نمسکار!
میں آپ کے لیے بھارت کے 1.4 بلین لوگوں کی نیک تمنائیں لے کر آیا ہوں۔
منتخب رہنماؤں کا خیال قدیم بھارت میں باقی دنیا سے بہت پہلے ایک عام خصوصیت تھی۔ہمارے قدیم رزمیہ مہابھارت میں شہریوں کا اولین فرض بیان کیا گیا ہے کہ وہ اپنے قائد کا انتخاب کریں۔
ہمارے مقدس وید، وسیع بنیاد کی حامل مشاورتی انجمنوں کے ذریعے سیاسی طاقت کے استعمال کی بات کرتے ہیں۔ قدیم بھارت میں جمہوری ممالک کے بہت سے تاریخی حوالہ جات بھی موجود ہیں، جہاں کے حکمراں موروثی نہیں تھے۔ بھارت درحقیقت جمہوریت کی ماں ہے۔
عالی مرتبت خواتین و حضرات،
جمہوریت صرف ایک ڈھانچہ نہیں ہے۔ یہ ایک روح بھی ہے۔ یہ اس عقیدے پر مبنی ہے کہ ہر انسان کی ضروریات اور خواہشات یکساں طور پر اہمیت کی حامل ہیں۔ اسی لیے، بھارت میں، ہمارا رہنما فلسفہ ہے ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘، جس کا مطلب ہے ’’مبنی برشمولیت ترقی کے لیے مل جل کر کوشش کرنا‘‘۔
خواہ طرز زندگی میں تبدیلیوں کے ذریعے آب و ہوا کی تبدیلی سے لڑنے کی ہماری کوشش ہو، تقسیم شدہ ذخیرہ کے ذریعے پانی کو محفوظ کرنا ہو، یا ہر ایک کو کھانا پکانے کا صاف ستھرا ایندھن فراہم کرنا ہو، ہر پہل قدمی کو بھارت کے شہریوں کی اجتماعی کوششوں سے تقویت حاصل ہوتی ہے۔
کووِڈ-19 کے دور میں، بھارت کا ردعمل عوام پر مبنی تھا۔ وہ عوام ہی تھے جنہوں نے بھارت میں تیار ٹیکوں کی 2 بلین خوراکیں دینے کے عمل کو ممکن بنایا۔ ہماری ’’ویکسین میتری‘‘ پہل قدمی نے دنیا کے ساتھ لاکھوں ٹیکے ساجھا کیے۔
اسے بھی ’’وسودھیو کٹمب کم ‘‘- ایک کرۂ ارض، ایک کنبہ، ایک مستقبل، کے جمہوری جذبے سے رہنمائی حاصل ہوئی۔
عالی مرتبت خواتین و حضرات،
جمہوریت کی خوبیوں کے بارے میں کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن میں صرف اتنا کہوں گا: متعدد عالمی چنوتیوں کے باوجود، بھارت آج دنیا کی تیز ترین رفتار سے ابھرتی ہوئی معیشت ہے۔ یہ اپنے آپ میں دنیا میں جمہوریت کی بہترین تشہیر ہے۔ اس سے خود یہ معلوم ہوتا ہے کہ جمہوریت کام کر سکتی ہے۔
اس سیشن کی صدارت کے لیے ، صدر یون، آپ کا شکریہ۔
اور آپ تمام معزز قائدین کی موجودگی کے لیے، آپ سب کا شکریہ۔
آپ کا بہت بہت شکریہ۔