نئی دہلی،04 جنوری ،2021 / وزیراعظم جناب نریندر مودی نے تحقیق کو انسان کی روح کی طرح ایک روحانی جذبہ قرار دیا۔ انہوں نے کہ حکومت ایک شعبے میں ہونے والی ریسرچ کو دیگر شعبوں میں استعمال کرنے اور اختراع کو ادارہ جاتی شکل دینے کے دوہرے نشانے کی سمت کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم میٹرولوجی کے قومی اجلاس 2021 کے افتتاح کے موقعے پر تقریر کر رہے تھے۔ انہوں نے اس موقعے پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے نیشنل ایٹامک ٹائم اسکیل اور بھارتیہ نردیشک درویہ پرنالی کو بھی قوم کے نام وقف کیا اور ماحولیاتی معیارات سے متعلق قومی لیباریٹری کا سنگ بنیاد رکھا۔
وزیراعظم نے معلومات کے مختلف شعبوں میں تحقیق کی اہمیت پر تفصیل سے اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ترقی یافتہ سماج میں تحقیق ایک فطری مشق نہیں بلکہ ایک فطری عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق کا اثر معاشرتی اور کاروباری ہو سکتا ہے اور تحقیق ہماری معلومات اور ہماری عقل و فہم کو بھی وسعت عطا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق کی مستقبل کے سمت اور اس کے استعمال کے ساتھ ہی اس کے آخری نشانے کے بارے میں پہلے سے اندازہ لگا پانا ہمیشہ ممکن نہیں ہے۔ صرف ایک چیز طے ہوتی ہے وہ ہے تحقیق نئی سے نئی معلومات کے پہلو سامنے لاتی ہے اور یہ کبھیرائیگاں نہیں جاتی۔ وزیراعظم نے اس ضمن میں جینیٹک کے بانی مینڈیل اور نیکولس ٹیسلا کی مثالیں دیں، جن کے کام کو بہت بعد میں تسلیم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بہت بار ایسا ہوتا ہے کہ تحقیق ہمارے فوری نشانوں کو پورا نہیں کر پاتی لیکن یہی تحقیق کچھ دیگر میدانوں میں بیحد اہم ہو سکتی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے اس نکتے کی وضاحت کرتے ہوئے جگدیش چندر بوس کی مثال دی، جن کی مائیکرو ویب تھیوری ان کے وقت میں کاروباری نکتۂ نظر سے فائدے مند نہیں ہو سکی لیکن آج پوری ریڈیو مواصلات خدمات اسی پر منحصر ہیں۔ انہوں نے عالمی جنگوں کے دوران کی گئی تحقیق کی بھی مثال دی۔ انہوں نے بعد میں مختلف میدانوں میں انقلاب برپا کیا۔ مثال کے طور پر ڈرونز کو جنگ کے لیے تیار کیا گیا تھا لیکن آج وہ نہ صرف فوٹوشوٹ کر رہے ہیں بلکہ سامان کو پہنچانے کا کام بھی انجام دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسی لیے ہمارے خاص طور پر نوجوان سائنسدانوں کو اپنے میدانوں میں کیے جانے والی تحقیق کا استعمال دیگر شعبوں میں کیے جانے کے امکان کو تلاش کرنا چاہیے اور اسے سامنے رکھ کر ہی اپنی تحقیق کرنی چاہیے۔
وزیراعظم نے بجلی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کیسے کوئی چھوٹی سی تحقیق بھی دنیا کو بدل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سب کچھ بجلی سے چلتا ہے۔ چاہے وہ ٹرانسپورٹ ہو، مواصلات ہو، صنعت ہو یا ہماری روز مرہ کی زندگی۔ اسی طرح سیمی کنڈکٹرز جیسی ایجادات نے ہماری زندگی میں ڈیجیٹل انقلاب پیدا کر دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے نوجوان محققین کے سامنے بہت سے امکانات ہیں ۔ ان کی تحقیق اور ایجادات سے ہمارا مستقبل پوری طرح بدل سکتا ہے۔
وزیراعظم نے مستقبل کے لیے ایکو سسٹم بنانے کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اختراع سے متعلق عالمی درجہ بندی میں 50 سرفہرست ملکوں میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ وہ سائنس و انجینئرنگ سے متعلق اشاعت کے معاملے میں بھی تیسرے نمبر پر ہے۔ اس طرح ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا زور بنیادی تحقیق پر ہے۔ صنعتوں اور اداروں کے درمیان تال میل قائم ہوا ہے اور دنیا کی بڑی کمپنیاں بھارت میں اپنے تحقیقی سیل قائم کر رہی ہے ، حالیہ برسوں میں اس طرح کے تحقیقی سیل کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی نوجوانوں کے لیے تحقیق اور اختراع کے امکانات لامحدود ہے۔ لہذا اختراع کو ادارہ جاتی شکل دیا جانا اتنا ہی اہم ہے جیساکہ اختراع۔ ہمارے نوجوانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ دانشورانہ املاک کو کیسے محفوظ کیا جائے۔ ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ ہمارے پاس جتنے زیادہ پیٹینٹ ہوں گے اس سے ہمیں اتنا ہی زیادہ فائدہ ہوگا۔ ہماری موجودگی اور شناخت ان میدانوں میں مستحکم ہوگی جن میں تحقیق مضبوط ہوگی اور قیادت ہوگی۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم اس سے ایک مضبوط برانڈ کی انڈیا کی طرف پیش قدمی کر سکیں گے۔
سائنسدانوں کو کرم یوگی بتاتے ہوئے وزیراعظم نے لیباریٹریز میں ان کے لگاتار کام کو سراہا اور کہا کہ وہ 130 کروڑ بھارتیوں کی امیدوں اور امنگوں کے نمائندہ ہیں۔