وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ راجستھان کی پہلی وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کو ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کیا۔
مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے شجاعت کی سرزمین راجستھان کو اس کی پہلی وندے بھارت ٹرین کے حصول کے لئے مبارکباد پیش کی ۔ یہ ٹرین دلی اور جے پور کے درمیان سفر کوصرف آسان نہیں کرے گی بلکہ یہ راجستھان کی سیاحت کی صنعت کوبھی آگے بڑھائے گی۔اس لئے کہ یہ مذہبی مقامات جیسا کہ تیرتھ راج پشکر اور اجمیر شریف تک رسائی میں مدد دے گی۔
گزشتہ دو ماہ میں وزیر اعظم نے ، ملک میں 6 وندے بھارت ٹرینوں کو ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کرنے کے موقع کویاد کیا۔ جس میں دہلی- جےپور وندے بھار ت ایکسپریس شامل ہے اور ممبئی –شولہ پور وندے بھارت ایکسپریس ، ممبئی –شرڈی وندے بھارت ایکسپریس ، رانی کملاپنتی –حضرت نظام الدین وندے بھارت ایکسپریس ، سکندرآباد- تروپتی وندے بھارت ایکسپریس اور چنئی – کوئمبٹور وندے بھارت ایکسپریس کی مثالیں دیں ۔وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ تقریباََ 60 لاکھ شہریوں نے وندے بھارت ایکسپریس میں اس کے آغاز سے اب تک سفر کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ‘‘ وندے بھارت کی رفتار اس کی اصل خصوصیت ہے اور یہ لوگوں کا وقت بچارہی ہے۔’’ وزیراعظم نے کہا کہ مطالعے کے مطابق جو لوگ وندے بھارت ایکسپریس سے سفر کرتے ہیں، وہ ہرسفر پر 2500 گھنٹے بچاتے ہیں۔ انہوں نے ا س بات کو اجاگر کیا کہ وندے بھارت ایکسپریس کو مینوفیکچرنگ اسکل ، حفاظت ،تیز رفتاری اور خوبصورت ڈیزائن کودماغ میں رکھ کرتیار کیا گیا ہے۔اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ شہریوں نے وندے بھارت ایکسپریس کی زبردست تعریف کی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایکسپریس ٹرین ہندوستان میں تیار کی جانے والی پہلی نیم آٹو میٹک ٹرین ہے اور دنیا کی پہلی کمپیکٹ اور موثر ٹرینوںمیں سے ایک ہے۔جناب مودی نے کہا‘‘وندے بھارت پہلی ٹرین ہے ،جو مقامی حفاظتی کوچ نظام کے ساتھ ہم آہنگ ہے ۔’’ انہوں نے اشارہ کیا کہ یہ پہلی ٹرین ہے ، جو سہیادری گھاٹوں کی بلندیوں کوبغیر اضافی انجن کی ضرورت کے طے کرے گی۔ انہوں نے کہا ‘‘وندے بھارت ایکسپریس ‘ انڈیا فرسٹ آل ویز فرسٹ ’ کی روح کی تکمیل کرتی ہے۔’’ وزیراعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ وندے بھارت ایکسپریس ترقی ، جدت ،استحکام اور ‘آتم نربھرتا’ کا مترادف بن گئی ہے۔
وزیراعظم نے اس حقیقت پر افسوس کیا کہ ریلوے جیسی شہریوں کی اہم اور بنیادی ضرورت سیاسی بازیگری کا شکار رہی ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو آزادی کے وقت نسبتاََ ریلوے کا بڑا نیٹ ورک وراثت میں ملا تھا ۔لیکن آزادی کے بعد کئی سال تک تجدید کی ضرورت پر سیاسی مفادچھایا رہا ۔ ریلوے کے وزیر کے انتخاب میں اور ٹرینو ں کے اعلان اور یہاں تک کہ بھرتیوں میں سیاست غالب رہی ۔ریلوے کی نوکریوں کے جعلی بہانے کے تحت زمینیں حاصل کی گئیں اور بہت سی ان مینڈ کراسنگ طویل وقت تک جاری رہیں اور صفائی اورحفاظت کو پیچھے دھکیل دیا گیا۔یہ صورتحال 2014 کے بعد بہتر ہوئی ہے جب لوگوں نے پوری اکثریت کے ساتھ ایک مستحکم حکومت کا انتخاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘جب سیاسی لین دین کا دباؤ کم ہوا تو ریلوے نے راحت کی سانس لی اور نئی بلندیوں تک پہنچی ۔’’
وزیراعظم نے کہا مرکز میں حکومت راجستھان کو نئے مواقع کی ایک سرزمین بنارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کنکٹوٹی کے لئے بے مثال کام کیا ہے، جو راجستھان جیسی ریاست کے لئے بہت اہم ہے۔ جس میں سیاحت ،اس کی معیشت کا ایک اہم حصہ ہے۔ جناب مودی نےفروری میں دہلی –ممبئی ایکسپریس وے کے دہلی –ڈوسا لالسوٹ سیکشن کے وقف کا تذکرہ کیا ۔ یہ سیکشن ڈوسا ، الور ،بھرت پور،سوائی مادھو پور ، ٹونک ، بندی اور کوٹہ اضلاع کو فائدہ پہنچائے گا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ مرکزی حکومت راجستھان میں سرحدی علاقوںمیں تقریباََ 1400 کلومیٹر لمبے روڈ پرکام کررہی ہے اور ایک ہزار کلومیٹر لمبے سے زیادہ روڈ ریاست میں زیر تجویز ہیں۔
راجستھان میں کنیکٹیویٹی کو جو ترجیح دی جا رہی ہے اس پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے ترنگا ہل سے امباجی تک ریلوے لائن پر کام شروع کرنے کا ذکر کیا۔ یہ لائن، ایک صدی پرانا زیر التواء مطالبہ تھی ،جو اب پورا ہو رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ادے پور-احمد آباد لائن کی براڈ گیجنگ پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے اور 75 فیصد سے زیادہ ریلوے نیٹ ورک کو برقی بنا دیا گیا ہے۔ جناب مودی نے نشاندہی کی کہ راجستھان کے ریلوے بجٹ میں 2014 سے اب تک 14 گنا اضافہ کیا گیا ہے، جو 2014 میں 700 کروڑ روپے سے اس سال 9500 کروڑ روپے سے زیادہ ہو گیا ہے۔ ریلوے لائنوں کو ڈبل کرنے کی رفتار بھی دوگنی ہو گئی۔ گیج کی تبدیلی اور دوگنا ہونے سے ڈنگر پور، ادے پور، چتور گڑھ، پالی اور سروہی جیسے قبائلی علاقوں کو مدد ملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امرت بھارت ریلوے یوجنا کے تحت درجنوں اسٹیشنوں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔
سیاحوں کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت مختلف قسم کی سرکٹ ٹرینیں بھی چلا رہی ہے اور انہوں نے بھارت گورو سرکٹ ٹرینوں کی مثال دی، جنہوں نے اب تک 15 ہزار سے زیادہ مسافروں کو لے کر 70 سے زیادہ سفر کیے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا، ‘‘چاہے ایودھیا کاشی ہو، دکشن درشن ہو، دوارکا درشن ہو، سکھ یاتریوں کے مذہبی مقامات ہوں، بھارت گورو سرکٹ ٹرینیں ایسی کئی جگہوں کے لیے چلائی گئی ہیں’’۔ سفر کرنے والوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر موصول ہونے والے مثبت تاثرات کو نوٹ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ٹرینیں ایک بھارت - شریشٹھ بھارت کے جذبے کو مسلسل مضبوط کر رہی ہیں۔
وزیر اعظم نے ون سٹیشن ون پروڈکٹ مہم پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہندوستانی ریلوے نے راجستھان کی مقامی مصنوعات کو پورے ملک میں لے جانے کے لیے گزشتہ برسوں میں ایک اور کوشش کی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ انڈین ریلویز نے تقریباً 70 ون سٹیشن ون پروڈکٹ کے اسٹال لگائے ہیں، جن میں راجستھان جے پوری لحاف، سنگانیری بلاک پرنٹ بیڈ شیٹس، گلاب کی مصنوعات، اور دیگر دستکاری جو ان اسٹالوں میں فروخت ہو رہی ہیں،شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان کے چھوٹے کسانوں، کاریگروں اور دستکاروں کو بازار تک پہنچنے کے لیے یہ نیا ذریعہ ملا ہے۔ خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ ترقی میں سب کی شراکت کی ایک مثال ہے۔ "جب ریل جیسے رابطے کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط ہوتا ہے، تب ملک مضبوط ہوتا ہے۔ اس سے ملک کے عام شہری کو فائدہ ہوتا ہے، ملک کے غریب اور متوسط طبقے کو فائدہ ہوتا ہے”، وزیر اعظم نے نتیجہ اخذ کیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ جدید وندے بھارت ٹرین راجستھان کی ترقی کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
پس منظر
افتتاحی ٹرین جے پور اور دہلی کینٹ ریلوےاسٹیشن کے درمیان چلے گی۔. اس وندے بھارت ایکسپریس کی باقاعدہ سروس 13 اپریل 2023 سے شروع ہوگی اور اجمیر اور دہلی کینٹ کے درمیان جے پور، الور اور گڑگاؤں میں اسٹاپس کے ساتھ چلے گی۔
نئی وندے بھارت ایکسپریس دہلی کینٹ اوراجمیر کے درمیان کے درمیان 5 گھنٹے 15 منٹ میں فاصلہ طے کرے گی۔ اسی روٹ کی موجودہ تیز ترین ٹرین، شتابدی ایکسپریس، دہلی کینٹ سے اجمیر تک 6 گھنٹے 15 منٹ لیتی ہے۔ اس طرح، نئی وندے بھارت ایکسپریس اسی روٹ پر چلنے والی موجودہ تیز ترین ٹرین کے مقابلے میں 60 منٹ زیادہ تیز ہوگی۔
اجمیر-دہلی کینٹ وندے بھارت ایکسپریس ہائی رائز اوور ہیڈ الیکٹرک (او ایچ ای) علاقے میں دنیا کی پہلی نیم تیز رفتار مسافر ٹرین ہوگی۔ یہ ٹرین راجستھان کے اہم سیاحتی مقامات بشمول پشکر، اجمیر شریف درگاہ وغیرہ کے رابطے کو بہتر بنائے گی۔ بہتر رابطے سے خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی کو بھی فروغ ملے گا۔