وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے وکست بھارت سنکلپ یاترا کے استفادہ کنندگان سے بات چیت کی۔ مرکزی وزراء، ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسیمبلی اور مقامی سطح کے نمائندوں کے ساتھ ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں وکست بھارت سنکلپ یاترا سے استفادہ کرنے والے اس پروگرام میں شامل ہوئے۔
گورداسپور پنجاب کے گروندر سنگھ باجوہ نے وزیر اعظم کو بتایا کہ وکست بھارت کے سفر کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کسانوں کو چھوٹے گروپوں میں منظم کیا گیا ہے تاکہ زرعی شعبے میں بہترین ممکنہ مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔ انہوں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ان کا کسانوں کا گروپ زہر سے پاک زراعت پر کام کر رہا ہے اور اس کی خاطر انہیں مشینری کے لیے رعایت ملی ہے۔ اس سے چھوٹے کسانوں کو 'پرالی' (فصل کی باقیات) کے انتظام اور مٹی کی صحت میں بھی مدد ملی۔ جناب باجوہ نے گورداسپور میں پرالی جلانے کے واقعات میں حکومت کی مدد کی وجہ سے نمایاں کمی کے بارے میں بتایا۔ علاقے میں ایف پی او سے متعلق سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔ کسٹم ہائرنگ اسکیم 50 کلومیٹر کے دائرے میں چھوٹے کسانوں کی مدد کر رہی ہے۔
جناب باجوا نے مزید کہا "اب کسان محسوس کر رہا ہے کہ اسے مناسب مدد ملے گی"۔ جب کسان نے وزیر اعظم سے کہا کہ امیدیں زیادہ ہیں اس لیے کہ 'مودی ہے تو ممکن ہے' پی ایم مودی نے کہا کہ یہ ممکن ہے کیونکہ کسان ان کی درخواستیں سنتے ہیں۔ وزیراعظم نے پائیدار کاشتکاری کے لیے اپنی درخواست کا اعادہ کیا۔ "ہمیں اپنے گرووں کے مشورے کے مطابق کھیتی باڑی کرنی چاہیے اور ماں دھرتی کی حفاظت کرنی چاہیے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کھیتی کے میدان میں گرو نانک دیو جی کی تعلیمات سے آگے کچھ نہیں ہے۔ وکست بھارت سنکلپ یاترا کے بارے میں، وزیر اعظم نے کہا کہ ’’مودی کی گارنٹی کی گاڈی‘‘ اس وقت تک نہیں رکے گی جب تک کہ ہر آخری مستفید تک نہیں پہنچ جاتی۔