्री है। 2014-15 में हमारा एक्सपोर्ट, वन बिलियन डॉलर तक भी नहीं था। लेकिन एक दशक में, हम ट्वेंटी बिलियन डॉलर के फिगर से भी आगे निकल चुके हैं। आज भारत ग्लोबल टेलिकॉम और नेटवर्किंग इंडस्ट्री का एक पावर सेंटर बनता जा रहा है। Automotive Sector की Success से भी आप अच्छी तरह परिचित हैं। इससे जुड़े Components के एक्सपोर्ट में भी भारत एक नई पहचान बना रहा है। पहले हम बहुत बड़ी मात्रा में मोटर-साइकल पार्ट्स इंपोर्ट करते थे। लेकिन आज भारत में बने पार्ट्स UAE और जर्मनी जैसे अनेक देशों तक पहुंच रहे हैं। सोलर एनर्जी सेक्टर ने भी सफलता के नए आयाम गढ़े हैं। हमारे सोलर सेल्स, सोलर मॉड्यूल का इंपोर्ट कम हो रहा है और एक्सपोर्ट्स 23 गुना तक बढ़ गए हैं। बीते एक दशक में हमारा डिफेंस एक्सपोर्ट भी 21 गुना बढ़ा है। ये सारी अचीवमेंट्स, देश की मैन्युफैक्चरिंग इकोनॉमी की ताकत को दिखाती है। ये दिखाती है कि भारत में कैसे हर सेक्टर में नई जॉब्स भी क्रिएट हो रही हैं।

साथियों,

TV9 की इस समिट में, विस्तार से चर्चा होगी, अनेक विषयों पर मंथन होगा। आज हम जो भी सोचेंगे, जिस भी विजन पर आगे बढ़ेंगे, वो हमारे आने वाले कल को, देश के भविष्य को डिजाइन करेगा। पिछली शताब्दी के इसी दशक में, भारत ने एक नई ऊर्जा के साथ आजादी के लिए नई यात्रा शुरू की थी। और हमने 1947 में आजादी हासिल करके भी दिखाई। अब इस दशक में हम विकसित भारत के लक्ष्य के लिए चल रहे हैं। और हमें 2047 तक विकसित भारत का सपना जरूर पूरा करना है। और जैसा मैंने लाल किले से कहा है, इसमें सबका प्रयास आवश्यक है। इस समिट का आयोजन कर, TV9 ने भी अपनी तरफ से एक positive initiative लिया है। एक बार फिर आप सभी को इस समिट की सफलता के लिए मेरी ढेर सारी शुभकामनाएं हैं।

मैं TV9 को विशेष रूप से बधाई दूंगा, क्योंकि पहले भी मीडिया हाउस समिट करते रहे हैं, लेकिन ज्यादातर एक छोटे से फाइव स्टार होटल के कमरे में, वो समिट होती थी और बोलने वाले भी वही, सुनने वाले भी वही, कमरा भी वही। TV9 ने इस परंपरा को तोड़ा और ये जो मॉडल प्लेस किया है, 2 साल के भीतर-भीतर देख लेना, सभी मीडिया हाउस को यही करना पड़ेगा। यानी TV9 Thinks Today वो बाकियों के लिए रास्ता खोल देगा। मैं इस प्रयास के लिए बहुत-बहुत अभिनंदन करता हूं, आपकी पूरी टीम को, और सबसे बड़ी खुशी की बात है कि आपने इस इवेंट को एक मीडिया हाउस की भलाई के लिए नहीं, देश की भलाई के लिए आपने उसकी रचना की। 50,000 से ज्यादा नौजवानों के साथ एक मिशन मोड में बातचीत करना, उनको जोड़ना, उनको मिशन के साथ जोड़ना और उसमें से जो बच्चे सिलेक्ट होकर के आए, उनकी आगे की ट्रेनिंग की चिंता करना, ये अपने आप में बहुत अद्भुत काम है। मैं आपको बहुत बधाई देता हूं। जिन नौजवानों से मुझे यहां फोटो निकलवाने का मौका मिला है, मुझे भी खुशी हुई कि देश के होनहार लोगों के साथ, मैं अपनी फोटो निकलवा पाया। मैं इसे अपना सौभाग्य मानता हूं दोस्तों कि आपके साथ मेरी फोटो आज निकली है। और मुझे पक्का विश्वास है कि सारी युवा पीढ़ी, जो मुझे दिख रही है, 2047 में जब देश विकसित भारत बनेगा, सबसे ज्यादा बेनिफिशियरी आप लोग हैं, क्योंकि आप उम्र के उस पड़ाव पर होंगे, जब भारत विकसित होगा, आपके लिए मौज ही मौज है। आपको बहुत-बहुत शुभकामनाएं।

धन्यवाद।