نئی دہلی، 03 اکتوبر 2020: وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ہماچل پردیش میں واقع لاہول اور اسپیتی، سِسّو میں ’آبھارت سماروہ‘ میں حصہ لیا۔
سرنگ کے تغیراتی اثرات
وزیر اعظم نے وہاں کے اپنے اس وقوت کے دورے کو یاد کیا جب وہ کاریہ کرتا کے طور پر کام کرتے تھے، انہوں نے روہتانگ کے طویل رستے کے سفر اور موسم سرما کی وجہ سے روہتانگ پاس کے بند ہوجانے سے عوام کو ہونے والی مشکلات کابھی مشاہدہ کیا۔ انہوں نے ان دنوں جناب ٹھاکر سین نیگی سے ہوئی اپنی بات چیت کو بھی یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپئی ان مشکلات سے بخوبی واقف تھے، اور اسی وجہ سے انہوں نے سال 2000 میں سرنگ کی تعمیر کا آغاز کیا تھا۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ 9 کلو میٹر طویل سرنگ سے 46۔45 کلو میٹر طویل فاصلہ ختم ہوچکا ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اس سرنگ کے تغیراتی اثرات کے باعث اس خطے کے عوام کی زندگیاں بدلنے والی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سرنگ لاہول ۔ اسپیتی اور پنگی کے عوام کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگی جن میں کاشتکار، باغبانی اور مویشی پالن سے وابستہ افراد ، طلبا، کاروباری حضرات وغیرہ شامل ہیں۔ زرعی پیداوار فوری طور پر منڈی میں پہنچنے کی وجہ سے خراب ہونے سے محفوظ رہ سکیں گی۔ یہ اس خطے کے چندرمکھی آلوؤں کو نئی منڈیوں اور نئے خریداروں تک پہنچانے میں مددگا رثابت ہوگی۔
یہ سرنگ اس علاقے میں پیدا ہونے والی جڑی بوٹیوں اور مصالحوں کی دور تک رسائی اور دنیا بھر میں ان کی پہچان بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ یہ سرنگ ان کنبوں کی پریشانیوں کو بھی دور کرے گی جو اپنے بچوں کی تعلیم کے لئے باہر کے علاقوں کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
سیاحت اور روزگار کے مواقع میں اضافہ
وزیر اعظم نے خطے کے زبردست سیاحتی مضمرات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ دیو درشن اور بدھ درشن کے سنگم کے طور پر لاہول ۔ اسپیتی میں ایک نئے طول و عرض کا اضافہ ہونے جا رہا ہے۔ اس سے دنیا بھر کے لوگوں کی تابو موناسٹری تک رسائی آسان ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پورا خطہ مشرقی ایشیا اور دنیا کے دیگر ممالک کے بودھ مذہب کے پیرو کاروں کے لئے بڑا مرکز بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت میں اضافے سے روزگار کے متعدد مواقع پیدا ہوں گے۔
آخری میل تک رسائی
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اٹل سرنگ حکومت کی اس عہد بستگی کی علامت ہے کہ ترقی کے فوائد ہر ایک شہری تک پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے لاہول۔ اسپیتی اور اسی طرح کے دیگر علاقوں کے عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا تھا کیونکہ یہ علاقے چند لوگوں کے سیاسی مفادات کی تکمیل نہیں کرسکے تھے۔ تاہم، ملک اب نئی سوچ کے ساتھ کام کر رہا ہے، اور اب پالیسی ووٹو ں کی تعداد کی بنیاد پر وضع نہیں کی جاتیں بلکہ کوشش اس امر کو یقینی بنانے کی ہوتی ہے کہ کوئی بھی بھارتی محروم نہ رہ جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ لاہول ۔ اسپیتی تبدیلی کی بہت بڑی مثال ہے کیونکہ اس علاقے میں وہ اضلاع بھی شامل ہیں جہاں ہر گھر پائپ سے جل کو یقینی بنایا گیا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے دلتوں، قبائلیوں، مظلومین اور دبے کچلے افراد کے لئے ضروری بنیادی سہولیات دستیاب کرانے کے سلسلے میں حکومت کی عہد بستگی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دیہی برق کاری، ایل پی جی گیس کنکشن کی دستیابی، بیت الخلاء جیسی سہولیات کی تعمیر، آیوشمان بھارت یوجنا کے توسط سے علاج کی سہولیات کے تئیں احکومت کی کوششوں کا ذکر کیا ۔ انہوں نے اپنے تبصرے کے آخر میں عوام سے کورونا وائرس کے خلاف بیداری بنائے رکھنے کی اپیل بھی کی۔
अटल टनल के बनने से लाहौल-स्पीति और पांगी के किसान हों, बागवानी से जुड़े लोग हों, पशुपालक हो, स्टूडेंट हों, नौकरीपेशा हों, व्यापारी-कारोबारी हों, सभी को लाभ होने वाला है।
— PMO India (@PMOIndia) October 3, 2020
अब लाहौल के किसानों की गोभी, आलू और मटर की फसल बर्बाद नहीं होगी बल्कि तेज़ी से मार्केट पहुंचेगी: PM
स्पीति घाटी में स्थित देश में बौद्ध शिक्षा के एक अहम केंद्र ताबो मठ तक दुनिया की पहुंच और सुगम होने वाली है।
— PMO India (@PMOIndia) October 3, 2020
यानि एक प्रकार से ये पूरा इलाका पूर्वी एशिया समेत विश्व के अनेक देशों के बौद्ध अनुयायियों के लिए भी एक बड़ा सेंटर बनने वाला है: PM
ये टनल इस पूरे क्षेत्र के युवाओं को रोज़गार के अनेक अवसरों से जोड़ने वाली है।
— PMO India (@PMOIndia) October 3, 2020
कोई होम स्टे चलाएगा, कोई गेस्ट हाउस, कोई ढाबा, कोई दुकान करेगा तो वहीं अनेक साथियों को गाइड के रूप में भी रोज़गार उपलब्ध होगा: PM
अब देश में नई सोच के साथ काम हो रहा है।
— PMO India (@PMOIndia) October 3, 2020
सबके साथ से, सबके विश्वास से, सबका विकास हो रहा है।
अब योजनाएं इस आधार पर नहीं बनतीं कि कहां कितने वोट हैं।
अब प्रयास इस बात का है कि कोई भारतीय छूट ना जाए, पीछे न रह जाए।
इस बदलाव का एक बहुत बड़ा उदाहरण लाहौल-स्पीति है: PM