نئے مواقع اور ہماری نوجوان آبادی کی توقعات کے اتحاد کے سویرے نے ہمیں مربوط کیا ہے : وزیر اعظم مودی
بھارت کی اپنی جدوجہد آزادی کی کہانی قریبی طور سے جنوبی افریقہ سے مربوط ہے : وزیر اعظم مودی
بھارت کے لئے آزادی کے اخلاقی اصول صرف بھارت کی سرحدوں تک محدود نہیں تھے۔ یہ آزادی، وقار، مساوات اور ہر فرد بشر کے لئے مواقع کی تلاش تھی : وزیر اعظم
افریقہ کی آزادی کی تحریکات کے تئیں بھارت کی اصولی حمایت کی قیمت کبھی کبھی ہمارے ملک کی تجارت کی شکل میں ادا کی جاتی تھیں۔ افریقہ کی آزادی کے مقابلے میں یہ قیمت کچھ بھی نہیں تھی : وزیر اعظم
آج بھارت اور افریقہ مستقبل کی زبردست کامیابیوں کی دہلیز پر کھڑے ہیں : وزیر اعظم مودی
بھارت کو افریقہ کا شراکت ہونے پر فخر ہے۔ یوگانڈا بر اعظم کے تحت ہماری عہد بندگی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے: وزیر اعظم مودی
افریقہ میں ایک درجن سے زائد اقوام متحدہ کے قیام امن کے مشنوں میں، بھارتی قیام امن کے کارکنان کے کا م پر ہمیں فخر ہے: وزیر اعظم
دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے تمام تر قیام امن کےمشنوں میں 163 ہندوستانیوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔ کسی بھی ملک کے مقابلے میں یہ تعداد سب سے زیادہ ہے : وزیر اعظم مودی
بھارت آپ کے ساتھ اور آپ کے لئے کام کرے گا۔ ہماری شراکت داری افریقہ میں تفویضِ اختیارات کی مثالیں قائم کرے گی: وزیر اعظم مودی

نئی دہلی/ 25جولائی۔

عزت مآب صدر جناب یوری موسوینی صاحب

عزت مآب  نائب صدر

یوگینڈا کی پارلیمنٹ کی اسپیکر  عزت مآب ریبیکا کاڈاگا

قابل عزت اور عزت مآب وزراء

پارلیمنٹ   کے قابل  احترام ارکان

قابل تعظیم

بھائیو اور بہنوں نمسکار

بالا موسیجا

مجھے اس مقدس ایوان سے خطاب کرنے کے لئے مدعو کئے جانے پر  زبردست خوشی ہوئی ہے اور میں اپنے آپ  میں کافی فخر محسوس کررہا ہوں۔ دیگر ملکوں کی پارلیمنٹ میں بھی مجھے اسی طرح  کی عزت ملی ہے۔البتہ یہ  میرے لئے خصوصی موقع ہے یہ عزت پہلی بار ہندوستان کے کسی وزیراعظم کے حصے میں آئی ہے۔ ہندوستان کے ایک ارب پچیس کروڑ عوام کے لئے یہ ایک ز بردست عزت  افزائی کی بات ہے۔ میں اس ایوان اور یوگینڈا کے لوگوں کو اپنے ساتھ دوستی کی نیک اور پرجوش خواہشات اور مبارکباد اپنے عوام کی طرف سے پہنچا رہا ہوں ۔

آپ کی موجودگی میڈم اسپیکر، مجھے میری لوک سبھا کی یاد دلاتی ہے جہاں  ایک خاتون اسپیکر ہے۔میں یہاں پارلیمنٹ کے بہت سے نوجوان ممبروں کو بھی دیکھ رہا ہوں یہ جمہوریت کے لئے اچھی خبر ہے۔ہر بار میں یوگینڈا آتا ہوں ،یہ  وسائل اور مالا مال ثقافت کی دولت اور  ز بردست خوبصورت سرزمین ہے۔اس کے دریا اور جھیلوں نے اس بڑے خطے میں تہذیبوں کو پالا پوسا ہے۔

میں  یہاں کی تاریخ سے با خبر ہوں جو اس نقطہ نظر پر لا کھڑا کرتی ہے جب  سب سے بڑی جمہوریت کے وزیراعظم ایک دوسرے خودمختار ملک کے  منتخبہ ارکان پارلیمنٹ کے ممبروں سے خطاب کررہے ہیں۔

ہمارے قدیم بحری رشتے، نو آبادیاتی نظام کا تکلیف دہ  دور، آزادی کے لئے  مشترکہ جدوجہد  ،غیر یقینی راستے اور ایک منقسم دنیا میں آزاد ملکوں ،نئے مواقع کے آغاز اور ہماری نوجوان آبادی کی امنگوں کے اتحاد ،یہ سب ہم کو ایک دوسرے جوڑتے ہیں۔

جناب صدر ہماری عوام کئی دھاگو سے پری ہوئی ہے جو کہ یوگینڈا اور انڈیا کو ایک ساتھ جوڑتی ہے۔ایک صدی پہلے بہادر مزدوروں نے ریلوے کے ذریعہ بحرہ ہند کے ساحلوں کو یوگینڈا سے جوڑا تھا۔

آپ کی مقدس موجودگی آج ہمارے عوام کے درمیان دوستی اور یک جہتی کے قیمتی رشتوں کی عکاسی کرتی ہے۔

آپ اپنے ملک اور خطے کے لئے امن اور استحکام لائے ہے۔ آپ نے اسے  بہت سے چیلنجوں کے بیج ترقی کے راستے پر کھڑا کیا ہے۔ ا ٓپ نے خواتین کو بااختیار بنایا ہے اور اپنے ملک کو زیادہ جامع بنایا ہے۔

آپ کی تصوراتی قیادت نے ہندوستانی نژاد یوگینڈا کے عوام کو اس قابل کیاہے کہ وہ اپنے وطن لوٹیں، اپنی زندگی پھر سے شروع کریں اور اس  ملک کی تعمیر نو میں مدد کریں جس سے وہ گہرا لگاؤ رکھتے ہیں۔

دیپا ولی کی تقریب کے لئے اسٹیٹ ہاؤس کا کھولے جانے سے بھارت اور یوگینڈا کے رشتے مضبوط ہوتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے سے جڑتے ہیں۔ ان میں سب سے مقدس جگہ دریائے نیل کےمنبع پر جنجا  کی سائیڈ ہے جہاں مہاتما گاندھی کی استھیا کا ایک حصہ نظر آب  کیاگیا تھا۔

اپنی زندگی میں وہ افریقہ اور افریقیوں کے ساتھ ہے۔

 جنجا میں مقدس جگہ پر جہاں اب گاندھی جی کا مجسمہ ہے ہم وہاں گاندھی ہیئرٹیج سینٹر تعمیر کریں گے۔

کیونکہ ہم مہاتماگاندھی کی 150 ویں سالگرہ منائیں گے ایسے میں ایک سینٹر کا قیام گاندھی جی کو خراج عقیدت  پیش کرنے کے لئے ایک بہتر موقع ہے جو ان کے مشن کو شکل دینے میں افریقہ کے رول کی یاد دلاتا ہے اور آزادی اور انصاف کے لئے افریقہ کو تحریک دیتا ہے۔

عزت مآب

ہندوستان کی اپنی آزادی کی جدوجہد کی کہانی افریقہ سے کافی جڑی ہوئی ہے۔یہ محض 21 سال نہیں ہے  جو گاندھی جی نے افریقہ میں گزارے تھے اور انہوں نے  پہلی عدم تعاون کی تحریک کے لئے قیادت کی تھی۔

 ہماری آزادی سے20 سال پہلے ہماری قومی تحریک کے لیڈروں نے ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کو دنیا بھر خاص کر افریقہ میں نوآبادیاتی نظام کے خلاف لڑائی سے جوڑا تھا۔

مہاتما گاندھی اس بات میں یقین رکھتے تھے کہ ہندوستان کی آزادی اس وقت تک نہ مکمل رہے گی جب تک کہ افریقہ غلام رہے گا۔

 آزاد ہندوستان ان کے الفاظ کو بھولا نہیں ہے۔ ہم نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی  کی سختی سے مخالفت کی۔ ہم  نے سابق روڈیشیا میں جرت مندانہ پوزیشن اختیار کی ۔جو اب زمبابوے کے نام سے مشہور ہے۔

گاندھی جی کی پر امن مزاحمت نے نیلسن منڈیلا، ڈسمنڈ، ٹوٹو،البرٹ لوتھولی، جولیس نریرے اورکوامےکوروما کو تحریک دی۔

تاریخ ہندوستان اور افریقہ کی قدیم دانش مندی کی کامیابی کی گواہ ہے اور پر امن مزاحمت کی دیرپا طاقت ہے۔افریقہ میں بہت سی تبدیلیاں گاندھیائی طور طریقہ کے ذریعہ آئیں۔

 افریقہ کی آزادی  کی تحریکوں کے لئے  ہندوستان کی اصول پر مبنی حمایت اکثر ہمارے ملک کی تجارت کے ذریعہ آئی ہے لیکن افریقہ کی آزادی سے موازانہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

جناب عالی

گزشتہ 7 دہائیوں میں ہماری اقتصادی اور بین الاقوامی شراکت داری اخلاقی اصولوں اور جذباتی رشتوں کی بدولت پروان چڑھی ہے۔

ہم مارکیٹوں اور وسائل تک منصفانہ اور مساوی رسائی چاہتے ہیں۔ ہم نے عالمی تجارت کی بنیاد کو فروغ دینے کے لئے مل کر جدوجہد کی ہے ا ور ہم نے جنوب کے ملکوں کے درمیان معاشی شراکت داری کو گونا گوں کرنے کے لئے کام کیا ہے۔

ہمارے ڈاکٹر اور اساتذہ افریقہ گئے محض اس لئے نہیں کہ پیشہ وارانہ مواقع حاصل کرسکیں بلکہ وہ آزاد ملکوں کے حیثیت سے ترقی کے مشترکہ مقصد کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرنے کے لئے وہاں گئے۔

جیسا کہ صدر موسوینی 2015 میں دہلی میں تیسری انڈیا افریقہ فورم سربراہ کانفرنس میں کہا تھا اور میں اسے کوڈ کرتا ہوں۔ ہم نے نوآبادیاتی نظام کے خلاف مل کر لڑائی لڑی۔ آیئے آپسی خوشحالی کے لئے  ہم مل کر جدوجہد کریں۔

عزت مآب آج ہندوستان اور افریقہ بڑے بڑے وعدوں کی کگارر پر کھڑا ہے۔جہاں اعتماد ، محفوظ، اختراع اور پر امید لوگوں کی قطار کھڑی ہے۔

 یوگینڈا صنفی مساوات ابھرتے ہوئے تعلیمی اور صحت کے معیارات اور بڑھتے ہوئے بنیادی ڈھانچے اور رابطے کی جانب گامزن ہے۔

یہ ایک بڑھتا ہوا تجارتی اور سرمایہ کاری والا خطہ ہے۔ہم افریقہ کی ہر کامیابی میں برابر  کے شریک ہیں کیونکہ ہماری دوستی کے گہرے رشتے ہیں۔

جناب عالی

 ہندوستان افریقہ کا ساجھے دار ہونے پر فخر محسوس کرتا ہے۔

اور یوگینڈا اس خطے کے لئے ہمارے عزم کا مرکز ہے۔کل میں نے یوگینڈا کے لئے 2 لائنز آف کریڈٹ کا اعلان کیا تھا۔ پہلا بجلی لائنوں کے لئے 141ملین امریکی ڈالر کا قرض تھا۔ دوسرا زراعت اور ڈیری پیداوار کے لئے 64 ملین امریکی ڈالر کا قرض تھا۔

ماضی کی طرح ہم زراعت  ، صحت کی دیکھ بھال ، تعلیم اور تربیت کے علاوہ بنیادی ڈھانچے ، توانائی حکومت میں صلاحیت سازی اور دفاع میں تربیت کے لئے یوگینڈا کے عوام کی امنگوں کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

میں صدر موسوینی اور اس ایوان کی اس بات کے لئے تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے بین الاقوامی شمسی اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔

جناب عالی

 یوگینڈا کے ساتھ ہمارے گہرے شراکت پر مبنی رشتے ہیں اور افریقہ کے وسیع خطے میں ہمارا تعاون کافی وسیع ہے۔

 گزشتہ چار سال میں ہمارے صدر نائب صدر اور میں نے افریقہ کے کم و بیش 25 ملکوں کا دورہ کیا۔ ہمارے وزراء نے بھی تمام افریقی ملکوں کاد ورہ کیا ہے۔

ہمیں اکتوبر 2015 میں تیسرے افریقہ انڈیا فورم سربراہ کانفرنس میں تمام 54 ملکوں، 40 سے زیادہ سربراہان حکومت کی میزبانی کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔

ہمیں بین الاقوامی شمسی اتحاد کی پہلی چوٹی کانفرنس میں بہت سے افریقی لیڈروں کی میزبانی کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہوا۔

ان سب کے علاوہ افریقہ کے 32 ملکوں کے سربراہان حکومت گزشتہ چار سال میں ہندوستان کا دورہ کیا ہے۔

میری آبائی ریاست گجرات کو یہ فخر حاصل ہوا کہ اس نے گزشتہ سال ہندوستان میں افریقی ڈیولپمنٹ بینک  کی پہلی میٹنگ کی میزبانی کی اور ہم افریقہ میں  بھی 18 نئے سفارت خانے کھول رہے ہیں۔

جناب عالی

ہماری ترقیاتی شراکت داری  میں فی الحال 40 سے زیادہ افریقی ملکوں میں 11ارب امریکی ڈالر کی مالیت کے 180 لائن آف کریڈٹ کا نفاذ شامل ہیں۔

پچھلی انڈیا افریقہ فورم سربراہ کانفرنس میں ہم نے دس ارب امریکی ڈالر کے  رعایتی لائن آف کریڈٹ اور600 ملین ڈالر  کی امداد کا وعدہ کیا تھا۔

ہر سال آٹھ ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو مختلف  پروگراموں میں تربیت دی جاتی ہے۔

ہندوستانی کمپنیوں نے افریقہ میں  54 ارب ڈالر سے زیادہ سرمایہ کاری ہے۔

افریقہ کے ساتھ ہماری تجارت اب 62 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔یہ سابقہ سال کے مقابلے 21 فیصد سے زیادہ ہے۔ ہندوستان کے لئے افریقہ کی برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے۔

ڈیجیٹل  معیشت میں اختراع کی نئی شراکت داری کی بدولت ہمارے معاشی رشتوں میں  اب اضافہ ہورہا ہے۔

پین افریقہ ای۔ نیٹ ورک  نے ہندوستان کو 48 افریقی ملکوں سے جوڑ دیا ہے یہ افریقہ میں ڈیجیٹل اختراع کے لئے نئی ریڑھ کی ہڈی بن سکتا ہے۔

بہت سے ساحلی ملکوں کے ساتھ ہماری شراکت داری میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔جس سے ایک ٹھوس انداز میں سمندری معیشت سے ہونے والے فائدے حاصل ہورہے ہیں۔

عزت مآب

 ہم خوشحالی کےلئے ملکر کام کرتے ہیں اور ہم امن کے لئے ایک ساتھ کھڑے ہیں۔

ہندوستانیوں فوجیوں نے  افریقی ملکوں میں خدمات انجام د ی ہے  تاکہ افریقہ کے بچے امن کے  مستقبل کا نظارا کرسکیں ۔ ہم کو افریقہ میں ایک درجن سے زیادہ یو این پیس کیپنگ مشن میں ہنددستانی فوجیوں کے امن کے لئے   کام کرنے پر  فخر ہے۔ ہم نے سب سے پہلے 1960 میں کانگو میں اپنا پہلا مشن بھیجا تھا۔

دنیا میں تمام یو این پیس کیپنگ مشنوں میں 163 ہندوستانیوں نے اپنی عظیم قربانیاں پیش کی ہیں۔کسی ملک کے لئے یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ افریقہ میں تقریبا70 فیصد بھارتیوں نے شہادت حاصل کی۔

آج 6ہزار سے زیادہ ہندوستانی افریقہ میں 5 پیس کیپنگ کارروائیوں میں خدمات انجام  دے رہے ہیں۔

ہندوستانی خواتین نے لائیبریا  میں اقوام متحدہ کے پہلے خاتون پر مبنی پولیس یونٹ کے ساتھ کام کرکے ایک تاریخ رقم کی۔

ہمارا افریقہ ملکوں کے ساتھ دفاعی اور سیکوریٹی تعاون بڑھ رہا ہے کیونکہ ہم دہشت گردی اور قزاقی کے خلاف مل کر کام کرتے ہیں اور اپنے سمندروں کو ان سب لعنت سے پاک رکھتے ہیں۔

جناب عالی

ہندوستان دس اصولوں کی بنیاد پر افریقہ کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

افریقہ ہماری ترجیحات میں سرفہرست رہے گا۔ ہم افریقہ کے ساتھ گہرے رشتے جاری رکھیں گے۔کیونکہ ہم نے دکھا دیا کہ یہ رشتہ قائم دائم  اور مستقل طور پر جاری رہے گا۔

 ہماری ترقیاتی شراکت داری آپ کی ترجیحات پر منحصر رہے گی۔ ہم افریقی ٹیلنٹ اور ہنر مندی پر اکتفا کریں گے اور ہم مقامی صلاحیت کو فروغ دیں گے اور جہاں تک  ممکن ہوگا مقامی لوگوں کے لئے  مواقع پیدا کریں گے۔

افریقہ کے پاس  دنیا کی قابل کاشت زمین کا 60 فیصد حصہ ہے لیکن  وہاں پوری دنیا کے مقابلے محض 10 فیصد پیداوار ہوتی ہے۔ہم افریقہ کی زراعت کو بہتر بنانے کے لئے آٖ پ کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

ہماری شراکت داری آب وہوا کی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹے گی ۔ ہم اپنے بائیو ڈائیور سٹی کے تحفظ کے لئے ایک بین الاقوامی آب وہوا کے نظام کو یقینی بنانے کے لئے  افریقہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور صاف ستھرے اور موثر توانائی کے وسائل اپنائیں گے۔

ہم افریقہ کی ترقی میں تعاون دینے کے لئے ڈیجیٹل انقلاب کے ساتھ ہندوستان کے تجربے سے روشناس کرائیں گے۔ عوامی خدمات کی فراہمی  کو بہتر بنائیں گے ۔ تعلیم اور صحت کو وسعت دیں گے۔ ڈیجیٹل خواندگی کو پھیلائیں گے۔ مالی شمولیت کی توسیع کریں گے اور محروم لوگوں کو قومی دھارے میں لائیں گے یہ اقوام متحدہ کے ٹھوس ترقیاتی مقاصد کو بڑھانے کے لئے محض ہماری شراکت داری نہیں ہوگی بلکہ یہ ڈیجیٹل دور میں تیسرے مقام کے لئے افریقہ کے نوجوانوں کو لیس کرنے کی کوشش ہوگی۔

ہم دہشت گردی اور انتہا پسندی کامقابلہ کرنے میں اپنے تعاون اور آپسی صلاحیتوں کو بھی مستحکم کریں گے اور اپنے سائبر اسپیس کو محفوظ بنانے کے علاوہ امن برقرار رکھنے میں اقوام متحدہ کی حمایت کریں گے۔

ہم تمام افریقہ کے ملکوں کے فائدے کے لئے کھلے اور آزاد سمندر کے تئیں  افریقی ملکوں کے ساتھ  مل کر کام کریں گے۔دنیا تعاون چاہتی ہے اور افریقہ کےمشرقی  ساحلوں  اور  مشرقی بحرہ ہند میں مقابلہ نہیں چاہتی۔اسی لئے ہندوستان کا ویژن ہے کہ بحرہ ہندکے تحفظ کے لئے تعاون کیا جائے اور اس خطے میں سب کے لئے سیکوریٹی اور ترقی کی جڑوں کو مضبوط کیا جائے ۔

یہ خاص طور پر میرے لئے بہت اہم ہے کیونکہ افریقہ میں عالمی مصروفیات بڑھ رہی ہے ہم کو اس بات کو یقینی بنانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے کہ افریقہ  حریف ملکوں کےچنگل  میں ایک بار پھر نہ چلا جائے۔

ہندوستان اور افریقہ نے مل کر نوآبادیاتی نظام سے مقابلہ کیا ہے۔ لہذا ہم  جمہوری اور نمائندہ عالمی نظام کے لئے مل کر کام کریں گے۔جس کی ایک آواز ہے اور ایک تہائی انسانیت کے لئے ایک رول ہے جو افریقہ اور ہندوستان میں رہتی ہے۔افریقہ کو مساوی جگہ دیئے بغیر عالمی اداروں میں   اصلاحات کے لئے ہندوستان کی اپنی جستجو نامکمل ہے اور وہ ہماری خارجہ پالیسی کاایک کلیدی مقصد ہے۔

ہندوستان آپ کے لئے اور آپ کے ساتھ کام کرے گا۔

ہماری شراکت داری افریقہ میں با اختیار بنانے کا ذریعہ بنے گی۔

 ہم مساوات کے اصول  کی بنیاد پر اور احترام کے ساتھ  شفافیت میں آپ کی کوششوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

افریقہ  اور ہندوستان میں دو تہائی لوگ 35 سال کی عمر کے زمرے میں آتے ہیں اگر مستقبل نوجوانوں کے لئے ہوگا تو یہ صدی تعمیر اور شکل دینے کے لئے ہماری ہے۔

 آئیے ہم سب یوگینڈا کے لوگوں کے اس قول  ‘‘انائے جتا ہدی ہوفائدی’’ پر عمل کریں جس کا مطلب ہے جو فاضل محنت کریں گا وہ فائدہ میں رہے گا۔

ہندوستان نے افریقہ کے لئے فاضل محنت کی ہے اور ہم ایسا ہمیشہ کرتے رہیں گے۔

شکریہ  بہت بہت شکریہ

اسانتے سا

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s organic food products export reaches $448 Mn, set to surpass last year’s figures

Media Coverage

India’s organic food products export reaches $448 Mn, set to surpass last year’s figures
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister lauds the passing of amendments proposed to Oilfields (Regulation and Development) Act 1948
December 03, 2024

The Prime Minister Shri Narendra Modi lauded the passing of amendments proposed to Oilfields (Regulation and Development) Act 1948 in Rajya Sabha today. He remarked that it was an important legislation which will boost energy security and also contribute to a prosperous India.

Responding to a post on X by Union Minister Shri Hardeep Singh Puri, Shri Modi wrote:

“This is an important legislation which will boost energy security and also contribute to a prosperous India.”