نئی دہلی  03 ستمبر   ۔ نئی دلی میں گروی گجرات بھون   کی تقریب افتتاح  میں  وزیر اعظم  کی تقریر کا متن حسب ذیل ہے :

’’ گجرات کے گورنر آچاریہ دیو ورت جی ، اترپردیش کی گورنر اور گجرات کی سابق وزیر اعلیٰ  آنندی بین  ، موجودہ  وزیر اعلیٰ گجرات جناب وجے روپانی جی ، نائب وزیر اعلیٰ جناب نتن  پٹیل جی اور یہاں موجود سبھی   سرکردہ شخصیات  اور خواتین وحضرات !

          میں  یہاں کئی چہرے  بارہ  پندرہ سال کے بعد دیکھ رہا ہو ں۔یہاں  ایسے بھی چہرے موجود ہیں  ،جنہوں نے اپنی جوانی گجرات میں  کھپادی تھی ۔متعدد ایسے افسران  بھی نظر آرہے ہیں ،جنہوں  نے اپنے وقت  میں گجرات کو بہت کچھ دیا اوراسی وجہ سے آج گجرات کا چراغ اوروںکو روشنی دے رہا ہے ۔ میں  تو خاص  طور سے گجرات سرکار کا اس لئے ممنون ہوں کہ یہ بھون تو ٹھیک ہے ، کوئی بھی  یہاں فیتہ کاٹ سکتا تھا لیکن مجھے یہاں آپ سے کے درشن کرنے کا موقع مل گیا۔

          سب سے پہلے تو آپ سب کو گنیش  چترتھی کی بہت  بہت  نیک خواہشات  !  بھگوان گنیش کی  مہر  اہالیان  وطن  پر بنی رہے ۔تعمیر ملک وقو م  کا ہر عزم مکمل ہو ۔ اس  مقدس موقع  پر آپ سب کو اور اہالیان وطن کو بھی اور خاص طور سے گجرات کے اس پروگرام  کے انعقاد کے  موقع پر گجرات کے لوگوںکو   نیک خواہشات  !

          گنیش چترتھی کے سلسلے میں  شا م کو پرتی کرمن   مکمل ہونے کے بعد  ہم ایک بہت ہی اہم کام کرتے ہیں  ۔جینی روایات میں  یہ بہترین قدر’’مچھمی دکھڑم ‘‘  شامل ہے۔ دل سے ،قول سے ،عمل سے  ، کبھی بھی کسی کو  اگر دکھ  پہنچایا ہے تو یہ معذرت خواہی کا تہوار مانا جاتا ہے ۔ میری طرف سے گجرات کے لوگوں ، دیش کے لوگوں اور پوری دنیا کے لوگوں کو ’’مچھمی دکھڑم ‘‘  

 

          مجھے خوشی ہے کہ بھگوان سدی ونائک  کے تہوار کے موقع پر ہم  ایک اور سدھی کی تقریب منانے کے لئے ہم یہاں جمع ہوئے ہیں۔گڑوی گجرات سدن  ، گجرات کے کروڑوں عوام کے جذبات  ،روایات  اور ثقافت کے مطابق  سبھی کی خدمت کے لئے تیار ہے ۔ میں  آپ سبھی کو ، اہالیان گجرات کو اس کے لئے بہت  بہت  مبارکباد دیتا ہوں ۔

          ابھی آپ  نے گجرات بھون کی ایک فلم  دیکھی  لیکن میں ابھی وہاں  ہوکر آیاہوں  ۔کچھ دیر قبل یہاں  گجرات  کی ثقافت اور تہذیب کی بے نظیر  جھلک  بھی یہاں دیکھنے کو ملی ہے اور ایک طرح سے فنکاروں  نے  کم وقت  میں  اور کم جگہ  میں  اپنے فن کا شاندار مظاہرہ کیا ہے ۔

ساتھیو!

          گجرات بھون کے بعد اب  گڑوی گجرات سدن   کی موجودگی  نئی سہولیات لے کر آئی ہے ۔ میں اس عمارت کی تعمیر کے کام میں شامل  ان ساتھیوں کو مبارکباددیتا ہو ں جنہوں نے مدت مقررہ سے قبل اس شاندار عمار ت کی تعمیر کی ہے ۔

          دو سال قبل ستمبر  میں  وزیر اعظم  اور نائب وزیر اعلیٰ  نے اس کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور آج ستمبر کے شروع میں  ہی  اس کا افتتاح کرنے کا موقع حاصل ہوا ہے ۔مجھے خوشی ہے کہ وقت پر پروجیکٹ  پورا کرنے کی عادت  سرکاری اداروںاور ایجنسیوں  میں فروغ  پارہی ہے ۔

          جب میں گجرات میں تھا تو  میں ڈنکے کی چوٹ  پر کہتا تھا کہ میں جس عمارت کا سنگ بنیاد رکھتا ہو ں  اس کا افتتاح  بھی میں ہی کروں  گا بلکہ عوامی عہد بستگی  تھی ۔ اسی لئے میرے سبھی ساتھیوں  کو ان کاموںمیں مصروف رہنا پڑتا تھا اور اس  کے خوشگوارنتائج بھی حاصل ہوتے تھے ۔ ہمیں  کام کی اس تہذیب کو نہ صرف برقرار رکھنا ہے بلکہ ہر سطح  پر اس کا ہونا بہت  ضروری ہے ۔

ساتھیو !

          یہ بھون بھلے ہی منی گجرات کا ماڈل ہو لیکن یہ نیو  انڈیا کی  اس  سوچ کا بھی صریحی ثبوت ہے ،جس  میں ہم ا پنی تہذیبی وراثت کو ، اپنی روایات کو جدیدیت کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھانے کی بات کرتے ہیں  ۔  ہم جڑوں سے جُڑا رہنا چاہتے ہیں ، آسمانوں  کو چھونا چاہتے ہیں۔

          جیسا کہ  مجھے بتایا گیا  کہ  یہ بھون ماحول دوست ،  واٹر ہارویسٹنگ   اور واٹر ری سائکلنگ   جیسے جدید نظاموں سے لیس ہے ۔ اگر اس کا یہاں  بھرپور استعمال کیا گیا ہے تودوسری جانب رانی  گواب   کی بھی تصویر کشی کی گئی ہے ۔ اس میں  جہاں  شمسی توانائی  پیدا کرنے کا انتظام ہے وہیں اس  میں  موڈھیر اسورج مندر کو بھی  جگہ ملی ہے ۔ سولڈ ویسٹ  مینجمنٹ   کی  جدید تکنیک کے ساتھ ہی  اس عمارت میں کچھ  کے لپڑ فن   کو  بھی   پوری جگہ دی گئی ہے جس سے مویشیوں  کے ویسٹ کو  فن کی شکل دی جاتی ہے ۔

بھائیو اور بہنو !

          یہ بھون یقینی  طور پر گجرات کے آرٹ اینڈ کرافٹ، دستکاری  اور گجرات  کی  وراثتی سیاحت   کو فروغ دینے کے لئے   بھی بہت اہم ثابت ہوسکتا ہے ۔ ملک کی  راجدھانی  ، جہاں دنیا بھر کے لوگوں   ،  بیوپاریوں اور کاروباریوں کی آمدورفت ہوتی رہتی ہے وہاںاس طرح کی سہولت  کا موجود ہونا انتہائی سود مند  ہے۔اسی طرح  گجراتی تہذیب  پر مبنی نمائشوں  کے لئے  اس  سدن  کے  سینٹرل  آرکائیو  کا استعمال کرنے کا خیال بھی  انتہائی لائق تحسین  ہے ۔

          میں  وزیر اعلیٰ  صاحب سے درخواست کروں گا کہ وہ یہاں گجرات ٹورزم سے  وابستہ جو نظام ہے اس کو  مزید  طاقتور اور توانا  بنایا جائے۔ ثقافتی تقریبا ت اور فوڈ فیسٹول جیسے  پروگراموں  سے دلی اور ملک  بھر کے  سیاحوں کو  گجرات کے ساتھ  کنکٹ کیا جاسکتا ہے ۔

          ایک وقت تھا جب گجرات کا کھانا تو  خاص  طورسے شمالی ہندوستان کے لوگوںکو پسند نہیں آتا تھا  ، کہتے تھے کہ یا ر  بہت میٹھا ہوتا ہے  ۔ کہتے تھے کہ آپ کریلے میں  بھی میٹھا ڈالتے ہیں ۔ لیکن آج کل میں دیکھ رہا ہوں   کہ لوگ  پوچھتےہیں کہ بھائی  اچھا گجراتی کھانا  کہاں  ملے گا ،اچھی  گجراتی تھالی  کہاں   ملتی  ہے ۔  یہ گجرات کے لوگوںکی خصوصیت  ہے کہ جب و ہ  گجرات میں  ہوتے ہیں تو وہ سٹر ڈے اورسنڈے شام کو کھانا نہیں پکاتے بلکہ  باہر جاتے ہیں  اور جب  گجرات میں  ہوتے تو  اٹیلین  ڈھونڈتے ہیں  ، میکسیکن ڈھونڈتے ہیں اور ساؤتھ انڈین ڈش  ڈھونڈتے ہیں  لیکن جب گجرات کے باہر جاتے ہیں تو گجراتی ڈش  ڈوھونڈتے ہیں  ۔ یہاں  کھمنڈ  کو  ڈھوکلا بولتے ہیں اور ہونڈو ا کو بھی  ڈھوکلا بولتے ہیں ۔یہ ہیں تو سب ایک ہی کنبے  کے  ۔اگر گجرات کے لوگ  بہترین  برانڈنگ کریں  ،ان چیزوںکو  پہنچائیں تو لوگوںکو معلوم ہو  کہ بھائی کھمنڈ الگ ہوتا ہے ،  ڈھوکلا الگ ہوتا ہے اور  ہانڈوا الگ ہوتا ہے ۔ اس  نئی عمار ت میں گجرات  میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے ، گجرات کی صنعتوں  کے لئے ایک اہم سینٹر بنے ،اس ک ےلئے انتظامات  کئے گئے ہیں  اور مجھے یقین ہے کہ ان سہولیات سے گجرات میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہندوستانی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مزید سہولت حاصل ہوگی۔

ساتھیو!

          ایسے ماحول میں جب اس عمارت کے جدید ڈائننگ ہال  میں لوگ  بیٹھیں  گے ،سامنے ڈھوکلا ہو ، پھاپڑا ہو ، کھانڈوی ہو  ، پودینہ مٹھیا ہو ، موہن تھال ہو  ،تھیپلا ہو  ،سیواور ٹماٹر کی چاٹ ہو  اور نہ جانے کیا کیا ہو۔ ایک بار ایک صحافی نے میرے ساتھ وقت مانگا  ۔ان دنوں میں  گجرات کا وزیر اعلیٰ تھا ۔ ان کی ایک عادت تھی کہ وہ   بریک فاسٹ  پر  وقت مانگتے تھے  اور بریک فاسٹ کرتے کرتے وہ انٹر ویو کرتے تھے  ۔ خیر انٹرویو تو اچھا ہو ہی گیا ۔اس میں تو مجھے معلوم تھا کہ مجھے کیا بولنا ہے اور کیا نہیں بولنا ہے لیکن اس کے بعد بھی  جب انہوں  نے رپورٹ  کی تو لکھا کہ میں  گجرات بھون گیا  تھا  ، گجرات کے وزیر اعلیٰ سے بات  بھی کی تھی  لیکن مجھے افسوس ہے کہ انہوں  نے مجھے  گجرات کا ناشتہ  نہیں کرایا بلکہ ساؤتھ انڈین ناشتہ کرایا  ۔ میں چاہوں  گا کہ اب ایسی نوبت نہ آئے ۔  گجرات بھون میں اس  کی اپنی شناخت  ہونی چاہئے  ۔ لوگوں  کو ڈھونڈتے ہوئے آنا چاہئے ۔

          گجرات میں  ترقی کو  ، کاروبار کو  اور محنت کو  ہمیشہ اہمیت دی ہے ۔ ترقی کے لئے گجرات کی للک کو    ڈیڑھ دہائی تک  گجرات کے وزیر اعلیٰ  کے منصب پررہتے ہوئے میں  نے بہت قریب سے دیکھا ہے ۔ گزشتہ پانچ برسوں سے میں دیکھ  رہا ہوں کہ ترقی کے سفر کو مزید تیز رفتار بنایا جارہا ہے   ۔  پہلے آنندی بین  پٹیل نے ترقی کی ،ترقی کی رفتار کو نئی توانائی  دی ، نئی طاقت  دی اور بعد میں  روپانی جی نے اسے بلندیوں تک  پہنچانے کے لئے متعدد کوششیں  کیں ۔ حال کے دنوںمیں گجرات کی  شرح نمو  دس فیصد سے زائد رہی ہے ۔

ساتھیو!

          مرکز اور ریاست  میں  بی جے پی قیادت  والی سرکار بننے کے بعدسے  دونوں سرکاروں کی مشترکہ کوششوں سے گجرات کی ترقی کی راہ میں آنے  والی متعددرکاوٹیں دور ہوئی ہیں ۔ ایسی ہی ایک رکاوٹ تھی  ، نرمدا باندھ   ۔ ابھی  وجے روپانی جی نے اس کا فی تفصیل بیان کی ۔  آج ہم تجربہ کررہے ہیں کہ  مسئلہ حل  ہوتے ہی   نرمدا  کا پانی کیسے  گجرات کے  متعدد  مواضعات کی  پیاس  بجھا رہا ہے ، کسانوں کو فائدہ  پہنچا رہا ہے ۔

ساتھیو !

          سونی اسکیم ہو یا پھر سجلام سکھلام اسکیم   ۔ ان دونوں  اسکیموں  میں جو تیز رفتاری پیدا ہوئی ہے اس سے آج گجرات کے لاکھوں  لوگوں کو سہولیات حاصل ہورہی ہیں ۔ گجرات  میں  پانی کی  دستیابی یقینی ہوپارہی ہے ۔ مجھے خوشی  ہے کہ  پانی  جمع کرنا ہو یا  گاؤں  گاؤں پانی  پہنچانے کی مہم  ہو۔   گجرات نے اس میں اپنی  مہارت حاصل کی ہے ۔  منصوبہ بند طریقے سے کامیابی حاصل کی ہے ۔اس  میں  وہاں کےشہریوں کی  بھی شراکتداری ہے اور اسی عوامی شراکتداری سے یہ ممکن ہوسکا ہے ۔ ایسی ہی کوششوں سے  ہم  2024  تک   ہم  ملک  کے ہر گھر میں پانی  پہنچانے میں  کامیاب ہوں گے۔

ساتھیو !

          سنچائی کے علاوہ گجرات  میں  انفراسٹرکچر کے دوسرے شعبوں میں  بھی  گزشتہ  پانچ برسوں  کے دوران   زبردست سرمایہ کاری ہوئی ہے اور  انفراسٹرکچر پروجیکٹ   کی  تکمیل کی رفتار  بھی تیز ہوئی ہے ۔ احمد آبادمیں میٹرو سمیت   جدید  انفراسٹرکچر  کے متعدد پروجیکٹ تیزی سے پورے ہوئے ہیں  ۔بڑودہ ،راجکوٹ ،سورت اور احمد آباد کے ائیر پورٹ  کو جدید بنایا گیا ہے ۔اس کے علاوہ دھولیرہ ائیر پورٹ اور ایکسپریس وے کی  منظوری  جیسا کہ وجے جی نے بتایا دوارکا میں   ایک  پُل کی تعمیر  بیدوارکا کے لئے ایک پُل کی تعمیر   ، ریلوے یونیورسٹی  ، میری ٹائم میوزیم  ، میرین  پولیس اکیڈمی  اور گندھی میوزیم جیسے متعدد کام  گجرات میں  پچھلے  پانچ برسوں  کے دوران مکمل ہوئے ہیں  ۔اسٹیچیو  آف یونٹی نے تو  دنیا کے ٹورسٹ میپ  پر  ہندوستان کو  زبردست  عزت  واحترام دینے میں مدد کی ہے ۔دنیا کے معروف جریدوں  میں بالخصوص   ٹورز م سیکٹر سے جُڑے ہوئے  اسٹیچیو آف یونٹی کا ذکر ضرور ہوتا ہے ۔ میں ابھی کچھ دن  پہلے  پڑھ  رہا تھا اور مجھے خوشی ہوئی  یہ جان کر کہ جنم اشٹمی کے دن  34000  ہزار لوگ سردار صاحب کا درشن کرنے کے لئے  اسٹیچیو آف  یونٹی آئے تھے ۔ ایک دن میں  34000  ہزار لوگوںکا آنا  بہت بڑی بات ہے ۔

ساتھیو !

          عام آدمی کو سہولت دینے اور صحت کو بہترین بنانے کے لئے بھی  گجرات  نے قابل ستائش کا م کیا ہے ۔ پچھلے  پانچ  ،چھ  برسوں کے دوران گجرات نے میڈیکل کے  انفراسٹرکچر   میں  بھی تیزی سے کام ہوا  ہے ۔ احمد آباد سمیت ریاست کے متعدد علاقوں  میں   جدید اسپتالوں  اور میڈیکل کالجوںکا جال بچھایا جارہا ہے ،جس سے نوجوانوںکو گجرات میں ہی  میڈیکل کی پڑھائی اور روزگار کے مواقع ملیں گے۔

          صحت کے ساتھ ساتھ اجولا یوجنا اور پردھان منتری آواس یوجنا کا نفاذ کرنے میں  بھی گجرات کافی آگے رہا ہے ۔ گجرات کےعوام کی زندگی کو آسان بنانے کی اس  مہم کو  ’’ ایز آف لیونگ ‘‘  کو  آگے بڑھانے کے لئے اسے اور بھی رفتار دینی ہے ۔

ساتھیو!

          ہندوستان کی مختلف ریاستوں کی تہذیب   سماجی اور اقتصادی طاقت ہی اسے عظیم  بناتی ہے، طاقتور اور توانا بناتی ہے لہٰذا  ملک کے ہر حصے ، ہر ریاست کی طاقت کو  ، پہچان کر  ہمیں  آگے بڑھانا ہے ،  ان کو قومی اور عالمی اسٹیج  پر  موقع دینا ہے ۔اسی مشترکہ  طاقت سے ہم ان عزائم کو مکمل کرسکیں  گے جو آئندہ  پانچ برسوں کے  لئے  مقرر کئے گئے ہیں ۔

          دلی میں تقریباََ ہر ریاست کے بھون ہیں ،سدن ہیں ،  یہ گیسٹ  ہاؤس تک ہی محدود نہ رہیں  ، اس  کا دھیان رکھا جانا چاہئے ۔ ریاستوں کے سدن دلی میں  صحیح معنوں  میں  ریاستوں کے برانڈ  کے روپ  میں  نمائندگی کریں  ۔ دیش اور دنیا سے مکالمہ کرنے والے ہوں  ۔اس کے لئے  کام کرنا ضروری ہے ۔  یہ  بھون  ،ٹورز م  اور ٹریڈ کے سینٹر بنیں، اس سمت میں  بھی کام کیا جانا ضروری  ہے ۔

ساتھو!

          ملک کی کئی ریاستیں  ایسی ہیں جو کنکٹوٹی کے لحاظ سے  تھوڑے فاصلے  پر ہیں  ۔ملک اور بیرون ملک کے کاروباریوں اورصنعت کاروںکو   دلی سے اکثر وہاں  جانے میں خاصہ وقت لگ جاتا ہے ۔جب وقت کم ہوتو  ملک کی راجدھانی میں اس ریاست  کا بزنس  سینٹر ہونا ، کلچر کو  ،آرٹ کو  اور کرافٹ کو شوکیس کرنے کے لئے  وہاں  سہولیات دستیاب ہونا انتہائی مفید مطلب ہوگا۔

          جموں وکشمیر اور لیہہ ولداخ سے لے کر شمال مغرب تک  وندیا چل کے  قبائلی علاقوں سے لے کر جنوب کی بحری توسیع تک ہمارے پاس دیش کے شئیر کرنے   اور دنیا کو آفر کرنے کے لئے بہت کچھ ہے ۔ اب ہمیں  اس کو پروموٹ کرنے کے لئے اپنی سرگرمیوں  میں اضافہ کرنا ہوگا۔ ایسے میں  بھون میں  ایسا انتظام ہونا چاہئے کہ کوئی  بھی  یہاں جاکر سیاحت سے لے کرسرمایہ کاری تک کے  سارے سوالات کے جوابات حاصل  کرسکے  ۔

          میں  ایک بار پھر آپ سبھی کو گڑوی گجرات کے لئے بہت  بہت مبارکباد    دیتا ہوں  اور امید کرتا ہوں کہ گجرات کے ذائقوں کی لذت لیتے لیتے یہ ضرور یاد رکھئے  گا کہ ہمیں   ملک  کو  سنگل یوز  پلاسٹک سے نجات دلانی ہے ۔ مجھے یقین  ہے کہ  اس مشن میں  بھی گڑوی  گجرات مثال بنے گا۔

 

 

          میں  ایک بار پھر اس نئے بھون کے لئے  مبارکباداورنیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔اچھا لگا ، کافی مشن کے لوگ  بھی یہاں  آئے ہیں۔ درمیان درمیان میں مشن کے لوگوں کو گجرات بھو ن بلاتے رہیں تو آپ کا کاروبار خود بہ خود  بڑھتا چلا جائے  گا ۔  بہت  بہت شکریہ  ! بہت  بہت  نیک خواہشات !

 

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s organic food products export reaches $448 Mn, set to surpass last year’s figures

Media Coverage

India’s organic food products export reaches $448 Mn, set to surpass last year’s figures
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister lauds the passing of amendments proposed to Oilfields (Regulation and Development) Act 1948
December 03, 2024

The Prime Minister Shri Narendra Modi lauded the passing of amendments proposed to Oilfields (Regulation and Development) Act 1948 in Rajya Sabha today. He remarked that it was an important legislation which will boost energy security and also contribute to a prosperous India.

Responding to a post on X by Union Minister Shri Hardeep Singh Puri, Shri Modi wrote:

“This is an important legislation which will boost energy security and also contribute to a prosperous India.”