نئی دہلی:17،جنوری، 2021:وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے آج گجرات میں ملک کے مختلف خطوں کو کیوڑیا سے جوڑنے والی آٹھ ٹرینوں کو ہری جھنڈی دکھائی۔ ان ٹرینوں سے اسٹیچوآف یونٹی (مجسمہ اتحاد) تک بلاروکاوٹ کنیکٹیویٹی فراہم کریگی۔ وزیراعظم نے دابھوئی-چندود گیج کو بدل کر براڈ گیج ریلوے لائن، چندود- کوڑیا نئے براڈ گیج ریلوے لائن، نئے بجلی کاری کئے گئے پرتاپ نگر- کیوڑیا سیکشن اور دابھوئی، چندود اور کیوڑیا کے اسٹیشن کی نئی عمارتوں کا بھی افتتاح کیا۔ گجرات کے وزیراعلیٰ اور ریلویز کے مرکزی وزیر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ، ریلویز کی تاریخ میں شاید یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں سے ایک ہی منزل کے لئے اتنی ٹرینوں کو ہری جھنڈی دکھائی گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسا اسٹیچو آف یونٹی اور سردار سروور کے گھر کے طور پر کیوڑیا کی اہمیت وجہ سے ہوا ہے۔ آج کا یہ پروگرام ریلویز کےوِژن اور سردار پٹیل کے مشن کی مثال پیش کرتا ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ کیوڑیا جانے والی ٹرینوں میں سے ایک ٹرین پوروچی تھلیاور ڈاکٹر ایم جی راماچندرن سینٹرل ریلوے اسٹیشن سے بھی جارہی ہے، وزیراعظم نے بھارت رتن ایم جی راماچندرن کو ان کے یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کیا۔ جناب مودی نے فلم اسکرین اور سیاسی پلیٹ فارم پر ان کی حصولیابیوں کی ستائش کی، انہوں نے کہا کہ ایم جی آر کا سیاسی سفر غریبوں کیلئے وقف تھا اور انہوں نے غریب افراد کو باعزت زندگی دینے کیلئے انتھک کوشش کی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم ان کے آدرشوں کو پورا کرنے کی سمت میں کام کررہے ہیں۔ انہوں نے یاد کیا کہ ملک نے ان کو اعزاز دینے کیلئے چنئی سینٹرل ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر ایم جی آر کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کیوڑیا کے سیدھےچنئی ، وارانسی، ریوا، دادر اور دہلی سے جڑنے اور کیوڑیا اور پرتاپ نگر کے درمیان میمو سروسز شروع ہونے، دابھوئی چندود کے براڈ گیج ہونے اور چندود-کیوڑیا کے درمیان نئی ریل لائن شروع ہونے سے کیوڑیا میں ترقی کے نئے باب کاآغاز ہوگا۔ یہ سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی قبائلیوں کو فائدہ پہنچائے گا۔ساتھ ہی اس سے روزگار کےنئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ریلوے لائن نرمدا پر پڑنے والے مذہبی اعتقاد کے آستھامقامات کرنالی، پوئیچا اورگرودیشور کو جوڑے گی۔
کیوڑیا میں ترقی کے سفر کے جاری رہنے کا ذکر کرتے ہوئےوزیراعظم نے کہا کہ کیوڑیا اب دور دراز علاقے میں آباد محض ایک چھوٹا سی جگہ نہیں رہ گیا بلکہ یہ اب دنیا کے سب سے بڑے سیاحتی مقامات میں ایک مقام رکھتا ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ اسٹیچو آف یونٹی اب اسٹیچو آف لیبرٹی سے بھی زیادہ سیاحوں کو راغب کررہا ہے۔ اسٹیچو آف یونٹی کی تعمیر سے لیکر اب تک 50 لاکھ سے زیادہ سیاح ایسے دیکھنے کیلئے آچکے ہیں۔ کورونا کے سبب عائد لاک ڈاؤن کے کھلنے کے بعد اس میں اب پھر سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کیوڑیا کے ملک کے نئے علاقوں سے سیدھے جڑ جانے کے بعد یومیہ کیوڑیا آنے والوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کیوڑیامعیشت اور حالات کی مشترکہ ترقی کی سب سے اچھی مثال ہے، جس کی ترقی میں ماحولیات کے تحفظ کو بھی اہمیت دی گئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ شروعات میں جب کیوڑیا کو اہم سیاسی منزل کے طور پر ترقی کرنے کی تجویز آئی تب یہ من میں پھوٹنے والا لڈو لگتا تھا۔ ایسا اس لئے تھا کیونکہ کام کرنے کا نظام پرانا تھا، سڑک رابطہ نہیں تھا، گلیاں نہیں تھیں، روشنی کا انتظام نہیں تھا، ریل نیٹ ورک نہیں تھا اور سیاحوں کیلئے ٹھہرنے یا دیگر سہولتیں دستیاب نہیں تھیں اور اب کیوڑیا پوری طرح سے بدل چکا ہے۔ یہاں سیاحوں کو سبھی سہولتیں مل رہی ہیں۔ کیوڑیا میں شاندار اسٹیچو آف یونٹی ہے، سردار سروور ہے،سردار پٹیل زولوجیکل پارک ہے، آروگیہ ون ہے اور جنگل سفاری نیز پوشن پارک ہے۔ ان کے علاوہ یہاں گلوگارڈن، ایکتا کروز اور واٹر اسپوٹس کا متبادل بھی سیاحوں کو ملتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاحت کے بڑھنے سے قبائلی نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے اور مقامی لوگوں کو جدید ترین سہولتیں حاصل ہورہی ہیں۔ مقامی آرٹسٹوں کو ایکتا مال میں دستکاری سے جڑے مصنوعاتی کی سپلائی کے طور پر نئے مواقع مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی دیہی علاقوں میں 200 کمرے تیار کیے جارہے ہیں جہاں سیاح ہوم اسٹے کی سہولت کافائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کیوڑیا اسٹیج کے بارے میں بھی بات کی جس کی ترقی سیاحوں کی بڑھتی تعداد کو ذہن میں رکھتے ہوئے کی جارہی ہے۔ اس میں قبائلی آرٹ گیلری اور ویونگ گیلری بھی بنائی گئی ہے جہاں آنے والے مسافر اور سیاح اسٹیچو آف یونٹی کی جھلک لےسکتے ہیں۔
وزیراعظم نے ہدف پر مرکوز کوششوں سے ریلوے کی تصویر بدل دیے جانے پر بھی تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ مسافر اور مال ڈھلائی کے روایتی طریقوں سے الگ ریلوے اب سیاحت اور مذہبی اہمیت کے حامل مقامات کو سیدھے ریلوے نیٹ ورک سے جوڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احمد آباد- کیوڑیا سمیت مختلف روٹوں پر چلنے والی وستاڈوم کوچ والی جن شتابدی مسافروں کو راغب کرے گی۔
وزیراعظم نے ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی روایت میں بدلاؤ کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے موجود بنیادی ڈھانچے کا استعمال کرتے ہوئے پرانے نظاموں کو قائم رکھنے تک ہی دھیان مرکوز کیا جاتا تھا جبکہ نئے اختراعات اور نئی ٹیکنالوجیوں کی طرف ذہن نہیں جاتا تھا۔ حال کے برسوں میں مکمل ریلوے سسٹم کو پوری طرح بدلنے پر کام کیا گیا ہے اور یہ بجٹ میں بڑھوتری اور نئی ریل گاڑیاں شروع کرنے کے اعلان تک ہی محدود نہیں۔ بدلاؤ مختلف محاذوں پر آئے ہیں، انہوں نے کیوڑیا کو ملک کے مختلف علاقوں سے جوڑے جانے کے موجودہ پروجیکٹوں کا ذکر کیا جنہیں ریکارڈ وقت میں پورا کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے ڈیڈیکیٹیڈ فریٹ کوریڈور کو پہلے سے جاری انتظام میں بدلاؤ کی سوچ کی ایک تازہ مثال بتایا۔ وزیراعظم نے مشرقی مغربی فریٹ کوریڈور کو حال ہی میں قوم کے نام وقف کیا تھا۔ اس پروجیکٹ کے تحت 2006 سے 2014 تک کام کی پیش رفت صرف کاغذوں پر ہوئی تھی اور اس دوران ایک کلو میٹر کا بھی نیا ٹریک نہیں بچھایا جاسکا تھا۔ اب اگلے کچھ دنوں میں کُل 1100 کلو میٹر تک تعمیری کام پورا ہونے والا ہے۔
وزیراعظم نے نئے روٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب ملک کے ان حصوں کو بھی کنیکٹیویٹی فراہم کی جارہی ہےجو اب تک ملک سے کٹے ہوئے تھے۔ براڈ گیج لائنوں کو بچھانے اور غیربجلی والے ریل روٹوں پر بجلی کاری پروجیکٹوں پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔ ساتھ ہی تیز رفتار گاڑیوں کیلئے ٹریک تیار کیے جارہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کے سبب اب ہم سیمی ہائی اسپیڈ کی ریل گاڑیاں چلانے کے اہل ہوئے ہیں اور دھیرے دھیرے ہائی اسپیڈ ریل گاڑیاں چلانے کی صلاحیت بھی تیار کرلی جائے گی، اس کے لئے بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے ساتھ ساتھ یہ بھی یقینی بنایا جارہا ہے کہ ریلوے ماحول دوست بنارہے گا۔ کیوڑیا اسٹیشن بھارت کا پہلا ایسا ریلوے اسٹیشن ہے جو گرین بلڈنگ سرٹیفکیشن کے ساتھ شروع ہورہاہے۔
انہوں نے ریلوے سے وابستہ مصنوعات اور ٹیکنالوجیوں میں خودکفالت کی اہمیت پر زور دیا، جس کے اب اچھے نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ یہ مقامی ہائی ہارس پاور صلاحیت کے الیکٹرک لوکوموٹیو تعمیر کے سبب ہی ممکن ہوا ہے کہ بھارت دنیا کی پہلی لمبی دوری والی ڈبل ڈیکر کی مال گاڑیوں کو شروع کرپایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج متعدد گھریلو سطح پر تیار کردہ جدید ترین ریل گاڑیاں بھارتیہ ریل کا حصہ بن گئی ہیں۔
وزیراعظم نے ریلوے کی مکمل تبدیلی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے ہنرمند اور ماہر افرادی قوت کی اہمیت پر زور دیا۔ اسی ضرورت کو ذہن میں رکھتے ہوئے ودودرا میں ڈیمڈ ریلوے یونیورسٹی قائم کی گئی ہے۔ بھارت دنیا کے اُن چنندہ ملکوں میں سے ہے جہاں ایسے اہم ادارے ہیں۔ریل ٹرانسپورٹ کے لئے جدید سہولتیں اور کثیر موضوعاتی تحقیق وغیرہ میں تربیت فراہم کرائی جارہی ہے۔ ریلوے کو بہتر کرنے کیلئے 20 ریاستوں کے باصلاحیت نوجوانوں کو ٹریننگ دی جارہی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ یہ اختراع اور تحقیق کے ذریعے ریلوے کی جدیدکاری میں معاون ہوگا۔