’ماں گنگا کی خدمت کرنا میرے نصیب میں لکھ دیا گیا ہے‘۔ یہ بات وزیر اعظم نریندر مودی نے اس وقت کہی جب مئی ۲۰۱۴ میں وہ وارانسی سے پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے۔ وارانسی اترپردیش میں گنگا کے کنارے واقع ہے۔
دریائے گنگا نہ صرف اپنی ثقافتی اور مذہبی افادیت کے لیے اہمیت رکھتی ہے بلکہ اس لئے بھی معروف ہے کہ وہ ملک کی چالیس فیصد سے زیادہ آبادی کی میزبانی کرتی ہے۔ ۲۰۱۴ میں نیویارک میں میڈیسن اسکوائر گارڈن میں ہندوستانی برادری سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا ’’اگر ہم اسے صاف کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ ملک کی چالیس فیصد آبادی کی ایک بڑی مدد ہوگی۔ اس لئے گنگا کو صاف کرنا ایک اقتصادی ایجنڈا بھی ہے۔‘‘
اس پہلو پر عمل درآمد کے لیے حکومت نے دریائے گنگا کی کثافت کو روکنے اور اس کی دوبارہ بحالی کے لیے گنگا کو محفوظ کرنے کا ایک مربوط مشن شروع کیا جسے نمامی گنگے کا نام دیاگیا۔ مرکزی کابینہ نے مرکز کی طرف سے تجویز کئے گئے لائحہ عمل کی منظوری دے دی کہ دریائے گنگا کی صفائی کے لیے ۲۰–۲۰۱۹ تک ۲۰۰۰۰ کروڑ روپئے خرچ کئے جائیں۔ یہ رقم بجٹ میں مختص کی گئی رقم کی چار گنا ہے اور اس میں مرکز کا حصہ ۱۰۰ فیصد ہے کیونکہ یہ ایک مرکزی سیکٹر کی اسکیم ہے۔
گنگا کی بحالی کی ہمہ شعبہ جاتی، ہمہ جہت اور کثیر المقاصد نوعیت کو دیکھتے ہوئے بین وزارتی اور مرکز و ریاستی تعاون کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کی گئی ہیں جس کے تحت منصوبہ بندی میں اور زیادہ شرکت اور مرکزی نیز ریاستی سطحوں پر زیادہ نگرانی شامل ہے۔
اس پروگرام پر عمل درآمد کے لیے اسے کئی سطح کی سرگرمیوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ بنیادی سطح کی سرگرمیاں (فوری طور پر نظر آنے والے اثرات) درمیانی مدت کی سرگرمیاں (جن پر پانچ سال کے اندر اندر عمل کیا جائے گا) اور طویل مدتی سرگرمیاں (جن پر ۱۰ برسوں کے اندر عمل کیا جائے گا)۔
بنیادی سطح کی سرگرمیوں میں دریا کی سطح کو صاف کرنا شامل ہے تاکہ تیرتے ہوئے ٹھوس کچرے کو ہٹایا جاسکے، کثافت کی روک تھام کے لیے دیہی صفائی ستھرائی (ٹھوس اور رقیق) جو دیہی نالوں کے ذریعے دریا میں داخل ہوجاتی ہے اور اجابت خانوں کی تعمیر،مرگھٹوں کی حالت بہتر بنانا، ان کی جدید کاری اور تعمیر تاکہ دریا میں درآنے والی بغیر جلی اور ادھ جلی لاشوں کو روکا جاسکے۔ گھاٹوں کی مرمت، جدید کاری اور تعمیر تاکہ انسانی اور دریائی رشتوں کو بہتر بنایا جاسکے۔
درمیانی مدت کی سرگرمیوں میں شہری اور صنعتی کثافت کو دریا میں آنے سے روکنے پر توجہ دی جائے گی۔ شہری نالوں کے ذریعے پیدا ہونے والی کثافت کی روک تھام کے لیے پانی کو صاف کرنے والی ۲۵۰۰ ایم۔ ایل۔ ڈی کی فاضل صلاحیت اگلے پانچ برسوں میں پیدا کی جائے گی۔ اس پروگرام کو مؤثر،جوابدہ اور طویل مدت کے لیے دیرپا بنانے کی خاطر بڑی مالی اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے۔ فی الحال کابینہ اس پروجیکٹ پر عمل درآمد کے لیے سرکاری اور نجی شراکت داری کا راستہ اختیار کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اگر منظوری مل جاتی ہے تو خصوصی گاڑیوں کے ذریعے تمام بڑے شہروں میں کچھ خاص سرگرمیوں کا انتظام کیا جائے گا۔ صاف کئے ہوئے پانی کے استعمال کے لیے مارکٹد کو فروغ دیا جائے گا اور اثاثوں کی طویل مدتی افادیت کو یقینی بنایا جائے گا۔
صنعتی کثافت کی روک تھام کے لیے بہتر عمل درآمد کے ذریعے کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔ گنگا کے قریب واقع کثافت پھیلانے والی صنعتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسا مادہ استعمال نہ کریں جن سے کثافت پھیلے یا رقیق مادوں کو گنگا میں نہ بہائیں۔ کثافت پر کنٹرول کے بورڈوں کے ذریعے ان ہدایات پر عمل درآمد کے لیے لائحہ عمل پہلے ہی تیار کرلیا گیا ہے۔ اور تفصیلی صلاح ومشورے کے ذریعے صنعت کے ہر ایک زمرے کو وقت پر پورا ہونے والی اسکیم بنا دی گئی ہے۔ تمام صنعتوں کو آن لائن نگرانی کا نظام قائم کرنا ہوگا۔
ان سرگرمیوں کے علاوہ اس پروگرام کے تحت حیاتیاتی تنوع کا تحفظ، جنگلات لگانے اور پانی کے معیار کا جائزہ لینے کا کام بھی کیا جارہا ہے۔ خصوصی بحری جانوروں کے تحفظ کے لیے پروگرام پہلے ہی شروع کردیئے گئے ہیں۔ ان بحری جانوروں میں سنہری مہاسیر مچھلی، ڈال فن، گھڑیال، کچھوے اور اوود بلاؤ وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح نمامی گنگے کے تحت ۰۰۰؍۳۰ ہزار ہیکٹئر زمین پر جنگلات اگائے جائیں گے تاکہ فضا میں صفائی پیدا ہو۔ زمین کے کٹاؤ کو روکا جاسکے اور دریا کے ماحولیاتی نظام کو بہتر بنایا جاسکے۔ جنگلات اگانے کا یہ کام ۲۰۱۶ میں شروع ہونا تھا۔ اس کے علاوہ پانی کے معیار کی جانچ کے ۱۱۳ مرکزوں کے قیام کے ذریعے پانی کے معیار کی جانچ کا بھرپور کام انجام دیا جائے گا۔
طویل مدتی پروگرام کے تحت ای۔بہاؤ(e-flow)، پانی کے زیادہ استعمال کی صلاحیت اور سطح پر بہتر آبپاشی کے ذریعے دریا میں زیادہ پانی جانے کا انتظام کیا جائے گا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ دریائے گنگا کی سماجی، اقتصادی اور ثقافتی اہمیت کے مدنظر اس کی صفائی کا کام بیحد پیچیدہ لگتا ہے۔ اور اس لیے بھی کہ اس کا پانی مختلف ضرورتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ دنیا میں کبھی بھی اس طرح کے پیچیدہ پروگرام پر عمل نہیں کیا گیا۔ اس پر عمل درآمد کے لیے تمام شعبوں اور ملک کے ہر ایک شہری کی شرکت کی ضرورت ہے۔ بہت سے ایسے طریقے ہیں جن میں ہم میں سے ہر ایک گنگا کو صاف کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے:
- فنڈز کی فراہمی: گنگا جیسےطویل دریا کی صفائی اور اس کے پانی کی بحالی کے لیے زبردست سرمایے کی ضرورت ہوگی۔ حکومت نے بجٹ میں مختص کی گئی رقموں سے چار گنا زیادہ سرمایہ پہلے ہی بڑھا دیا ہے لیکن پھر بھی یہ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ کلین گنگا فنڈ قائم کردیا گیا ہے تاکہ دریا کی صفائی کے لیے لوگوں کو رقمیں دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم ہوسکے۔
- انی کا کم استعمال ، دوبارہ استعمال اور بازیابی: ہم میں سے بیشتر لوگوں کو یہ احساس نہیں ہے کہ ہمارے گھروں کے استعمال شدہ پانی اور گند کو اگر مناسب طریقے پر ٹھکانے نہ لگایا جائے تو وہ آخر کار دریاؤوں میں مل جاتی ہے۔ حکومت سیوروں کی تعمیر کا کام پہلے ہی انجام دے رہی ہے لیکن شہری پانی کے کم استعمال اور پانی کو ضائع ہونے سے روک سکتے ہیں۔ ایک دفعہ استعمال شدہ پانی کو دوبارہ استعمال کرکے اور نامیاتی فضلے نیز پلاسٹک کا استعمال نہ کرکے اس پروگرام میں بڑی مدد کی جاسکتی ہے۔
آیئے ہم سب مل کر اپنی قومی ندی گنگا کی صفائی میں شامل ہوجائیں جو ہماری تہذیب کی علامت ہے اور ہمارے کلچر اور ورثے کی عکاسی کرتی ہے۔