نئی دہلی،11 ستمبر؍  وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج سوامی وویکا نند کے  شکاگو  خطاب کی 125 ویں سالگرہ کے موقع پر شری رام کرشن مٹھ ، کے ذریعے کوئمبٹور میں منعقدہ اختتامی تقریب  سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ تقریب سوامی جی کی تقریر کے اثر کو ظاہر کرتی ہے کہ کیسے اس نے ہندوستان کو دیکھنے کے مغرب کے نظریے کو تبدیل کر دیا اور کیسے ہندوستانی افکار اور فلسفے کو اس کا صحیح مقام ملا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سوامی وویکا نند نے دنیا کو ویدک فلسفے کی عظمت سے متعارف کرایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ شکاگو میں انہوں نے دنیا کو ویدک فلسفے کے بارے میں بتایا،لیکن انہوں نے ملک کو اس کے خوشحال ماضی اور وسیع تر امکانات کی یاد بھی دلائی۔ انہوں نے ہمیں اپنا اعتماد ، اپنا فخر اور اپنی جڑیں واپس دلائیں ۔

جناب نریندر مودی نے کہا کہ سوامی وویکا نند کے نظریہ کے بدولت ہندوستان مکمل اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے حکومت ہند کے متعدد اقدامات اور اسکیموں کا بھی ذکر کیا۔

 

وزیراعظم کے خطاب کا متن حسب ذیل ہے:

’’ میں سوامی وویکا نند کے شکاگو خطاب کی 125 ویں سالگرہ سے متعلق اس تقریب میں حاضر ہو کر خود کو خوش نصیب تصور کر رہا ہوں۔ مجھے بتلایا گیا ہے کہ یہاں تقریباً 4000 احباب ، نوجوان اور بزرگ موجود ہیں۔

یہ اتفاق کی بات ہے کہ 125 سال قبل جب سوامی وویکا نند جی نے  شکاگو میں عالمی  مذاہب  کانفرنس سے خطاب کیا تھا تو اس وقت بھی سامعین کی تعداد تقریباً 4000 تھی۔

مجھے نہیں معلوم کہ ایک عظیم اور باعث ترغیب  تقریر کی سالگرہ منانے کی تقریب  منعقد کرنے کی کوئی دوسری مثال موجود ہو۔

شاید نہیں ،

اس طرح سے  اس تقریب سے  سوامی جی کی تقریر کے اثر کا اظہار ہوتا ہے کہ کیسے اس نے  ہندوستان کو دیکھنے کے مغرب کے نظریے کو تبدیل کر دیا اور کیسے ہندوستانی افکار اور فلسفے کو اس کا صحیح مقام ملا۔

آپ نےجس تقریب کا انعقاد کیا ہے اس سے شکاگو خطاب  کی سالگرہ اور بھی خاص ہو جاتی ہے۔

رام کرشن مٹھ اور مشن سے وابستہ ہر فرد ، تمل ناڈو کی حکومت  ،اس تاریخی  خطاب کی یاد منانے کے لئے آج یہاں جمع ہوئے اپنے ہزاروں   نوجوان  دوستوں کو مبارکباد۔

سنتوں  کی منفرد ساتوک خصوصیات  اور آج یہاں موجود ہزاروں نوجوانوں کی توانائی اور جوش کا امتزاج ہندوستان کی اصل قوت کی ایک علامت ہے۔

اگر چہ میں آپ سے بہت دور ہوں پھر بھی میں اس منفرد توانائی کو محسوس کر سکتا ہوں۔

 مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ اس دن کو محض تقاریر تک محدود نہیں کریں گے۔ مٹھ نے  متعدد اقدامات کئے ہیں۔ سوامی جی کے الفاظ کو پھیلانے کے لئے اسکولوں اور کالجوں میں مسابقے منعقد کئے گئے ہیں۔ ہمارے نوجوان اہم امور پر مباحثہ کریں گے اور  موجودہ وقت میں  ہندوستان کو درپیش مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔ لوگوں کی حصہ داری کی یہ روح ، ملک کو درپیش چیلنجوں سے مل کر لڑنے کا عظم ، ایک بھارت ، شریشٹھ بھارت کا یہ فلسفہ ہی  سوامی جی کے پیغام کا خلاصہ ہے۔

دوستو!  اپنے اس خطاب کے ذریعے سوامی وویکا نند نے پوری دنیا کو ہندوستانی ثقافت ، فلسفہ اور قدیم روایات کی روشنی دکھائی ۔

شکاگو کے خطاب کے بارے میں بہت سے لوگوں نے لکھا ہے ۔ آپ لوگوں نے، آج کے اپنے مباحثے کے دوران  بھی ان کی تقریر کے اہم  نکات پر گفتگو کی۔ ہم سوامی جی کے الفاظ تک پہنچتے رہیں گے اور ان سے نئی نئی چیزیں سیکھتے رہیں گے۔

میں سوامی جی کی تقریر کے اثر کو بیان کرنے کے لئے خود سوامی جی کے الفاظ کا سہارا لوں گا۔ چنئی میں دریافت کئے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ شکاگو پارلیمنٹ ہندوستان  اور ہندوستانی افکار کی زبردست کامیابی تھی ۔  اس نے  ویدانت  کی لہروں میں موج پیدا کیا جو دنیا پر چھا گئی ۔

دوستو!

سوامی جی کی حصولیابی ہمیں اس وقت اور عظیم تر معلوم ہوتی ہے جب ہم اس  عہد کو یاد کرتے ہیں جس عہد میں وہ زندگی گزار رہے تھے ۔  

 ہمارا ملک  غیر ملکی حکمرانوں کے شکنجے میں تھا  ۔ہم غریب تھے ، ہمارے سماج کو  کم تر او ر پسماندہ خیال کیا جاتا تھا اور واقعتاً ایسی بہت سی سماجی برائیاں تھیں جو ہمارے سماجی تانے بانے کا حصہ تھیں۔

غیر ملکی حکمراں ، ان کے جج، ان کے مبلغ ہمارے ہزاروں سال پرانے علوم اور ثقافتی ورثے کو نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے۔

ہمارے اپنے لوگوں کو بھی یہ پڑھایا جاتا تھا کہ وہ اپنی وراثت کو کم تر خیال کریں انہیں اپنی جڑوں سے  کاٹا جاتا تھا۔  سوامی جی نے اس ذہنیت  کو چیلنج کیا۔ انہوں نے صدیوں کی اس دھول کو  صاف کرنے کا کام کیا جو ہندوستانی ثقافتی علوم  اور فلسفیانہ افکار پر جمع ہو گئی تھی۔

انہوں نے دنیا کو ویدک فلسفے کی عظمت سے متعارف کرایا۔ شکاگو میں انہوں نے دنیا کو ویدک فلسفے کے بارے میں بتایا،لیکن انہوں نے ملک کو اس کے خوشحال ماضی اور وسیع تر امکانات کی یاد بھی دلائی۔ انہوں نے ہمیں اپنا اعتماد ، اپنا فخر اور اپنی جڑیں واپس دلائیں ۔

سوامی  جی نے ہمیں یاد دلایا کہ یہ وہی سرزمین ہے جہاں سے اٹھتی ہوئی لہروں کی طرح  روحانیت  اور  فلسفے کی موجیں بار بار اٹھیں اور دنیا کو سیراب کیا۔ یہ وہی سرزمین ہے جہاں سے مزید ایسی لہریں اٹھیں جنہوں نے نسل انسانی کی مٹتی ہوئی  نسلوں کو زندگی اور توانائی بخشی ۔

سوامی جی نے نہ صرف   دنیا پر اپنی ایک چھاپ چھوڑی  بلکہ  ملک کی جنگ آزاد  ی کو نئی توانائی اور اعتماد بھی بخشا     ۔

 ہم کہہ سکتے ہیں ،  ہم اس کی صلاحیت رکھتے ہیں اس احساس کے  ملک کے عوام  میں بیداری پیدا کی۔    یہ  خود اعتمادی اور اعتماد تھا   جو   اس نوجوان سنیاسی    کے خون کے ہرا یک قطرے میں      موجود تھا۔   انہوں نے  ملک میں خود اعتمادی پیدا کی    ، ان کا منتر تھا ‘خود پر  یقین رکھو اور ملک سے پیار کرو’۔

دوستو،

 سوامی جی کے اس خواب کے ساتھ    ہندستان  پوری   خود اعتمادی  کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔   اگر ہم  خود پر یقین رکھیں اور کڑی محنت کریں تو کیا حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ 

دنیا نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ہندستان میں   صحت اور خوشحالی کے لئے    یوگا اور آیوروید جیسی   قدیم روایتیں موجود ہیں ۔     اس کے ساتھ ہی ہم    نئی  ٹکنالوجی کی طاقت حاصل کررہے ہیں۔     آج   جب ہندستان     ایک بار سو سٹیلائٹ    خلا میں بھیج رہا ہے     اور دنیا   منگلیان   اور  گگنیان پر تبادلہ خیال کررہی ہے      تو دوسرے ممالک     بھیم  (بی ایچ آئی ایم) جیسے ہمارے   ڈیجیٹل ایپ    کی نقل اتارنے کی کوشش کررہے ہیں تو    ملک کی خود اعتمادی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔    ہم    غریبوں، مظلوموں  اور حاشیہ پر کھڑے لوگوں  میں   خود اعتمادی پیدا کرنے       کے لئے کام کررہے ہیں۔  اس کا اثر  ہمارے نوجوانوں اور  ہماری  لڑکیوں کے اعتماد میں دیکھا جاسکتا ہے  ۔ 

 حال ہی میں منعقدہ  ایشین گیمز میں ہمارے کھلاڑیوں نے      یہ دکھا دیا ہے کہ آپ کتنے غریب ہیں،   کس  قسم کے خاندا نی پس منظر سے آتے ہیں  ، اعتماد اور کڑی محنت سے    اپنے ملک کا  سر فخر  سے بلند کرسکتے ہیں۔    ملک میں فصل کی ریکارڈ پیداوارہمارے کسانوں  کے طرز عمل سے   بھی یہ ظاہرہوتا ہے۔ملک کے  کاروباری افراد   اور ہمارے محنت کش صنعتی پیداوار کو بڑھا رہے ہیں۔     میں نوجوان  انجینئر،   صنعت کار ،  سائنس داں  کی طرح آپ   ملک کو   اسٹارٹ اپ کے نئے انقلاب کی جانب لے جارہے ہیں۔    

دوستو!

سوامی جی کو یہ پختہ یقین تھا کہ  ہندستان    کے مستقبل کا انحصار  نوجوانوں پر ہے۔  ویدوں کا حوالہ  دیتے ہوئے   انہوں نے کہا کہ  ‘مضبوط اور صحت مند    نوجوان کی دانش مند ی ہی بھگوان  تک پہنچے گی’۔  مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہورہی ہے کہ     نوجوان مشن کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔  نوجوانوں کی توقعات کے پیش نظر   حکومت   کام کا نیا کلچر    اور   نئے طور طریقے  لارہی ہے۔  دوستوں    آزادی کے  70  سال بعد بھی     جہاں  خواندگی میں  اضافہ ہونا چاہئے تھا      ہمارے  نوجوانوں میں     ہنر مندی  کا فقدان ہے ۔وہ روزگار    حاصل کرنے کے قابل نہیں ۔  افسوس کی بات ہے کہ ہمارے  تعلیمی نظام میں     ہنر مندی پر   معقول توجہ نہیں دی گئی ہے۔    نوجوانوں میں ہنر مندی کے فروغ کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت  نے  ہنر مندی کے فروغ کے لئے مخصوص وزارت تشکیل دی ہے۔  

اس کے علاوہ ہماری حکومت نے بینکوں کے دروازے  نوجوانوں کےلئے کھول دئیے ہیں جو اپنے خوابوں کو اپنے طور پر شرمندہ تعبیر کرنا چاہتے ہیں۔

مُدرا اسکیم کے تحت اب تک 13 کروڑ سے زیادہ قرضے دیئے جاچکے ہیں۔ یہ اسکیم ملک کے  گاؤوں اور قصبات میں خود روزگاری کو بڑھانے میں ایک اہم رول ادا کررہی ہے۔

حکومت اسٹارٹ اپ انڈیا مہم کے تحت جدت طرازی کے خیالات کے لئے حوصلہ افزا پلیٹ فارم فراہم کررہی ہے۔

اس کے نتیجے میں اکیلے پچھلے سال 8000  اسٹارٹ اپس کو تسلیم کئے جانے کے سرٹی فکیٹ ملے ہیں جبکہ 2016 میں تقریباً 800 اسٹارٹ اپس کو اس طرح کے سرٹی فکیٹ دیئے گئے تھے۔ اس کا مطلب ایک سال میں دس گنا اضافہ ہے۔

اس کے علاوہ اسکولوں میں جدت طرازی کا ماحول پیدا کرنے کی غرض سے ’اٹل انوویشن مشن‘ شروع کیا گیا ہے۔اس اسکیم کے تحت ہم  پورے ملک میں اگلے پانچ برسوں میں 5000 اٹل ٹکرنگ لیبس قائم کرنے کے لئے کام کررہے ہیں۔

جدت طرازی کے خیالات کی حوصلہ افزائی کے لئے اسمارٹ انڈیا ہیکاتھان جیسے پروگراموں پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔

دوستو!

سوامی وویکا نند نے بھی ہمارے سماجی اقتصادی مسائل کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ معاشرے میں برابری اسی وقت  آئے گی جب ہم غریب ترین لوگوں کو ان لوگوں کی سطح تک لے آئیں گے جو سب سے اوپر کی سطح پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ پچھلے چار برسوں سے ہم اس سمت میں کام کررہے ییں۔ جن دھن اکاؤٹس اور انڈیا پوسٹ پیمنٹس بینک کے ذریعے بینکوں کو  غریبوں کے گھروں تک لے جایا جارہا ہے۔ بہت سی اسکیمیں مثلاً بے گھر غریبوں کے لئے مکان، گیس اور بجلی کے کنکشن، صحت اور زندگی کے بیمے کی اسکیمیں غریب ترین لوگوں کو اوپر اٹھانے کے لئے شروع کی گئی ہیں۔

اس مہینے کی 25 تاریخ کو ہم پورے ملک میں آیوشمان بھارت اسکیم شروع کررہے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت مختلف بیماریوں ے مفت علاج معالجے کے لئے  دس کروڑ غریب کنبوں کو پانچ لاکھ روپے تک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ میں اس اسکیم میں شامل ہونے کے لئے تمل ناڈو کی حکومت اور وہاں کے عوام کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔

ہماری حکمت عملی نہ صرف غریبی کو دور کرنےکی ہے بلکہ ملک میں غریبی کی وجوہات کو بھی جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ہے۔

 میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ آج کا دن ایک بہت  مختلف قسم  کے واقعہ یعنی 9/11 (نو گیارہ)کے دہشت گردانہ  حملے کی برسی کا دن بھی ہے۔ اس واقعہ کی گونج پوری دنیا میں سنائی دی تھی۔قوموں کی برادری اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ لیکن سچی بات یہ ہے کہ اس کا حل اس راستے میں مضمر ہے جو سوامی جی نے شکاگو میں دنیا کو دکھایا تھا- برداشت  اور رضامندی۔

سوامی جی نے کہا تھا کہ ’’مجھے فخر ہے کہ میرا تعلق ایک ایسے مذہب سے ہے جس نے دنیا کو دونوں چیزیں یعنی برداشت اور عالمی رضامندی سکھائی ہے۔‘‘

ہمارا ملک آزادانہ خیالات رکھنے والوں کا ملک ہے۔ صدیوں سے یہ زمین متنوع خیالات اور تہذیبوں کا  گھر رہی ہے۔ ہماری روایت  ’بحث و مباحثہ ‘ کرنے اور ’فیصلہ کرنے‘ کی ہے۔ جمہوریت اور بحث و مباحثہ ہماری لافانی اقدار ہیں۔

لیکن دوستو! ایسا نہیں ہے کہ ہمارا معاشرہ تمام برائیوں سے پیچھا چھڑاچکا ہے۔ اتنے بڑے ملک میں  جس میں بے مثال تنوع موجود ہے، بڑے چیلنجوں کا ہونا لازمی ہے۔

وویکا نند کہا کرتے تھے ’’ہر جگہ شیطان ہوتے ہیں۔ سبھی ادوار میں ہوتے ہیں۔ کم ہو ں یا زیادہ‘‘۔  ہمیں اپنےمعاشرے میں اس طرح کی برائیوں سے چوکس رہنا ہے اور انہیں شکست دینی ہے۔ ہمیں یہ بات یاد رکھنی ہے کہ فراہم شدہ تمام تر وسائل کے باوجود جہاں کہیں ہندوستانی معاشرہ تقسیم ہوا ہے، جہاں کہیں اندرونی اختلافات ہوئے ہیں،  بیرونی دشمنوں نے اس کا فائدہ اٹھایا ہے۔

اور جدو جہد کے ان زمانوں میں ہمارے سنتوں، سماجی  اصلاح کاروں نے صحیح راستہ دکھایا ہے۔  و ہ راستہ جو ہمیں یکجا کردیتا ہے۔

ہمیں سوامی وویکا نند سے حاصل شدہ فیضان نے ساتھ ایک نیا ہندوستان تعمیر کرنا ہے۔

میں اپنی تقریر آپ سب کا شکریہ ادا کرکے ختم کرتا ہوں۔ آپ نے مجھے اس تاریخی تقریب میں شرکت کا موقع فراہم کیا۔ اسکولوں اور کالجوں کے ان ہزاروں دوستوں کو مبارکباد جنہوں نے سوامی جی کو پڑھا اور ان کے پیغامات کو سمجھا، مقابلوں میں حصہ لیا اور انعامات جیتے۔

آپ سب لوگوں کا ایک بار پھر شکریہ‘‘

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.