اپنی ماں کے 100ویں سال میں داخل ہونے کے ساتھ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ایک جذباتی بلاگ لکھا۔ انہوں نے اپنی ماں کے ساتھ گزرے ہوئے کچھ پلوں کو یاد کیا۔ انہوں نے ان کو بڑا کرنے کے دوران ماں کے ذریعہ دی گئی قربانیوں کو یاد کیا اور اپنی ماں کی  مختلف خوبیوں کا ذکر کیا جس سے ان کےذہن، شخصیت اور خود اعتمادی کو شکل ملی۔

وزیر اعظم مودی نے لکھا۔’’آج مجھے یہ بتاتے ہوئے بے حد مسرت اور خوش نصیبی کا احساس ہورہا ہے کہ میری ماں محترمہ ہیرابا مودی اپنے 100ویں سال میں داخل ہوری ہیں۔ یہ ان کا جنم شتابدی سال ہونے جارہا ہے۔‘‘

لچک کی علامت

بچپن میں اپنی ماں کے سامنے آئی ہر مشکلات کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا۔’’میری ماں جتنی سادہ ہیں، اتنی ہی غیر معمولی ہیں۔ بالکل دوسری تمام ماؤں کی طرح۔‘‘چھوٹی سی عمر میں ہی وزیر اعظم مودی کی ماں نے اپنی ماں کو کھودیا تھا۔انہوں نے کہا’’انہیں  میری نانی کا چہرہ یا ان کی گود تک یاد نہیں۔ انہوں نے اپنا پورا بچپن اپنی ماں کے بغیر بتایا ہے۔‘‘

انہوں نے وَڈنگر میں مٹی کی دیواروں اور مٹی کی کھپریل کی چھت سے تعمیر اپنے چھوٹے سے گھر کویاد کیا،جہاں وہ اپنے ماں، باپ اور بھائی بہن کے ساتھ رہا کرتے تھے۔ انہوں نے روز مرہ کی آنے والی مشکلات کا ذکر کیا جن کا ان کی ماں نے سامنا کیا اور ان پر کامیابی حاصل کیں۔

انہوں نے بتایا کہ کیسے ان کی ماں نہ صرف گھر کے تمام کام کیا کرتی تھیں، بلکہ کم گھریلو آمدنی کی بھرپائی کے لئے کام کیا کرتی تھیں۔ وہ کچھ گھروں میں برتن صاف بھی کرتی تھیں اور گھریلو اخراجات میں مدد کے مقصد سے چرخہ چلانے کے لئے وقت بھی نکالتی تھیں۔

وزیر اعظم مودی یاد کرتے ہوئے کہا’’بارش کے دوران ہماری چھت سے پانی ٹپکتا تھا اور گھر میں پانی بھر جاتا تھا۔ ماں بارش کے پانی کو جمع کرنے کے لئے بالٹیاں اور برتن رکھتی تھیں۔اپنے ناموافق حالات میں بھی ماں لچیلے پن کی زندہ تصویر تھیں۔‘‘

صاف صفائی میں لگے لوگوں  کے تئیں گہرا احترام

وزیر اعظم جناب مودی نے کہا کہ صفائی ایک ایسا کام تھا جس کے لئے ان کی ماں  ہمیشہ  چوکنا رہیں۔ انہوں نے اپنی ماں کی صفائی ستھرائی برقرار رکھنےسے جڑی کئی مثالیں دیں۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ان کی ماں صاف صفائی میں لگے لوگوں کے تئیں بہت احترام رکھتی تھیں۔ جب بھی کوئی ان کے گھر سے لگی نالی کی صفائی کرنے آتا تھا تو ان کی ماں اسے چائے پلائے بغیر نہیں جانےد یتی تھیں۔

دوسروں کی خوشی میں خوشی تلاش کرنا

وزیر اعظم مودی نے بتایا کہ ان کی ماں دوسرے لوگوں کی خوشیوں میں اپنی خوشی تلاش کرلیتی تھیں اور ان کا دل بہت بڑا تھا۔ انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ’’میرے والد کے ایک قریبی دوست پاس کے گاؤں میں رہا کرتے تھے۔ ان کی بے وقت موت کے بعد،میرے والد اپنے دوست کے بیٹے عباس کو ہمارے گھر لے آئے۔ وہ ہمارے ساتھ رہا اور اپنی تعلیم مکمل کی۔ماں کو ہم بھائی بہنوں کی طرح عبا س سے بھی بہت پیار تھا اور اس کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔ہر سال عید پر وہ اس کے پسندیدہ کھانے بناتی تھیں۔ تہواروں پرپڑوس کے بچوں کا ہمارے گھر پر آنا اور ماں کی خاص تیاریوں سے لطف اندوز ہونا ایک عام بات تھی۔‘‘

وزیر اعظم مودی کی ماں ان کے ساتھ عوامی طور پر صرف دو مواقعوں پر گئیں

بلاگ پوسٹ میں، وزیر اعظم مودی نے ان دو مواقع کے بارے میں بتایا جب وہ اپنی ماں کے ساتھ عوامی طور سے گئے تھے۔ایک بار احمد آباد کی ایک عوامی تقریب میں گئے، جب انہوں نے سری نگر سے واپس لوٹنے پر ان کے ماتھے پر تلک لگایا تھا، جہاں انہوں نے ایکتا یاترا پوری کرتے ہوئے لال چوک پر قومی پرچم لہرایا تھا۔ دوسرا مواقع تب آیا جب وزیر اعظم مودی نے 2001 میں پہلی بار گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا تھا۔

وزیر اعظم مودی کی ماں نے زندگی  میں ایک سبق پڑھایا

وزیر اعظم مودی نے لکھا کہ ان کی ماں نے انہیں یہ احساس دلایا کہ رسمی طورپرتعلیم حاصل کیے بغیر سیکھنا ممکن ہے۔ انہوں نے ایک واقعہ ساجھا کیا،جب وہ اپنی سب سے بڑی استاد- اپنی ماں کے ساتھ اپنے تمام اساتذہ کا عوامی طورپر اعزاز کرنا چاہتے تھے، حالانکہ ان کی مان نے یہ کہہ کر آنے سے انکار کردیا کہ ’’دیکھ میں ایک عام عورت ہوں۔ میں نے تمہیں بھلے ہی پیدا کیا ہے، لیکن تمہیں ایشورنے پڑھایا اور بڑا کیا ہے۔‘‘

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ بھلے ہی ان کی ماں پروگرام میں نہیں آئیں، لیکن انہوں نے یہ یقینی بنایا کہ وہ اپنے مقامی استاد جیٹھا بھائی جوشی جی کے خاندان سے کسی کو بلائیں، جنہوں نے انہیں حروف کا علم یعنی الفابیٹ کی تعلیم دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ’’ ان کی سوچ کا عمل اور دور اندیشی  انہیں ہمیشہ چونکاتی رہی ہے۔‘‘

ایک فرض شناس شہری

وزیر اعظم مودی نے بتایا کہ ایک فرض شناس شہری کے طور پر ان کی ماں نے الیکشن کی شروعات کے بعد سےپنچایت سے لے کر پارلیمنٹ تک ہرالیکشن میں ووٹ ڈالا۔

ایک انتہائی سادہ طرز زندگی کواپنانا

ماں کے انتہائی سادہ طرز زندگی کے بارے میں بتاتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے لکھا کہ آج بھی، ان کی ماں کے نام پر کوئی جائیداد نہیں ہے۔وزیر اعظم مودی نے کہا ’’میں نے انہیں کوئی سونے کا زیور پہنے نہیں دیکھا اور نہ ہی ان میں کوئی دلچسپی ہے۔ہمیشہ کی طرح،وہ آج بھی اپنے چھوٹے سے کمرے میں بے حد سادہ زندگی گزارتی ہیں۔‘‘

موجودہ دور میں رونما  ہونےوالے واقعات کی معلومات رکھنا

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ وہ دنیا میں رونما ہونے والے واقعات کی معلومات رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے بلاگ میں بتایا۔’’حال ہی میں،میں نے ان سے پوچھا کہ وہ روزانہ کتنی دیر ٹی وی دیکھتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی وی پر زیادہ تر لوگ ایک دوسرے سے لڑنے میں مصروف رہتے ہیں اور وہ صرف انہیں ہی دیکھتی ہیں، جو سکون سے خبریں پڑھتے ہیں اورہر بات ٹھیک سے بتاتے ہیں ہیں۔ مجھے مسرت آمیزحیرت ہوئی کہ ماں واقعات پر اتنی نظر رکھتی ہیں۔‘‘

اتنی عمر ہونے کے باوجود اچھی یادداشت

وزیر اعظم مودی نے 2017ء کے ایک واقعہ کے بارے میں بتایا، جس سے ان کی زیادہ عمر کے باوجود سرگرم رہنے کا پتہ چلتا ہے۔ 2017ء میں وزیر اعظم مودی سیدھے کاشی سے اپنی ماں سے ملنے گئے تھے اور ان کے لیے پرساد لے کر آئے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا’’جب میں ماں سے ملا تو انہوں نے فوراً مجھ سے پوچھا کہ کیا میں نے کاشی وشوناتھ مہادیو کو نمن کیا۔ ماں ابھی تک  پورا نام کاشی وشوناتھ مہادیو بولتی ہیں۔اس وقت بات چیت کے دوران انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا کاشی وشوناتھ مندر جانے والی گلیاں اب بھی پہلے جیسی ہیں، جیسے کسی کے گھر کے اندرمندر ہو۔ میں حیرت زدہ رہ گیا اور پوچھا کہ آپ کب مندر گھومنے گئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ کاشی کئی سال پہلے گئی تھیں، لیکن حیرت کی بات تھی کہ انہیں سب کچھ یاد تھا۔

دوسروں کی پسند کا احترام کرنا

وزیر اعظم مودی نے آگے کہا کہ ان کی ماں نہ صرف دوسروں کی پسند کا احترام کرتی ہیں، بلکہ اپنی پسندتھوپنے سے گریز بھی کرتی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بتایا کہ’’خاص طور سے میرے اپنے معاملہ میں انہوں نے میرے فیصلوں کا احترام کیا،کبھی میرے لیے کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی اور مجھے حوصلہ دیا۔بچپن سے ہی انہیں لگتا تھا کہ میرے اندر ایک مختلف سوچ فروغ  پارہی ہے۔ ‘‘

یہ وزیر اعظم مودی کی ماں تھیں،جنہوں نے ان کی مکمل حمایت کی جب انہوں نے گھر چھوڑنے کا فیصلہ لیا۔ان کی خواہشات کو سمجھتے ہوئے اور انہیں اپنی آشیرواد یتے ہوئے ان کی ماں نے کہا۔’’ویسا ہی کرو جیسا تمہارا دل کہتا ہے۔‘‘

غریبوں کی بہبود پر توجہ

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ان کی ماں نے ہمیشہ اپنی پختہ عہد اور غریبوں کی بھلائی پر توجہ دینے کے لئے متحرک کیا۔ انہوں نے 2001ءکے ایک واقعہ کے بارے میں بتایا ،جب انہیں گجرات کا وزیر اعلیٰ اعلان کیا گیاتھا۔ گجرات پہنچنے کے بعد وزیر اعظم سیدھے اپنی ماں سے ملنے گئے ۔وہ بہت خوش تھیں اور ان سے کہا۔’’میں سرکار میں تمہارے کام کو نہیں سمجھتی،لیکن میں صرف اتنا چاہتی ہوں کہ کبھی رشوت مت لینا۔‘‘

ان کی ماں انہیں مطمئن کرتی رہیں کہ انہیں کبھی بھی ان کی فکر نہیں کرنی چاہئے اور اپنی بڑی ذمہ داریوں کا دھیان رکھنا چاہئے۔ جب بھی وہ ان سے فون پر بات کرتے ہیں، ان کی ماں کیتی ہیں۔’’کبھی کچھ غلط مت کرنا یا کسی کے ساتھ برامت کرنا اور غریبوں کے کام لئے کام کرتے رہنا۔‘‘

زندگی کا منتر -سخت محنت

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ان کے والدین کی ایمانداری اور خودداری،ان کی سب سے بڑی خوبی ہے۔غریبی اور ان سے جڑی چنوتیوں کے ساتھ جدوجہد کے باوجود وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے ماں باپ نے کبھی بھی ایمانداری کا راستہ ترک نہیں کیا اور اپنی خودداری سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کا ان کا اہم منتر مسلسل سخت محنت تھی۔

ماترشکتی کی علامت

وزیر اعظم مودی نے کہا،’’میری ماں کی زندگی کی کہانی میں، میں ہندوستان کی ماترشکتی کی تپسیا،قربانی اور تعاون دیکھتا ہوں۔ جب بھی میں ماں اور ان کے جیسی کروڑوں خواتین کو دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ ہندوستانی خواتین کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔‘‘

وزیر اعظم مودی نے اپنی ماں کی زندگی کی کہانی کا کچھ لفظوں میں اس طرح ذکر کیا کیا ہے۔

’’ محرومیوں کی ہر کہانی سے الگ،  ایک ماں کی شاندار داستان ہے

ہر جدوجہد سے کہیں بلند، ایک ماں کا پختہ عزم ہے۔‘‘

 

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،21 نومبر 2024
November 21, 2024

PM Modi's International Accolades: A Reflection of India's Growing Influence on the World Stage