نئی دہلی/ 25جولائی۔
عزت مآب صدر جناب یوری موسوینی صاحب
عزت مآب نائب صدر
یوگینڈا کی پارلیمنٹ کی اسپیکر عزت مآب ریبیکا کاڈاگا
قابل عزت اور عزت مآب وزراء
پارلیمنٹ کے قابل احترام ارکان
قابل تعظیم
بھائیو اور بہنوں نمسکار
بالا موسیجا
مجھے اس مقدس ایوان سے خطاب کرنے کے لئے مدعو کئے جانے پر زبردست خوشی ہوئی ہے اور میں اپنے آپ میں کافی فخر محسوس کررہا ہوں۔ دیگر ملکوں کی پارلیمنٹ میں بھی مجھے اسی طرح کی عزت ملی ہے۔البتہ یہ میرے لئے خصوصی موقع ہے یہ عزت پہلی بار ہندوستان کے کسی وزیراعظم کے حصے میں آئی ہے۔ ہندوستان کے ایک ارب پچیس کروڑ عوام کے لئے یہ ایک ز بردست عزت افزائی کی بات ہے۔ میں اس ایوان اور یوگینڈا کے لوگوں کو اپنے ساتھ دوستی کی نیک اور پرجوش خواہشات اور مبارکباد اپنے عوام کی طرف سے پہنچا رہا ہوں ۔
آپ کی موجودگی میڈم اسپیکر، مجھے میری لوک سبھا کی یاد دلاتی ہے جہاں ایک خاتون اسپیکر ہے۔میں یہاں پارلیمنٹ کے بہت سے نوجوان ممبروں کو بھی دیکھ رہا ہوں یہ جمہوریت کے لئے اچھی خبر ہے۔ہر بار میں یوگینڈا آتا ہوں ،یہ وسائل اور مالا مال ثقافت کی دولت اور ز بردست خوبصورت سرزمین ہے۔اس کے دریا اور جھیلوں نے اس بڑے خطے میں تہذیبوں کو پالا پوسا ہے۔
میں یہاں کی تاریخ سے با خبر ہوں جو اس نقطہ نظر پر لا کھڑا کرتی ہے جب سب سے بڑی جمہوریت کے وزیراعظم ایک دوسرے خودمختار ملک کے منتخبہ ارکان پارلیمنٹ کے ممبروں سے خطاب کررہے ہیں۔
ہمارے قدیم بحری رشتے، نو آبادیاتی نظام کا تکلیف دہ دور، آزادی کے لئے مشترکہ جدوجہد ،غیر یقینی راستے اور ایک منقسم دنیا میں آزاد ملکوں ،نئے مواقع کے آغاز اور ہماری نوجوان آبادی کی امنگوں کے اتحاد ،یہ سب ہم کو ایک دوسرے جوڑتے ہیں۔
جناب صدر ہماری عوام کئی دھاگو سے پری ہوئی ہے جو کہ یوگینڈا اور انڈیا کو ایک ساتھ جوڑتی ہے۔ایک صدی پہلے بہادر مزدوروں نے ریلوے کے ذریعہ بحرہ ہند کے ساحلوں کو یوگینڈا سے جوڑا تھا۔
آپ کی مقدس موجودگی آج ہمارے عوام کے درمیان دوستی اور یک جہتی کے قیمتی رشتوں کی عکاسی کرتی ہے۔
آپ اپنے ملک اور خطے کے لئے امن اور استحکام لائے ہے۔ آپ نے اسے بہت سے چیلنجوں کے بیج ترقی کے راستے پر کھڑا کیا ہے۔ ا ٓپ نے خواتین کو بااختیار بنایا ہے اور اپنے ملک کو زیادہ جامع بنایا ہے۔
آپ کی تصوراتی قیادت نے ہندوستانی نژاد یوگینڈا کے عوام کو اس قابل کیاہے کہ وہ اپنے وطن لوٹیں، اپنی زندگی پھر سے شروع کریں اور اس ملک کی تعمیر نو میں مدد کریں جس سے وہ گہرا لگاؤ رکھتے ہیں۔
دیپا ولی کی تقریب کے لئے اسٹیٹ ہاؤس کا کھولے جانے سے بھارت اور یوگینڈا کے رشتے مضبوط ہوتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے سے جڑتے ہیں۔ ان میں سب سے مقدس جگہ دریائے نیل کےمنبع پر جنجا کی سائیڈ ہے جہاں مہاتما گاندھی کی استھیا کا ایک حصہ نظر آب کیاگیا تھا۔
اپنی زندگی میں وہ افریقہ اور افریقیوں کے ساتھ ہے۔
جنجا میں مقدس جگہ پر جہاں اب گاندھی جی کا مجسمہ ہے ہم وہاں گاندھی ہیئرٹیج سینٹر تعمیر کریں گے۔
کیونکہ ہم مہاتماگاندھی کی 150 ویں سالگرہ منائیں گے ایسے میں ایک سینٹر کا قیام گاندھی جی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک بہتر موقع ہے جو ان کے مشن کو شکل دینے میں افریقہ کے رول کی یاد دلاتا ہے اور آزادی اور انصاف کے لئے افریقہ کو تحریک دیتا ہے۔
عزت مآب
ہندوستان کی اپنی آزادی کی جدوجہد کی کہانی افریقہ سے کافی جڑی ہوئی ہے۔یہ محض 21 سال نہیں ہے جو گاندھی جی نے افریقہ میں گزارے تھے اور انہوں نے پہلی عدم تعاون کی تحریک کے لئے قیادت کی تھی۔
ہماری آزادی سے20 سال پہلے ہماری قومی تحریک کے لیڈروں نے ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کو دنیا بھر خاص کر افریقہ میں نوآبادیاتی نظام کے خلاف لڑائی سے جوڑا تھا۔
مہاتما گاندھی اس بات میں یقین رکھتے تھے کہ ہندوستان کی آزادی اس وقت تک نہ مکمل رہے گی جب تک کہ افریقہ غلام رہے گا۔
آزاد ہندوستان ان کے الفاظ کو بھولا نہیں ہے۔ ہم نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کی سختی سے مخالفت کی۔ ہم نے سابق روڈیشیا میں جرت مندانہ پوزیشن اختیار کی ۔جو اب زمبابوے کے نام سے مشہور ہے۔
گاندھی جی کی پر امن مزاحمت نے نیلسن منڈیلا، ڈسمنڈ، ٹوٹو،البرٹ لوتھولی، جولیس نریرے اورکوامےکوروما کو تحریک دی۔
تاریخ ہندوستان اور افریقہ کی قدیم دانش مندی کی کامیابی کی گواہ ہے اور پر امن مزاحمت کی دیرپا طاقت ہے۔افریقہ میں بہت سی تبدیلیاں گاندھیائی طور طریقہ کے ذریعہ آئیں۔
افریقہ کی آزادی کی تحریکوں کے لئے ہندوستان کی اصول پر مبنی حمایت اکثر ہمارے ملک کی تجارت کے ذریعہ آئی ہے لیکن افریقہ کی آزادی سے موازانہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
جناب عالی
گزشتہ 7 دہائیوں میں ہماری اقتصادی اور بین الاقوامی شراکت داری اخلاقی اصولوں اور جذباتی رشتوں کی بدولت پروان چڑھی ہے۔
ہم مارکیٹوں اور وسائل تک منصفانہ اور مساوی رسائی چاہتے ہیں۔ ہم نے عالمی تجارت کی بنیاد کو فروغ دینے کے لئے مل کر جدوجہد کی ہے ا ور ہم نے جنوب کے ملکوں کے درمیان معاشی شراکت داری کو گونا گوں کرنے کے لئے کام کیا ہے۔
ہمارے ڈاکٹر اور اساتذہ افریقہ گئے محض اس لئے نہیں کہ پیشہ وارانہ مواقع حاصل کرسکیں بلکہ وہ آزاد ملکوں کے حیثیت سے ترقی کے مشترکہ مقصد کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرنے کے لئے وہاں گئے۔
جیسا کہ صدر موسوینی 2015 میں دہلی میں تیسری انڈیا افریقہ فورم سربراہ کانفرنس میں کہا تھا اور میں اسے کوڈ کرتا ہوں۔ ہم نے نوآبادیاتی نظام کے خلاف مل کر لڑائی لڑی۔ آیئے آپسی خوشحالی کے لئے ہم مل کر جدوجہد کریں۔
عزت مآب آج ہندوستان اور افریقہ بڑے بڑے وعدوں کی کگارر پر کھڑا ہے۔جہاں اعتماد ، محفوظ، اختراع اور پر امید لوگوں کی قطار کھڑی ہے۔
یوگینڈا صنفی مساوات ابھرتے ہوئے تعلیمی اور صحت کے معیارات اور بڑھتے ہوئے بنیادی ڈھانچے اور رابطے کی جانب گامزن ہے۔
یہ ایک بڑھتا ہوا تجارتی اور سرمایہ کاری والا خطہ ہے۔ہم افریقہ کی ہر کامیابی میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ ہماری دوستی کے گہرے رشتے ہیں۔
جناب عالی
ہندوستان افریقہ کا ساجھے دار ہونے پر فخر محسوس کرتا ہے۔
اور یوگینڈا اس خطے کے لئے ہمارے عزم کا مرکز ہے۔کل میں نے یوگینڈا کے لئے 2 لائنز آف کریڈٹ کا اعلان کیا تھا۔ پہلا بجلی لائنوں کے لئے 141ملین امریکی ڈالر کا قرض تھا۔ دوسرا زراعت اور ڈیری پیداوار کے لئے 64 ملین امریکی ڈالر کا قرض تھا۔
ماضی کی طرح ہم زراعت ، صحت کی دیکھ بھال ، تعلیم اور تربیت کے علاوہ بنیادی ڈھانچے ، توانائی حکومت میں صلاحیت سازی اور دفاع میں تربیت کے لئے یوگینڈا کے عوام کی امنگوں کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
میں صدر موسوینی اور اس ایوان کی اس بات کے لئے تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے بین الاقوامی شمسی اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔
جناب عالی
یوگینڈا کے ساتھ ہمارے گہرے شراکت پر مبنی رشتے ہیں اور افریقہ کے وسیع خطے میں ہمارا تعاون کافی وسیع ہے۔
گزشتہ چار سال میں ہمارے صدر نائب صدر اور میں نے افریقہ کے کم و بیش 25 ملکوں کا دورہ کیا۔ ہمارے وزراء نے بھی تمام افریقی ملکوں کاد ورہ کیا ہے۔
ہمیں اکتوبر 2015 میں تیسرے افریقہ انڈیا فورم سربراہ کانفرنس میں تمام 54 ملکوں، 40 سے زیادہ سربراہان حکومت کی میزبانی کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔
ہمیں بین الاقوامی شمسی اتحاد کی پہلی چوٹی کانفرنس میں بہت سے افریقی لیڈروں کی میزبانی کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہوا۔
ان سب کے علاوہ افریقہ کے 32 ملکوں کے سربراہان حکومت گزشتہ چار سال میں ہندوستان کا دورہ کیا ہے۔
میری آبائی ریاست گجرات کو یہ فخر حاصل ہوا کہ اس نے گزشتہ سال ہندوستان میں افریقی ڈیولپمنٹ بینک کی پہلی میٹنگ کی میزبانی کی اور ہم افریقہ میں بھی 18 نئے سفارت خانے کھول رہے ہیں۔
جناب عالی
ہماری ترقیاتی شراکت داری میں فی الحال 40 سے زیادہ افریقی ملکوں میں 11ارب امریکی ڈالر کی مالیت کے 180 لائن آف کریڈٹ کا نفاذ شامل ہیں۔
پچھلی انڈیا افریقہ فورم سربراہ کانفرنس میں ہم نے دس ارب امریکی ڈالر کے رعایتی لائن آف کریڈٹ اور600 ملین ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا تھا۔
ہر سال آٹھ ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو مختلف پروگراموں میں تربیت دی جاتی ہے۔
ہندوستانی کمپنیوں نے افریقہ میں 54 ارب ڈالر سے زیادہ سرمایہ کاری ہے۔
افریقہ کے ساتھ ہماری تجارت اب 62 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔یہ سابقہ سال کے مقابلے 21 فیصد سے زیادہ ہے۔ ہندوستان کے لئے افریقہ کی برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے۔
ڈیجیٹل معیشت میں اختراع کی نئی شراکت داری کی بدولت ہمارے معاشی رشتوں میں اب اضافہ ہورہا ہے۔
پین افریقہ ای۔ نیٹ ورک نے ہندوستان کو 48 افریقی ملکوں سے جوڑ دیا ہے یہ افریقہ میں ڈیجیٹل اختراع کے لئے نئی ریڑھ کی ہڈی بن سکتا ہے۔
بہت سے ساحلی ملکوں کے ساتھ ہماری شراکت داری میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔جس سے ایک ٹھوس انداز میں سمندری معیشت سے ہونے والے فائدے حاصل ہورہے ہیں۔
عزت مآب
ہم خوشحالی کےلئے ملکر کام کرتے ہیں اور ہم امن کے لئے ایک ساتھ کھڑے ہیں۔
ہندوستانیوں فوجیوں نے افریقی ملکوں میں خدمات انجام د ی ہے تاکہ افریقہ کے بچے امن کے مستقبل کا نظارا کرسکیں ۔ ہم کو افریقہ میں ایک درجن سے زیادہ یو این پیس کیپنگ مشن میں ہنددستانی فوجیوں کے امن کے لئے کام کرنے پر فخر ہے۔ ہم نے سب سے پہلے 1960 میں کانگو میں اپنا پہلا مشن بھیجا تھا۔
دنیا میں تمام یو این پیس کیپنگ مشنوں میں 163 ہندوستانیوں نے اپنی عظیم قربانیاں پیش کی ہیں۔کسی ملک کے لئے یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ افریقہ میں تقریبا70 فیصد بھارتیوں نے شہادت حاصل کی۔
آج 6ہزار سے زیادہ ہندوستانی افریقہ میں 5 پیس کیپنگ کارروائیوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ہندوستانی خواتین نے لائیبریا میں اقوام متحدہ کے پہلے خاتون پر مبنی پولیس یونٹ کے ساتھ کام کرکے ایک تاریخ رقم کی۔
ہمارا افریقہ ملکوں کے ساتھ دفاعی اور سیکوریٹی تعاون بڑھ رہا ہے کیونکہ ہم دہشت گردی اور قزاقی کے خلاف مل کر کام کرتے ہیں اور اپنے سمندروں کو ان سب لعنت سے پاک رکھتے ہیں۔
جناب عالی
ہندوستان دس اصولوں کی بنیاد پر افریقہ کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
افریقہ ہماری ترجیحات میں سرفہرست رہے گا۔ ہم افریقہ کے ساتھ گہرے رشتے جاری رکھیں گے۔کیونکہ ہم نے دکھا دیا کہ یہ رشتہ قائم دائم اور مستقل طور پر جاری رہے گا۔
ہماری ترقیاتی شراکت داری آپ کی ترجیحات پر منحصر رہے گی۔ ہم افریقی ٹیلنٹ اور ہنر مندی پر اکتفا کریں گے اور ہم مقامی صلاحیت کو فروغ دیں گے اور جہاں تک ممکن ہوگا مقامی لوگوں کے لئے مواقع پیدا کریں گے۔
افریقہ کے پاس دنیا کی قابل کاشت زمین کا 60 فیصد حصہ ہے لیکن وہاں پوری دنیا کے مقابلے محض 10 فیصد پیداوار ہوتی ہے۔ہم افریقہ کی زراعت کو بہتر بنانے کے لئے آٖ پ کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
ہماری شراکت داری آب وہوا کی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹے گی ۔ ہم اپنے بائیو ڈائیور سٹی کے تحفظ کے لئے ایک بین الاقوامی آب وہوا کے نظام کو یقینی بنانے کے لئے افریقہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور صاف ستھرے اور موثر توانائی کے وسائل اپنائیں گے۔
ہم افریقہ کی ترقی میں تعاون دینے کے لئے ڈیجیٹل انقلاب کے ساتھ ہندوستان کے تجربے سے روشناس کرائیں گے۔ عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنائیں گے ۔ تعلیم اور صحت کو وسعت دیں گے۔ ڈیجیٹل خواندگی کو پھیلائیں گے۔ مالی شمولیت کی توسیع کریں گے اور محروم لوگوں کو قومی دھارے میں لائیں گے یہ اقوام متحدہ کے ٹھوس ترقیاتی مقاصد کو بڑھانے کے لئے محض ہماری شراکت داری نہیں ہوگی بلکہ یہ ڈیجیٹل دور میں تیسرے مقام کے لئے افریقہ کے نوجوانوں کو لیس کرنے کی کوشش ہوگی۔
ہم دہشت گردی اور انتہا پسندی کامقابلہ کرنے میں اپنے تعاون اور آپسی صلاحیتوں کو بھی مستحکم کریں گے اور اپنے سائبر اسپیس کو محفوظ بنانے کے علاوہ امن برقرار رکھنے میں اقوام متحدہ کی حمایت کریں گے۔
ہم تمام افریقہ کے ملکوں کے فائدے کے لئے کھلے اور آزاد سمندر کے تئیں افریقی ملکوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔دنیا تعاون چاہتی ہے اور افریقہ کےمشرقی ساحلوں اور مشرقی بحرہ ہند میں مقابلہ نہیں چاہتی۔اسی لئے ہندوستان کا ویژن ہے کہ بحرہ ہندکے تحفظ کے لئے تعاون کیا جائے اور اس خطے میں سب کے لئے سیکوریٹی اور ترقی کی جڑوں کو مضبوط کیا جائے ۔
یہ خاص طور پر میرے لئے بہت اہم ہے کیونکہ افریقہ میں عالمی مصروفیات بڑھ رہی ہے ہم کو اس بات کو یقینی بنانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے کہ افریقہ حریف ملکوں کےچنگل میں ایک بار پھر نہ چلا جائے۔
ہندوستان اور افریقہ نے مل کر نوآبادیاتی نظام سے مقابلہ کیا ہے۔ لہذا ہم جمہوری اور نمائندہ عالمی نظام کے لئے مل کر کام کریں گے۔جس کی ایک آواز ہے اور ایک تہائی انسانیت کے لئے ایک رول ہے جو افریقہ اور ہندوستان میں رہتی ہے۔افریقہ کو مساوی جگہ دیئے بغیر عالمی اداروں میں اصلاحات کے لئے ہندوستان کی اپنی جستجو نامکمل ہے اور وہ ہماری خارجہ پالیسی کاایک کلیدی مقصد ہے۔
ہندوستان آپ کے لئے اور آپ کے ساتھ کام کرے گا۔
ہماری شراکت داری افریقہ میں با اختیار بنانے کا ذریعہ بنے گی۔
ہم مساوات کے اصول کی بنیاد پر اور احترام کے ساتھ شفافیت میں آپ کی کوششوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
افریقہ اور ہندوستان میں دو تہائی لوگ 35 سال کی عمر کے زمرے میں آتے ہیں اگر مستقبل نوجوانوں کے لئے ہوگا تو یہ صدی تعمیر اور شکل دینے کے لئے ہماری ہے۔
آئیے ہم سب یوگینڈا کے لوگوں کے اس قول ‘‘انائے جتا ہدی ہوفائدی’’ پر عمل کریں جس کا مطلب ہے جو فاضل محنت کریں گا وہ فائدہ میں رہے گا۔
ہندوستان نے افریقہ کے لئے فاضل محنت کی ہے اور ہم ایسا ہمیشہ کرتے رہیں گے۔
شکریہ بہت بہت شکریہ
اسانتے سا
Our ancient maritime links, the dark age of colonialism, the shared struggle for freedom, the uncertain paths as independent countries in a divided world, the dawn of the new opportunities and the unity of aspirations of our young population, all of this connect us: PM
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
Mr President, your visionary leadership has enabled Ugandans of Indian origin to return to their home, regain their lives and help rebuild the nation that they love.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
In opening the State House to celebration of Deepawali, you have lit up the many strands of ties that bind us: PM
And, at the sacred site in Jinja, where a statue of Gandhiji now stands, we will build a Gandhi Heritage Centre.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
As we approach the 150th birth anniversary of Mahatma Gandhi, there can be no better homage than a Centre to remind us of Africa’s role in shaping his mission: PM
The story of India’s own freedom struggle is intimately linked to Africa. It is not just the 21 years that Gandhiji spent in Africa, or the First Non- Cooperation Movement he led: PM
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
For India, the moral principles of independence movement, were not just confined to the boundaries of India.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
It was a universal quest for liberty, dignity, equality and opportunity for every human being. Nowhere did it apply more than in Africa: PM
India pursued Afro-Asian solidarity in Bandung. We stood firm in opposition to apartheid in South Africa. We took leading and bold positions in former Rhodesia – now Zimbabwe, in Guinea Bassau, Angola and Namibia: PM
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
India's principled support to Africa's liberation movements often came at cost to our nation’s trade.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
This mattered nothing in comparison to Africa's freedom: PM
Our international partnerships over the past 7 decades have been prompted as much by economic impulse as by moral principles & emotional bonds
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
We sought a fair & equitable access to markets and resources. We fought together to make development the foundation of global trade: PM
Today, India and Africa stand on the threshold of a future of great promise:
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
As confident, secure, youthful, innovative, and dynamic people: PM
India is proud to be Africa’s partner.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
Uganda is central to our commitment to the continent.
I announced yesterday 2 Lines of Credit for Uganda.
The first, of US $ 141 million for electricity lines. And the second, of US $ 64 million for agriculture and dairy production: PM
We were honoured to host all 54 countries at the third Africa-India Forum Summit in October 2015.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
We were also privileged to host many African leaders for the inaugural summit of the International Solar Alliance : PM
Our partnership currently includes implementation of 180 Lines of Credit worth about US $ 11 billion in over 40 African countries
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
At the last Africa India Forum Summit, we had committed a concessional Line of Credit of US $ 10 billion and US $ 600 million in grant assistance: PM
As we work together for prosperity, we have stood together for peace.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
Indian soldiers have served in blue helmets so that Africa’s children can look to a future of peace.
We are proud of the work of Indian peacekeepers in over a dozen UN peacekeeping missions in Africa: PM
In all the UN peacekeeping Missions in the world, 163 Indians have made the supreme sacrifice. This is the highest number for any country.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
Almost 70% of these embraced martyrdom just in Africa: PM
India's engagement with Africa will continue to be guided by 10 principles.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
One, Africa will be at the top of our priorities. We will continue to intensify and deepen our engagement with Africa. As we have shown, it will be sustained and regular: PM
Two, our development partnership will be guided by your priorities.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
It will be on terms that will be comfortable for you, that will liberate your potential and not constrain your future.
We will build as much local capacity & create as much local opportunities as possible: PM
Three, we will keep our markets open and make it easier and more attractive to trade with India.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
We will support our industry to invest in Africa: PM
Four, we will harness India’s experience with digital revolution to support Africa’s development; improve delivery of public services; extend education and health; spread digital literacy; expand financial inclusion; and mainstream the marginalised: PM
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
Five, Africa has 60% of the world’s arable land, but produces just 10% of the global output. We will work with you to improve Africa’s agriculture.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
Six, our partnership will address the challenges of climate change: PM
Seven, we will strengthen our cooperation and mutual capabilities in combating terrorism and extremism; keeping our cyberspace safe and secure; and, supporting the UN in advancing and keeping peace: PM
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
Eight, we will work with African nations to keep the oceans open and free for the benefit of all nations.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
The world needs cooperation and not competition in the eastern shores of Africa and the eastern Indian Ocean: PM
Nine, and, this is especially important to me:
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
As global engagement in Africa increases,
We must all work together to ensure that Africa does not once again turn into a theatre of rival ambitions,
But becomes a nursery for the aspirations of Africa’s youth: PM
Ten, just as India and Africa fought colonialism together, we will work together for a just, representative and democratic global order that has a voice and a role for one-third of humanity that lives in Africa and India: PM
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
if this is a time when our planet has a more hopeful future
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
then all of this magnificent continent of Africa must walk in step with the rest of the world: PM
India will work with you and for you.
— PMO India (@PMOIndia) July 25, 2018
Our partnership will build instruments of empowerment in Africa.
We will stand in solidarity with your endeavours, in transparency, with respect and on the principle of equality.
We will speak for you, and with you: PM