ئی دہلی ،10؍ فروری 2021: وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے آج عالمی پائیداری ترقیاتی چوٹی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ اس چوٹی کانفرنس کا موضوع ہے ، ‘‘ہمارے مشترکہ مستقبل کی از سر نو تشریح : سب کے لئے محفوظ ماحول’’۔

چوٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس جہت کو برقرار رکھنے کے لئے ٹی ای آر آئی کو مبارک باد دی اور کہا کہ اس طرح کے عالمی پلیٹ فارم ہمارے موجودہ اور مستقبل کے لئے اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو چیزیں اس بات کی تشریح کریں گی کہ کس طرح انسانیت کا ترقی کا سفر آنے والے وقتوں میں سامنے آئے گا۔ پہلے ہمارے عوام کی صحت ہے ، دوسرا ہمارے کرہ ارض ہے اور دونوں ہی ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس کرہ ارض کی صحت کے بارے میں بات کرنے کے لئے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ اس چیلنج کا دائرہ ، جس کا ہمیں سامنا ہے، کافی وسیع ہے۔ لیکن روایتی طریقہ کار اُن مسائل کو حل نہیں کرسکتے، جن کا ہمیں سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے طے شدہ کھانچے سے ہٹ کر سوچیں۔ اپنے نوجوانوں میں سرمایہ کاری کریں اور پائیدار ترقی کے لئے کام کریں۔

|

وزیراعظم نے  آب وہوا میں تبدیلی سے نمٹنے کے لئے  آب وہوا  کے انصاف پر زور دیا۔ آب وہوا  کے  انصاف نے   ٹرسٹی شپ  کے  ویژن یا نظریئے سے    ترغیب حاصل کی ہے، جہاں  ترقی سب سے  غریب شخص کے ساتھ  زیادہ  ہمدردی  کے ساتھ  آتی ہے۔ آب وہوا  کے انصاف کا مطلب ترقی پذیر ملکوں کو  ترقی  حاصل کرنے کے لئے  کافی  جگہ دینا بھی ہے۔ جب ہم میں  سے  ہر کوئی اپنے ذاتی اور  مشترکہ فرائض کو سمجھے  تو آب وہوا کا انصاف حاصل ہو جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ  ہندوستان کے ارادے کے پیچھے ٹھوس کارروائی  کی حمایت حاصل ہے۔ عوامی کوششوں سے ترغیب  حاصل کرکے ہم  پیرس معاہدے  اور  اہداف  کو  پار کرنے کے راستے پر ہیں۔ ہم جی ڈی پی کے اخراج کی شدت کو 2005  کی سطحوں سے  33  سے 35  فیصد تک ہٹانے کے لئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  ہندوستان  زمین کی پیداواری صلاحیت کی  کمی کو  پورا کرنے کے اپنے  عہد پر تیزی سے  پیش رفت کرر ہا ہے۔ ہندوستان میں  قابل تجدید توانائی  بھی  رفتار پکڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم  2030  تک  450  گیگا واٹ قابل تجدید توانائی  پیدا کرنے کی  صلاحیت  قائم کرنے  کے راستے پر  اچھی طرح سے آگے بڑ ھ رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ  مساوی  رسائی کے بغیر  پائیدار ترقی  نا مکمل ہے اور  اس سمت میں بھی ہندوستان  نے  اچھی پیش رفت کی ہے۔  مارچ 2019  میں  ہندوستان نے  تقریبا ً  100 فیصد بجلی کاری حاصل کی۔ یہ  اختراعی ٹیکنالوجی  اور  پائیدار  ٹیکنالوجیوں  کے ذریعے  حاصل ہوئی۔ انہوں نے  کہا کہ  اوجالا پروگرام  کے ذریعے  سے  36.7  کروڑ  ملین  ایل ای ڈی  بلب  لوگوں کی زندگیوں کا ایک حصہ بن گئے ہیں۔  اس سے سالانہ  38  ملین ٹن سے زیادہ  کاربن ڈائی  آکسائڈ  کم  ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جل جیون مشن نے   محض 18  مہینوں میں  34 ملین سے زیادہ  گھروں کو  نل  کے کنکشن کے ساتھ  جوڑا۔ پی ایم اجوولا یوجنا کے ذریعے  غریبی کی سطح کے نتیجے  80 ملین سے زیادہ گھروں کو  کھانا  پکانے کے  صاف ایندھن تک رسائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ہم  ہندوستان کے  اینرجی باسکٹ  میں  قدرتی گیس  کی حصہ داری کو  6 فیصد سے بڑھا کر  15  فیصد  کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔

 وزیراعظم نے  کہا کہ  اکثر  پائیداری  پر ہونے والی بات  چیت  گرین اینرجی  یعنی آلودگی  سے پاک توانائی  پر مرکوز  ہو جاتی ہے لیکن  گرین اینرجی  تو صرف  وسیلہ ہیں۔ ہم جس  مقصد کی تلاش  میں ہیں  وہ ہری بھری زمین  ہے۔ جنگلوں اور ہریالی کے تئیں ہماری  ثقافت کا گہرا  احترام ، غیر معمولی نتائج میں بدل رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  پائیدار ترقی حاصل کرنے کے ہمارے مشن میں  مویشیوں کے تحفظ پر خاص دھیان دینا  شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 5  سے 7  سالوں میں ببر شیر ، شیر  ، تیندوئے اور چیتوں  کے علاوہ  گنگا ندی کی  ڈالفن مچھلی  کی آبادی بڑھ گئی ہے۔

وزیراعظم نے  شرکاء کا دھیان  دو پہلوؤں پر  مبذول کرایا۔ یہ ہیں   اختراع اور  یکجہتی۔ انہوں نے کہا کہ   پائیدار ترقی  مشترکہ کوششوں کے ذریعے ہی حاصل کی جاسکے گی۔ جب ہر شخص  قومی  اچھائی کی طرف  سوچے، جب ہر ملک دنیا کی بھلائی کے لئے سوچے،  تبھی  پائیدار ترقی  ایک حقیقت بن پائے گی۔ ہندوستان  نے  بین الاقوامی شمشی اتحاد  کے ذریعے اس سمت میں ایک کوشش کی ہے۔ انہوں نے  تمام شرکاء  سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا  ذہن بنائیں ۔ انہوں  نے   ملکوں کو  دنیا کے  بہترین  طور طریقوں کے لئے کھلا رکھنے کی بھی اپیل کی۔

 اختراع کے بارے میں انہوں نے کہا کہ  قابل تجدید توانائی، ماحول دوست  ٹیکنالوجی،   اور دیگر  امور پر  کئی  اسٹارٹ  اپ کام کر رہے ہیں۔ پالیسی سازوں کے  طور پر ہمیں  ان  مختلف  کوششوں  کی حمایت کرنی چاہئے۔ ہمارے  نوجوانوں کی  توانائی  یقینی طور سے  غیر معمولی نتائج کی طرف لے جائے گی۔

وزیراعظم نے آفات کے بندوبست کی صلاحیتوں کے بارے میں بھی خاص طور پر  ذکر کیا۔  انہوں نے کہا کہ  اس کے لئے  انسانی وسائل کے  فروغ  اور ٹیکنالوجی پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ کولیشن فار ڈیزاسٹر  ریسیلئنٹ انفراسٹرکچر  کے  حصے کے طور پر  ہم  اس سمت میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں  نے یقین دلایا کہ ہندوستان  مزید پائیدار ترقی کے لئے  جو بھی ممکن ہوگا  وہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ ہمارا  انسان پر  مرکوز  رہنے والا طریقہ کار  دنیا  کو کئی گنا  بڑھانے والا  بن سکتا ہے۔

اس موقع پر گویانا کی کو آپریٹو ریپبلک کے صدر  عالی جناب ڈاکٹر  محمد عرفان علی  ،پپوا نیو گنی  کے وزیراعظم  جیمس مارا پے، جمہوریہ مالدیپ کے  پیپلز مجلس کے اسپیکر  جناب محمد نشید ، اقوام متحدہ کی نائب سکریٹری جنرل  محترمہ  امینہ جے محمد  اور  ماحولیات  وجنگلات  اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاؤڈیکر بھی موجود تھے۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

  • Jitendra Kumar June 07, 2025

    🇮🇳
  • Madhusmita Baliarsingh November 07, 2024

    भारत एक महान देश है, जहाँ संस्कृति, विविधता और इतिहास का अद्भुत संगम है।
  • Devendra Kunwar October 17, 2024

    BJP
  • surendra kumar maurya January 24, 2024

    जय हो
  • KESHAV PRASAD TIWARI January 11, 2024

    जय हो
  • Aman Mishra December 28, 2023

    जय हो
  • Tushar Chaudhari December 25, 2023

    फीर एक बार मोदी सरकार...
  • G.shankar Srivastav August 05, 2022

    नमस्ते
  • Jayanta Kumar Bhadra June 25, 2022

    Jai Ganesh
  • Jayanta Kumar Bhadra June 25, 2022

    Jay Sree Ram
Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
India beats US, China, G7 & G20 nations to become one of the world’s most equal societies: Here’s what World Bank says

Media Coverage

India beats US, China, G7 & G20 nations to become one of the world’s most equal societies: Here’s what World Bank says
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi’s remarks during the BRICS session: ‘Peace and Security and Reform of Global Governance’
July 06, 2025

Your Highness,

Excellencies,

Namaskar!

I express my heartfelt gratitude to President Lula for the excellent organisation of the 17th BRICS Summit. Under Brazil’s dynamic chairmanship, our BRICS cooperation has gained fresh momentum and vitality. And let me say—the energy we’ve received isn’t just an espresso; it’s a double espresso shot! For this, I applaud President Lula's vision and his unwavering commitment. On behalf of India, I extend my heartfelt congratulations and best wishes to my friend, President Prabowo, on Indonesia’s inclusion in the BRICS family.

Friends,

The Global South has often faced double standards. Whether it's about development, distribution of resources, or security related matters, the interests of the Global South have not been given due importance. The Global South often received nothing more than token gestures on topics like climate finance, sustainable development, and technology access.

|

Friends,

Two-thirds of humanity still lack proper representation in global institutions built in the 20th century. Many countries that play a key role in today’s global economy are yet to be given a seat at the decision-making table. This is not just about representation, it’s also about credibility and effectiveness. Without the Global South, these institutions are like a mobile phone with a SIM card but no network. They’re unable to function properly or meet the challenges of the 21st century. Whether it's ongoing conflicts across the world, the pandemic, economic crises, or emerging challenges in cyber or space, these institutions have failed to offer solutions.

Friends,

Today the world needs a new multipolar and inclusive world order. This will have to start with comprehensive reforms in global institutions. These reforms should not be merely symbolic, but their real impact should also be visible. There must be changes in governance structures, voting rights, and leadership positions. The challenges faced by countries in the Global South must be given priority in policymaking.

|

Friends,

The expansion of BRICS and the inclusion of new partners reflect its ability to evolve with the times. Now, we must demonstrate the same determination to reform institutions like the UN Security Council, the WTO, and Multilateral Development Banks. In the age of AI, where technology evolves every week, it's unacceptable for global institutions to go eighty years without reform. You can’t run 21st-century software on 20th-century typewriters!

Friends,

India has always considered it a duty to rise above self interest and work towards the interest of humanity. We’re fully committed to work along with the BRICS countries on all matters, and provide our constructive contributions. Thank you very much.