وزیراعظم جناب نریندرمودی نے آج ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعہ عالمی اقتصادی فورم کے ڈاوؤس مذاکرات سے خطاب کیا۔ انہوں نے انسانیت کی بھلائی کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس تقریب کے دوران سی اوز کے ساتھ بات چیت بھی کی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتی ہوئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ خدشات کے اس دور میں 130 کروڑ بھارتی افراد سے اعتماد، مثبت رویے اور امید کا پیغام لے کر آئے ہیں۔ وزیراعظم نے حاضرین سے کہا کہ اس عالمی وبا سے نمٹنے سے متعلق بھارت کی صلاحیت کے بارے میں ابتدائی بدگمانیوں کے باوجود، بھارت نے اس وبا سے نمٹنے کی غرض سے پیش قدمی اور پیشہ ورانہ اشتراک کے موقف ساتھ پیش رفت کی ہے اور کووڈ سے متعلق صحت کے بنیادی ڈھانچہ کو مستحکم کیا ہے اور انسانی وسائل کو ترتیب فراہم کی ہے ۔ اس کے علاوہ طبی جانچ اور متاثرہ معاملوں کا پتہ لگانے میں بڑے پیمانے پر ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔ بھارت میں کورونا کے خلاف لڑائی کو عوام کی تحریک میں تبدیل کردیا گیا تھا اور بھارت زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنے شہریوں کی جانیں بچانے میں کامیاب رہا۔ بھارت کی کامیابی کے عالمی مضمرات ہیں کیوں کہ دنیا کی 18 فیصد آبادی یہاں بستی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں موثر طریقے سے روک تھام کی وجہ سے انسانیت کو ایک بہت بڑے بحران سے بچایا گیا ہے۔ جناب نریندرمودی نے تیکہ کاری کی دنیا کی سب سے بڑی مہم اور عالمی وبا کے دوران بھارت کی عالمی کوششوں کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے فضائی راستے بند ہوجانے کے دوران شہریوں کو بچاکر نکالنے اور 150 سے زیادہ ملکوں کو دوا کی سپلائی سے متعلق کارروائیوں کا ذکر کیا۔ آج بھارت، آن لائن ٹریننگ، روایتی طریقۂ علاج کی معلومات، ویکسین اور ویکسین سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ملکوں کی مدد کررہا ہے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ حال ہی میں بھارت میں تیار کی گئی دو ویکسین کے علاوہ مزید ویکسین تیاری کے مراحل میں ہیں جن کی بدولت بھارت زیادہ تیزی کے ساتھ اور زیادہ بڑے پیمانے پر دنیا کی مدد کرسکتا ہے۔
وزیراعظم نے اقتصادی محاذ پر کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں بھی فورم کو جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اربوں روپے مالیت کے بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کا آغاز کرکے اور روزگار کے لیے خصوصی اسکیمیں شروع کرکے، اقتصادی سرگرمی کو برقرار رکھا۔ جناب نریندرمودی اس بات کو اجاگر کیا کہ اس سے پہلے ہم نے جانیں بچانے پر توجہ مرکوز کی اور اب سبھی لوگ ملک کی ترقی پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ بھارت کے خودکفیل بننے کے عزم سے عالمگیریت ایک بار پھر مستحکم ہوگا اور صنعت چار اعشاریہ صفر میں مدد ملےگی۔
وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ بھارت صنعت چار اعشاریہ صفر کے چاروں عناصر، رابطوں، خودکاری، مصنوعی ذہانت یا مشینوں کے بارے میں سیکھنا اور عین موقع پر دستیاب ہونے والے ڈیٹا پر کام کررہا ہے۔ بھارت دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے جہاں ڈیٹا سے متعلق چارجز سب سے سستے ہیں اور موبائل رابطے اور اسمارٹ فونز دور دراز تک سبھی جگہ پہنچ چکے ہیں۔ بھارت کے خودکاری سے متعلق ڈیزائن کیے۔ ماہرین بڑی تعداد میں موجود ہیں اور ملک نے مصنوعی ذہانت اے-1 اور سیشن کے بارے میں سیکھنے کے شعبے میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے میں بڑھوتری سے بھارت میں ڈیجیٹل سولیوشن یا حل کو روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنادیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج 130 کروڑ بھارتی افراد کے پاس ہمہ گیر آئی دی-آدھار ہے جو ان کے کھاتے اور فون سے منسلک ہے۔ یہاں تک کہ دسمبر میں ہی یو پی آئی کے ذریعہ 40 کھرب روپے مالیت کے لین دین ہوئے ہیں۔ اس عالمی وبا کے دوران بھارت، فوائد کے براہ راست تبادلے کے ذریعہ 76 کروڑ ہندوستانیوں کے کھاتوں میں 18 کھرب روپے مالیت کی امداد ٹرانسفرکرسکا ہے۔
وزیراعظم نے مطلع کیا کہ ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ کی بدولت سرکاری خدمت کی فراہمی موثر اور شفاف ہوگئی ہے اور بھارت اپنے شہریوں کو صحت سے متعلق منفرد آئی ڈی دے کر طبی دیکھ بھال تک عام رسائی کو آسان بنادیا ہے۔وزیراعظم نے فورم کو یقین دلایا کہ بھارت کی آتم نربھر بھارت تحریک، عالمی بہبود اور سپلائی سے متعلق عالمی نظام کے تئیں عہد بند ہے کیوں کہ بھارت کے پاس سپلائی سے متعلق عالمی نطام کو مستحکم کی لیاقت، صلاحیت اور بھروسہ ہے۔ بھارت میں صارفین کی ایک بڑی تعداد ہے جس سے عالمی معیشت کو مزید فروغ حاصل ہوگا اور مدد ملے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت، اپنے امکانات کے ساتھ، اعتماد سے بھرپور ہے کیوں کہ یہاں اصلاحات اور ترغیبات پر مبنی نظام ہرمسلسل زور دیا جاتا رہا ہے۔ کورونا وبا کے دوران پیداواریت سے منسلک ترغیبات کے ذریعہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو مددملی ہے۔
جناب مودی نے کہا کہ بھارت، کاروبار کرنے میں سہولت کی پیش کش کررہا ہے کیوں کہ یہاں ٹیکس نظام سے لے کر براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ایف ڈی آئی ضابطوں تک قابل بھروسہ اور سازگار ماحول موجود ہے اور ان سب سے بڑھ کر یہ کہ بھارت اپنی ترقی کو آب وہوا میں تبدیلی کے مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ کررہا ہے۔
وزیراعظم نے متنبہ کیا کہ ٹیکنالوجی کو رہن سہن میں آسانی کا ایک وسیلہ بننا چاہیے۔ وزیراعظم نے اپنا خطاب مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ بات ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھنی چاہیے کیوں کہ کورونا بحران نے ہمیں انسانیت کی قدر کی یاد دہانی کرادی ہے۔
سوال وجواب کے سیشن کے دوران وزیراعظم نے سمینار کے صدر اور سی ای او جیو کیسر کو آتم نربھر بھارت مہم کے خطوط خاکوں کے بارے میں وضاحت کی اور کہا کہ بھارت کو مینوفیکچرنگ اور برآمدات کا بڑا مرکز بنانا، اس نظریہ کا بڑا حصہ ہے۔ انہوں نے عالمی متعلقہ فریقوں کو 26 ارب ڈالرز مالیت کی پیداواریت سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی) اسکیم سے مستفید ہونے کی دعوت دی۔ اے بے بے کے سی ای او بجورن روزنگران کے سوال کے جواب میں جناب مودی نے ملک میں جاری بنیادی ڈھانچہ کے پروجیکٹوں کا تفصیل سے ذکرکیا اور انہیں بتایا کہ قومی بنیادی ڈھانچہ کے پروجیکٹوں کے تحت ملک میں آئندہ پانچ برسوں میں 15 کھرب امریکی ڈالرز مالیت کے پروجیکٹوں پر عمل درآمد ہوگا۔
ماسٹر کارڈ کے سی ای او اجے ایس بنگا کو جناب مودی نے حال ہی میں ملک میں ہونے والی زبردست مالی شمولیت اور چھوٹے بہت چھوٹے اور درمیانہ درجہ کے کاروباری اداروں یعنی ایم ایس ایم ای شعبے کو تقویت پہنچانے کی غرض سے کیے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا۔
آئی بی ایم کے اروند کرشنا کے ایک مشاہدے کے جواب میں وزیراعظم نے ڈیجیٹل انڈیا کی گہرائی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ڈیجیٹل خاکہ کی مکمل طور پر کایاپلٹ ہوچکی ہے۔ حکومت کا نظریہ ہے کہ رسائی، شمولیت اور با اختیار بناکر اور دسترس کے ذریعہ ملک کی کایا پلٹ کی جائے، جب کہ اس دوران صارف کی پرائیویسی کویقینی بنایاجائے۔
این ای سی کارپوریشن کے بورڈ کے چئیرمین نوبھیوروانڈو کو وزیراعظم نے شہرکاری کے ذریعہ پیدا ہوئے موقع کے تئیں بھارت کے موقف سے مطلع کیا۔ بھارت پائیدار شہرکاری پر توجہ مرکوز کررہا ہے جس میں رہن سہن میں آسانی، کاروبار کرنے میں سہولت اور آب وہوا کے موافق ترقی پر دھیان دیاجارہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس عزم کی بدولت 2014 سے 2020 کے دوران بھارت کے شہری علاقوں میں 150 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔