وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے متعدد خطوں میں لوگ چار صاحبزادوں کی خدمات اور قربانی کے بارے میں نہیں جانتے۔انہوں نے یاد کیا کہ جب بھی انہیں اسکولوں میں اور بچوں کےد رمیان بولنے کا موقع ملتا ہے ، وہ ہمیشہ چار صاحبزادوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں۔ 26دسمبر کو ویر بال دِوس کے طورپر منانے کا فیصلہ ، بلکہ کونے کونے کے بچوں کو ان کے بارے میں آگاہ کرنے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔وزیر اعظم نے ملاقات کے لئے آنے والے سکھ فرقے کے قائدین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اُن کے گھر کے دروازےان کے لئے ہمیشہ کھلے ہیں۔ انہوں نے پنجاب میں اپنی رہائش کے دوران ان کے ساتھ اپنے تعلق اور ایک ساتھ گزارے ہوئے وقت کو یاد کیا۔
وزیر اعظم نے سکھ فرقے کی خدمت کے جذبے کی ستائش کی اور کہا کہ دنیا کہ اس کے بارے میں مزید آگاہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت سکھ فرقے کی فلاح و بہبود کے لئے پوری طرح سے عہد بند ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں حکومت کے ذریعے اٹھائے کئی قدموں کے بارے میں بتایا۔انہوں نے پورے اعزاز کے ساتھ افغانستان سے گروگرنتھ صاحب کو واپس لانے کےلئے کئے گئے خصوصی انتظامات پر بھی گفتگو کی۔انہوں نے سکھ عقیدت مندوں کے لئے کرتارپور صاحب کوریڈور کھولنے کے لئے سفارتی چیلنوں کے توسط سے حکومت کے ذریعے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا۔
جناب منجندر سنگھ سِرسا نے کہا کہ ویر بال دِوس منانے کا فیصلہ ملک بھر کے بچوں کو چار صاحبزادوں کی قربانی کے تئیں آگاہ کرے گا ۔ سنگھ ساحب گیانی رنجیت سنگھ، جتھے دار تخت سری پٹنہ صاحب نے کارتارپور صاحب کوریڈور کو دوبارہ کھولنے اور لنگرپر سے جی ایس ٹی ہٹانے جیسے قدم اٹھانے کےلئے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے ذریعے سکھ فرقے کے لئے کئے گئے اقدامات یہ بتاتے ہیں کہ وہ دل سے سکھ ہیں۔قومی اقلیتی کمیشن کے سابق صدر ترلوچن سنگھ نے نے کہا کہ آزادی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جب ملک کی تقسیم کے دوران بڑی تعداد میں اپنی جانوں کی قربانی دینے والے سکھ فرقے کے تعاون کو تسلیم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے سکھ فرقے کے تعاون کو عالمی پلیٹ فارم پر لے جانے کےلئے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔